ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
3. وہ اس نظام کو بھی آمریت اور استبداد ہی کی ایک شکل قرار دیتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ ملوکیت میں ایک آدمی خود سر اور خود رائے ہوتا ہے۔ جمہوریت میں اکثریتی پارٹی خدا بن بیٹھتی ہے۔ باقی پارلیمنٹ اور رعایا سب اس کی محکوم و مجبور و مقہور ہوتی ہے۔ فرماتے ہیں ؎
دیو استبداد، جمہوری قبا میں پائے کوب تو سمجھتا ہے یہ آزادی کی ہے نیلم پری
ہے وہی سازِ کہن، مغرب کا جمہوری نظام جس کے پردے میں نہیں غیر از نوائے قیصری
اِس سراب رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو آہ اے ناداں قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو
تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام چہرہ روشن اندروں چنگیز سے تاریک تر
فرنگ آئین جمہوری نظام نہاد است رسن از گردنِ دیوے کشاد است
دائے بر دستورِ جمہور فرنگ مُردہ تر شد مردہ از صور فرنگ
ہے وہی سازِ کہن، مغرب کا جمہوری نظام جس کے پردے میں نہیں غیر از نوائے قیصری
اِس سراب رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے تو آہ اے ناداں قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو
تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام چہرہ روشن اندروں چنگیز سے تاریک تر
فرنگ آئین جمہوری نظام نہاد است رسن از گردنِ دیوے کشاد است
دائے بر دستورِ جمہور فرنگ مُردہ تر شد مردہ از صور فرنگ