- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
واقعی شیخ صاحب کی بات کو مکمل نہ پڑھنے والے کو یہ غلط فہمی ہی لگتی ہے اور ویسے زیادہ تر لوگوں کو یہی غلط فہمی ہوتی ہے جیسے آگے بہرام نے بھی اسی کو بنیاد بنایا ہے کہ جب پہلے لکھے نہیں گئے تھے تو بعد میں لکھنا بھی ایک بدعت ہو گئی بلکہ اس کے علاوہ وہ نحو صرف اسماء الرجال وغیرہ کو بھی اس سلسلے میں پیش کرتے ہیں" تو میرے دماغ یہی بات آئ کہ وہ تو اعراب کے لکھے جانے کو ہی اپنے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں،
پس اس سلسلے میں محترم عبد اللہ حیدر بھائی نے مندرجہ ذیل وضاحت کی ہے
پس اس کو دلیل بنایا جائے تو سب اعتراضات کو کفاہت کر جائے گیالسلام علیکم،
ایک قاعدہ ہے جس کی درستگی پر سب علماء متفق ہیں:
ما لايتم الواجب إلا به فهو واجب
’’اگر کسی واجب کی تکمیل کے لیے کوئی عمل ضروری ہو جائےتو اس عمل کا بجا لانا بھی واجب ہے‘‘
اسکے لئے میں مختصرا مندرجہ ذیل طریقے سے سمجھانا چاہوں گا
بدعتیوں سے کہیں کہ ہم بدعت کو رد اللہ کے نبی کی حدیث من عمل عملا لیس علیہ امرنا فھو رد کے تحت کرتے ہیں اس حدیث کے مطابق دو شرائط بنتی ہیں
1-وہ کام دین سمجھ کر کیا جائے کیونکہ عمل سے مراد یہاں دین کا عمل ہے جیسے قرآن میں من یعمل مثقال ذرۃ---- میں عمل سے مراد دین کے لئے عمل ہے پس اس طرح اونٹ کی بجائے جہاز پر چڑھنا بدعت نہیں ہو گی
2- جس بات پر شریعت کا حکم موجود ہے اسکو بدعت نہیں کہتے چاہے یہ حکم واسطہ یا بلواسطہ ہو اسکے لئے ایک مثال دیکھتے ہیں کہ میں کسی کو کہتا ہوں کہ پانی پلاؤ مگر جو حکم دیا ہے اسکے علاوہ کوئی کام نہ کرنا- اب وہ شخص لازمی گلاس لے گا ٹوٹی کھولے گا پانی لے گا پھر چلے گا اور مجھے لا کر دے گا اب بتائیں کہ میں نے ٹوٹی کھولنے کا حکم دیا تھا یا چلنے کا حکم دیا تھا بلکہ میں نے تو باقی کام نہ کرنے کا حکم دیا تھا مگر پھر بھی باقی کام کرنا کوئی خلاف ورزی نہیں سمجھتا بلکہ حکم کے تحت ہی سمجھتا ہے اسی طرح شریعت نے جن کا حکم تو نہیں دیا مگر حکم تک پہنچنے کا ذریعہ اسکے بغیر نہیں تو وہ بلواسطہ حکم میں آتا ہے پس السماء الرجال کا علم ان جاءکم فاسق بنباء اور بلغوا عنی ولو ایۃ کے تحت آتا ہے اسی طرح نحو اور صرف کا حکم ولقد یسرنا القران لذکر--- کے تحت آتا ہے وغیرہ وغیرہ اور ایٹم بم بنانے کا حکم واعدوا لھم ماستطعتم کے تحت آئے گا