اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: براء بن مالک پیغام دیکھیے
ہماری امریکہ سے کوئی لڑائی نہیں ہے ۔ جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید کا اعلان
جماعت الدّعوةکے امیر حافظ سعید کا خصوصی انٹرویو آج پیش کیا جائے گا ”خبرناک“ میں سہیل وڑائچ سے ملاقات کرائی جائے گی، ”عوام کی عدالت“ میں زکوٰة کی کٹوتی پر مباحثہ نشر ہوگا
کراچی (جنگ نیوز) کالعدم جماعت الدّعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کا کہنا ہے کہ نشانہ مسلم ہوں یا غیر مسلم ،ہم ہر طرح کی دہشت گردی کے مخالف ہیں۔ اپنی صفائی کے لئے اقوام متحدہ جانے کو تیار ہوں۔انڈیا، امریکہ اور اسرائیل نے قبضے کئے ہیں ،پاکستان یا کسی اور مسلم ملک نے کہیں کوئی قبضہ نہیں کیا۔لگتا ہے کشمیر کا مسئلہ مذاکرات سے حل نہیں ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ میزبان سہیل وڑائچ کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری توجّہ فلاحی کاموں کی طرف زیادہ ہے، اس وقت ہم 186/سکول اور 76/ مدرسے چلا رہے ہیں۔ہم فوج کی بی ٹیم نہیں ، ہم تو اے ٹیم والے لوگ ہیں ۔ اجمل قصاب کے بیان بدلے ہیں البتہ ذکی الرحمن ہمارا عالم دین ہے ، اسکے مقدمے کے چھ جج تبدیل کئے جا چکے ہیں۔ایک سوال پر حافظ سعید کا کہنا تھا کہ ہماری امریکہ سے کوئی لڑائی نہیں، البتہ ہم اس کے غاصبانہ قبضوں کے خلاف ہیں۔انڈیا میں آزادی کی دوسری تحریکوں کی مدد نہیں کر رہے۔حافظ سعید کا یہ خصوصی انٹرویو جیو نیوزپر اتوار 21/اگست کی شام ساڑھے 7/بجے نشر ہوگا۔
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلالا بَعِيدًا (٦٠نساء)
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم نے دیکھا نہیں ان لوگوں کوجو دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ایمان لاتے ہیں اس کتاب پر جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور ان کتابو ںپرجوتم سے پہلے نازل کی گئی تھیں مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے کیلئے طاغوت کی طرف رجوع کریں حالانکہ انہیں طاغوت سے کفر کرنے کاحکم دیاگیا ہے شیطان انہیں بھٹکا کرراہ راست سے دور لے جانا چاہتاہے ‘‘۔
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ وَالَّذِينَ مَعَهُ إِذْ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنَّا بُرَآءُ مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّى تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ (٤)
’’تم لوگوں کے لئے ابراہیم اور ان کے ساتھیوں میں ایک اچھانمونہ ہے کہ انہوں نے اپنی قوم سے صاف کہدیا ہم تم سے اور تمہارے ان معبودوں سے جن کو تم اﷲکوچھوڑ کرپوجتے ہوقطعی بیزار ہیں ۔ہم نے تم سے کفرکیا اور ہمارے اورتمہارے درمیان ہمیشہ کیلئے عداوت ہوگئی اوربیرپڑگیا جب تک تم اﷲواحد پر ایمان نہ لاؤ‘‘۔﴿الممتحنۃ:۴﴾
فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (٢٥٦)
اب جو کوئی طاغوت کا انکارکرکے اﷲپرایمان لے آیا اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والانہیں ،اور اﷲ﴿جس کاسہارا اس نے لیا﴾سب کچھ سننے ولااورجاننے والاہے
فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ (٦٥نساء)
تیرے رب کی قسم! وہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہونگے جب تک اپنے جھگڑوں میں آپ کو حاکم نہ بنالیں
میزبان سہیل وڑائچ کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری توجّہ فلاحی کاموں کی طرف زیادہ ہے، اس وقت ہم 186/سکول اور 76/ مدرسے چلا رہے ہیں۔
چندہ جہاد کے نام پر عوام الناس سے وصول کرتے ہیں ۔ اور اس وقت تک 186/سکول اور 76/ مدرسے چلا رہے ہیں ۔ ہم جماعۃ الدعوۃ کے مخلص لوگوں کی اس طرف توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ :
ان کی نہ تو امریکہ سے لڑائی ہے ۔ اور نہ ہی طواغیت العصر سے ان کی کوئی لڑائی ہے بلکہ تو بزبان خود طواغیت العصر کی اے ٹیم ہیں
ہم فوج کی بی ٹیم نہیں ، ہم تو اے ٹیم والے لوگ ہیں
تو ہم جماعۃ الدعوۃ کے مخلصین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ حق کو پہچانیں اور سچوں کو تلاش کریں اور اس میں شامل ہوجائیں۔
آخری ادارت منجانب براء بن مالک
براء بن عازب کے جواب میں
اقتباس اصل پیغام ارسال کردہ از: حافظ ابن القیم پیغام دیکھیے 2012-3-6
محترم بھائی اللہ آپ کو ہدایت دے اور آپ کو دین کا فہم سلیم عطا فرمائے اور فتنوں سے محفوظ رکھے۔اوہ اللہ کے بندے یہ تحاکم الی الطاغوت نہیں ہے۔آپ لوگوں کو کیوں گمراہ کر رہے ہو اور نہ ہی انہوں نے یہ کہا کہ ہم فوج کی اے ٹیم ہیں۔بی ٹیم کے سوال پر اے ٹیم کہنے کا انکا مقصد یہ تھا کہ ہم کسی کے لئے کام کرنے والے لوگ نہیں بلکہ خود دین کو سمجھ کر اس پر عمل کرنے والے لوگ ہیں۔ اللہ کے بندے آپ جو غلط فہمی پیدا کرنا چاہ رہے ہو حافظ صاحب نے اسی کی تو نفی کی تھی لیکن آپ کی قسمت کہ آپ حافظ صاحب کی بات کی بجائے، سوال کرنے والے میڈیا کے منفی مقاصد کی پیروی کر رہے ہو ۔جماعت کی مخالفت کرنے والے براء جیسے لوگوں کی یہ بدقسمتی ہے کہ محض اپنی غلط فہمیوں،کفار کے زیر اثر میڈیا پر پر اعتماد کرنے اور دین کے صحیح فہم نہ ہونے کی بناء پران لوگوں کی صف میں شامل ہوجاتے ہیں جو کسی بھی طور جماعت الدعوۃ کے خلاف پروپیگنڈہ میں مصروف ہیں۔حافظ سعید صاحب نے سہیل وڑائچ،یا مبشر لقمان یا ان جیسے دیگر لوگوں کو جو بھی انٹر ویوز دیئے اور ان میں جو بھی تدابیر اختیار کی گئیں وہ اپنی جماعت کی شوری اور علماء سے لمبے چوڑے مشورے کے بعد دیئے اور جو جانتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ایسی تدابیر اختیار کرنا نبی علیہ الصلاۃ و السلام سے ثابت ہے۔یقینا حافظ صاحب کے سامنے ایسی سب باتیں تھی کہ وہ جس میڈیا کو یہ انٹرویوز دے رہے ہیں وہ کفار کے زیر اثر ہے اور یہاں پر کس طرح سے بات ہونی چاہیئے۔اور یہ بھی کہ حقیقت جاننے والے لوگوں کو سیرت کا فہم رکھتے ہوئے یہ سمجھنا چاہیئے کہ کفار کے زیر اثر میڈیا پر اعتماد نہیں کرتے۔واللہ میں سمجھتا ہوں کہ آج جو شخص فتنے سے محفوظ رہا وہ بہت ہی خوشق قسمت ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو اپنی عافیت میں رکھے۔باقی یاد رکھیں کہ جو لوگ فتنے سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے الحمدللہ جہاد میں حقیقی قربانیاں پیش کر رہے ہیں تو وہ جس رب کے لئے اپنی متاع عزیز جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں وہ رب انکو اچھی طرح جانتا ہے وہ انکی قربانیوں کو قبول فرمائے گا اور انکے اجر کو ضائع نہیں کرے گا یہ رب العالمین کا وعدہ ہے۔جماعۃ الدعوۃ کو براء جیسے لوگوں سے سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں اسلئے اگر براء جیسے لوگ نہ بھی مطمئن ہوں تو کوئی مسئلہ نہیں، ٹھیک ہے کہ غلط فہمی کو دور ضرور کرنا چاہئے لیکن اگر پھر بھی کسی کی غلط فہمی دور نہ ہو تو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے رہنا فتنوں سے اور گمراہیوں سے بچنے والے لوگوں کی علامت ہوتی ہے۔ہمیں اللہ تعالی سے ہر وقت عافیت مانگنی چاہئےکیونکہ اسی کی توفیق سے انسان فتنوں سے محفوظ رہتےہوئے راہ راست پر قائم رہتا ہے۔ میرے محترم بھائی اللہ آپ کو ہدایت دے۔آمین
البتہ اگر آپ کے ذہن میں یہ بات آئے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت سے کیسے ثابت ہے تو بخاری مسلم اور احادیث کی دیگر کتب میں تفصیل سے ہے جاؤ ادھر سے دیکھ لو مختصر یہ کہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کعب بن اشرف کو قتل کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے اجازت مانگی تھی کہ میں آپ کے متعلق چند ایسے الفاظ کہہ لیے جائیں جو حقیقت کے برعکس ہوں تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کو اس کی اجازت دی تھی۔تفصیل احادیث کی کتب میں دیکھی جا سکتی ہے