• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا لمبی داڑی حماقت کی علامت ہے؟؟؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
میں نے بعض کتابوں میں پڈھا کہ لمبی داڑی حماقت کی علامت ہے،یہ بات کہاں تک درست ہے،فورم پر موجود علمائے کرام سے گزارش ہے کہ اس گتھی کو سلجھائیں،اس بارے میں ابو عبید آجری رقم طراز ہیں:
وسئل أبو داود عن أبي إسرائيل الملائي فقال ذكر عند حسين الجعفي فقال كان طويل اللحية أحمق
(سؤالات أبي عبيد الآجري لأبي داود السجستاني رحمهما الله ج:1 ص:122

امام ابوداود سے ابو اسرائیل کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے بتایا کہ حسین جعفی کی موجوگی میں اس کا ذکر ہوا تو اس نے کہا کہ وہ لمبی داڑی والا بے وقوف تھا۔
اسی طرح امام ذہبی نے میزان الاعتدال میں مجالد بن سعید کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے:
وقيل لخالد الطحان دخلت الكوفة فلم لم تكتب عن مجالد قال لأنه كان طويل اللحية
جناب خالد طحان سے پوچھا گیا کہ آپ کوفے میں تشریف لائے ہیں اور آپ نے مجالد سے کچھ نہیں لکھا؟
انھوں اس کا جواب یہ دیا :
میں اس سے کوئی چیز اس لیے نہیں لکھی کیوں کہ وہ لمبی ڈاڑھی والا ہے۔اسی طرح ابن عدی نے الکامل فی الضعفاء میں لکھا ہے:
عن بشر بن آدم قلت لخالد بن عبد الله الواسطي دخلت الكوفة وكتبت عن الكوفيين ولم تكتب عن مجالد قال لأنه كان طويل اللحية
بشر بن آدم سے روایت ہے کہ میں نے خالد بن عبد اللہ واسطی سے پوچھا:
آپ کوفے میں تشریف لائے ہیں،تمام کوفیوں سے کچھ نا کچھ لکھا ہے اور آپ نے مجالد سے کچھ نہیں لکھا؟
خالد نے جواب دیا:میں نے اس سے کوئی چیز اس لیے نہیں لکھی کیوں کہ وہ لمبی داڑی والا ہے۔اس پر بھی غور کر کے بتائیں کہ کیا یہ سب درست ہے:

قال العقيلي رحمه الله في الضعفاء الكبير :
سالم بن أبي حفصة ، كوفي من الشيعة حدثنا محمد بن الحسن الأصبهاني قال : حدثنا محمد بن عبد الله المخرمي قال : حدثنا محمد بن بشير العبدي قال : رأيت سالم بن أبي حفصة ذا لحية طويلة ، أحمق بها من لحية
حدثنا محمد بن إسماعيل قال : حدثنا سعيد بن منصور قال : قلت لابن إدريس : رأيت سالم بن أبي حفصة ؟ قال : نعم رأيته طويل اللحية ، وكان أحمق .
حدثنا محمد بن إسماعيل قال : حدثني محمد بن فضيل قال : حدثني حسين بن علي الجعفي قال : رأيت سالم بن أبي حفصة ، طويل اللحية ، أحمق

 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
كتاب الحمقی و المغفلین ابن الجوزی کی کتاب ہے؟اگر ایسا ہی ہے تو انھوں نے لمبی داڑی کو بے وقوفی کی علامت لکھا ہے،وہ رقم طراز ہیں:
وقال الأحنف بن قيس: إذا رأيت الرجل عظيم الهامة طويل اللحية فاحكم عليه بالرقاعةولو كان أمية بن عبد شمس
جناب احنف بن قیس تابعی فرماتے ہیں:جب تو کسی بڑی کھوپڑی اور لمبی داڑی والے کو دیکھے تو سمجھ لے کہ وہ بے وقوف ہے،خواہ وہ امیہ بن عبد شمس ہی ہو۔
.وقال معاوية لرجل عتب عليه: كفانا في الشهادة عليك في حماقتك وسخافة عقلك، ما نراهمن طول لحيتك.
سیدنا امیر معاویہ نے کسی آدمی کو ڈانٹتے ہوئے کہا: ہمیں تیری حماقت اور بے وقوفی پر گواہ بننے کے لیے یہی کافی ہے کہ ہم تیری داڑی کو لمبا دیکھ رہے ہیں۔

وقال عبد الملك بن مروان: من طالت لحيته فهو كوسجٌ في عقله.
عبد الملک بن مروان کا قول ہے:جس کی داڑی لمبی ہو اس کی عقل میں کمی ہوتی ہے۔
وقال أصحاب الفراسة: إذا كان الرجل طويل القامة واللحية فاحكم عليه بالحمق،
اصحاب فراست کا کہنا ہے کہ جب کسی بندے کا قد لمبا اور داڑی طویل ہو تو سمجھ لو کہ وہ بے وقوف ہے۔
(الحمقى والمغفلين ص 26)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
امام ابن الجوزی مزید لکھتے ہیں
وعن سعد بن منصور أنه قال: قلت لابن إدريس: أرأيت سلام بن أبي حفصة؟
قال: نعم، رأيته طويل اللحية وكان أحمق.

سعد بن منصور سے مروی ہے کہ میں نے ابن ادریس سے پوچھا: کیا آپ نے سلام بن ابو حفصہ کو دیکھا ہے؟ تو انھوں جواب دیا کہ ہاں میں نے اس کو دیکھا ہے،اس کی لمبی داڑی تھی اور وہ احمق تھا۔
وعن ابن سيرين أنه قال: إذا رأيت الرجل طويل اللحية لم، فاعلم ذلك في عقله.
امام ابن سیرین سے ان کا قول مروی ہے:جب تو لمبی داڑی والے آدمی کو دیکھے تو جان لے کہ اس کی عقل میں کمی ہے۔
لو جی ایک شاعر نے بھی اس موضوع پر شعر لکھا ہے:
قال بعض الشعراء: متقارب:
إذا عرضت للفتى لحيةٌ وطالت فصارت إلى سرته
فنقصان عقل الفتى عندنا بمقدار ما زاد في لحيته

عربی سے شغف رکھنے والے بھائی سمجھ سکتے ہیں کہ امام ابن الجوزی نے کیا لکھا ہے:

وقال ابن الجوزي ص 189، 190:(
تصحيح الخطأ بالرفس:
وعن المدائني قال: قرأ إمام ولا الظالين بالظاء المعجمة، فرفسه رجل من خلفه، فقال الإمام:
آه ضهري، فقال له رجل: يا كذا وكذا خذ الضاد من ضهرك واجعلها في الظالين وأنت في
عافية، وكان الراد عليه طويل اللحية

وقال رحمه الله أيضا ص 342، 343:
لست من هذا البلد:
قال عبد الله بن محمد: قلت لرجل مرة: كم في هذا الشهر من يوم؟ فنظر إلي وقال: لست أنا والله من هذا البلد.
قال أبو العباس: سألت رجلاً طويل اللحية فقلت: إيش اليوم؟ فقال: والله ما أدري فإني
لست من هذا البلد، أنا من دير العاقول

وقال رحمه الله أيضا ص 353، 354:
لحية الشيخ:
خرج عبادة ذات يوم يريد السوق، فنظر في بعض طرقه إلى شيخ طويل اللحية كلما أراد أن يتكلم بادرته لحيته، فمرة يدسها في جيبه ومرة يجعلها تحت ركبته فقال له عبادة: يا شيخ لم
تترك لحيتك هكذا؟ قال: فتريد أن أنتفها حتى تكون مثل لحيتك! قال عبادة: فإن الله
يقول: "قد أفلح من زكاها وقد خاب من دساها" قال صلى الله عليه وسلم: احفوا
الشارب واعفوا اللحى ومعنى عفو اللحى أن يزال أثرها، فقال الشيخ: صدق الله ورسوله،
سأجعلها كما أمر الله ورسوله، فحلق لحيته وجلس في دكانه، فكان كل من رآه وسأله عن خبره قرأ عليه الآية وروى له الحديث)0
تنبيه : نقل هذه الآثار كما سبق من باب بيان نقل من نقل عنه من السلف كراهية طول اللحية جدا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ابن عبد ربہ اندلسی نے ایک کاتب کی خوبیوں کے بارے میں لکھا ہے:
: قال محمد بن إبراهيم الشيباني : من صفة الكاتب اعتدال القامة وصغر الهامة وكثافة اللحية ولا يكون مع ذلك فضفاض الجثة متفاوت الأجزاء طويل اللحية عظيم الهامة فإنهم زعموا أن هذه الصورة لا يليق بصاحبها الذكاء والفطنة
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
قال أبو منصور الثعالبي رحمه الله المتوفى 429ه في التمثيل والمحاضرة ص 423: اللحية ما طالت فأفلحت إذا طالت اللحية تكوسج العقل
قال المعافى بن زكريا في كتابه الجليس الصالح الكافي والأنيس الناصح الشافي ص 491:( وأن عظم اللحية كان على شكل يدل على السفاهة والحمق وقد حدثنا علي بن الفضل بن طاهر البلخي قال حدثنا محمد بن أيوب بن يزيد قال حدثنا أحمد بن يعقوب قال حدثنا مصعب بن خارجة عن أبيه من كانت لحيتة طويلة فلا يلم في عقله شيء
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
کمال ہے! حیرت بھی ہوئی اور ہنسی بھی آئی۔
اور کچھ ایسے حضرات بھی یاد آئے جو عالم و عاقل ہونے کے دعوے دار ہیں اور ان کی داڑھیاں اسی طرح ہیں اور ان سے عجیب و غریب غلطیاں صادر ہوتی ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
واقعتا انتہائی عجیب و غریب قسم کی باتیں ہیں ۔
شاید اسی لیے لوگ داڑھیاں کتروانا یا منڈوانا شروع ہوگئے ہیں ، تاکہ ہماری ’ عقلیت ‘ کا پول نہ کھل جائے ۔
حالانکہ بیوقوف کلین شیو بھی ہو تو اپنی حرکتوں سے پہچانا جاتا ہے ۔
جبکہ عقلمندی نظر آجاتی ہے ، چاہے وہاں داڑھی کو دیوار چین بنا کر ہی کیوں نہ کھڑا کردیا جائے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
اس سے صحابہ کرام پر حرف آتا ہے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
کیا پیمانہ مقرر کیا هے ، وہ علامت جو ہماری پہچان هے ، شناخت هے ، ہمیں اوروں سے جدا کرتی هے ، جس کی هم عزت و توقیر کرتے ہیں ، ہمارے معاشرہ میں احترام کا درجہ رکهتی هے وہ ہی اس درجہ ذلیل ٹهہرائی جائے کہ بیوقوفی کی علامت هو!
داڑهی اور داڑهی والوں سے نفرت اپنی جگہ لیکن ۔۔۔!!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

کیا کسی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے داڑھی کے بال کانٹنا ثابت ہیں اور کسی حدیث میں جس کی داڈھی لمبی ہو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو احمق کہا ہو ؟؟؟
 
Top