مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 461
- پوائنٹ
- 209
حجامہ جسےاردومیں سینگی اور پچھنا کہا جاتا ہے انسانی جسم کے لئے بہت مفید طریقہ علاج ہے ۔ اس علاج میں جسم سے فاسد خون نکالا جاتا ہے ، اس کے ذریعہ جسم کو مختلف بیماریوں سے نجات کے علاوہ بدن کو مکمل راحت وسکون ملتا ہے ۔اس کے فوائد بے شمار ہیں مگر یہ علاج ہرجگہ موجود نہیں ہے جبکہ اس کی سہولت عام جگہوں پر بھی ہونی چاہئے ۔
حجامہ سے متعلق اکثر لوگوں میں غلط فہمیوں یا بعض لوگوں میں عدم معرفت کے باعث جہاں اس کی سہولت میسر ہے وہاں بھی لوگ اس سے کتراتے ہیں جبکہ اس میں شفا ہے اور بہترین طریقہ علاج ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إن أمثَلَ ما تَداوَيتُم به الحِجامَةُ(صحيح البخاري:5696)
ترجمہ: بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ اسراء کی رات فرشتوں نے اس طریقہ علاج کو لازم پکڑنے کا حکم دیا تھا۔ ابن ماجہ میں نبی ﷺ کا فرمان ہے :
ما مررتُ ليلةَ أُسري بي بملإٍ من الملائكةِ إلا كلُّهم يقولُ لي عليك يا محمدُ بالحجامةِ(صحيح ابن ماجه:2818)
ترجمہ: معراج کی رات میرا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر بھی ہوا اس نے یہی کہا : محمد آپ پچھنے کو لازم کرلیں ۔
میڈیکل سائنس بھی آج اس کے بے شمار فوائد کا ذکرکرتا ہے ۔ اس لئے جہاں عام جگہوں پر بھی اس کے مراکز کے قیام کی ضرورت ہے وہیں عوام کو بھی اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔
جہاں تک حجامہ لگوانے کی تاریخ ودن کا مسئلہ ہے کہ کون سی تاریخ کو اور کس کس دن حجامہ لگوانا چاہئے تو اس سلسلے میں بہت ساری روایات آئی ہیں ان میں اکثر میں ضعف ہے ۔ تاریخ سے متعلق ایک حسن روایت یہ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
مَن احتجمَ لسَبعَ عشرةَ ، وتِسعَ عشرةَ ، وإحدى وعِشرينَ ، كانَ شفاءً مِن كلِّ داءٍ(صحيح أبي داود:3861)
ترجمہ: جو سترہویں ، انیسویں، اوراکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفا ہوگی ۔
اور دن سے متعلق ایک حسن درجے کی روایت یہ ہے ۔
الحِجامةُ على الرِّيقِ أمثلُ ، وَهيَ تزيدُ في العقلِ ، وتزيدُ في الحِفظِ ، وتزيدُ الحافِظَ حفظًا ، فمن كانَ مُحتَجمًا ، فيومَ الخميسِ ، على اسمِ اللَّهِ ، واجتنِبوا الحجامةَ يومَ الجمُعةِ ، ويومَ السَّبتِ ، ويومَ الأحدِ ، واحتَجِموا يومَ الاثنينِ ، والثُّلاثاءِ ، واجتَنِبوا الحجامةَ يومَ الأربعاءِ ، فإنَّهُ اليومُ الَّذي أصيبَ فيهِ أيُّوبُ بالبلاءِ ، وما يَبدو جذامٌ ، ولا برصٌ إلَّا في يومِ الأربعاءِ ، أو ليلةِ الأربعاءِ( صحيح ابن ماجه:2826)
ترجمہ: نہار منہ سینگی لگوانا زیادہ مفید ہے، اس سے عقل میں اضافہ اور حافظہ تیز ہوتا ہے اور اچھی یادداشت والے کی یاد داشت بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ جس نے سینگی لگوانے ہو وہ اللہ کا نام لے کر جمعرات کو لگوائے۔ جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے اجتناب کرو۔ سوموار اور منگل کو سینگی لگوالیا کرو۔ بدھ والے دن بھی سینگی لگوانے سے بچوکیونکہ ایوب علیہ السلام کو اسی دن آزمائش آئی تھی۔ جذام اور برص صرف بدھ کے دن یا بدھ کی رات میں ظاہر ہوتا ہے۔
یہ روایت اس سند سے ضعیف ہے مگر متابعات کی وجہ سے البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے ۔
ان دونوں روایات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جائے گا کہ مہینے میں سترہ ، انیس اور اکیس کی تاریخ مفید ہے اور ہفتے میں سوموار، منگل اور جمعرات مفید ہے البتہ سینگی کسی بھی تاریخ کو اور کسی بھی دن حتی کہ رات میں بھی لگوانا جائز ہے جیساکہ علماء نے اس بات کی صراحت کی ہے اور سلف سے ممانعت والے ایام میں بھی سینگی لگوانا ثابت ہے ۔ جمعہ ، ہفتہ ، اتوار اور بدھ کو حجامہ کی ممانعت محض کراہت پر محمول ہوگی ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
حجامہ سے متعلق اکثر لوگوں میں غلط فہمیوں یا بعض لوگوں میں عدم معرفت کے باعث جہاں اس کی سہولت میسر ہے وہاں بھی لوگ اس سے کتراتے ہیں جبکہ اس میں شفا ہے اور بہترین طریقہ علاج ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إن أمثَلَ ما تَداوَيتُم به الحِجامَةُ(صحيح البخاري:5696)
ترجمہ: بہترین علاج جو تم کرتے ہو وہ پچھنا لگوانا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ اسراء کی رات فرشتوں نے اس طریقہ علاج کو لازم پکڑنے کا حکم دیا تھا۔ ابن ماجہ میں نبی ﷺ کا فرمان ہے :
ما مررتُ ليلةَ أُسري بي بملإٍ من الملائكةِ إلا كلُّهم يقولُ لي عليك يا محمدُ بالحجامةِ(صحيح ابن ماجه:2818)
ترجمہ: معراج کی رات میرا گزر فرشتوں کی جس جماعت پر بھی ہوا اس نے یہی کہا : محمد آپ پچھنے کو لازم کرلیں ۔
میڈیکل سائنس بھی آج اس کے بے شمار فوائد کا ذکرکرتا ہے ۔ اس لئے جہاں عام جگہوں پر بھی اس کے مراکز کے قیام کی ضرورت ہے وہیں عوام کو بھی اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔
جہاں تک حجامہ لگوانے کی تاریخ ودن کا مسئلہ ہے کہ کون سی تاریخ کو اور کس کس دن حجامہ لگوانا چاہئے تو اس سلسلے میں بہت ساری روایات آئی ہیں ان میں اکثر میں ضعف ہے ۔ تاریخ سے متعلق ایک حسن روایت یہ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
مَن احتجمَ لسَبعَ عشرةَ ، وتِسعَ عشرةَ ، وإحدى وعِشرينَ ، كانَ شفاءً مِن كلِّ داءٍ(صحيح أبي داود:3861)
ترجمہ: جو سترہویں ، انیسویں، اوراکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفا ہوگی ۔
اور دن سے متعلق ایک حسن درجے کی روایت یہ ہے ۔
الحِجامةُ على الرِّيقِ أمثلُ ، وَهيَ تزيدُ في العقلِ ، وتزيدُ في الحِفظِ ، وتزيدُ الحافِظَ حفظًا ، فمن كانَ مُحتَجمًا ، فيومَ الخميسِ ، على اسمِ اللَّهِ ، واجتنِبوا الحجامةَ يومَ الجمُعةِ ، ويومَ السَّبتِ ، ويومَ الأحدِ ، واحتَجِموا يومَ الاثنينِ ، والثُّلاثاءِ ، واجتَنِبوا الحجامةَ يومَ الأربعاءِ ، فإنَّهُ اليومُ الَّذي أصيبَ فيهِ أيُّوبُ بالبلاءِ ، وما يَبدو جذامٌ ، ولا برصٌ إلَّا في يومِ الأربعاءِ ، أو ليلةِ الأربعاءِ( صحيح ابن ماجه:2826)
ترجمہ: نہار منہ سینگی لگوانا زیادہ مفید ہے، اس سے عقل میں اضافہ اور حافظہ تیز ہوتا ہے اور اچھی یادداشت والے کی یاد داشت بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ جس نے سینگی لگوانے ہو وہ اللہ کا نام لے کر جمعرات کو لگوائے۔ جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے اجتناب کرو۔ سوموار اور منگل کو سینگی لگوالیا کرو۔ بدھ والے دن بھی سینگی لگوانے سے بچوکیونکہ ایوب علیہ السلام کو اسی دن آزمائش آئی تھی۔ جذام اور برص صرف بدھ کے دن یا بدھ کی رات میں ظاہر ہوتا ہے۔
یہ روایت اس سند سے ضعیف ہے مگر متابعات کی وجہ سے البانی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے ۔
ان دونوں روایات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جائے گا کہ مہینے میں سترہ ، انیس اور اکیس کی تاریخ مفید ہے اور ہفتے میں سوموار، منگل اور جمعرات مفید ہے البتہ سینگی کسی بھی تاریخ کو اور کسی بھی دن حتی کہ رات میں بھی لگوانا جائز ہے جیساکہ علماء نے اس بات کی صراحت کی ہے اور سلف سے ممانعت والے ایام میں بھی سینگی لگوانا ثابت ہے ۔ جمعہ ، ہفتہ ، اتوار اور بدھ کو حجامہ کی ممانعت محض کراہت پر محمول ہوگی ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی