• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا عمر رضی اللہ عنہا کا نکاح بنت علی رضی اللہ عنہا سے ہوا تھا؟؟؟؟؟

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97

سوال: کیا اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عھنا سے ہوا تھا ؟ ائمہ اہل سنت اور اہل تشیح کی کتاب سے با دلائل ثابت کریں ؟

جواب: سیدہ اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا جو کہ سیدہ فاطمہ الزہراء بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی تھیں، بلا شبہ اُن کا نکاح حضرت عُمر بن خطاب رضی اللہ عنھا سے ہوا اور یہ ایسی حقیقت ہے کہ جس کا اعتراف فیریقین محدثین و مؤرخین کو بغیر کسی تردد کے ہے اور ہر دو مکتب فکر کی معرکہ آراء کتب میں اس کا ذکر موجود ہے۔ پہلے اہل سنت کے محدثین و مؤرخین کی تصریحات نقل کی جاتی ہیں، پھر شیعی محدثین و مؤ رخین کے حوالہ جات درج کیے جاتے ہیں ۔
'' ثعلبہ بن ابی مالک کہتے ہیں کہ سید نا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی عورتوں میں چادریں تقسیم کیں تو ایک عمدہ چادر بچ گئی۔ اُن کے پاس بیٹھنے والوں میں سے کسی نے کہا' امیر المومنین! یہ چادر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دیجئے اُ کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا جو کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنھا نے کہا اُم سلیط زیادہ حقدار ہے وہ انصاری عورت تھیں۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ۔ سیدنا عمر رضی للہ عنہ نے کہا اُم سلیط جنگ اُحد کے دن ہمارے لئے مشکیں لاد لاد کر لاتی تھیں ۔''(صحیح بخاری باب حمل النساء القرب الی الناس فی الغزو / کتاب الجھاد (۲۸۸۱) وباب ذکرام سلیط کتاب المغازی ۲/۵۸۶)
شیخ الاسلام حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں رقمطراز ہیں؛
کہ سیدہ اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہھا سیدنا عُمر رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں اور اُن کی ماں فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھیں۔ اس لئے لوگوں نے ان کو بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا۔ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی پیدا ہوئی تھیں اور یہ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنھا کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں۔
امیر المؤمنین فی الحدیث امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ و شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی اس تصریح سے واضح ہوا کہ سیدہ اُم بنت علی رضی اللہ عنھا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔
اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا جو کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنھا کی بیوی تھیں۔ ان کا اور ان کے بیٹے زید کا جناہ اکٹھا رکھا گیا اور اس دن امام سعید بن عاص رضی اللہ عنہ تھے۔
امام ابنِ حزم حمھرۃ النساب العرب ۳۷' ۱۵۲ پر رقمطراز ہیں۔
اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی تھیں انِ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنھا نے نکاح کیا اور سید نا عمر رضی اللہ عنھا کا ان سے ایک لڑکا اور ایک لڑکی رُقیہ پیدا ہوئی۔
امام طبریٰ نے اپنی کتاب تاریخ الامم والملوک ۲ /۵۶۴ پر لکھا ہے کہ:
اُم کلثوم بنت علی رضی اللہ عھنا جن کی ماں فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھیں سیدنا عمر رضی اللہ عنھا سے نکاح کیا ا س سے زید اور رقیہ پیدا ہوئے۔
امام ابن عبدالبر نے الاستعیاب علی ھامش اصابہ ۴/۴۹۰ پر مذکورہ بالا عبارت کی طرح ہی لکھا ہے ۔ ائمہ اہل سنت کی ان تصریحات سے واضح ہوا کہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنھا سیدنا عمر رضی اللہ عنھا سے نکاح ہوا اور اس سے زید اور رقیہ پیدا ہوئے۔ اب شیعہ ائمہ کی تصریھات ملاحظہ کریں۔
سب سے پہلے ہم شیعہ کی معتبر کتاب کافی کی عبارت پیش کرتے ہیں جو ان کے ہاں بخاری شریف کے پایہ کی کتاب سمجھی جاتی ہے اور بعض شیعی محدثین کی تصریح کے مطابق یہ وہ کتاب ہے جو محمد بن یعقوب کلینی '' صاحب کافی '' نے لکھنے کے بعد امام مہدی کے پاس غار میں پیش کی تو انہوں نے کہا :
یہ کتاب ہمارے شیعوں کیلئے کافی ہے۔
شیعہ کا ثقہ الاسلام محمد بن یعقون کلینی فروع کافی باب تزویج ام کلثوم کتاب النکاح ۵ /۳۴۶ پر لکھتا ہے:

امام جعفر صادق سے مروی ہے کہ آپ سے اُم کلثوم کے نکاح کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے کہا یہ ایک رشتہ تھا جو ہم سے چھین لیا گیا ۔
یہی مؤلف فروع کافی ۲ /۱۱۵ کتاب الطلاق میں راقم ہے۔
عبداللہ بن سنان امام صادق سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق سے مسئلہ دریافت کیا کہ جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے وہ عدت کہاں گزارے؟ اپنے شوہر کے گھر بیٹھے یا جہاں مناسب خیال کرے وہاں بیٹھے؟ تو آپ نے جواب دیا جہاں چاہے عدت گزار لے کیونکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنھا جب فوت ہوئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنھا اپنی بیٹی اُم کلثوم ( بیوی عمر رضی اللہ عنھا)کا ہاتھ پکڑ کر ان کو اپنے گھر لے گئے ۔
فروع کافی ۶ /۱۱۶ میں یہی روایت امام جعفر صادق سے روایت سلیمان بن خالد بھی رموعی ہے۔
شیعوں کے شٰک الطائفہ ابو جعفر محمد بن حسن طوسی نے اپنی کتاب تہذیب الاحکام میں فروع کافی سے اِن دونوں روایتوں کو اِ سی طرح نقل کیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ کتاب شیعوں کے ہاں صحیح مسلم کے پائے کی ہے۔
اسی طرح ابو جعفر محمد بن حسن طوسی نے اپنی دوسری کتاب الاستبصار ۳ /۳۵۲ (جو کہ شیعوں کی صحاب اربعہ میں شمار ہوتی ہے ) میں بھی اس روایت کو درج کیا ہے۔

امام جعفر صادق اپنے والد محمد باقر سے روایت کرتے ہیں کہ اُم کلثوم بنت علی اور اس کا بیٹا زید بن عمر بن خطاب دونوں ماں بیٹا ایک ہی وقت میں فوت ہوئے اور یہ علم نہ ہو سکا کہ دونوں میں سے پہلے کون فوت ہوا اور ان دونوں میں سے کوئی بھی دوسرے کا وارث نہ بن سکا اور ان دونوں کی نمازِ جنازہ بھی اکھٹی پڑھی گئی ۔
شعیہ فقہ کی معتبر کتاب شرائع السلام کی شرح ایک شیعی عالم سلاک نے لکھی ہے وہ صاب شرائع کے اس قول یجوز نکاح العربیۃ بالعجمی والھاشمیۃ وبالعکس کے تحت لکھتا ہے:
عربی عورت کا عجمی مدر سے نکاح جائز ہے اور اسی طرح ہاشمیہ عورت ا غیر ہاشمی سے مرد ہے اور اِ س کے بالعکس بھی جائز ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ نے اپنی بیٹی اُم کلثوم کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنھا سے کیا تھا ۔
http://www.islamicmsg.org/index.php/app-key-masail-aur-un-ka-hal/kitab-ul-aaqaid-wa-tareekh/28-binte-ali-ra-ka-nikha-umer-ra-sey
 
شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
جزاک اللہ خیر بھائی
اس مضمون میں اکثر جگہ حضرت عمر رضی اللہ عنھا ہوگیا ہے جب وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہونا چاہئے تھا ۔
برائے مہربانی اسے درست کرلیں ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

کچھ سوالات ہیں اس بارے میں اگر کوئی صاحب علم جواب عنایت کرے تو میں اس کا شکریہ ادا کروں گا
سوال۔1 ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ بنت رسول اللہ سے حضرت عمر کا پیغام نکاح رد کیا تھا اس کی وجہ کیا تھی ؟

سوال۔2۔ ام کلثوم کی شادی کس سن ھجری میں ہوئی ؟

سوال ۔ 3 ۔ حضرت عمر کی وفات کس سن ھجری میں ہوئی ؟

سوال ۔4۔ حضرت عمر کی ام کلثوم سے اولاد کی تعدادکتنی ہے ان کے نام بلترتیب کیا ہیں؟

سوال 5 ۔ ام کلثوم کا وصال کس سن ھجری میں ہوا ؟

سوال ۔6 ۔ ام کلثوم کی اولاد کی شادیاں کن کن لوگوں سے ہوئی ؟

سوال ۔7 ۔ ام کلثوم کی اولاد کا انتقال کس سن ھجری میں ہوا
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
تو پھر آپ کا نکاح کس سے ہوا تھا؟؟؟۔۔۔
اگر حضرت عمررضی اللہ عنہ سے نہیں ہوا تھا۔۔۔
آئٰیں بائیں شائیں نہیں ۔۔۔۔۔۔
ایسی لئے ۔۔۔۔۔۔

سوالات پیش کردیئے ہیں جوابات عنایت فرمادے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جب تک جواب آئے اس دھاگے میں کتب اہل سنت کی دی گئی دلیلوں کا جائزہ ہی لے لیتے ہیں سب سے پہلے جو پہلی دلیل دی گئی صحیح بخاری سے اس کے متن اور اس کی اسناد جائزہ لیتے ہیں کہ اس نکاح کو اگر مان لیا جائے تو کیا کیا دشواریاں پیدا ہوسکتی ہے
متن روایت صحیح بخاری
إن عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ قسم مروطا بين نساء من نساء المدينة،‏‏‏‏ فبقي مرط جيد فقال له بعض من عنده يا أمير المؤمنين أعط هذا ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم التي عندك‏.‏ يريدون أم كلثوم بنت علي‏.‏ فقال عمر أم سليط أحق‏.‏ وأم سليط من نساء الأنصار،‏‏‏‏ ممن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال عمر فإنها كانت تزفر لنا القرب يوم أحد‏.‏ قال أبو عبد الله تزفر تخيط‏.‏
ابنة رسول الله
اس روایت میں ام کلثوم بنت علی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی کہا گیا ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزایوں کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان یہ کہ
وَلٰکِنْ وَاﷲِ لاَ تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُوْلِ اﷲِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اﷲِ اَبَدًا
"لیکن بخدا رسول اللہ کی بیٹی اور عدواﷲکی بیٹی دونوں کبھی جمع نہیں ہوتیں''
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی کسی ایک شخص کے نکاح میں ہو یہ ہمیشہ کے لئےحرام ہے
لیکن جب ہم کتب اہل سنت کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ عدو اللہ ولید بن مغیرہ کی بیٹی سے حضرت عمر نے سن 18 ہجری میں نکاح کیا یعنی ایسی سال جس سال ام کلثوم سے نکاح کا فسانہ سنایا جاتا یہ ولید بن مغیرہ ابو جہل ہی کی طرح دشمن خدا تھا جس کی مذمت میں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں آیت نازل کی اور یہ ابو جہل کے ساتھ ہی جنگ بدر میں وصل جہنم ہوا
ابن سعد نے الطبقات الكبرى میں لکھا ہے
عبد الرحمن أبا محمد وكان بن عشر سنين حين قبض النبي صلى الله عليه وسلم ومات أبوه الحارث بن هشام في طاعون عمواس بالشام سنة ثماني عشرة فخلف عمر بن الخطاب على امرأته فاطمة بنت الوليد بن المغيرة وهي أم عبد الرحمن
الطبقات الكبرى ، الصفحة : 868

http://www.alwaraq.net/Core/AlwaraqSrv/bookpage?book=24&session=ABBBVFAGFGFHAAWER&fkey=2&page=1&option=1
عبد الرحمن ابا محمد (بن حارث بن هشام بن مغيرة) جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا سے گئے تو اسکی عمر 10 سال تھِی اسکا باپ حارث بن ہشام 18 ہجری میں طاعون عمواس سے مر گیا پھر عمر بن خطاب نے (اسکی بیوی) فاطمہ بنت ولید بن مغیرہ سے شادی کی اور یہ عبد الرحمان کی ماں ہے !
اس طرح ہی ابن الأثيرنے اپنی کتاب أسد الغابة میں تحریر کیا ہے
وتوفي أبوه الحارث بن هشام في طاعون عمواس، فتزوج عمر بن الخطاب امرأته فاطمة أم عبد الرحمن
أسد الغابة ، الصفحة : 689
اور جب ابوہ حارث کا انتقال طاعون عمواس کے باعث ہوا تو اس کی زوجہ سے عمر بن خطاب نے شادی کی یہ عبدالرحمٰن کی والدہ ہیں
http://www.alwaraq.net/Core/AlwaraqSrv/bookpage?book=142&session=ABBBVFAGFGFHAAWER&fkey=2&page=1&option=1
اس کے علاوہ امام ابن حجر عسقلانی نے ترجمہ عبدالرحمٰن بن حارث میں بھی اس بات کو دھرایا ہے
عبد الرحمن بن الحارث: بن هشام بن المغيرة بن عبد الله بن عمر بن محزوم القرشي المخزومي يكنى أبا محمد.
تقدم ذكر أبيه وأمه فاطمة بنت الوليد بن المغيرة أخت خالد قيل كان ابن عشر في حياة النبي صلى الله عليه وآله وسلم حكى ذلك عن مصعب وهو وهم بل كان صغيراً وخرج أبوه بعد النبي صلى الله عليه وآله وسلم لما خرج إلى الجهاد بالشام فمات أبوه في طاعون عمواس سنة ثمانية عشرة وتزوج عمر أمه فنشأ في حجر عمر۔۔۔۔الخ
الإصابة في معرفة الصحابة ، الصفحة : 842

http://www.alwaraq.net/Core/AlwaraqSrv/bookpage?book=264&session=ABBBVFAGFGFHAAWER&fkey=2&page=1&option=1
اب اگر یہ مانا جائے کہ حضرت عمر کا نکاح ام کلثوم سے ہوا تو یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے خلاف جاتی ہے کہ حضرت عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی اور عدو اللہ کی بیٹی کو جمع کیا جو کہ ہمیشہ کے لئے حرام ہے کیا ہم اس بات کو قبول کرسکتے ہیں ؟؟؟؟
یہ مختصر جائزہ ہے پہلی دلیل کے متن کے پہلے نقطے کا اگلے نقطے پر آگے بات ہوگی ان شاء اللہ
والسلام
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
التي عندك‏
یہ ہے روایت صحیح بخاری کے متن کا دوسرا نقطہ اس التي عندك‏ کا ترجمہ نکاح میں ہونا لیا گیا ہے جو کسی بھی طرح درست نہیں اس کا صحیح ترجمہ پاس موجود ہونا ہوسکتا ہے یا پاس کھڑی ہونا اس لئے اس روایت سے یہ دلیل لینا کہ حضرت عمر کا نکاح ام کلثوم سے ہوا باطل ہوجاتا ہے
ام کلثوم حضرت عمر کے پاس تھیں اور اس پاس ہونے کی مراد یہ لیتے ہیں کہ وہ حضرت عمر کی بیوی تھیں جبکہ پاس ہونے سے مراد پاس کھڑی ہوئی تھیں بھی لی جاسکتی ہے اب ایک ایسے لفظ جس کے کئی معنٰی مراد لئے جاسکتے ہوں اس سے صرف یہ معنیٰ مراد لینا کہ ام کلثوم حضرت عمر کی بیوی تھی یہ ناانصافی ہے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس شخص سے اپنی بیٹی کا ہاتھ مانگنے پر عمروں کے فرق کا ذکر کرکے منہ موڑ چکے ہوں پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی کی بیٹی کی شادی عمر سے ہو
خطب أبو بكرٍ وعمرُ رضِيَ اللهُ عنهما فاطمةَ ، فقال رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ : إنها صغيرةٌ ، فخطبها عليٌّ فزوَّجها منه
الراوي: بريدة بن الحصيب الأسلمي المحدث: الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 3221
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

ابوبکر اور عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے حضرت فاطمہ کی خواستگاری کی تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا وہ ابھی چھوٹی ہیں پھر علی نے خواستگاری کی تو ان سے شادی کروادی ۔
 
Top