- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہاں ''دون'' کا ترجمہ ''کوئی'' کرنا تو چلو بالفرض غلط ہو گیا!
لیکن یہ ترجمہ کی غلطی تو ان کو لاحق ہو گی، جنہیں عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان کی حاجت ہو! بالفرض آپ کی یہ بات مان لیں، کہ ''دون'' کا ترجمہ اس عبارت میں ''کوئی'' نہیں، ''ان کے اوپر'' ہے!
مگر ہم ترجمہ کو رہنے دیتے ہیں! بات بغیر ترجمہ کے کرتے ہیں!
لیکن یہ بتلائیے کہ کس عربی شارح الحدیث نے، کس عربی فقیہ نے، یہاں اس عبارت کو ایسے سمجھا ہے، جیسے آپ سمجھ رہے ہو!
اور اگر کس عربی شارح اور عربی فقیہ نے اس طرح نہیں سمجھا، تو سمجھ جائیے کہ آپ کے ترجمہ میں غلطی ہے!
در اصل اسی طرح کے مغالطہ میں غلام احمد پرویز نے زندگی برباد کی! اور اسی طرح کے مغالطے وہ لوگوں کو دیتا رہا!
میرے بھائی! مخالفت تو ہونی تھی، جب امت کے اتفاقی واجماعی موقف کے برخلاف صدیوں بعد کوئی ایسا منفرد دعوی کرے، تو مخالفت تو بنتی ہے! خیر اس پر زیادہ نہیں کہتا!در اصل ہماری کتاب ابتک چھپ نہیں سکی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے آج سے تقریبا پندرہ سال قبل (
یتیم پوتا محجوب نہیں) کے عنوان کے تحت ایک کتابچہ شائع کیا تھا جس کی شدید مخالفت خود ہمارے اہل حدیث حضرات نے کی اور ہمیں قادیانی، منکر حدیث اور نہ جانے کیا کیا بلکہ کافر تک قرار دینے کی جرات تک کی گئی جس کے جواب میں نے (دادا کے ترکہ میں یتیم پوتا محجوب نہیں ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں علمی و تحقیقی جائزہ) کے عنوان کے تحت یہ کتاب لکھی ہے جو اپنے موضوع پر دنیا کی ایک منفرد کتاب ہے
إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهُمْ وَلَدٌ، دون كا معنی عربی زبان میں فوق اور تحت کے ہوتا نہ کہ (کوئی) یہ ترجمہ ہی بالکل غلط ہے
(کوئی) کے لئے عربی میں (من دون) کا لفظ آتا ہے جس کے معنی ( کوئی یا علاوہ) ہوتا ہے اس کے لئے عربی لغت کی کتابیں دیکھئے۔ فافہم و تدبر!
إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهُمْ وَلَدٌصحیح ترجمہ یوں ہے: بیٹوں کے بیٹے (پوتے) بیٹے کے قائم مقام ہیں جب ان کے اوپر کا بیٹا نہ ہو۔ دون کے معنی (فوق یا تحت) کے ہی ہوتا ہے اور (کوئی یا غیر) معنی مراد لینے کے لئے دون سے پہلے من لگا نا ضروری ہے۔ یہاں لفظ دون وارد ہوا ہے نہ کہ (من دون) اس سے مراد دادا اور پوتے کے درمیان دادا کا وہ بیٹا ہے جو کہ دادا سے نیچے اور پوتے کے اوپر یعنی پوتے کا باپ ہے جو ان دونوں کے درمیان ایک دوسرے کے لئے واسطہ ہے۔ نہ یہ کہ وہ بیٹے جو کے پوتے کہ چچا تائے ہیں۔
یہاں ''دون'' کا ترجمہ ''کوئی'' کرنا تو چلو بالفرض غلط ہو گیا!
لیکن یہ ترجمہ کی غلطی تو ان کو لاحق ہو گی، جنہیں عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان کی حاجت ہو! بالفرض آپ کی یہ بات مان لیں، کہ ''دون'' کا ترجمہ اس عبارت میں ''کوئی'' نہیں، ''ان کے اوپر'' ہے!
مگر ہم ترجمہ کو رہنے دیتے ہیں! بات بغیر ترجمہ کے کرتے ہیں!
لیکن یہ بتلائیے کہ کس عربی شارح الحدیث نے، کس عربی فقیہ نے، یہاں اس عبارت کو ایسے سمجھا ہے، جیسے آپ سمجھ رہے ہو!
اور اگر کس عربی شارح اور عربی فقیہ نے اس طرح نہیں سمجھا، تو سمجھ جائیے کہ آپ کے ترجمہ میں غلطی ہے!
در اصل اسی طرح کے مغالطہ میں غلام احمد پرویز نے زندگی برباد کی! اور اسی طرح کے مغالطے وہ لوگوں کو دیتا رہا!
Last edited: