ابو جماز
رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 50
- ری ایکشن اسکور
- 95
- پوائنٹ
- 64
ایک بندے نے جمہوریت کے حق میں دلائل دینے شروع کیے تو اس سے سوال ہوا کہ جمہوریت کا سب سے مثبت پہلو آپ کی نظر میں کیا ہے دوسرے نظاموں کے مقابلے میں؟ اسنے جواب دیا ڈسٹریبیوشن آف پاور۔ چونکہ طاقت ایک بندے کے ہاتھ میں نہیں ہوتی اس لیے اسکا غلط استعمال کرنا مشکل ہوتا ہے۔ جواب آیا مانا کہ یہ اسکا سب سے مثبت پہلو ہے لیکن یہی اسکا منفی پہلو بھی ہے۔ اگر کوئ اچھا آدمی آجائے تو وہ بھی اپنی طاقت کو اچھائ کے لیے ایک حد سے زیادہ استعمال نہیں کرسکتا جبکہ گندگی پھیلی ہو۔
عمران خان کے مطالبوں پر واقعی اس سے ہمدردی کی جاسکتی ہے لیکن عمران خان سے ہمارا یہ سوال ہے: آپ موجودہ حکومت سے استعفی تو طلب کر رہے ہو لیکن کیا آپ کے پاس اسکے متبادل اتنا مضبوط سسٹم موجود ہے جو کہ واقعی کارآمند ہو ملک کی ترقی کے لیے؟
ظاہر ہے آپ اگر وزیر اعظم بن بھی جاؤ تو کیا آپ ملک کو بدل سکتے ہو جبکہ موجودہ نظام یعنی جمہوریت آپ کو اتنی طاقت دیتی ہی نہیں۔ اگر نہیں تو پھر آپ کیوں ملک کی رہی سہی حالت بگاڑنے پر تلے ہوئے ہو۔ اگر ہاں تو بتاؤ آپ کے پاس وہ کون سا نظام ہے؟
محمد قطب رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا جب اخوان کی حکومت مصر میں قائم ہوئ کہ اب آپ کا کیا خیال ہے؟ تو انہوں نے مسکراتے ہوئے یہ جواب دیا کہ جس ذریعہ سے وہ آئ ہے اسی ذریعہ سے وہ واپس بھی جائے گی اور اس حکومت کا انجام ہمارے سامنے ہے۔
اسی لیے گزارش یہی ہے کہ اگر واقعی انقلاب لانا ہے تو شریعیت کے لیے جد وجہد کی جائے اور اسکی طرف پکارا جائے۔ اسی کے لیے حکومتوں سے مطالبے کیے جائیں اور ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب کہ نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں انقلاب برپا ہوگا اور انسانیت کو اسکے حقوق اور تحفظات دیے جائیں گے۔
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه! آمين
عمران خان کے مطالبوں پر واقعی اس سے ہمدردی کی جاسکتی ہے لیکن عمران خان سے ہمارا یہ سوال ہے: آپ موجودہ حکومت سے استعفی تو طلب کر رہے ہو لیکن کیا آپ کے پاس اسکے متبادل اتنا مضبوط سسٹم موجود ہے جو کہ واقعی کارآمند ہو ملک کی ترقی کے لیے؟
ظاہر ہے آپ اگر وزیر اعظم بن بھی جاؤ تو کیا آپ ملک کو بدل سکتے ہو جبکہ موجودہ نظام یعنی جمہوریت آپ کو اتنی طاقت دیتی ہی نہیں۔ اگر نہیں تو پھر آپ کیوں ملک کی رہی سہی حالت بگاڑنے پر تلے ہوئے ہو۔ اگر ہاں تو بتاؤ آپ کے پاس وہ کون سا نظام ہے؟
محمد قطب رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا جب اخوان کی حکومت مصر میں قائم ہوئ کہ اب آپ کا کیا خیال ہے؟ تو انہوں نے مسکراتے ہوئے یہ جواب دیا کہ جس ذریعہ سے وہ آئ ہے اسی ذریعہ سے وہ واپس بھی جائے گی اور اس حکومت کا انجام ہمارے سامنے ہے۔
اسی لیے گزارش یہی ہے کہ اگر واقعی انقلاب لانا ہے تو شریعیت کے لیے جد وجہد کی جائے اور اسکی طرف پکارا جائے۔ اسی کے لیے حکومتوں سے مطالبے کیے جائیں اور ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب کہ نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں انقلاب برپا ہوگا اور انسانیت کو اسکے حقوق اور تحفظات دیے جائیں گے۔
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه! آمين