واللہ اعلم،،،،سوشل میڈیا پر کچھ اس طرح کی خبریں پڑھنے کو ملیں کہ نئے آنے والے سپہ سالار قادیانی ہیں ایسی خبروں میں کیا کوئی صداقت ہے؟
Sent from my SM-E700H using Tapatalk
جب آئین میں یہ بات موجود ہے کہ صدر اور وزیر اعظم کا مسلمان ہونا ضروری ہے تو پھر فوج کے سپہ سالار کے لئے بھی یہ قانون ہونا چاہیے۔ایسا لگتا ہے کہ طاغوتی قوتیں فوج میں حاوی ہیں۔غالباً سینیٹر ساجد میر صاحب نے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ آرمی چیف کے امیدواروں میں ایک احمدی ہیں۔ لیکن بعد میں (مبینہ طور پر ایجنسیوں کے دباؤ پر) یہ ویڈیو بیان جاری کیا کہ ایسا نہیں ہے۔
آرمی چیف کے پانچ امیدواروں میں سے دو اشفاق ندیم اور قمر باجوہ کے بارے مین سوشیل میڈیا میں یہ شور اٹھا کہ یہ دونوں احمدی ہیں۔ قمر باجوہ کے آرمی چیف کے اعلان سے دو روز قبل ایک ریٹائرڈ میجر صاحب سے اس موضوع پر بات چیت ہورہی تھی تو انہون نے بتلایا کہ باجوہ صاحب کو قادیانی کہنا غلط ہے کیونکہ وہ تو قادیانیوں کے سخت خلاف ہیں۔ ان کی فیملی میں بہت سے لوگ احمدی ہیں، جن سے ان کا بہت شدید اختلاف ہے۔ کسی نے یہ بھی بتلایا کہ ان کی بیوی قادیانی ہے۔
ویسے اگر ایسا ہے بھی تو پاکستان میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مشرف صاحب قادیانی تھے۔ ان کے منتخب ردہ وزیر اعظم شوکت عزیز قادیانی تھے۔ ان دونوں نے اس ”الزام“ کی کبھی تردید نہیں کی۔ مشرف کے فوجی انقلاب کے چند ہی روز بعد جنگ کے صفحہ اول پر مریم نواز کا بیان چھپا تھا کہ پاکستان میں فوجی انقلاب نہیں بلکہ ”قادیانی انقلاب“ آیا ہے۔ اس کے بعد میڈیا میں اس بات کو شائع کرنے پر پابندی لگادی گئی۔ اسکے باوجود پرنٹ میڈیا نے متعدد بار اس بات کو شائع کیا کہ مشرف اور شوکت قادیانی ہیں۔
ویسے جنرل ضیاء الحق کی بیگم کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ قادیانی تھیں۔ اور اعجاز الحق پر اپنی ماں کا ”اثر“ ہے۔ جبکہ ضیاء الحق ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔ ان سے جب ان کی بیگم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ قادیانی ہیں اور یہ بھی کہا تھا کہ جب میری شادی ہوئی تھی، اس وقت ہمارے علاقہ میں قادیانیوں کے ساتھ شادیاں بہت عام تھیں۔
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کے ”نامزد امیدوار“ قمر باجوہ کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ یہ تو قادیانی ہیں، مگر راحیل شریف کے سخت دباؤ پر انہیں ہی آرمی چیف بنانا پڑا۔ نواز شریف کا پلان تھا نئے آرمی چیف کا اعلان راحیل کی رخصتی کے دو دن بعد کریں گے جیسا کہ انہون نے کیانی کی ریٹائرمنٹ کے دو دن بعد راحیل شریف کا اعلان کیا تھا۔ مگر راحیل شریف نے اپنی ”موجودگی“ ہی میں قمر باجوہ کے آرمی چیف کے اعلان پر ”اصرار“ کیا اور ایسا ہی ہوا۔ آج وزیر اعظم کے مشیر نے رسمی بیان جاری کیا ہے کہ آرمی چیف کے لئے وزیر اعظم کے پاس پانچ نام آئے تھے اور جنرل راحیل شریف نے کسی ایک کو نامزد نہیں کیاتھا۔ یہ غالباً فیس سیونگ کے لئے بیان دیا گیا ہے۔
پاکستانی سیاست اتنی گندی اور پیچیدہ گتھیوں پر مشتمل ہے کہ یہاں کسی بھی بات کی دوٹوک نہ تو تصدیق کی جاسکتی ہے اور نہ تردید۔ اسی لئے اتنا کچھ لکھنے کے باوجود کہنا پڑتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ واللہ اعلم بالصواب
ہونا تو چاہئے لیکن ہے نہیں۔ صرف فوج ہی نہیں بلکہ اعلیٰ ترین عدالتوں (سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس) کے سربراہان بھی مسلمان ہونے چاہئے۔جب آئین میں یہ بات موجود ہے کہ صدر اور وزیر اعظم کا مسلمان ہونا ضروری ہے تو پھر فوج کے سپہ سالار کے لئے بھی یہ قانون ہونا چاہیے۔ایسا لگتا ہے کہ طاغوتی قوتیں فوج میں حاوی ہیں۔