بھائی میرا سوال اب بھی وہیں ہے کہ کیا سلف نے بخاری پڑھ کر ختم بخاری کا دن منایا تھا یہ تمام کام جو اپ نے لکھے ہیں یہ دین نہیں دونیاوی کام ہیں احادیث پڑھنا پڑھانا یہ دینی کام ہے محدثین بھی اپنے شاگردوں کو احادیث لکھواتے تھے مگر انہوں نے تو اپنی کتاب مکمل ہونے پر کبھی ختم موطا امام مالک ختم ابوداود یا ختم بخاری نہیں منایا تو آج کیوں؟ یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر بدعتی عقائد کے حاملین اعتراضات کرتے ہیں کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو۔
اللہ کےر سول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تو یہ کتابیں سرے سےموجود ہی نہیں تھی، جس طرح بعد میں ان کتابوں کا لکھنا، اور ان کا درس و تدریس بدعت نہیں، اسی طرح ان کی ابتدا یا انتہا پر تقریب کا انعقاد بھی اگر تعلیم و تعلم اور افادہ عام کی غرض سے ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
آپ یہ کہنا کہ محدثین کے کتابیں لکھیں ، اور ختم کیں، لیکن یہ جشن نہیں منائے، یہ بالجزم نفی آپ کی لاعلمی ہوسکتی ہے۔
محدثین کے ہاں اس قسم کی مجالس و محافل کے انعقاد کی مثالیں موجود ہیں۔
حافظ ابن حجر نے جب فتح الباری مکمل کی تھی، شکرانے کے طور پر ایک پر تکلف تقریب اور دعوت کا اہتمام کیا تھا۔