• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا محمّد رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے الله کو دیکھا تھا ؟

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اس ذات کیلئے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے ۔
لیکن کیا یہاں آپ قیاس کر رہے ہیں کہ ایسا ہوگا ؟یا اس کا بھی کوئی ثبوت ملتا ہے کہ صلاحیتوں میں اضافہ ہوجائیگا۔
ہم دنیا میں اللہ تعالٰی کا دیدار نہیں کر سکتے مگر انہی آنکھوں سے آخرت میں دیدار ممکن ہو گا ۔ آپ کی نظر میں اس کو کیا کہنا چاہیے؟
 
شمولیت
دسمبر 06، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
28
لیکن ہمارے ہاں کچھ حضرات کا یے عقائد ہے ک ہم۔اللہ کو دل کی آنکھ سے اس دنیا میں بھی دیکھ سکتے ہیں ، جس میں و دلیل حضرت عباس کی اس حدیث کو بنا تے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ ان ہوں نے اپنے رب کو ایک حصین صورت میں دیکھا، برا ۓ مھربانی وضاحت فرمائیں جزاکم اللہ خیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
لیکن ہمارے ہاں کچھ حضرات کا یے عقائد ہے ک ہم۔اللہ کو دل کی آنکھ سے اس دنیا میں بھی دیکھ سکتے ہیں ، جس میں و دلیل حضرت عباس کی اس حدیث کو بنا تے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ ان ہوں نے اپنے رب کو ایک حصین صورت میں دیکھا، برا ۓ مھربانی وضاحت فرمائیں جزاکم اللہ خیرا
(1) جواب کیلئے اس تھریڈ کو دیکھئے
اور یہ تھریڈ بھی بغور ملاحظہ فرمائیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
صحیح مسلم میں حدیث نبوی ہے کہ :
قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: " إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ أَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعَلَّمُوا أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَيْسَ بِأَعْوَرَ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَوْمَ حَذَّرَ النَّاسَ الدَّجَّالَ إِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ، يَقْرَؤُهُ مَنْ كَرِهَ عَمَلَهُ أَوْ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ "، وَقَالَ: " تَعَلَّمُوا أَنَّهُ لَنْ يَرَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، حَتَّى يَمُوتَ "،(کتاب الفتن ،ذکر ابن صیا )
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کی جیسی اس کو لائق ہے، پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: ”میں تم کو اس سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو دجال سے نہ ڈرایا ہو یہاں تک کہ نوح علیہ السلام نے بھی (جن کا زمانہ بہت پہلے تھا) اپنی قوم کو ڈرایا اس سے۔ لیکن میں تم کو ایسی بات بتلائے دیتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتلائیں۔ تم جان لو کہ وہ کانا ہو گا اور تمہارا اللہ برکت والا کانا نہیں ہے۔“ (معاذ اللہ کانا پن ایک عیب ہے اور وہ ہر ایک عیب سے پاک ہے)۔ ابن شہاب نے کہا: مجھ سے عمر بن ثابت انصاری نے بیان کیا ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے بیان کیا کہ جس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دجال سے ڈرایا اور یہ بھی فرمایا: ”کہ اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ کافر لکھا ہو گا (یعنی حقیقتاً ک، ف اور رے۔ یہ حروف لکھے ہوں گے یا اس کے چہرے سے کفر اور شرارت نمایاں ہو گی) جس کو پڑھ لے گا وہ شخص جو اس کے کاموں کو برا جانے گا یا اس کو ہر ایک مؤمن پڑھ لے گا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ جان رکھو کہ کوئی تم میں سے اپنے رب کو نہیں دیکھے گا جب تک مر نہ لے گا۔“
ــــــــــــــــــــــــــــــــ

سنن ابن ماجہ میں دجال کے متعلق ایک طویل حدیث منقول ہے
اس حدیث کا ابتدائی حصہ ملاحظہ فرمائیں :
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ أَكْثَرُ خُطْبَتِهِ حَدِيثًا، حَدَّثَنَاهُ عَنِ الدَّجَّالِ، وَحَذَّرَنَاهُ، فَكَانَ مِنْ قَوْلِهِ أَنْ قَالَ: " إِنَّهُ لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ، مُنْذُ ذَرَأَ اللَّهُ ذُرِّيَّةَ آدَمَ، أَعْظَمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا إِلَّا حَذَّرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ، وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ، وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ، وَهُوَ خَارِجٌ فِيكُمْ لَا مَحَالَةَ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْكُمْ، فَأَنَا حَجِيجٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ، وَإِنْ يَخْرُجْ مِنْ بَعْدِي، فَكُلُّ امْرِئٍ حَجِيجُ نَفْسِهِ، وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، وَإِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ، وَالْعِرَاقِ، فَيَعِيثُ يَمِينًا وَيَعِيثُ شِمَالًا، يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا، فَإِنِّي سَأَصِفُهُ لَكُمْ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا إِيَّاهُ نَبِيٌّ قَبْلِي، إِنَّهُ يَبْدَأُ، فَيَقُولُ: أَنَا نَبِيٌّ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي، ثُمَّ يُثَنِّي فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ وَلَا تَرَوْنَ رَبَّكُمْ حَتَّى تَمُوتُوا، وَإِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ، يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ، كَاتِبٍ أَوْ غَيْرِ كَاتِبٍ، وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنَّ مَعَهُ جَنَّةً وَنَارًا، فَنَارُهُ جَنَّةٌ، وَجَنَّتُهُ نَارٌ، فَمَنِ ابْتُلِيَ بِنَارِهِ، فَلْيَسْتَغِثْ بِاللَّهِ، وَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ الْكَهْفِ فَتَكُونَ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا، كَمَا كَانَتِ النَّارُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ،
سیدناابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، آپ کے خطبے کا اکثر حصہ دجال والی وہ حدیث تھی جو آپ نے ہم سے بیان کی، اور ہم کو اس سے ڈرایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا اس میں یہ بات بھی تھی کہ ”جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو پیدا کیا ہے اس وقت سے دجال کے فتنے سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہے، اور اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو (فتنہ) دجال سے نہ ڈرایا ہو، میں چونکہ تمام انبیاء علیہم السلام کے اخیر میں ہوں، اور تم بھی آخری امت ہو اس لیے دجال یقینی طور پر تم ہی لوگوں میں ظاہر ہو گا، اگر وہ میری زندگی میں ظاہر ہو گیا تو میں ہر مسلمان کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا، اور اگر وہ میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اپنا بچاؤ کرے گا، اور اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے، (یعنی اللہ میرے بعد ہر مسلمان کا محافظ ہو گا)، سنو! دجال شام و عراق کے درمیانی راستے سے نکلے گا اور اپنے دائیں بائیں ہر طرف فساد پھیلائے گا، اے اللہ کے بندو! (اس وقت) ایمان پر ثابت قدم رہنا، میں تمہیں اس کی ایک ایسی صفت بتاتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے نہیں بتائی، پہلے تو وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا، اور کہے گا: ”میں نبی ہوں“، حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے، پھر دوسری بار کہے گا کہ ”میں تمہارا رب ہوں“، حالانکہ تم اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتے، وہ کانا ہو گا، اور تمہارا رب کانا نہیں ہے، وہ ہر عیب سے پاک ہے، اور دجال کی پیشانی پر لفظ ”کافر“ لکھا ہو گا، جسے ہر مومن خواہ پڑھا لکھا ہو یا جاہل پڑھ لے گا۔ اور اس کا ایک فتنہ یہ ہو گا کہ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہو گی، لیکن حقیقت میں اس کی جہنم جنت ہو گی، اور جنت جہنم ہو گی، تو جو اس کی جہنم میں ڈالا جائے، اسے چاہیئے کہ وہ اللہ سے فریاد کرے، اور سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے تو وہ جہنم اس پر ایسی ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جائے گی جیسے ابراہیم علیہ السلام پر آگ ٹھنڈی ہو گئی تھی۔"
ــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 06، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
28
ﻣﺮﻭﺯﯼ ﺳﮯ ﻣﻨﻘﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﺳﮯ

ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ

ﻋﻨﮩﺎ ( ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺍﮰ ) ﻓﺮﻣﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﯾﮧ

ﺳﻤﺠﮭﮯ ﮐﮧ ﻣﺤﻤﺪ (ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ) ﻧﮯ

ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﻪ ﭘﺮ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻻ،

ﺗﻮ ﮐﺲ ﺩﻟﯿﻞ ﺳﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺋﺸﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﮩﺎ

ﮐﮯ ﻗﻮﻝ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﮰ ؟ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :

ﺧﻮﺩ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﮯ ﻗﻮﻝ ))ﺩﯾﮑﮭﺎ

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﮐﻮ (( ﺳﮯ [ﻗﺎﻟﮧ ﺍﻟﺨﻼﻝ ﻓﯽ ﮐﺘﺎﺏ

ﺍﻟﺴﻨّﻪ]

ﺃَﺧْﺒَﺮَﻧَﺎ ﺇِﺳْﺤَﺎﻕُ ﺑْﻦُ ﺇِﺑْﺮَﺍﻫِﻴﻢَ ، ﻗَﺎﻝَ : ﺃَﺧْﺒَﺮَﻧَﺎ ﻣُﻌَﺎﺫُ

ﺑْﻦُ ﻫِﺸَﺎﻡٍ ، ﻗَﺎﻝَ : ﺣَﺪَّﺛَﻨِﻲ ﺃَﺑِﻲ ، ﻋَﻦْ ﻗَﺘَﺎﺩَﺓَ ، ﻋَﻦْ

ﻋِﻜْﺮِﻣَﺔَ ، ﻋَﻦِ ﺍﺑْﻦِ ﻋَﺒَّﺎﺱٍ ، ﻗَﺎﻝَ ” : ﺃَﺗَﻌْﺠَﺒُﻮﻥَ ﺃَﻥْ

ﺗَﻜُﻮﻥَ ﺍﻟْﺨُﻠَّﺔُ ﻹِﺑْﺮَﺍﻫِﻴﻢَ ، ﻭَﺍﻟْﻜَﻼﻡُ ﻟِﻤُﻮﺳَﻰ ، ﻭَﺍﻟﺮُّﺅْﻳَﺔُ

ﻟِﻤُﺤَﻤَّﺪٍ ﺻَﻠَّﻰ ﺍﻟﻠَّﻪُ ﻋَﻠَﻴْﻪِ ﻭَﺳَﻠَّﻢَ ” .

[ ﺍﻟﺴﻨﻦ ﺍﻟﻜﺒﺮﻯ ﻟﻠﻨﺴﺎﺋﻲ » ﻛِﺘَﺎﺏُ ﺍﻟﺘَّﻔْﺴِﻴﺮِ » ﺳُﻮﺭَﺓُ

ﺍﻟﻨَّﺠْﻢِ … ﺭﻗﻢ ﺍﻟﺤﺪﻳﺚ: 11021]

ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻨﮧ ﺳﮯ

ﻣﺮﻭﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺗﻌﺠﺐ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺧﻠﺖ

(ﺩﻭﺳﺘﯽ) ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻮ،

ﺍﻭﺭ ﮐﻼﻡ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻮﺳﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻮ

ﺍﻭﺭ ﺭﻭﯾﺖ (ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ) ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ( ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﻪ

ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ) ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻮ .(ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺎﮐﻢ ﻧﮯ ﺍﺱ

ﺣﺪﯾﺚ ﮐﻮ ﺻﺤﯿﺢ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ)

ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ : ﺍﺑﻦ ﺗﻴﻤﻴﺔ – ﺍﻟﻤﺼﺪﺭ: ﺗﻠﺒﻴﺲ ﺍﻟﺠﻬﻤﻴﺔ –

ﺍﻟﺼﻔﺤﺔ ﺃﻭ ﺍﻟﺮﻗﻢ: 7/283

ﺧﻼﺻﺔ ﺣﻜﻢ ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ : ﺻﺤﻴﺢ

ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ : ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﺍﻟﻌﺴﻘﻼﻧﻲ – ﺍﻟﻤﺼﺪﺭ : ﻓﺘﺢ

ﺍﻟﺒﺎﺭﻱ ﻻﺑﻦ ﺣﺠﺮ – ﺍﻟﺼﻔﺤﺔ ﺃﻭ ﺍﻟﺮﻗﻢ: 8/474

ﺧﻼﺻﺔ ﺣﻜﻢ ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ : ﺇﺳﻨﺎﺩﻩ ﺻﺤﻴﺢ

ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ : ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﺍﻟﻌﺴﻘﻼﻧﻲ – ﺍﻟﻤﺼﺪﺭ : ﺍﻟﻐﻨﻴﺔ

ﻓﻲ ﻣﺴﺄﻟﺔ ﺍﻟﺮﺅﻳﺔ – ﺍﻟﺼﻔﺤﺔ ﺃﻭ ﺍﻟﺮﻗﻢ : 1/16

ﺧﻼﺻﺔ ﺣﻜﻢ ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ : ﺇﺳﻨﺎﺩﻩ ﺻﺤﻴﺢ ﻋﻠﻰ

ﺷﺮﻁ ﺍﻟﺸﻴﺨﻴﻦ

ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ : ﺍﻷﻟﺒﺎﻧﻲ – ﺍﻟﻤﺼﺪﺭ: ﺗﺨﺮﻳﺞ ﻛﺘﺎﺏ ﺍﻟﺴﻨﺔ

– ﺍﻟﺼﻔﺤﺔ ﺃﻭ ﺍﻟﺮﻗﻢ : 442

ﺧﻼﺻﺔ ﺣﻜﻢ ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ : ﺇﺳﻨﺎﺩﻩ ﺻﺤﻴﺢ ﻋﻠﻰ

ﺷﺮﻁ ﺍﻟﺒﺨﺎﺭﻱ
 
Top