رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کو کیوں نہیں مانتے؟
سنن الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلَاةِ:
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ۔ [حكم الألباني] صحيح
عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ پس انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے شروع کی رفع الیدین کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔
سنن النسائي: كِتَابُ التَّطْبِيقِ:
قَالَ الْبُخَارِي أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً۔ [حكم الألباني] صحيح
عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ پس انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے شروع کی رفع الیدین کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔
مسنون چونکہ یہی تھا کہ نماز میں رفع الیدین نہ کی جائے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب صحابہ کرام کو غلطی سے رفع الیدین کرتے دیکھا تو شدید غصے ہوئے ملاحظہ فرمائیں؛
صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّلَاةِ: بَابُ الْأَمْرِ بِالسُّكُونِ فِي الصَّلَاةِ:
جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ»۔
رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو نماز میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر فرمایا کہ یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں کہ شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح تم لوگ نماز میں رفع الیدین کر رہے ہو؟ حکم فرمایا کہ نماز میں سکون سے رہو۔