اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
(محمد حسین میمن)
امام مسلم رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کتاب الطلاق میں حدیث کا زکر فرماتے ہیں:
''عن فاطمة بنت قیس قول ان زوجھا طلقھا ثلثاً فلم یجعل لھا رسول اللہ ﷺ سکنیٰ ولا نفقہ قالت قال لی رسول اللہ ﷺ ازا حللت فاٰذینی فاٰذنتہ فخطبھا معاویة واٴبو جھم واٴسامة بن زید رضی اللہ عنہم فقال رسول اللہ ﷺ اما معاویة فرجل ترب لا مال لہ واٴما اٴبو جھم فرجل ضرّاب النساء ولکن اسامة فقالت بیدھا ھکذا۔۔۔۔''(صحیح مسلم مع نووی ج ۱۰، کتاب الطلاق، رقم الحدیث: ۱۴۸۰)
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کے شوہر نے تین طلاقیں دیں اور جناب رسول اللہ ﷺ نے نہ انہیں گھر دلوایا اور نہ ہی خرچ اور فرمایا فاطمہ نے کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تمہاری عدت پوری ہو جائے تو مجھے خبر دینا مین نے آپ ﷺ کو خبر دی اور مجھے پیغام (نکاح کا) دیا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اور ابو جہم رضی اللہ عنہ اور اسامہ رضی اللہ عنہ نے ۔ سو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ معاویہ تو مفلس ہے کہ اس کو مال نہیں اور ابو جہم عورتوں کو بہت مارنے والا ہے ، مگر اسامہ ۔ سو انہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اسامہ اور جناب رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی فرمانبرداری مجھے بہتر ہے ۔ پھر میں نے ان سے نکاح کیا اور عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں۔
قارئین کرام! مندرجہ بالا حدیث کو امام مسلم کے علاوہ امام احمد رحمہ اللہ نے مسند احمد ج ۴۵ رقم ۴۷۳۴۹، سنن الدارقطنی ۳۳/۴، مصنف ابن ابی شیبة ۱۴۶/۵ اور سنن الکبری للبیقھی نے نکالا ہے۔ مذکورہ بالا احادیث پر کئی اعتراضات کیے گئے ہیں۔ جن کو نقل کرنے کے بعد ہم بالترتیب ان کے جوابات اپنے قارئین کے سامنے پیش کریں گے۔
اعتراضات:
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ کی حدیث قرآن مجید کی آیت کے مخالف ہے اسی سبب پر سیدنا عمر و عائشہ رضی اللہ عنہما اور مروان نے عدم قبولیت کا اظہار کیا اور حدیث فاطمہ کو قرآن سے متصادم گردانا جس کی وجہ سے انہوں نے حدیث فاطمہ پر اعتبار نہ کیا۔
الجواب:
ہم سب سے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اقوال نقل کریں گے پھر قرآن مجید کی اس آیت کی نشاندہی کریں گے جن کو ان بزرگوں نے فاطمہ بنت قیس کی حدیث کے مخالف جانا۔ پھر ان تمام اقوال اور آیت مبارکہ کی صحیح مطالب اور صحیح تاویل جو جمہور کے نزدیک ہے اس کو نقل کریں گے۔
قول ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا :
''عن ابی سلمة بن عبدالرحمن عن فاطمة بنت قیس ، انہا اخبرتہ انھا کانت تحت ابی عمرو ابن حفص بن المغیرة، فطلقھا اٰخر ثلاث تطلیقات، فذعمت انہا جاءت رسول اللہ ﷺ فاستفتتہ فی خروجھا سن بیتھا فامرھا ان تنتٰقل الی بیت ابن ام مکتوم الاعمی فابی مروان ان یصدق حدیث فاطمة فی خروجالمطلقة من بیتھا ، وقال عروة انکرت عائشة ذالک فاطمة بنت قیس'' (اخرجہ مسلم: ۱۴۸۰، مسند احمد: ۴۷۳۴۱، ابو داؤد: ۴۴۸۹، والطحاوی فی شرح: ۴۰۸، معانی الاثار: ۶۶۱۳، والنسائی فی المجتبیٰ: ۶)