• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نام بدلنے سے قسمت بدل جاتی ہے؟؟

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

آج کل گھرانوں میں ایک رجحان ہے کہ جو بچہ شرارتی ہو یانافرمان ہو یا والدین کے لیے تنگی اور مشکلات کا سبب بنے یا خود کسی انسان کے کام میں رکاوٹیں درپیش آئیں تو جھٹ سے نام تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ہم اکثر سنتے ہیں کہ فلاں نام بھاری تھا ، اور اکثر مولوی حضرات بھی نام بدلوا دیتے ہیں۔۔۔لیکن کیا نام بدلنے سے قسمت بدل جاتی ہے ؟
اور کیا نام کا اثر انسان کی شخصیت پر بھی ہوتا ہے ؟ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے نام رکھو اور بعض نام تبدیل بھی فرما دئیے۔کیا ناموں کو تبدیل کرنے کا مقصد وہی تھا جو آج رائج ہوتا جا رہا ہے؟؟؟

اپنی مدلل آراء سے آگاہ فرمائیں۔
تحریر:از خود۔۔غیر منقول!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اہل علم کے جواب آنے تک ۔۔۔درج ذیل مختصر جواب حاضر ہے

هل يؤثر الاسم على شخصية صاحبه
في مكان ما على الموقع، قرأت أن أسماء "السور" أو "الملائكة" ليست للتسمي بها، وأريد أن أعرف إن كان ذلك صحيحا.
والجزء الثاني من سؤالي هو:
هل للاسم تأثير على شخصية الفرد، وإذا كان له تأثير، فكيف؟
لقد قال لي أحدهم: "غير اسمك ... الخ، فإن ذلك قد يكون جيدا بالنسبة لك .." هل هذا صحيح؟ وإذا كان كذلك، فأنا أرجو أن تقدم لي بعض الأسماء الجيدة التي نسيها الناس، أو التي ليست مستخدمة الآن (ويكون لها معاني جيدة).
الحمد لله
التسمي بما لا يشتمل على محظور ، وله معنى صحيح لا بأس به بحيث لا يتضمن تزكية للمسمى به وإلا فقد غيّر النبي عليه الصلاة والسلام بعض الأسماء لقبحها وعدم سلامة ألفاظها ومعانيها . وليس للاسم تأثير

على شخصية المسمى به إلا من باب التفاؤل به ، وعلى هذا الأساس فينبغي أن يسمي الإنسان ولده بالأسماء المستحسنة ويترك ما قبح منها فيسمي عبد الله ، وعبد الرحمن ، ومحمد ، وأحمد وغيرها ، ويترك ما يُستقبح منها كصعب أو غيرها .

الشيخ عبد الكريم الخضير .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی :انسان کا نام اسلامی عقیدہ کے خلاف نہیں ہونا چاہیئے ۔اور صحیح معنی پر مشمل ہونا چاہئیے ؛اس طرح کہ اس نام سے ۔۔۔مسمی۔۔ کا تزکیہ نہ ہوتا ہو۔(جیسے ۔۔سید الابرار۔۔وامثالہا )
اور خوبصورت اسلامی نام سے ۔۔تفاول ۔۔ (یعنی نیک خواہش )تو ہوسکتی ہے۔۔۔تاہم اس کا شخصیت و کردار پر اثر انداز ہونا کوئی یقینی،حتمی بات نہیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
لیکن کیا نام بدلنے سے قسمت بدل جاتی ہے ؟
قسمت سے مراد اگر ۔۔تقدیر ۔۔ ہے ،
تو عرض ہے کہ تقدیر دو طرح کی ہے ۔۔قضاء مبرم ۔۔اور۔۔قضاء معلق،(اور دونوں طرح کی یہ تقدیر صرف نام بدلنے سے نہیں بدلتی )


دو طرح کی تقدیر کی وضاحت :
قضاء مبرم۔۔سے مراد وہ ازلی فیصلے ہیں جو بہرحال واقع ہو کر رہیں گے ،انہیں کوئی چیز تبدیل نہیں کرسکتی ،
اور قضاء معلق۔۔وہ جو (اللہ کے علم میں تو متعین ہے ) لیکن ملک الموت کی نسبت سے اور فرشتوں کے پاس موجودانسان کے بارے فائلوں کی نسبت سے معلق ہوتی ہے،اس کی صورت یہ ہے کہ یہ انسان کے اپنے عمل اور ظروف سے معلق ہے ۔کہ اگر یوں کرے گا تو اس کا نتیجہ یوں ہوگا ؛
اور یہ صورت قرآن حکیم کی اس آیت سے ماخوذ ہے جس میں فرمایا گیا ۔{يَمْحُوا اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ}
اللہ جو چاہے مٹا تا ہے، اور جو چاہے ثابت رکھتا ہے، لوح محفوظ اسی کے پاس ہے (الرعد)۔
اس کے ذیل میں حافظ صلاح الدین یوسف صاحب لکھتے ہیں :
’’ اس کے ایک معنی تو یہ ہیں وہ جس حکم کو چاہے منسوخ کردے اور جسے چاہے باقی رکھے۔ دوسرے معنی یہ ہیں اس نے جو تقدیر لکھ رکھی ہے، اس میں محو و اثبات کرتا رہتا ہے، اس کے پاس لوح محفوط ہے۔ اس کی تائید بعض احادیث و آثار سے ہوتی ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں آتا ہے کہ ' آدمی گناہوں کی وجہ سے رزق سے محروم کردیا جاتا ہے، دعا سے تقدیر بدل جاتی ہے اور صلہ رحمی سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے (مسند احمد جلد۔ ٥ ص۔ ٢٧٧) بعض صحابہ سے یہ دعا منقول ہے (اللَّھُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَّنَا اٰشْقِیَاءَ فَامْحُنَا وَاَکْتُبْنَا سُعَدَاءَ وَاِنَّ کُنْتَ کَتَبْتَنَا سُعَدَاءَ فَائُبِسْتُنَا فَاِنَّکَ تَمْحُوْ مَا تَشَآءُ وَ تُثْبْتُ وَ عِنْدَکَ اُ مُّ الْکِتَابِ) حضرت عمر (رض) سے منقول ہے کہ وہ دوران طواف روتے ہوئے یہ دعا پڑھتے ـ'اللھم ان کنت کتبت علی شقوۃ او ذنبا فامحہ فانک تمحو ما تشاء وتثبت وعندک ام الکتاب فاجعلہ سعادۃ ومغفرۃ۔ ابن کثیر۔ اے اللہ اگر تو نے مجھ پر بدبختی اور گناہ لکھا ہے تو اسے مٹا دے، اس لئے کہ تو جو چاہے مٹائے اور جو چاہے باقی رکھے، تیرے پاس ہی لوح محفوظ ہے، پس تو بدبختی کو سعادت اور مغفرت سے بدل دے (ابن کثیر) اس مفہم پر یہ اعتراض ہوسکتا ہے کہ حدیث میں تو آتا ہے جف القلم بما ہو کائن۔ صحیح بخاری۔ جو کچھ ہونے والا ہے قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا ہے اس کا جواب یہ دیا گیا کہ یہ محو واثبات بھی منجملہ قضاء وتقدیر ہی کے ہے۔ فتح القدیر۔‘‘

اور یہی بات ’’ شاہ سعود یونیورسٹی ریاض ‘‘ کے سابقہ استاذ اور فلسطین کے مشہور مفتی ڈاکٹر حسام الدين نے بیان کی ہے :
[واعلم أن القدر الذي هو القضاء المبرم الذي علم الله أنه سيقع لا يغيره شيء لا دعاء ولا غيره، ولكن هنالك ما يسميه العلماء بالقضاء المعلق، وهو ما علق وقوعه على شيء، مثل الزيادة في العمر إذا وصل الإنسان رحمه، كأن يقدر له إن وصل رحمه أربعين سنة، وإن لم يصل رحمه ثلاثين سنة، وهذا بالنسبة إلى غير الله معلق. أما بالنسبة إلى الله تعالى فهو مبرم، أي لا يغيَّر فيه شيء. أما بالنسبة للملك الموكل بقبض الأرواح، أو كتابة الآجال، أو الأرزاق، فيمكن تغييره، وهذا مأخوذ من قوله تعالى: {يَمْحُوا اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ} وعليه يمكن تغيير القدر بأمور وردت بها النصوص كصلة الرحم وبر الوالدين وأعمال البر والدعاء، والدعاء أقوى الأسباب في رد القدر، كما في الحديث الذي رواه أحمد والترمذي وابن ماجة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (لا يزيد في العمر إلا البر، ولا يرد القدر إلا الدعاء، وإن الرجل ليحرم الرزق بخطيئة يعملها) وفي لفظ: (بالذنب يصيبه)
(فتاوى يسألونك۔۔المؤلف: الأستاذ الدكتور حسام الدين بن موسى عفانة )
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
نام تبدیل کرکے اچھا نام رکھنا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ، لیکن نام کا اثر انداز ہونا اللہ کی قدرت کے بغیر ممکن نہیں ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

نام کا انسان کی ذات اورحالات پر اثر انداز ہونا الله کی قدرت کے تابع ہے - کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ نام کا تعلق علم ہندسہ سے ہے - کچھ حروف کے ہندسے "نام " کی صورت میں انسانی حالات پر مختلف نوعیت کا اثر ڈالتے ہیں- بہرحال یہ ایک تخمینی علم ہے اور اس کے حتمی نتائج صرف الله جانتا ہے- جیسے علم نجوم یا جادو کے علوم وغیرہ بھی تخمینی ہوتے ہیں حتمی نہیں- اور ہمارے دین میں اس کا حاصل کرنا اور اس پر کامل یقین رکھنا ممنوع (حرام) ہے- البتہ وہ تخمینی علم جو دنیا کے فطرتی قوانین کے زیراثر ہو جیسے علم ریاضی ، علم طبیعات، علم طب ، یا علم موسمیات وغیرہ تو اس کو سیکھنے یا عمل کرنے کی دین اسلام میں مکمل اجازت ہے- (واللہ اعلم)-
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام و علیکم و رحمت الله -

نام کا انسان کی ذات اورحالات پر اثر انداز ہونا الله کی قدرت کے تابع ہے - کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ نام کا تعلق علم ہندسہ سے ہے - کچھ حروف کے ہندسے "نام " کی صورت میں انسانی حالات پر مختلف نوعیت کا اثر ڈالتے ہیں- بہرحال یہ ایک تخمینی علم ہے اور اس کے حتمی نتائج صرف الله جانتا ہے- جیسے علم نجوم یا جادو کے علوم وغیرہ بھی تخمینی ہوتے ہیں حتمی نہیں- اور ہمارے دین میں اس کا حاصل کرنا اور اس پر کامل یقین رکھنا ممنوع (حرام) ہے- البتہ وہ تخمینی علم جو دنیا کے فطرتی قوانین کے زیراثر ہو جیسے علم ریاضی ، علم طبیعات، علم طب ، یا علم موسمیات وغیرہ تو اس کو سیکھنے یا عمل کرنے کی دین اسلام میں مکمل اجازت ہے- (واللہ اعلم)-
نہیں بھائی۔۔اجازت بھی مشروط ہے۔اسی لیے علماء کرام انہیں اہمیت نہیں دیتے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اوپر کی آراء سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کیا پتا نام بد لنا اس کی تقدیر ہو ۔۔۔یا پھر سنت رسول ہونے کی وجہ سے نام بدل دینا چاہیئے۔جبکہ میری رائے کے مطابق نام سے متعلق احادیث میں نام بدلنے کی وجہ ان کا غیر شرعی ہونا تھا نہ کہ شخصیت کی تبدیلئ کا انحصار۔شاید انسان جب نام پر گمان لگا دیتا ہے تو اللہ بھی اسے آزمائش کی خاطر اس طرف ہی لگا دیتا ہے۔لیکن تاحال میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ہمیں اچھے نام رکھنے کا حکم کس سبب کی بنا پر ہے؟؟

ایک حدیث یاد آ رہی ہے کوئی بھائی مکمل پیش کر دیں تو آسانی ہو جائے۔ایک باپ اور بیٹے کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنا اور بیٹے کی شکایت کہ میرے والد نے میرا نام اچھا نہیں رکھا۔۔۔۔حدیث میں بیٹے کی شکایات اور بھی مذکور ہیں۔حوالہ نہیں مل رہا ، کوئی بھائی تحریر کر دیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
بچوں کا اچھا نام رکھنا
نسرین فاطمہ صاحبہ ۔۔سینئر رکن محدث فورم



نام سے بھی آدمی کی شان اور شخصیت کا اظہار ہوتا ہے اور نفسیاتی طور پر نام کا بڑا اثر پڑتا ہے آپ کسی خاتون کو کسی بھدے اور برے نام سے خطاب کیجیئے اور پھر دیکھیئے اس خاتون کی ناگواری اور غم و غصے کا کیا حال ہوتا ہے ۔
آپ نے اسے اس کو برے نام سے پکار کے اس کے دل میں اپنے لئے برے جذبات ابھار دیئے ۔ اسکے برخلاف کسی خاتون کو کسی اچھے نام سے پکاریئے اور پھر دیکھیئے جواب میں وہ خاتون کس طرح شکر ومحبت کے جذبات پیش کرتی ہے اپنا اچھا نام سن کر وہ یہ محسوس کرتی ہے کہ پکارنے والی نے میری عزت کی اور برا خطاب سن کر یہ محسوس کرتی ہے کہ پکارنے والی نے میری توہین کی ،یہ اس لئے کہ الفاظ کے معنی اور مفہوم کا آدمی کے جذبات واحساسات پر اثر پڑتا ہے ۔
فطری طور پر ماں باپ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ لوگ ان کے بچے کو اچھے نام سے پکاریں جس سے بچہ خوش ہو یہ جب ہی ہوگا جب آپ اپنے پیارے بچے کا اچھا سا نام تجویز کریں
آپ کے پیارے بچے کا آپ پر حق ہے کہ آپ اس کا اچھا اور پاکیزہ نام رکھیں ۔ نبی ﷺ نے اپنی امت کو ہدایت دی ہے کہ اچھے اور پاکیزہ نام رکھو صحابی اور صحابیات اپنے بچے کا نام رکھنے کے لئے آپ ﷺ سے درخواست کرتے تو آپﷺ
نہایت پاکیزہ اور با مقصد نام تجویز فرماتے ،آپ ﷺ کسی سے نام پوچھتے اور وہ اپنا کوئی بے معنی اور ناپسندیدہ نام بتاتا تو آپﷺ ناپسند فرماتے اور اپنا کام اس کے حوالے نہ کرتے ، جب کسی بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام معلوم فرماتے پسند آتا تو بہت مسرور ہو تے اکثر ایسا بھی ہوتا کہ آپﷺ نا پسندیدہ نام کو بدل دیتے برا نام کسی چیز کے لئے گوارا نہ کرتے خواہ وہ کوئی زمین ہو یا گھاٹی ، کوئی بستی ہو یا خود انسان ،ایک گھاٹی کو لوگ شعب ضالہ (گمراہی کی گھاٹی) کہتے تھے آپﷺ نے اس کا نام شعب ہدیٰ رکھ دیا۔
اچھا نام رکھنے میں ہدایت وحکمت بھی ہے نبیﷺ نے فرمایا تم لوگ قیامت کے روز اپنے اور اپنے باپوں کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہذا اچھے نام رکھا کرو۔
پسندیدہ نام وہ ہیں جنھیں اللہ اور اس کے رسول نے پسندیدہ بتایا ہو مثلاً اللہ کے ذاتی صفاتی نام کے ساتھ عبد یا امتہ کا لفظ ملا کر ترکیب کیا گیا ہو جیسے عبداللہ عبدالرحمٰن عبدالغفار امتہ اللہ امتہ الرحمٰن وغیرہ یا ایسا نام ہو جس سے اللہ کی تعریف کا اظہار ہو ۔
یا کسی پیغمبر کے نام پر ہو جیسے یعقوب یوسف ادریس ابراہیم اسمٰعیل احمد وغیرہ
یا کسی مجاہد اور خادم دین کے نام پر ہو جس نے دین کے لئے قربانیاں دی ہوں جیسے عمر فاروق خالد ہاجرہ مریم ام سلمیٰ سمیہّ وغیرہ
یا آپ کے دینی جذبات نیک خواہشات اور پاکیزہ آرزؤں کا آئینہ دار ہو مثلاً ملت کی موجودہ پستی دیکھ کر آپ اپنے ننھے کا نام عمر بن عبدالعزیز یا صلاح الدین وغیرہ رکھیں اور یہ تمنا ہو کہ آپ کا ننھا مجاہد ملت کی ہچکولے لیتی ناؤ کو پار لگائے گا ۔
کچھ نام ایسے بھی ہیں جن سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے یعنی ایسا نام جو اسلامی عقائد ونظریات کے خلاف ہو جس سے عقیدہ توحید مجروح ہو جیسے نبی بخش عبدالرسول وغیرہ نہ ہی کوئی ایسا نام رکھیں جس سے فخروغرور اور بڑائی کا اظہار ہوتا ہو یا وہ غیر اسلامی ہو یا اللہ کی رحمت سے دور کرنے والا ہو جیسے ملک الاملاک یا شہنشاہ جیسے نام بھی بدترین ناموں میں شمارکئے جاتے ہیں ۔
اللہ رب العزت ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنے بچوں کا نام تجویز کرتے وقت اللہ اور اسکے رسولﷺ کی خوشنودی کا خیال رکھیں ۔ آمین
 
Top