- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
شریعت میں ایک ’ امام ، حاکم ، ولی الامر ، خلیفہ ‘ کی موجودگی میں دوسرے کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، لیکن اس وقت مسلمانوں کے درجنوں ’ حکمران ‘ ہیں ، انتظار کرتے ہیں ، آپ جماعتوں کےخلاف جو فتنہ برپا کر رہے ہیں ، ان ’ حکمرانوں ‘ کے علاج کے لیے بھی ضرور کوئی نہ کوئی پیشقدمی کریں گے۔ماشاء اللہ تو اس سے یہ ظاھر ہوا کہ یہ آج کی جماعتیں تحریکیں بدعتی طریقے ہیں کیوں کے شریعت میں جو اصل جماعت ہے اس سے نکلنے والے کو گمراہ کہا گیا ہے
امید یہی ہے کہ آپ اس حوالے سے کچھ نہیں کریں گے ، یہاں نہ آپ کو قرآن کی آیات یاد آئیں گی ، نہ احادیث کی طرف توجہ ہوگی ، نہ فہم سلف یاد رہے گا ، کیونکہ ! مجبوری ہے ۔
ہم اس مجبوری پر قد غن نہیں لگاتے ، ہم تو یہ کہتے ہیں ، اسلامی جد و جہد کرنے والوں کے لیے بھی کوئی نرمی کا پہلو نکالیں ۔
یہ مجبوری ہے ، بطور اضطرار اسے اختیار کرنا درست ہے ۔خضر حیات بھائی اچھا طریقہ نکالا ہے سوال کا جواب نہ دو بلکہ جوابی سوال کر دو
کچھ آپ پر بھی تو فرض بنتا ہے اس معملے میں شریعی رہنمائی کرنے کا؟ آپ ہی بتا دیں یہ ہر کسی نے اپنا حاکم سلطان خلیفہ اور والی الامر جو چنا ہوا ہے یہ طریقہ کیا ہے؟ بسم اللہ کریں اس پر آپ پر بھی فرض بنتا ہے روشنی ڈالنے کا۔
لیکن اس کے ساتھ خلافت کے لیے جد و جہد کرنا ضروری ہے ۔
بالکل اسی طرح ، جس طرح دین کی تبلیغ و اشاعت حکمرانوں کی ذمہ داری ہے ، لیکن اگر وہ اسلامی مفادات کا خیال نہ رکھیں ، تو پھر اسلام کی جد و جہد کے لیے تنظیمیں اور تحریکیں ہونا ضروری ہیں ۔ جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام ایک اسلامی ریاست ہونے سے قبل ایسا کرتے رہے ہیں ۔