ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭مثال نمبر۳:بقرہ رکوع نمبر۴ ’’فَتَلَقّٰی آدَمُ مِنْ رَّبِّہٖ کَلِمٰتٍ ‘‘بنصب اٰدَمُ ورفع کَلِمٰتٌ۔میں دو قراء تیں ہیں ایک اسی طرح برفع ِ اٰدَمُ ونصب کَلِمٰتٍ ۔ جس کے معنی یہ ہے کہ آدم علیہ السلام نے اپنے پروردگار کی جانب سے کچھ دعائیہ کلمات حاصل کر لئے۔ دوسری فَتَلَقّٰی اٰدَمَ مِنْ رَّبِّہٖ کَلِمٖتٌ بنصب اٰدم ورفع کَلِمٰتٌ۔
جس کا معنی یہ ہیں کہ’’آد م علیہ السلام کو اپنے پروردگار کی جانب سے چند کلمات حاصل ہو گئے ‘‘ پہلی قراء ت حضرت آدم علیہ السلام کی گریۂ و زاری کے لحاظ سے ہے جبکہ دوسری قراء ت بارگاۂ الٰہی میں اس گریۂ و زاری کی قبولیت اور پھر اس کے نتیجے میں عطائِ کلمات کے ذکر پر مشتمل ہے۔ فیاسبحان اللہ۔
٭مثال نمبر۴:بقرہ رکوع نمبر۶ وَلَایُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ میں دو قراء تیں ہیں ایک اسی طرح وَلَایُقْبَلُ بیا التذکیر،کیونکہ شَفَاعَۃٌ کی تانیث غیر حقیقی اورصرف لفظی ہے اورفعل وفاعل میں منہا کا فاصلہ بھی ہے اس لیے اس کو تذکیر کی یاء سے پڑھا گیا جیسا کہ فَقَدْجَآئَ کُمْ بَیِّنَۃٌ انعام رکوع نمبر۲۰ اور لَوْ لَا أَنْ تَدٰرَکَہُ نِعْمَۃٌ القلم رکوع نمبر۲ میں بھی فاعل کی لفظی تانیث کی وجہ سے تذکیر آئی ہے دوسری وَلَا تُقْبَلُ بتاء التانیث کیونکہ اس کا فاعل شَفَاعَۃٌ ہے جولفظاً مؤنث ہے اس لیے فعل کا مؤنث لانا بھی بلاشبہ درست ہے ۔ فیا سبحان اللہ
جس کا معنی یہ ہیں کہ’’آد م علیہ السلام کو اپنے پروردگار کی جانب سے چند کلمات حاصل ہو گئے ‘‘ پہلی قراء ت حضرت آدم علیہ السلام کی گریۂ و زاری کے لحاظ سے ہے جبکہ دوسری قراء ت بارگاۂ الٰہی میں اس گریۂ و زاری کی قبولیت اور پھر اس کے نتیجے میں عطائِ کلمات کے ذکر پر مشتمل ہے۔ فیاسبحان اللہ۔
٭مثال نمبر۴:بقرہ رکوع نمبر۶ وَلَایُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ میں دو قراء تیں ہیں ایک اسی طرح وَلَایُقْبَلُ بیا التذکیر،کیونکہ شَفَاعَۃٌ کی تانیث غیر حقیقی اورصرف لفظی ہے اورفعل وفاعل میں منہا کا فاصلہ بھی ہے اس لیے اس کو تذکیر کی یاء سے پڑھا گیا جیسا کہ فَقَدْجَآئَ کُمْ بَیِّنَۃٌ انعام رکوع نمبر۲۰ اور لَوْ لَا أَنْ تَدٰرَکَہُ نِعْمَۃٌ القلم رکوع نمبر۲ میں بھی فاعل کی لفظی تانیث کی وجہ سے تذکیر آئی ہے دوسری وَلَا تُقْبَلُ بتاء التانیث کیونکہ اس کا فاعل شَفَاعَۃٌ ہے جولفظاً مؤنث ہے اس لیے فعل کا مؤنث لانا بھی بلاشبہ درست ہے ۔ فیا سبحان اللہ