ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
قال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم في مَرَضِه الذي لم يَقُمْ منه : لعنّ اللهُ اليهودَ والنَّصارى ؛ اتخذُوا قبورَ أنبيائِهم مساجدَ . لولا ذلك أبرزَ قبرَه ، غيرَ أنه خَشِيَ ، أو خُشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مسجدًا .(صحيح البخاري: 1390)
ترجمہ:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جس مرض سے صحت یاب نہ ہو سکے اس میں فرمایا :اللہ تعالی کی لعنت ہو یہود ونصاری پر کہ ان لوگوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجد گاہ(عبادت کی جگہ )بنالیا ،
سیدہ عائشہرضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ کی قبر باہر بنائی جاتی مگر یہ خوف لاحق تھا لوگ آپ کی قبر کو مسجد بنالیں گے۔ "
پیارے نبی ﷺ کی بیماری کے وقت کے اس فرمان سے قبروں کو سجدہ گاہ بنانےکی شدت کا پتہ چلتا ہے لیکن افسوس در افسوس مسلمانوں نے نبی ﷺ کے اس فرمان کی بھی قدر نہیں کی اور لوگوں کی قبروں پہ عبادت گاہ تعمیر کرلئے ۔
قبرستان وہ جگہ ہے جہاں مردوں کو دفن کیا جاتا ہے ، وہ نماز پڑھنے کی جگہ نہیں ہے ۔
نبی مکرم ﷺ کا فرمان ہے :
اجعلوا في بيوتِكم من صلاتِكم، ولا تتَّخِذوها قبورًا (صحيح البخاري:1187)
ترجمہ: اپنے گھروں میں نماز پڑھو اور انہیں قبرستان نہ بناؤ ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قبرستان وہ جگہ ہے جہاں نماز نہیں پڑھی جائے گی بلکہ بصراحت رسول اللہ ﷺ نے قبرستان میں نماز پڑھنے سے بھی منع کیا چنانچہ آپ ﷺ کا فرمان ہے :
الأرضُ كلَّها مسجدٌ إلَّا المقبرةَ والحمَّامَ(صحيح الترمذي:317)
ترجمہ: ساری زمین مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ ہے) سوائے قبرستان اور غسل خانہ کے ۔
مذکورہ بالا دلائل سے معلوم ہوا کہ قبرستان میں نماز نہیں پڑھی جائے گی اور نہ ہی نماز پڑھنے کے لئے وہاں مسجد بنائی جائے گی نیز اگر کسی مسجد میں قبر ہو تو وہاں بھی نماز کا یہی حکم ہے ۔جو قبرستان میں یا قبروں پہ نماز پڑھتے ہیں وہ سب سے برے لوگ ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
واعلَمُوا أنَّ شَرَّ الناسِ الذين اتَّخذُوا قُبورَ أنْبيائِهمْ مَساجِدَ(صحيح الجامع:233)
ترجمہ: اور جان لو !بدتر ین لوگ وہ ہیں جنہوں نے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنالیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔