مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
قرآن سمجھ کر پڑھنا کیوں ضروری ہے ؟
(1) تلاوت کے معنی میں پڑھنے کے ساتھ ''عمل کرنے کی نیت سے پڑھنا'' بھی شامل ہے۔یعنی تلاوت کا معنی ہوا'' پڑھنا ،عمل کرنے کی نیت سے''۔
[تہذیب اللغۃ:ج٥ص٢١،لسان العرب ج١٤ص١٠٢،قاموس القرآن ص١٦٩]
اس کا یہ مطلب ہوا کہ بغیرسمجھے قرآن کی تلاوت کرنے سے قرآن پر عمل کرنامحال ہے ۔
(2) قرآن سمجھنے کی کتاب ہے ، اللہ کا فرمان ہے : لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ كِتٰبًا فِيْہِ ذِكْرُكُمْ۰ۭ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۱۰ۧ (الانبیاء)
ترجمہ: تحقیق ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب بھیجی ہے جس میںتمہارا ہی ذکر ہے کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے۔
اس لئے سمجھ کر قرآن پڑھنا نہایت ہی ضروری ہے۔
(3)قرآن کے نزول کا مقصد تاریکی سے روشنی کی طرف لے جاناہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا :كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَي النُّوْرِ۰ۥۙ بِـاِذْنِ رَبِّھِمْ ( ابراھیم)
ترجمہ : یہ کتاب (قرآن) ہے جس کو ہم نے آپؐ پرنازل کیاتاکہ اس کی روشنی میں آپؐ انسانوں کو گمراہیوں کی تاریکی سے نکال کر ایمان و عمل کی روشنی کی طرف لائیں ، ان کے پروردگار کے حکم سے۔
اور یہ مقصد بغیر قرآن سمجھے پورا نہیں ہوسکتا۔
(4)قرآن ہدایت کی کتاب ہے ، فرمان رب ہے : شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰى وَالْفُرْقَانِ۰ۚ (البقرہ : ۱۸۵)
ترجمہ : (ماہ رمضان ہی میں قرآن کے نزول کی ابتداء ہوئی جو انسانوں کے لئے کھلی کھلی ہدایت ہے اور حق و باطل معلوم کرنے کی کسوٹی بھی ہے)
اس آیت میں اللہ کی طرف سے انسانوں کو ہدایت حاصل کرنے کا امر ہے اور یہ امر متحقق ہے کہ بغیرسمجھے قرآن سے ہم ہدایت نہیں حاصل کرسکتے ۔
(5) نصیحت حاصل کرنے والوں کیلئے قرآن کو آسان و سہل بنایا گیا ہے، اللہ کا فرمان ہے : وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ۱۷ (القمر)
ترجمہ : ( اور ہم نے قرآن کو آسان بنایا ہے نصیحت کیلئے پس ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا)
(6) قرآن اختلافات دور کرنے والی کتاب ہے: كَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً۰ۣ فَبَعَثَ اللہُ النَّبِيّٖنَ مُبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ۰۠ وَاَنْزَلَ مَعَہُمُ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِــيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِـيْمَا اخْتَلَفُوْا فِيْہِ۰ۭ (البقرہ۔۲۱۳)
ترجمہ : (تمام انسان ابتداً بلحاظ عقائد و اعمال بالکل ایک ہی اُمّت کی طرح تھے پس جب اختلافات پیدا کر کے فرقے و جماعتیں بنا لئے تو ان کی رہبری کے لئے اللہ تعالیٰ نے بشارت دینے والے اور عذاب سے خبردار کرنے والے پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جن کے ساتھ حق باتوں پر مشتمل کتابیں بھی نازل فرمایا تاکہ کتاب کی روشنی میں ان امور میں فیصلہ کر دیں جن میں یہ لوگ اختلافات پیدا کر کے فرقے و جماعتیں بنا لئے تھے)
آج اختلاف کی اہم وجہ قرآن کو بغیرسمجھے پڑھنا ہے ۔
(7) ایمان بالقرآن کا تقاضہ ہے کہ ہم قرآن سمجھ کر پڑھیں ، اللہ تعالیٰ نے قرآن پر ایمان لانے کے اوّلین اور بنیادی تقاضہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰھُمُ الْكِتٰبَ يَتْلُوْنَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ يُؤْمِنُوْنَ بِہٖ۰ۭ وَمَنْ يَّكْفُرْ بِہٖ فَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ۱۲۱ۧ (البقرہ)
ترجمہ : (ہم جس کو بھی کتاب دیتے ہیں اس کو ایسا پڑھتے ہیں جیسے اس کے پڑھنے کا حق ہے ایسا کرنے والے ہی لوگ اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں۔ جو کوئی کتاب کے ساتھ ایسا نہ کرے پس ایسے ہی لوگ گھاٹا پانے والے ہیں)
(8)اللہ کا فرمان ہے : وَقَالَ الرَّسُوْلُ يٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَہْجُوْرًا۳۰ (الفرقان)
ترجمہ : (اور رسولؐ کہیں گے کہ اے میرے پروردگار میری امّت نے اس قرآن کو بالکل نظر انداز کر رکھا تھا)۔
ہجرالقرآن کے معانی میں سے ایک معنی قرآن کریم میں غوروفکرکرنا اور اس سے فہم و سمجھ حاصل کرنا چھوڑ دینا ہے ۔
(9)اللہ نے فرمایا : وَلَا تَــقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِہٖ عِلْمٌ۰ۭ (بنی اسرائیل: ۳۶)
ترجمہ : (اس چیز کے پیچھے نہ لگو جس کا تمہیں علم نہیں ہے)
کیونکہ ان ہی باتوں کا علم دیا گیا ہے جن کی کل قیامت میں ہم سب سے پوچھ ہوگی۔
(10) قرآن کریم تین دن سے کم میں ختم کرنے سے ممانعت کا مقصد یہ ہے کہ آدمی قرآن بلاسمجھے نہ پڑھے جیسا کہ آپ ﷺنے فرمایا :‘‘ جو اسے تین دن سےکم مدت میں ختم کرتا ہے وہ اسے سمجھ نہیں سکا۔’’
(ابوداؤد ،الصلوٰۃ :۱۳۹۰،۱۳۹۵)
مذکورہ چند دلائل کی روشنی میں یہ بات اظہرمن الشمس ہوجاتی ہے کہ قرآن کریم بلاسمجھے نہ پڑھا جائے ، جتنا ہی ہوسکے ہم سمجھ سمجھ پڑھیں مگر دین کے کچھ ٹھیکہ داروں نے مسلمانوں کو یہ باورکرایا کہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور وہ عربی زبان میں ہے اس لئے اس کلام کا سمجھنا کسی کے بس کی بات نہیں , اس کے لئے اٹھارہ علوم چاہئے ، تم صرف دین کی جو باتیں ہم بتلائیں اس پر عمل کرو اور قرآن کی ناظرہ تلاوت کر کے برکت و ثواب حاصل کرتے رہو۔ تعجب ہے اس قوم پر جو دنیا کے مشکل سے مشکل علوم حاصل کرلیتی ہے مگر رب کی بھیجی ہوئی نصیحت حاضل کرنے والی آسان کتاب نہیں سمجھ سکتی ۔
سچ فرمایا محمد عربی ﷺ نے : ((إِنَّ اللَّہَ یَرْفَعُ بِہَذَا الْکِتَابِ أَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہِ آخَرِینَ))
[صحیح مسلم:کتاب صلاۃ المسافرین،رقم الکتاب:7،رقم الباب47،رقم الحدیث:1934]
''بے شک اللہ اس کتاب (قرآن)کے ذریعےقوموں کو ترقی دیتے ہیں اوردوسروں(اس پر عمل نہ کرنے والوں) کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔