میرا سوال یہ ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ صدیق،حضرت عمر ؓکے نام کے ساتھ فاروق اور حضرت علیؓ کے نام کے ساتھ کرم اللہ وجہہ کیوں کاص ہیں؟؟کیا ایک دوسرے صحابہؓ صدیق نہیں ہیں؟اولٰئک ھم الصدیقون۔۔
دوسری بات یہ ہے کہ اسلامی تاریخ میں علی ،فاطمہ،حسن اورحسین علیھم السلام کے ساتھ علیہ السلام کا استعمال علماے اہل سنت کے یہاں رائج رہا ہے؛آپ اپنا مطالعۂ تاریخ ذرا وسیع فرمائیں یا پھر میں ہی ان شاءاللہ ثبوت پیش کر دوں گا۔
سلام علی المرسلین سے خصوصیت کیسے ثابت ہو گئی؟؟میرا سوال باقی ہے۔
اور جو البینۃ کی آیت نقل کی ہے اس میں بھی صحابہ کا اختصاص نہیں ہے؛رضی اللہ عنہ غیر صحابہ کے لیے بھی جائز ہے اور یہ قرآن سے ثابت ہے۔
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ شیعہ دشمنی نے آپ کو جذباتی کر رکھا ہے اور اصول استدلال سے آپ واقف نہیں ہیں؛خواہ مخواہ کی بحث کا فائدہ نہیں ہے؛آپ تو صحیح احادیث کو ماننے پر تیار نہیں ہیں جیسا کہ عذاب قبر کی بحث میں واضح ہے؛اسی طرھ کاندھلوی اور محمود عباسی ایسے منکرین حدیث اور ناصبیوں کو آپ اہل سنت اور ان پر تنقید کرنے والوں کو رافضی نما قرار دیتے ہیں ؛اب ایسے میں آپ سے کسی علمی بحث کی توقع بھی کیوں کر کی جا سکتی ہے!!والسلام
السلام علیکم ورحمت الله -
محترم - پہلی بات تو یہ ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ
صدیق، حضرت عمر ؓکے نام کے ساتھ
فاروق اور حضرت علیؓ کے نام کے ساتھ
کرم اللہ وجہہ وغیرہ ان ہستیوں کے انفرادی وصف کی بنیاد پر پکارا گیا- درجہ بندی کی بنیاد پر نہیں - ان معتبر صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے یہ وصفی نام ان کے اپنے دور اور اس کے بعد کے ادوار میں بھی پکارے جاتے رہے ہیں-
جب کہ "
علیہ سلام اور رضی الله عنہ" کا صیغہ اہل سنّت کے ہاں انبیاء کرام اور صحابہ کرام کے مابین ہمیشہ درجہ بندی کے طور پر استمعال کیا گیا ہے- تا کہ انبیاء اور ان کے اصحاب کے درمیان فضیلت میں امتیاز کیا جاسکے - یہ الگ بات ہے کہ رافضیت کی تحریک نے ہمیشہ سے اہل بیت کے ناموں کے ساتھ "
علیہ سلام" کے صیغے کو عام کرنے کی اور اس درجہ بندی کو ختم کرنے کی ہی مذموم کوشش کی- یہ کوشش اس حد تک کامیاب رہی کہ کچھ اہل سنّت کے جید علماء و مشائخ بھی اس مذموم تحریک سے متاثر ہوے بغیر نہیں رہ سکے-
جہاں تک معامله اس بات کا ہے کہ "
اسلامی تاریخ میں علی، فاطمہ، حسن اورحسین علیھم السلام کے ساتھ علیہ السلام کا استعمال علماے اہل سنت کے یہاں رائج رہا ہے" - تو پہلے تو آپ اس کی دلیل فراہم کریں - کہ اجماعی طور پر اہل سنّت ہمیشہ سے اہل بیت کے لئے "علیہ سلام" کا صیغہ استمعال میں لاتے رہے ہیں؟؟ - یعنی یہ اہل سنّت و الجماعت کا ہمیشہ سے اجماعی موقف تھا ؟؟- میرے خیال میں تو اگر بلفرض کسی محدث یا محقق نے اپنی کتب میں علی، فاطمہ، حسن اورحسین کے لئے "
علیہ سلام" کا صیغہ استمعال کیا بھی ہے تو یہ اس کا انفردی فعل تھا - اسلامی تاریخ کے مطابق عباسی اور فاطمی خلافت میں حجاز، شام ، مصر کے علاقوں میں اس وقت رافضی تحریک زوروں پر تھی - ظاہر ہے اس دور کے اہل سنّت کے اکثر محقق و محدث بھی اس تحریک کے زیر اثر ہونے کی بنا پر اگر کبھی غیر اردی طور پر اہل بیت و اطہار کے ساتھ "علیہ سلام " لکھتے تھے تو یہ کوئی اچھنبے والی بات نہیں - آجکل بھی اہل سنّت کی اکثریت (جن میں اہل حدیث علماء کی بھی اکثریت ہے) غیر ارادی طور پر حضرت حسین رضی الله عنہ کے نام کے ساتھ "
امام" کا صیغہ استمعال کرتے ہیں- جب کہ اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے بعد آپ کے اصحاب میں اگر
امام کہلانے کے لائق کوئی ہستی ہے تو وہ خلیفہ اول
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں- جن کے متعلق نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ "
الله نے مجھے اپنا خلیل بنایا ہے اگر دنیا میں میں کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابو بکر رضی الله عنہ کو بناتا" (متفق علیہ) -
کیا ابھی بھی آپ کو لگتا ہے کہ یہ شیعہ دشمنی ہے ؟؟-
رہا محمود احمد عباسی یا کاندھلوی وغیرہ سے متعلق میرا موقف - تو میں اب بھی برملا یہی کہتا ہوں کہ کسی کی حق پر مبنی بات کو قبول کرنا (چاہے کسی بدعتی ہی کی کیوں نہ ہو) ضروری ہے اور کوئی جرم نہیں - محمود احمد عباسی کے بیان کردہ تاریخی حقائق کی خود کئی اہل حدیث علماء نے تائید کی ہے- باقی رہا ان کا صحیحین پر اعتراض تو اس پر میں نے بھی ان کی تائید نہیں کی- یہ الگ بات ہے کہ اس کام میں عباسی اور کاندھلوی اکیلے نہیں ہیں - بلکہ مودودی اس معاملے میں عباسی اور کاندھلوی سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے- لیکن شاید رافضیت زدہ اہل سنّت کو مودودی صاحب کا نام لینا پسند نہ آے- کیوں کہ ان کی کتاب
"خلافت و ملوکیت" ان رافضیت زدہ اہل سنّت کے احباب کے باطل خیالات کی ترجمانی جو کرتی ہے-
عذاب قبر کی بحث میں میں نے کسی صحیح حدیث کا انکار نہیں کیا صرف ابن حزم رحمہ الله اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہ کے موقف کی تائید کی تھی- یہ معامله غیب کا ہے اور
میرا یہ اصرار نہیں کہ میرا اجتہاد سو فیصد درست ہے - میرے نزدیک عذاب قبر سے متعلق سب سے بہتر اور میانہ رو موقف اس معاملے میں دور حاضر کے ایک اہل حدیث محقق
مولانا عبد الرحمان کیلانی صاحب کا ہے جو انہوں نے اپنی کتاب "
روح' عذاب قبر اور سماع موتی'"میں پیش کیا ہے - (واللہ اعلم)-