Rahil
رکن
- شمولیت
- جنوری 26، 2018
- پیغامات
- 18
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 31
1---تمام راویوں کا شامی ہونا اور یہاں کے لوگ سخت مخالفین اہلبیت تھے اور بنی امیہ کی شان میں احادیث گھڑنے میں مشہور تھے----وَالْإِسْنَادُ كُلُّهُ شَامِيُّونَ
اس روایت کی سند میں تمام راویان شامی ہیں
حوالہ: فتح الباري شرح صحيح البخاري، جلد 6، صفحہ 102، الناشر: دار المعرفة - بيروت، 1379
یہی بات علامہ بدر الدین عینی الحنفی نے اپنی کتاب میں بایں فرمایا:
أَن الْإِسْنَاد كُله شَامِيُّونَ
اس روایت کی سند میں تمام راویان شامی ہیں
حوالہ: عمدة القاري شرح صحيح البخاري، جلد 14، صفحہ 198، الناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت----------وَقَدْ عَاكَسَ الرَّافِضَةَ وَالشِّيعَةَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ النَّوَاصِبُ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ فَكَانُوا فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ يَطْبُخُونَ الْحُبُوبَ وَيَغْتَسِلُونَ وَيَتَطَيَّبُونَ وَيَلْبَسُونَ أَفْخَرَ ثِيَابِهِمْ، وَيَتَّخِذُونَ ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، يَصْنَعُونَ فِيهِ أَنْوَاعَ الْأَطْعِمَةِ،
وَيُظْهِرُونَ السُّرُورَ وَالْفَرَحَ ; يُرِيدُونَ بِذَلِكَ عِنَادَ الرَّوَافِضِ وَمُعَاكَسَتَهُمْ.
روافض یعنی شیعہ حضرات جس حزن وغیرہ کا اہتمام یوم عاشورہ کرتے، اس کے برعکس نواصبین اہل شام اس دن یعنی یوم عاشورا میں:
۱، اناج پکاتے۲، غسل کرتے۳، پاک و صاف ہوتے۴، طیب و طاہر ہوتے یعنی خوشبو وغیرہ لگاتے۵، سب سے اعلی لباس کو زیب تن کرتے۶، اس دن کو عید کا دن قرار دیتے۷، انواع و اقسام کے کھانے بناتے۸،
اس دن میں خوشی کا اظہار کرتے اس سے ان کا مقصد شیعوں کے بغض میں ان کے اطوار کا الٹ کرنا ہوتا تھا-
البداية والنهاية، جلد 11، صفحہ 577، الناشر: دار هجر للطباعة-------------------راوي-------1 - أبو عبد الرحمن يحيى بن حمزة بن واقد الحضرمي الدمشقي.
وكان قدريا وقاضيا في دمشق. (تهذيب الكمال ج20 ص64، تهذيب التهذيب ج11 ص176، تاريخ الإسلام ج12 ص446)
وكان مالك إمام المذهب يرى أنه لا يصلى على القدرية ولا يحمل عنهم الحديث (مغني المحتاج ج10 ص67، التعديل والتجريح لسليمان ين خلف التاجي ج1 ص263)-----------------
2 - أبو خالد ثور بن يزيد بن زياد الكلاعي الحمصي----روایت کے دوسرے راوی ثور بن يزيد ---
یحیی ابن معین (جن کے فن رجال کو تمام علماء مانتے ہیں) اس ثور کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ ثور اس جماعت میں شامل تھا جو علی ابن ابی طالب پر سب کرتے تھے (سب کا مطلب ہے برا کہنا اور گالیاں وغیرہ دینا) --------------------------------------------اس کے بارے میں 'محمد بن سعد صاحب طبقات'
وكان جد ثور بن يزيد قد شهد صفين مع معاوية وقتل يومئذ فكان ثور إذا ذكر عليا. ع. قال: لا أحب رجلًا قتل جدي.
ثور بن یزید کے جد صفین کے معرکے میں معاویہ کی طرف سے لڑے اور اثنائے جنگ میں قتل کئے گئے لہذاء جب بھی ثور کے سامنے علی رض کا ذکر ہوتا تو ثور یوں گویا ہوتا:
میں ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا اور محبت نہیں رکھتا جس نے میرے جد کو قتل کیا-
الطبقات الكبرى ج 7 ص 324 الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت.................................وقال دحيم: ما رأيت أحدا يشك أنه كان قدريا.
وقد لقي ثور الأوزاعي فمدّ إليه ثور يده، فأبى الأوزاعي أن يمدّ يده إليه، وقال: يا ثور لو كانت الدنيا كانت المقاربة، ولكنه الدين! يقول: لأنه كان قدريا.
وقال أبو مسهر: حدثنا أبو مسلم الفزاري قال: ما سمعت الأوزاعي يقول في أحد من الناس إلا في ثور بن يزيد، قال: فغضب عليّ غضبة ما رأيت مثلها، --------
اسکا جواب چھاہیے
مجھے ایک رافجی نے دیا ہیے
اس روایت کی سند میں تمام راویان شامی ہیں
حوالہ: فتح الباري شرح صحيح البخاري، جلد 6، صفحہ 102، الناشر: دار المعرفة - بيروت، 1379
یہی بات علامہ بدر الدین عینی الحنفی نے اپنی کتاب میں بایں فرمایا:
أَن الْإِسْنَاد كُله شَامِيُّونَ
اس روایت کی سند میں تمام راویان شامی ہیں
حوالہ: عمدة القاري شرح صحيح البخاري، جلد 14، صفحہ 198، الناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت----------وَقَدْ عَاكَسَ الرَّافِضَةَ وَالشِّيعَةَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ النَّوَاصِبُ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ فَكَانُوا فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ يَطْبُخُونَ الْحُبُوبَ وَيَغْتَسِلُونَ وَيَتَطَيَّبُونَ وَيَلْبَسُونَ أَفْخَرَ ثِيَابِهِمْ، وَيَتَّخِذُونَ ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، يَصْنَعُونَ فِيهِ أَنْوَاعَ الْأَطْعِمَةِ،
وَيُظْهِرُونَ السُّرُورَ وَالْفَرَحَ ; يُرِيدُونَ بِذَلِكَ عِنَادَ الرَّوَافِضِ وَمُعَاكَسَتَهُمْ.
روافض یعنی شیعہ حضرات جس حزن وغیرہ کا اہتمام یوم عاشورہ کرتے، اس کے برعکس نواصبین اہل شام اس دن یعنی یوم عاشورا میں:
۱، اناج پکاتے۲، غسل کرتے۳، پاک و صاف ہوتے۴، طیب و طاہر ہوتے یعنی خوشبو وغیرہ لگاتے۵، سب سے اعلی لباس کو زیب تن کرتے۶، اس دن کو عید کا دن قرار دیتے۷، انواع و اقسام کے کھانے بناتے۸،
اس دن میں خوشی کا اظہار کرتے اس سے ان کا مقصد شیعوں کے بغض میں ان کے اطوار کا الٹ کرنا ہوتا تھا-
البداية والنهاية، جلد 11، صفحہ 577، الناشر: دار هجر للطباعة-------------------راوي-------1 - أبو عبد الرحمن يحيى بن حمزة بن واقد الحضرمي الدمشقي.
وكان قدريا وقاضيا في دمشق. (تهذيب الكمال ج20 ص64، تهذيب التهذيب ج11 ص176، تاريخ الإسلام ج12 ص446)
وكان مالك إمام المذهب يرى أنه لا يصلى على القدرية ولا يحمل عنهم الحديث (مغني المحتاج ج10 ص67، التعديل والتجريح لسليمان ين خلف التاجي ج1 ص263)-----------------
2 - أبو خالد ثور بن يزيد بن زياد الكلاعي الحمصي----روایت کے دوسرے راوی ثور بن يزيد ---
یحیی ابن معین (جن کے فن رجال کو تمام علماء مانتے ہیں) اس ثور کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ ثور اس جماعت میں شامل تھا جو علی ابن ابی طالب پر سب کرتے تھے (سب کا مطلب ہے برا کہنا اور گالیاں وغیرہ دینا) --------------------------------------------اس کے بارے میں 'محمد بن سعد صاحب طبقات'
وكان جد ثور بن يزيد قد شهد صفين مع معاوية وقتل يومئذ فكان ثور إذا ذكر عليا. ع. قال: لا أحب رجلًا قتل جدي.
ثور بن یزید کے جد صفین کے معرکے میں معاویہ کی طرف سے لڑے اور اثنائے جنگ میں قتل کئے گئے لہذاء جب بھی ثور کے سامنے علی رض کا ذکر ہوتا تو ثور یوں گویا ہوتا:
میں ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا اور محبت نہیں رکھتا جس نے میرے جد کو قتل کیا-
الطبقات الكبرى ج 7 ص 324 الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت.................................وقال دحيم: ما رأيت أحدا يشك أنه كان قدريا.
وقد لقي ثور الأوزاعي فمدّ إليه ثور يده، فأبى الأوزاعي أن يمدّ يده إليه، وقال: يا ثور لو كانت الدنيا كانت المقاربة، ولكنه الدين! يقول: لأنه كان قدريا.
وقال أبو مسهر: حدثنا أبو مسلم الفزاري قال: ما سمعت الأوزاعي يقول في أحد من الناس إلا في ثور بن يزيد، قال: فغضب عليّ غضبة ما رأيت مثلها، --------
اسکا جواب چھاہیے
مجھے ایک رافجی نے دیا ہیے