الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
کیا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ امام اور علیہ السلام لکھنا شیعیت ہے ؟
’ علیہ السلام ‘ کا استعمال کیا غیر انبیاء کے لیے درست ہے ؟ از مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی ، ہفت روزہ الاعتصام 14۔21 اپریل ، 1978 ۔
( اس مضمون کا صرف عنوان ملا ہے ، اصل مضمون میں نے نہیں پڑھا ، اگر کسی کی دسترس میں یہ مضمون ہو تو یہاں شیئر کردیں )
واٹس ایپ کے کسی مجموعہ میں کسی نے یہ پیغام شیئر کیا تھا کہ:
’’علامہ عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ کا مضمون "آثارِ حنیف بھوجیانی جلد اول صفحہ ۲۳۰ تا ۲۳۷ پر موجود ہے اور نہایت قیمتی ادلہ اپنے اندر رکھتا ہے۔‘‘
@علی بہرام صاحب لگتا ہے کے ابھی آپ نے صحیح بُخاری کا قلمی نسخے دیکھے ہی نہیں ہیں ؟
امام صاحب نے اپنی ""الجامع الصحيح" میں نہ ہی تو "رضي الله عنه" لکھا ہے اور نہ ہی "عليه السلام" لکھا ہے ، بلکہ امام صاحب نے ڈائریکٹ نام لکھے ہیں جیسے علی، حسن، حسین، فاطمہ، عباس، وغیرہ
السلام علیکم
ہم روزانہ درود شریف میں ان پر سلام بھیجتے رہتے ہیں تو علیہ السلام کہنے مین کیا حرج ہوسکتا ہے ۔۔ اگر کوئی اس کو خاص کرنا چاہے تو انبیاء اکرام تک ہی رکھے ۔۔
درود شریف والے سلام پر ہی اکتفا کرنا چاہیے۔ جیسا کہ سلف صالحین نے کیا۔
ان کے ناموں کے آگے ’علیہ السلام‘ لکھنے میں حرج یہ ہےکہ سلف صالحین نے یہ کام نہیں کیا۔