اویس تبسم
رکن
- شمولیت
- جنوری 27، 2015
- پیغامات
- 382
- ری ایکشن اسکور
- 137
- پوائنٹ
- 94
یا رب وہ سمجھے ہیں نہ سمجھے گئے میری بات میں نے کب کہا کہ صالحین بیٹا دیتے ہیں دیتا اللہ ہی ہے ۔دیکھیں جیسے یہ کہا جاتا ہے کہ شاہ جہاں نے تاج محل بنایا مگر حقیقت میں بنا یا مستریوں نے تھا مگر کیونکہ کہ وہ سبب تھا لہذا اس پر نسبت مجازی استعمال کی جاتی ہے کیونکہ اولیا کا وسیلہ اختیار کیا جاتا یے لہذا اس پر نسبت مجازی استعمال کی جاتی ہے۔اصل مقصد وسیلہ ہے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ ولی بیٹا دیتا ہے سادہ سے سادہ مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اولیا کرام اللہ سے دعا کرتے ہیں جس سے اس کی قبولیت کے چانسس بڑھ سکتے ہیں۔
تین طرح کے وسیلے جو احادیث سے ثابت ہیں
(1)اللہ تعالیٰ کے اسماءوصفات کا وسیلہ
(2) اپنے نیک اعمال کا وسیلہ
(3) نیک آدمی کا وسیلہ
(نیک آدمی کا وسیلہ، نیک اور زندہ شخصیت سے محض دعا کروانا ہے)
حضرت عمرؓ کے دور میں جب قحط سالی پیدا ہوئی تو لوگ حضرت عباسؓ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ اللہ سے دعا کریں۔ حضرت عمر اس موقع پر فرماتے ہیں:
اللهم إنا کنا نتوسل إليک بنبينا فتسفينا وإنا نتوسل إليک بعم نبينا فاسقنا﴿صحيح بخاری:1010﴾
’’اے اللہ! پہلے ہم نبیﷺ کووسیلہ بناتے (بارش کی دعا کرواتے) تو تو ہمیں بارش عطا کردیتا تھا اب (نبیﷺ ہم میں موجود نہیں) تیرے نبیﷺ کے چچا کو ہم (دعا کے لیے) وسیلہ بنایا ہے پس تو ہمیں بارش عطا کردے۔
اس کے بعد حضرت عباسؓ کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی۔
حضرت عمرؓ کو آپؐ کے چچا عباس سے وسیلہ کے طور پر دعا کروانا اور یہ اقرار کرنا کہ ہم پہلے نبیؐ سے دعا کرواتے تھے اور اب ا ن کے چچا سے کروا رہے ہیں یہ ثابت کرتا ہےکہ صحابہ فوت شدہ کو وسیلہ نہیں بناتے تھے۔