• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نور ہیں یا بشر؟

علی رضا

رکن
شمولیت
مئی 21، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
46
السلام علیکم!

سوال پوچھنے والے کا نام: عمران مقام: کھاریاں، گجرات
سوال نمبر 2345:
السلام علیکم میں اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بشریت اور نورانیت دونوں پر ایمان رکھتا ہوں لیکن میرے کچھ دوست ایسے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت پر یقین نہیں رکھتے۔ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت پر دلائل دیں تاکہ میں یہ اپنے دوستوں تک پہنچا سکوں اور انہیں قائل کر سکوں۔

جواب:

{حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں اور بشر بھی}

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن اور حدیث پاک میں نور بھی کہا گیا ہے اور بشر بھی۔ ہاں قرآن وحدیث سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مسلمانوں نے کبھی کسی نبی کو اپنے جیسا بشر کہا ہو۔ ہم مسلمان ہیں لہٰذا ہمیں بھی سرکار کا ادب و احترام کرنا چاہیے۔ اس میں قصور جہالت کا ہے یا ان متعصب لوگوں کا جو ادب و احترام سے ہٹ کر نبی کو اپنے جیسا بشر کی رٹ لگائے رکھتے ہیں۔ یہود و نصاریٰ کی شازش و اتباع میں ایسا ہو رہا ہے تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و محبت ختم ہو جائے۔ اس کی نشاندہی علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے۔
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
جبکہ قرآن کریم نے نبی کو بشر بھی کہا ہے، نور بھی کہا ہے، ان میں کوئی تعارض نہیں۔ اس کا منکر قرآن کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں بے مثل نور، بشر بھی ہیں بے مثل بشر۔ البتہ جس ذات پاک کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ ترین صفات سے نوازا ہے اس کو صرف بشر کہنا اس پر اصرار و تکرار کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باقی صفات کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی و رسول ماننے سے انسان مسلمان کہلاتا ہے۔ صرف بشر بشر کا قول کفار کا ہے اہل ایمان کا نہیں۔ ہم اہل ایمان ہیں۔ کوئی قرآن و حدیث سے ثابت کرے کہ اہل ایمان اپنے نبی کو اپنے جیسا بشر کہہ کر مسلمان ہوتے تھے یا ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ نور و بشر کا نہیں مسئلہ ادب و بے ادبی کا ہے۔ اللہ بھی نور ہے، ملائکہ بھی نور ہیں، حور وغلمان بھی نورہیں، سورج بھی نور ہے قرآن بھی نور ہے، نبی بھی نور ہے ایمان بھی نور، ہماری آنکھ بھی نور ہے، ہماری عقل بھی نور ہے، افسوس آج کے لوگ کا عجب حال ہے۔
بقول اقبال رحمۃ اللہ علیہ :
تنگ بر ما رہگزار دین شد است
ہر لئیمے راز دار دین شد است
قرآن و حدیث اور علماء و محدثین، فقہاء و صوفیا سب نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور کہا اور مانا ہے مثلاً قرآن میں دیکھئے:

قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌo
المائده، 5: 15
’’بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آ گیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآن مجید)۔‘‘
يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَo
الصف، 61: 8
’’یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کواپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، جب کہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافر کتنا ہی ناپسند کریں۔‘‘
وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًاo
الاحزاب؛ 33: 46
’’اور اس کے اِذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منوّر کرنے والا آفتاب (بنا کر بھیجا ہے)۔‘‘
اسی طرح کتب سیر، احادیث، تفاسیر اور بائبل میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور فرمایا گیا ہے مثلاً ابن ہشام، 1: 144 ، تاریخ الامم و الملوک الطبری، 576 ، صحیح مسلم، مشکوٰۃ، 513، 515، 517 میں سورج و چاند جیسا چہرہ فرمایا۔
انجیل برناباس شائع کردہ جماعت اسلامی، البدایہ والنہایہ میں بھی آپ کا نور ہونا ثابت ہے لہٰذا ہر مسلمان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور مناتا ہے۔ نور کے مقابلہ میں ظلمت ہے یعنی اندھیرا اور تاریکی۔ کوئی مسلمان سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق یہ گستاخی نہیں کر سکتا۔ جب آپ کی نورانیت ثابت ہے تو آپ غور کریں کہ یہ نورانیت کہاں سے آئی تو قرآن میں جواب ہے کہ

اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ.
النور، 24: 35
’’اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے اس کے نور کی مثال (جو نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شکل میں دنیا میں روشن ہے)۔‘‘
تو سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت بھی اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہوئی اس لئے آپ کو نور من نور اللہ بھی کہنا قرآن و سنت اور بائبل کی رو سے جائز ثابت ہوا جبکہ منکرین کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت کے خلاف ایک دلیل بھی نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت کا انکار کسی مسلمان کو نہیں لیکن نورانیت اور بشریت میں تضاد ثابت کرنا نری جہالت ہے۔ نور کے مقابلہ میں ظلمت یعنی اندھیرا اور تاریکی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشر بھی ہیں اور نور بھی ہیں اور یہی اللہ کی قدرت کا کمال ہے۔ پس شریعت کے دلائل سے نورانیت کا انکار کرنا جہالت و تعصب کے سوا کچھ بھی نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
تاریخ اشاعت: 2013-07-04
لنک:

[FONT=Jameel Noori Nastaleeq, Jameel Nastaleeq, Alvi Nastaleeq, Minhaj, Urdu Naskh AsiaType, Tahoma]https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2345/کیا-حضور-صلی-اللہ-علیہ-وآلہ-وسلم-نور-ہیں/[/FONT]
 

علی رضا

رکن
شمولیت
مئی 21، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
46
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد اسرار مقام: پاکستان
سوال نمبر 1641:
کیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ عز وجل کے نور سے یا نور میں سے پیدا ہوئے؟ سورہ اخلاص میں تو ہے کہ اللہ عز وجل میں سے کچھ بھی پیدا نہ ہوا۔

جواب:
الله نور السموت والارض
زمین وآسمان سب کچھ اللہ کے نور سے پیدا ہوا ہے۔
یہاں عکس کی بات ہو رہی ہے، اللہ کی ذات نور حقیقی ہے اور کائنات اس کا عکس ہے۔ نور کوئی جزو نہیں ہے۔ نور سے مراد عکس ہے، نور کوئی مادہ نہیں ہے اور سورہ اخلاص میں جس چیز کے بارے میں بیان کیا گیا وہ مادہ کی بات ہو رہی ہے۔ وہاں اولاد کی نفی کی گئی، وہاں والد ہونے کی نفی کی گئی کیونکہ یہ ساری چیزیں حقیقت ہیں مادی ہیں اور اجزاء ہیں۔ نور سے مراد والد یا اولاد نہیں بلکہ اس سے مراد اللہ کا عکس ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری
تاریخ اشاعت: 2012-04-14

لنک:

[FONT=Jameel Noori Nastaleeq, Jameel Nastaleeq, Alvi Nastaleeq, Minhaj, Urdu Naskh AsiaType, Tahoma]https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1641/کیا-حضور-ص-اللہ-تعالیٰ-کے-نور-سے-یا-نور-میں-سے-پیدا-ہوئے/[/FONT]
 

علی رضا

رکن
شمولیت
مئی 21، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
46
سوال پوچھنے والے کا نام: سنی حنفی قادری مقام: انت ناگ، کشمیر
سوال نمبر 2991:
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اللہ عزوجل کے جلوہ سے کوہ طور ریزہ ریزہ ہوا اور اکثر دوبندی حضرات یہاں پر اعتراض کرتے ہیں کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور ہیں تو دنیا ریزہ ریزہ کیون‌ نہیں ہوئی۔ برائے مہربانی اس کا مدلل جواب دیں۔

جواب:
کوئی صحیح العقیدہ مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت کا انکار نہیں کرتا اور نہ کرسکتا ہے۔ جبکہ قرآن و حدیث اور ائمہ اسلام کی تصریحات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور باقی بھی تمام انبیائے کرام صلٰوۃ اﷲ و سلامھم کی بشریت قطعاً ثابت ہے۔ اس کا انکار کفر ہے اور کوئی مسلمان کافر نہیں ہو سکتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دیگر انبیائے کرام کی بشریت و آدمیت ان آیات میں واضح کئی گئی ہے۔

قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إِلاَّ بَشَرًا رَّسُولاً.
’’فرما دیجئے : میرا رب (ان خرافات میں الجھنے سے) پاک ہے میں تو ایک انسان (اور) اﷲ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں‘‘۔
بنی اسرائیل، 17 : 93
سورۃ المئومنون میں فرمایا :

وَقَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِلِقَاءِ الْآخِرَةِ وَأَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا مَا هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ.
’’اور ان کی قوم کے (بھی وہی) سردار (اور وڈیرے) بول اٹھے جو کفر کر رہے تھے اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلاتے تھے اور ہم نے انہیں دنیوی زندگی میں (مال و دولت کی کثرت کے باعث) آسودگی (بھی) دے رکھی تھی (لوگوں سے کہنے لگے) کہ یہ شخص تو محض تمہارے ہی جیسا ایک بشر ہے، وہی چیزیں کھاتا ہے جو تم کھاتے ہو اور وہی کچھ پیتا ہے جو تم پیتے ہو‘‘۔
المومنون 23 : 33

وَلَئِنْ أَطَعْتُم بَشَرًا مِثْلَكُمْ إِنَّكُمْ إِذًا لَّخَاسِرُونَ.
’’اور اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک بشر کی اطاعت کر لی تو پھر تم ضرور خسارہ اٹھانے والے ہو گے‘‘۔
ایضاً : 34
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو حق کی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس بھیجا تو انہوں نے بھی ان کو بشر کہہ کر نبی ماننے سے انکار کر دیا۔
رب تعالیٰ فرماتا ہے۔

فَقَالُوا أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَابِدُونَ.
’’سو انہوں نے (بھی یہی) کہا کہ کیا ہم اپنے جیسے دو بشروں پر ایمان لے آئیں حالانکہ ان کی قوم کے لوگ ہماری پرستش کرتے ہیں‘‘۔
ایضاً : 47

فَكَذَّبُوهُمَا فَكَانُوا مِنَ الْمُهْلَكِينَ.
’’پس انہوں نے (بھی) ان دونوں کو جھٹلا دیا سو وہ بھی ہلاک کیے گئے لوگوں میں سے ہو گئے‘‘۔
ایضاً : 48

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ.
’’تم فرماؤ اس ظاہر صورت انسانی میں تو میں تم جیسا آدمی ہی ہوں مجھے وحی آتی ہے‘‘۔
الکھف 18 : 110
لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دیگر انبیاء کرام علیہ السلام بشر تھے آپ کی بشریت کا انکار کفر ہے کہ قرآن کا انکار ہے مگر صرف بشر ہی نہ تھے بلکہ آپ ایسے بشر تھے جن کو وحی کی گئی اور جس بشر کو وحی کی جائے وہ نبی ہوتا ہے جیسے سربراہ ملک۔ بشر ہوتا ہے مگر اس کے ساتھ بادشاہ بھی ہوتا ہے اور اس وصف میں کوئی اس کی برابری نہیں کر سکتا ہر بشر بادشاہ نہیں ہوتا ہمارا وزیر اعظم انسان ہوتا ہے مگر ملک میں ایک ہی ہوتا ہے اس جیسا دوسرا اس وصف میں اس کا شریک نہیں ہو سکتا نبی انسان اور بشر ہوتا ہے مگر نبوت و رسالت ایسی صفتیں ہیں جن کی بنا پر کوئی دوسرا ان جیسا نہیں ہوتا۔ جب کسی بشر اور انسان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفت لگ جائے تو وہ تمام انسانوں سے ممتاز ہو جاتا ہے وحی والا آدمی رسول ہوتا ہے نبی ہوتا ہے دوسرا آدمی ہزار فضیلت رکھتا ہو نبی کی مثل نہیں ہوتا جب عالم اور جاہل برابر نہیں، زندہ اور مردہ برابر نہیں، مومن اور کافر برابر نہیں، نیک اور بد برابر نہیں پھر نبی اور غیر نبی کیسے برابر ہو سکتے ہیں؟ ہاں ظاہری شکل وصورت میں، کھانے پینے میں، تندرست اور بیمار ہونے میں، بچپن، جوانی اور بڑھاپے میں، بعض امور میں ظاہری مشابہت و مماثلت موجود ہے لیکن فضائل کو نظر انداز کر کے مماثلت کی رٹ لگانے سے تو کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ فضائل و کمالات والوں کو عام آدمی کی طرح کہتے رہنا دراصل ان کے فضائل و کمالات کا انکار۔ ان سے بغض و حسد اور منافقت کی علامت ہے۔ آپ فوجی افسر کو کیپٹن۔ میجر، کرنل، بریگیڈئر او جنرل نہ کہیں اور محض انسان کہتے رہیں۔ صدر، وزیراعظم سیکرٹریز اور دوسرے عہدیداروں کو صرف ان کے ناموں سے پکاریں اور ان کے عہدوں کا ذکر نہ کریں۔ ماں باپ، چچا، تایا، استاد، محدث، مفسر، مورخ، سائنس دان، عالم، فقہیہ، ولی کو آدمی ہی کہتے رہیں اور ان کو ان محترم ناموں سے نہ بلائیں جو ان کمالات کے آئینہ دار ہیں تو آپ نے گویا ان صاحبان کمال کے فضل و کمال کا انکار کیا ہے لہذا انبیائے کرام آدمی ہیں، بشر ہیں مگر یہی کچھ نہیں وہ رسول ہیں، نبی ہیں اللہ کے محبوب ہیں۔ اس تک پہنچنے کا وسیلہ ہیں۔ مخلوق خدا کی نجات کا ذریعہ ہیں، مقبول شفاعت ہیں، ماذون من اللہ ہیں۔ اللہ کے بنانے سے تمام دنیا کے حاکم غیر مشروط ہیں، مطاع ہیں امر ہیں، نہی ہیں، حلال و حرام کرنے والے ہیں، متبوع ہیں، مصطفی ہیں، مرتضی ہیں، مجتبی ہیں بشر تھے مگر رسول بشر نہ کہ عام بشر۔ وہ بشر ہونے کے ساتھ نور تھے اور ہیں کسی بریلوی نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ بشر نہیں ہر ایک کو موت آنی ہے نبی ہو یا غیر نبی مگر رسول کی موت بھی نرالی ہے اور حیا ت بھی۔

أًمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَنَّ نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُم وَمَمَاتُهُمْ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ.
’’کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیاں کما رکھی ہیں یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم انہیں اُن لوگوں کی مانند کر دیں گے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے (کہ) اُن کی زندگی اور ان کی موت برابر ہو جائے۔ جو دعویٰ (یہ کفّار) کر رہے ہیں نہایت برا ہے‘‘۔
الجاثیہ 45 : 21
جب نیک و بد برابر نہیں ہوسکتے تو نبی اور غیر نبی کیسے برابر ہوسکتے ہیں؟ گو شکل و شباہت، کھانے پینے، سونے، اور بیماری، تندرستی میں ایک جیسے نظر آتے ہیں مگر حقیقت میں برابر نہیں۔ بڑا بنیادی فرق ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
تاریخ اشاعت: 2014-01-04

لنک:

[FONT=Jameel Noori Nastaleeq, Jameel Nastaleeq, Alvi Nastaleeq, Minhaj, Urdu Naskh AsiaType, Tahoma]https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2991/کیا-رسول-اللہ-صلی-اللہ-علیہ-وآلہ-نور-ہیں-یا-بشر/[/FONT]
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ اعلی و ارفع ہے، لیکن آپ جنس بشر سے ہیں۔
قرآن نے بھی آپ کو بشر فرمایا ہے، بلکہ آپ سے کہلوایا ہے۔آپ بشر تھے، نور ہدایت سے نوازے گئے۔
یہی ہمارا عقیدہ ہے، کسی یہودی عیسائی نے ہمیں یہ عقیدہ نہیں دیا، اور ہم یہ عقیدہ رکھ کر الحمدللہ حضور سے بے انتہا محبت و پیار رکھتے ہیں۔ آپ کے لائے ہوئے نور ہدایت یعنی قرآن وسنت کے مطابق چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اوپر نقل کردہ مضامین میں کوئی علمی بات نہیں کی گئی، بس ’اپنے جیسا بشر‘ کہنے کو لے کر جذباتی تقریر کرلی گئی ہے۔ حالانکہ یہ تو قرآن کی نص ہے’ إنما أنا بشر مثلکم‘۔ باقی یہ لاعلمی ہے کہ جب حضور کو بشر کہا جاتا ہے، تو معاذ اللہ آپ کے ادب و احترام اور مقام کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
تعجب تو اس بات پر هو رہا هے کہ اقبال مرحوم کے اردو شعر کی تفہیم تک صحیح نا کی جاسکی ، پهر کیا توقع رکهی جا سکتی هے قرآن و احادیث کی تشریح و ترجمہ و تفسیر کی!؟
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
ایک سوال:
اگر پہلی چیز جو اللہ نے پیدا کی وہ نبی پاک ﷺ کا نور تھا اور اس نور سے ساری کائنات و مخلوقات بنائیں جس میں فرشتے بھی ہیں، آپ ‫ﷺ‬ کا اپنا جسم مبارک بھی ہے۔ شیطان بھی ہے انسان بھی، جن بھی اور حیوان جانور حشرات ستارے سورج چاند عرش لوح کرسی قلم بھی تو یہ سب اس نور سے تخلیق ہونے کی بنا پر نوری کیوں نا ہوئے؟
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
ایک سوال:
اگر پہلی چیز جو اللہ نے پیدا کی وہ نبی پاک ﷺ کا نور تھا اور اس نور سے ساری کائنات و مخلوقات بنائیں جس میں فرشتے بھی ہیں، آپ ‫ﷺ‬ کا اپنا جسم مبارک بھی ہے۔ شیطان بھی ہے انسان بھی، جن بھی اور حیوان جانور حشرات ستارے سورج چاند عرش لوح کرسی قلم بھی تو یہ سب اس نور سے تخلیق ہونے کی بنا پر نوری کیوں نا ہوئے؟
اس کی دلیل کیا صحیح حدیث سے دیں گے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
ﻗُﻞْ ﺇِﻧَّﻤَﺎ ﺃَﻧَﺎ ﺑَﺸَﺮٌ ﻣِّﺜْﻠُﻜُﻢْ ﻳُﻮﺣَﻰ ﺇِﻟَﻲَّ.’’
ﺗﻢ ﻓﺮﻣﺎﺅ ﺍﺱ ﻇﺎﮨﺮ ﺻﻮﺭﺕ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺟﯿﺴﺎ ﺁﺩﻣﯽ ﮨﯽ ﮨﻮﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﺣﯽ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ‘‘-ﺍﻟﮑﮭﻒ 18

یہ ترجمہ کس کا هے؟

آیت قرآنی میں تو ایسی کوئی بات هے ہی نہیں ! اتنی قطعیت سے کہی گئی بات کا ایسا ترجمہ؟

SC20180527-214737-1.jpg
 

علی رضا

رکن
شمولیت
مئی 21، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
46
السلام علیکم!
تمام آیات کے تراجم کہاں سے لیئے گئے ہیں ؟
محترم میں ایک طالب علم ہوں اور اہلحدیث کی طرح دوسرے مسلک کے عقیدے کے دلائل کے بارے میں بھی جاننا چاہتا ہوں کہ جب ہر ایک کے پاس دلائل ہیں اور وہ اسے قرآن و حدیث کے مطابق ہی کہتا ہے تو پھر اتنا اختلاف کیوں ہے؟ میں نے اپنی پوسٹ میں فتوی کا لنک دیا ہےویب سائٹ بریلوی مکتب فکر کی ہے تو پھر شاید ترجمہ بھی پھر کنز الایمان کا ہو گا۔
 
Top