السلام علیکم!
سوال پوچھنے والے کا نام: عمران مقام: کھاریاں، گجرات
سوال نمبر 2345:
السلام علیکم میں اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بشریت اور نورانیت دونوں پر ایمان رکھتا ہوں لیکن میرے کچھ دوست ایسے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت پر یقین نہیں رکھتے۔ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت پر دلائل دیں تاکہ میں یہ اپنے دوستوں تک پہنچا سکوں اور انہیں قائل کر سکوں۔
جواب:
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن اور حدیث پاک میں نور بھی کہا گیا ہے اور بشر بھی۔ ہاں قرآن وحدیث سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مسلمانوں نے کبھی کسی نبی کو اپنے جیسا بشر کہا ہو۔ ہم مسلمان ہیں لہٰذا ہمیں بھی سرکار کا ادب و احترام کرنا چاہیے۔ اس میں قصور جہالت کا ہے یا ان متعصب لوگوں کا جو ادب و احترام سے ہٹ کر نبی کو اپنے جیسا بشر کی رٹ لگائے رکھتے ہیں۔ یہود و نصاریٰ کی شازش و اتباع میں ایسا ہو رہا ہے تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و محبت ختم ہو جائے۔ اس کی نشاندہی علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے۔
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
جبکہ قرآن کریم نے نبی کو بشر بھی کہا ہے، نور بھی کہا ہے، ان میں کوئی تعارض نہیں۔ اس کا منکر قرآن کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں بے مثل نور، بشر بھی ہیں بے مثل بشر۔ البتہ جس ذات پاک کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ ترین صفات سے نوازا ہے اس کو صرف بشر کہنا اس پر اصرار و تکرار کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باقی صفات کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی و رسول ماننے سے انسان مسلمان کہلاتا ہے۔ صرف بشر بشر کا قول کفار کا ہے اہل ایمان کا نہیں۔ ہم اہل ایمان ہیں۔ کوئی قرآن و حدیث سے ثابت کرے کہ اہل ایمان اپنے نبی کو اپنے جیسا بشر کہہ کر مسلمان ہوتے تھے یا ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ نور و بشر کا نہیں مسئلہ ادب و بے ادبی کا ہے۔ اللہ بھی نور ہے، ملائکہ بھی نور ہیں، حور وغلمان بھی نورہیں، سورج بھی نور ہے قرآن بھی نور ہے، نبی بھی نور ہے ایمان بھی نور، ہماری آنکھ بھی نور ہے، ہماری عقل بھی نور ہے، افسوس آج کے لوگ کا عجب حال ہے۔
بقول اقبال رحمۃ اللہ علیہ :
تنگ بر ما رہگزار دین شد است
ہر لئیمے راز دار دین شد است
قرآن و حدیث اور علماء و محدثین، فقہاء و صوفیا سب نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور کہا اور مانا ہے مثلاً قرآن میں دیکھئے:
قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌo
المائده، 5: 15
’’بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آ گیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآن مجید)۔‘‘
يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَo
الصف، 61: 8
’’یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کواپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، جب کہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافر کتنا ہی ناپسند کریں۔‘‘
وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًاo
الاحزاب؛ 33: 46
’’اور اس کے اِذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منوّر کرنے والا آفتاب (بنا کر بھیجا ہے)۔‘‘
اسی طرح کتب سیر، احادیث، تفاسیر اور بائبل میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور فرمایا گیا ہے مثلاً ابن ہشام، 1: 144 ، تاریخ الامم و الملوک الطبری، 576 ، صحیح مسلم، مشکوٰۃ، 513، 515، 517 میں سورج و چاند جیسا چہرہ فرمایا۔
انجیل برناباس شائع کردہ جماعت اسلامی، البدایہ والنہایہ میں بھی آپ کا نور ہونا ثابت ہے لہٰذا ہر مسلمان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور مناتا ہے۔ نور کے مقابلہ میں ظلمت ہے یعنی اندھیرا اور تاریکی۔ کوئی مسلمان سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق یہ گستاخی نہیں کر سکتا۔ جب آپ کی نورانیت ثابت ہے تو آپ غور کریں کہ یہ نورانیت کہاں سے آئی تو قرآن میں جواب ہے کہ
اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ.
النور، 24: 35
’’اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے اس کے نور کی مثال (جو نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شکل میں دنیا میں روشن ہے)۔‘‘
تو سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت بھی اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہوئی اس لئے آپ کو نور من نور اللہ بھی کہنا قرآن و سنت اور بائبل کی رو سے جائز ثابت ہوا جبکہ منکرین کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت کے خلاف ایک دلیل بھی نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت کا انکار کسی مسلمان کو نہیں لیکن نورانیت اور بشریت میں تضاد ثابت کرنا نری جہالت ہے۔ نور کے مقابلہ میں ظلمت یعنی اندھیرا اور تاریکی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشر بھی ہیں اور نور بھی ہیں اور یہی اللہ کی قدرت کا کمال ہے۔ پس شریعت کے دلائل سے نورانیت کا انکار کرنا جہالت و تعصب کے سوا کچھ بھی نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
تاریخ اشاعت: 2013-07-04
لنک:
[FONT=Jameel Noori Nastaleeq, Jameel Nastaleeq, Alvi Nastaleeq, Minhaj, Urdu Naskh AsiaType, Tahoma]https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2345/کیا-حضور-صلی-اللہ-علیہ-وآلہ-وسلم-نور-ہیں/[/FONT]
سوال پوچھنے والے کا نام: عمران مقام: کھاریاں، گجرات
سوال نمبر 2345:
السلام علیکم میں اہل سنت والجماعت سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بشریت اور نورانیت دونوں پر ایمان رکھتا ہوں لیکن میرے کچھ دوست ایسے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت پر یقین نہیں رکھتے۔ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت پر دلائل دیں تاکہ میں یہ اپنے دوستوں تک پہنچا سکوں اور انہیں قائل کر سکوں۔
جواب:
{حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں اور بشر بھی}
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن اور حدیث پاک میں نور بھی کہا گیا ہے اور بشر بھی۔ ہاں قرآن وحدیث سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مسلمانوں نے کبھی کسی نبی کو اپنے جیسا بشر کہا ہو۔ ہم مسلمان ہیں لہٰذا ہمیں بھی سرکار کا ادب و احترام کرنا چاہیے۔ اس میں قصور جہالت کا ہے یا ان متعصب لوگوں کا جو ادب و احترام سے ہٹ کر نبی کو اپنے جیسا بشر کی رٹ لگائے رکھتے ہیں۔ یہود و نصاریٰ کی شازش و اتباع میں ایسا ہو رہا ہے تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و محبت ختم ہو جائے۔ اس کی نشاندہی علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے۔
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روح محمد اس کے بدن سے نکال دو
جبکہ قرآن کریم نے نبی کو بشر بھی کہا ہے، نور بھی کہا ہے، ان میں کوئی تعارض نہیں۔ اس کا منکر قرآن کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور بھی ہیں بے مثل نور، بشر بھی ہیں بے مثل بشر۔ البتہ جس ذات پاک کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ ترین صفات سے نوازا ہے اس کو صرف بشر کہنا اس پر اصرار و تکرار کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باقی صفات کا منکر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی و رسول ماننے سے انسان مسلمان کہلاتا ہے۔ صرف بشر بشر کا قول کفار کا ہے اہل ایمان کا نہیں۔ ہم اہل ایمان ہیں۔ کوئی قرآن و حدیث سے ثابت کرے کہ اہل ایمان اپنے نبی کو اپنے جیسا بشر کہہ کر مسلمان ہوتے تھے یا ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ نور و بشر کا نہیں مسئلہ ادب و بے ادبی کا ہے۔ اللہ بھی نور ہے، ملائکہ بھی نور ہیں، حور وغلمان بھی نورہیں، سورج بھی نور ہے قرآن بھی نور ہے، نبی بھی نور ہے ایمان بھی نور، ہماری آنکھ بھی نور ہے، ہماری عقل بھی نور ہے، افسوس آج کے لوگ کا عجب حال ہے۔
بقول اقبال رحمۃ اللہ علیہ :
تنگ بر ما رہگزار دین شد است
ہر لئیمے راز دار دین شد است
قرآن و حدیث اور علماء و محدثین، فقہاء و صوفیا سب نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور کہا اور مانا ہے مثلاً قرآن میں دیکھئے:
قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّهِ نُورٌ وَكِتَابٌ مُّبِينٌo
المائده، 5: 15
’’بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آ گیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآن مجید)۔‘‘
يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَo
الصف، 61: 8
’’یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کواپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، جب کہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافر کتنا ہی ناپسند کریں۔‘‘
وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًاo
الاحزاب؛ 33: 46
’’اور اس کے اِذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منوّر کرنے والا آفتاب (بنا کر بھیجا ہے)۔‘‘
اسی طرح کتب سیر، احادیث، تفاسیر اور بائبل میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور فرمایا گیا ہے مثلاً ابن ہشام، 1: 144 ، تاریخ الامم و الملوک الطبری، 576 ، صحیح مسلم، مشکوٰۃ، 513، 515، 517 میں سورج و چاند جیسا چہرہ فرمایا۔
انجیل برناباس شائع کردہ جماعت اسلامی، البدایہ والنہایہ میں بھی آپ کا نور ہونا ثابت ہے لہٰذا ہر مسلمان حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نور مناتا ہے۔ نور کے مقابلہ میں ظلمت ہے یعنی اندھیرا اور تاریکی۔ کوئی مسلمان سرکار دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق یہ گستاخی نہیں کر سکتا۔ جب آپ کی نورانیت ثابت ہے تو آپ غور کریں کہ یہ نورانیت کہاں سے آئی تو قرآن میں جواب ہے کہ
اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ.
النور، 24: 35
’’اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے اس کے نور کی مثال (جو نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شکل میں دنیا میں روشن ہے)۔‘‘
تو سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت بھی اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہوئی اس لئے آپ کو نور من نور اللہ بھی کہنا قرآن و سنت اور بائبل کی رو سے جائز ثابت ہوا جبکہ منکرین کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نورانیت کے خلاف ایک دلیل بھی نہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت کا انکار کسی مسلمان کو نہیں لیکن نورانیت اور بشریت میں تضاد ثابت کرنا نری جہالت ہے۔ نور کے مقابلہ میں ظلمت یعنی اندھیرا اور تاریکی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشر بھی ہیں اور نور بھی ہیں اور یہی اللہ کی قدرت کا کمال ہے۔ پس شریعت کے دلائل سے نورانیت کا انکار کرنا جہالت و تعصب کے سوا کچھ بھی نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
تاریخ اشاعت: 2013-07-04
لنک:
[FONT=Jameel Noori Nastaleeq, Jameel Nastaleeq, Alvi Nastaleeq, Minhaj, Urdu Naskh AsiaType, Tahoma]https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2345/کیا-حضور-صلی-اللہ-علیہ-وآلہ-وسلم-نور-ہیں/[/FONT]