محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا غسل کا یہ کفایت کرنے والا طریقہ سنت رسول ﷺ سے ثابت ہے۔
كفایت كرنے والا طريقہ غسل يہ ہے كہ: كلى كر كے اور ناک ميں پانى ڈال كر سارے بدن پر پانى ڈال ليا جائے، چاہے ايک بار ہی، اور اگر گہرے پانى ميں غوطہ لگائے تو بھى ٹھيک ہے۔
الجواب بعون الوھاب
آپ کا بیان کردہ طریقہ غسل واجب کے لیے کافی نہیں ہے۔ غسل واجب کا صحیح طریقہ مندرجہ ذیل ہے:
محدث فتوی کمیٹی
کیا غسل کا یہ کفایت کرنے والا طریقہ سنت رسول ﷺ سے ثابت ہے۔
كفایت كرنے والا طريقہ غسل يہ ہے كہ: كلى كر كے اور ناک ميں پانى ڈال كر سارے بدن پر پانى ڈال ليا جائے، چاہے ايک بار ہی، اور اگر گہرے پانى ميں غوطہ لگائے تو بھى ٹھيک ہے۔
الجواب بعون الوھاب
آپ کا بیان کردہ طریقہ غسل واجب کے لیے کافی نہیں ہے۔ غسل واجب کا صحیح طریقہ مندرجہ ذیل ہے:
هذا ما عندي والله اعلم بالصوابسب سے پہلے آپ استنجا کرتے ہوئے اپنی شرمگاہ کو اچھی طرح سےدھوئیں، پھر نماز والا مکمل وضوء کریں،جس میں سر کا مسح بھی کریں اور پاؤں بھی دھوئیں،اس کےبعد اپنے سرپر تین چلو پانی ڈالیں اور بالوں کو اچھی طرح رگڑیں،پھر آپ مکمل جسم پر پانی ڈال لیں،ٹوٹی کے نیچے یا گہرے پانی میں غوطہ لگا کردونوں طرح ہی آپ کا غسل مکمل ہو جائے گا۔
اگر آپ ایسی جگہ غسل کر رہے ہیں جہاں پانی کے چھینٹے پڑنے کا خدشہ ہو تواحتیاطاً پاؤں نہ دھوئیں،اور غسل مکمل کر لینے بعد آخر میں پاؤں دھولیں۔یہ آخر میں پاؤں دھونے کی وجہ چھینٹوں کا پڑھنا ہے ،ورنہ آپ اپنے وضوء کے ساتھ ہی دھوئیں گے۔
محدث فتوی کمیٹی