رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورتوں کو بھی جمعہ کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے۔ جس طرح مردوں پر ضروری ہے کیا عورتیں بھی جمعہ کی نماز مسجد میں آ کر جماعت کے ساتھ نہ پڑھنے سے اسی طرح گناہ گار ہوں گی، جس طرح مرد گناہ گار ہوتے ہیں۔ ایک مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ عورتوں پر جمعہ کی نماز اسی طرح فرض ہے جس طرح مردوں پر۔ ان کا استدلال یہ ہے۔ کہ سورۃ جمعہ کی آیت یَااَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمنوا الخ کے عموم میں مردوں کے ساتھ عورتیں بھی شامل ہیں ہم نے ان کی خدمت میں مشکوٰۃ کی یہ دو حدیثیں پیش کیں:
(۱) عن طارق بن شھاب قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم الجعمة حق واجب علٰی کل مسلم فی جماعة الَّا علی أربعة عبدٍ مملوك او اِمْرَأة او صَبِیٍّ او مَرِیْضٍ (رواہ احمد)
(۲) عن جابر أن رسول اللہ قال: «من یومن باللّٰہِ والیوم الاخر فعلیه الجمعة ویوم الجمعة إلا مریض أو مسافر أو امرأة أو صبی أو مملوك» (دارقطنی)
ان دونوں حدیثوں میں پہلی حدیث کے بارے میں مولوی صاحب فرماتے ہیں۔ کہ اگرچہ سند کے اعتبار سے طارق کی حدیث صحیح ہے، لیکن طارق صحابی نہیں ہیں، اور نہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے۔ تو یہ حدیث مرسل ہوئی اور حدیث مرسل ایسی حجت نہیں ہے، جو عموم قرآن متواتر کی تحصیص کر سکے۔
حدیث جابر کے متعلق وہ فرماتے ہیں کہ وہ ضعیف ہے اس لیے ان دونوں حدیثوں سے عورتوں کو مستثنیٰ کرنا درست نہیں ہے۔ لہٰذا عورتوں پر جمعہ کی نماز جماعت کے ساتھ مسجد میں آ کر پڑھنا فرض ہے۔ وہ مولوی صاحب یہ بھی فرماتے ہیں کہ اہل ظاہر نے عبد مملوک پر جمعہ کو واجب ٹھہراتے ہوئے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ وہ ملا باری مولوی صاحب کا استدلال صحیح ہے یا غلط ہے اور ان حدیثوں کے بارے میں ان کی تنقید درست ہے یا نہیں، معلوم کرائیں، جمعہ کی نماز میں عورتوں کے شریک ہونے کو ہم جائز تو سمجھتے ہیں۔ مگر ان کی شرکت کی فرضیت تحقیق طلب ہے، ازراہ کرم صحیح مسئلہ کیا ہے اور سلف کا تعامل کیسا رہا ہے معلوم کرا کے ممنون فرما دیں۔ (والسلام سید عنایت اللہ)