- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
ویڈیو کی آواز کلیئر نہیں ہے۔ لہٰذا قابل اعتراض شے واضح نہیں ہو سکی۔
محترم بہن!
کسی کے موقف سے اتفاق نہ کرنا اس کی خامی تلاش کرنا ہرگز نہیں ھے۔ دلائل کی بناء پر کسی بھی امتی کی دینی اجتہادی رائے کو بالکل مسترد کیا جا سکتا ہے۔ ہمیشہ علمائے دین وفقہائے ملت سلف صالحین (بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تک) کے اقوال سے دلائل کی بنا پر اتفاق یا عدمِ اتفاق کرتے چلے آئے ہیں۔
خامی نکالنے، عیب ٹٹولنے کا مطلب کسی ’نیک وبَری شخص‘ کو بُرا بھلا کہنا ہوتا ہے: کہ فلاں کذاب، دجال، خائن وغیرہ وغیرہ ہے یا شدت اختیار کرتے ہوئے علماء کی تکفیر کرنا وغیرہ!
کسی کی اجتہادی رائے کی مخالفت اس لئے خامی نکالنا نہیں ہے کیونکہ غلط اجتہادی رائے پر بھی اَجر ملتا ہے: إذا اجتهد الحاكم فأصاب فله أجران وإن أخطأ فله أجر لیکن اس اجتہادی غلطی کو دوسروں کے سامنے واضح کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ دیگر لوگ اس کی وجہ سے بہک نہ جائیں۔ من رأى منكم منكرا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه
اصلاح وتفہیم کی غرض سے امتی تو چھوڑئیے انبیاء کی بشری لغزش بھی بیان کی جا سکتی ہے۔ مثلاً سیدنا آدم علیہ السلام اور اماں حوا کا درخت کا پھل کھانا، سیدنا نوح علیہ السلام کا کافر بیٹے کیلئے دُعا کرنا، نبی کریم صلے اللہ علیہ وسلم کا اپنے اوپر شہد حرام کرنا وغیرہ!
واللہ تعالیٰ اعلم!
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
وعلیکِ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!السلام علیکم ۔۔ محترم ابو بصیر بھائی کیا عجیب بات ہے کہ ہم خامیاں ہی تلاش کرتے ہیں،،، ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ الله کی دین کے لئے گرانقدر خدمات ہیں ،،، کیا آپکو وہ نہیں پتا ؟؟؟
اور بیٹھ کر ان لوگوں کی خامیاں بیان کرنا جویہاں موجود بھی نہیں اس دنیا میں ،،کیا ہمارا مذہب یہ تعلیم دیتا ہے ؟؟؟ تنقید کرنا بہت آسان ہے ،،،
پہلے پارے کی آخری آیت....
((تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا یعْمَلُونَ (134) )) (بقرہ)
''وہ لوگ گزر گئے ان کے لیے وہی ہو گا جو انہوں نے کیا اور تمہارے لیے جو تم نے کیا اور تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے?''
" اپنے مردوں کی خوبیوں کا ذکر کرو اور ان کے عیوب کو نہ چھیڑو " ۔
{ سنن ابو داود :4900، الادب – سنن الترمذی :1019، الجنائز – مستدرک الحاکم :1/358 ، بروایت سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما }
الله ہمیں
ہدایت دے ،،آمین
محترم بہن!
کسی کے موقف سے اتفاق نہ کرنا اس کی خامی تلاش کرنا ہرگز نہیں ھے۔ دلائل کی بناء پر کسی بھی امتی کی دینی اجتہادی رائے کو بالکل مسترد کیا جا سکتا ہے۔ ہمیشہ علمائے دین وفقہائے ملت سلف صالحین (بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تک) کے اقوال سے دلائل کی بنا پر اتفاق یا عدمِ اتفاق کرتے چلے آئے ہیں۔
خامی نکالنے، عیب ٹٹولنے کا مطلب کسی ’نیک وبَری شخص‘ کو بُرا بھلا کہنا ہوتا ہے: کہ فلاں کذاب، دجال، خائن وغیرہ وغیرہ ہے یا شدت اختیار کرتے ہوئے علماء کی تکفیر کرنا وغیرہ!
کسی کی اجتہادی رائے کی مخالفت اس لئے خامی نکالنا نہیں ہے کیونکہ غلط اجتہادی رائے پر بھی اَجر ملتا ہے: إذا اجتهد الحاكم فأصاب فله أجران وإن أخطأ فله أجر لیکن اس اجتہادی غلطی کو دوسروں کے سامنے واضح کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ دیگر لوگ اس کی وجہ سے بہک نہ جائیں۔ من رأى منكم منكرا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه
اصلاح وتفہیم کی غرض سے امتی تو چھوڑئیے انبیاء کی بشری لغزش بھی بیان کی جا سکتی ہے۔ مثلاً سیدنا آدم علیہ السلام اور اماں حوا کا درخت کا پھل کھانا، سیدنا نوح علیہ السلام کا کافر بیٹے کیلئے دُعا کرنا، نبی کریم صلے اللہ علیہ وسلم کا اپنے اوپر شہد حرام کرنا وغیرہ!
واللہ تعالیٰ اعلم!
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!