ریحان احمد
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2011
- پیغامات
- 266
- ری ایکشن اسکور
- 708
- پوائنٹ
- 120
السلام علیکم ورحمۃ اللہ !
میرے اس سوال کا پس منظر ایک واقعہ ہے جو ہمارے گاؤں میں پیش آیا۔ ایک خاتون جن کے پہلے شوہر کا انتقال ہو گیا انہوں نے اپنے گزر بسر کے لئے ایک سکول میں ملازمت اختیار کر لی۔ اسی سکول میں انہیں ایک ساتھی مرد استاد نے شادی کا پیغام دے دیا جو انہوں نے قبول کر لیا اور اس سے نکاح کر لیا۔ اور اس نکاح میں خاتون کی طرف سے کسی مرد (ولی) کی اجازت شامل نہیں تھی۔
میرا سوال اس ضمن میں یہ ہے کہ کیا ایک طلاق یافتہ یا بیوہ عورت اپنا نکاح خود کر سکتی ہے؟ جبکہ حدیث میں ہے کہ کوئی عورت اپنا نکاح خود نہ کرائے اور نہ ہی عورت کسی دوسری عورت کا نکاح کروائے۔
انس رفیق طاھر
میرے اس سوال کا پس منظر ایک واقعہ ہے جو ہمارے گاؤں میں پیش آیا۔ ایک خاتون جن کے پہلے شوہر کا انتقال ہو گیا انہوں نے اپنے گزر بسر کے لئے ایک سکول میں ملازمت اختیار کر لی۔ اسی سکول میں انہیں ایک ساتھی مرد استاد نے شادی کا پیغام دے دیا جو انہوں نے قبول کر لیا اور اس سے نکاح کر لیا۔ اور اس نکاح میں خاتون کی طرف سے کسی مرد (ولی) کی اجازت شامل نہیں تھی۔
میرا سوال اس ضمن میں یہ ہے کہ کیا ایک طلاق یافتہ یا بیوہ عورت اپنا نکاح خود کر سکتی ہے؟ جبکہ حدیث میں ہے کہ کوئی عورت اپنا نکاح خود نہ کرائے اور نہ ہی عورت کسی دوسری عورت کا نکاح کروائے۔
انس رفیق طاھر