• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نبی کریم ص نے اپنے سو اونٹ قربان کئے ؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنے سو اونٹ قر بانی کئے تو تیس اونٹ اپنے دست مبارک سے قر بانی کئے اور پھر مجھے حکم دیا پس باقی ستر میں نے قر بان کئے۔

سنن ابی داوُد ، جلد دوم ، کتاب المناسک-1764
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنے سو اونٹ قر بانی کئے تو تیس اونٹ اپنے دست مبارک سے قر بانی کئے اور پھر مجھے حکم دیا پس باقی ستر میں نے قر بان کئے۔

سنن ابی داوُد ، جلد دوم ، کتاب المناسک-1764
جی تعداد تو سو ہی تھی۔
البتہ
شیخ البانی وغیرہ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیاہے۔
صحیح روایات کے مطابق آپ نے جو سو اونٹ قربان کیے، ان میں سے 63 آپ نے خود ذبح کیے، بقیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیے۔ انہیں میں سےایک روایت سنن ابو داود میں (کتاب المناسک،باب صفۃ حجۃ النبی) 1905 نمبر پر موجود ہے۔
ثم انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المنحر فنحر بيده ثلاثا وستين، وأمر عليا فنحر ما غبر يقول: ما بقي
سنن أبي داود (2/ 186)(1905)
کنکریاں مارنے کے بعد،آپ قربانی والی جگہ پر آئے، وہاں 63 کو ذبح خود کیا، بقیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیں۔
سو کے عدد کی صراحت والی روایت:
عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاقَ مَعَهُ مِائَةَ بَدَنَةٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ نَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّينَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ مِنْهَا۔
( صحیح ابن حبان حدیث نمبر 4018)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ سو اونٹ لے کر گئے، قربان گاہ میں آکر تریسٹھ خود ذبح کیے، پھر بقیہ کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذمہ داری دی۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنے سو اونٹ قر بانی کئے تو تیس اونٹ اپنے دست مبارک سے قر بانی کئے اور پھر مجھے حکم دیا پس باقی ستر میں نے قر بان کئے۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سنن ابی داود کی یہ روایت جس کے متعلق آپ نے سوال کیا ،سند کے ساتھ حسب ذیل ہے ؛
حدثنا هارون بن عبد الله، ‏‏‏‏‏‏حدثنا محمد، ‏‏‏‏‏‏ويعلى ابنا عبيد، ‏‏‏‏‏‏قالا:‏‏‏‏ حدثنا محمد بن إسحاق، ‏‏‏‏‏‏عن ابن ابي نجيح، ‏‏‏‏‏‏عن مجاهد، ‏‏‏‏‏‏عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، ‏‏‏‏‏‏عن علي رضي الله عنه، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "لما نحر رسول الله صلى الله عليه وسلم بدنه فنحر ثلاثين بيده، ‏‏‏‏‏‏وامرني فنحرت سائرها".
جناب علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی کے اونٹوں کا نحر کیا تو اپنے ہاتھ سے تیس (۳۰) اونٹ نحر کئے پھر مجھے حکم دیا تو باقی سارے میں نے نحر کئے۔

تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۰۲۲۱) (منکر)
(یہ روایت صحیح مسلم کی روایت کے خلاف ہے جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (۶۳) اونٹ اپنے ہاتھ سے ذبح کئے، باقی علی رضی اللہ عنہ نے کئے)
قال الشيخ الألباني: منكر (یعنی شیخ البانیؒ کہتے ہیں یہ روایت منکر ہے ) یعنی ثقہ رواۃ کی روایت کے خلاف ہے ۔
اورعلامہ شمس الحق عظیم آبادی عون المعبود میں فرماتے ہیں :
وَالْحَدِيثُ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَقَدْ عَنْعَنَ وَبِهِ أَعَلَّهُ الْمُنْذِرِيُّ
یعنی اس میں محمد بن اسحاق مدلس راوی واقع ہے جس نے سند کو (عَن ،عَن ) سے بیان کیا ہے،امام عبدالعظیم المنذریؒ نے اس میں یہی علت بتائی ہے ۔

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ ابن إسحاق (تقدم:47) سمعه من رجل ، مجهول ۔ عن ابن أبي نجيح به (أحمد:260/1) و ابن أبي نجيح مدلس (تقدم:364)


ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
صحیح مسلم ،کتاب الحج ،باب باب حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ )
کی طویل حدیث جس میں منقول ہے کہ آپ ﷺ نے تریسٹھ اونٹ اپنے ہاتھ سے ذبح کیئے اور باقی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذبح کرنے کیلئے دیئے (اس حدیث وہ ٹکڑا پیش ہے جس میں اونٹ ذبح کرنے کا ذکر ہے )
حَتَّى أَتَى بَطْنَ مُحَسِّرٍ فَحَرَّكَ قَلِيلًا ثُمَّ سَلَكَ الطَّرِيقَ الْوُسْطَى الَّتِي تَخْرُجُ عَلَى الْجَمْرَةِ الْكُبْرَى حَتَّى أَتَى الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الشَّجَرَةِ فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ مِنْهَا مِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ رَمَى مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّينَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ وَأَشْرَكَهُ فِي هَدْيِهِ، ثُمَّ أَمَرَ مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ بِبَضْعَةٍ فَجُعِلَتْ فِي قِدْرٍ، فَطُبِخَتْ فَأَكَلَا مِنْ لَحْمِهَا وَشَرِبَا مِنْ مَرَقِهَا، ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَاضَ إِلَى الْبَيْتِ فَصَلَّى بِمَكَّةَ الظُّهْرَ، فَأَتَى بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَسْقُونَ عَلَى زَمْزَمَ، فَقَالَ: انْزِعُوا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَوْلَا أَنْ يَغْلِبَكُمُ النَّاسُ عَلَى سِقَايَتِكُمْ، لَنَزَعْتُ مَعَكُمْ، فَنَاوَلُوهُ دَلْوًا فَشَرِبَ مِنْهُ "
یہاں تک کہ آپ ﷺ بطن محسر میں پہنچے تب اونٹنی کو ذرا چلایا اور بیچ کی راہ لی جو جمرہ کبریٰ پر جا نکلی ہے یہاں تک کہ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے (اور اسی کو جمرہ عقبہ کہتے ہیں) اور سات کنکریاں اس کو ماریں اور ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے ایسی کنکریں جو چٹکی سے ماری جاتی ہیں (اور دانہ باقلا کے برابر ہوں) اور وادی کے بیچ میں کھڑے ہو کر ماریں (کہ منٰی اور عرفات اور مزدلفہ داہنی طرف اور مکہ بائیں طرف رہا) پھر نحر کی جگہ آئے اور تریسٹھ اونٹ اپنے دست مبارک سے نحر کئیے ، باقی سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو دئیے کہ انہوں نے نحر کئیے ،
اور شریک کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی ہدی میں پھر حکم فرمایا کہ ہر اونٹ میں سے ایک ٹکڑا لیں اور ایک ہانڈی میں ڈالا اور پکایا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے دونوں نے اس میں سے گوشت کھایا اور اس کا شوربہ پیا پھر سوار ہوئے اور بیت اللہ کی طرف آئے اور طواف افاضہ کیا اور ظہر مکہ میں پڑھی اور بنی عبدالمطلب کے پاس آئے کہ وہ لوگ زمزم پر پانی پلا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی بھرو اے اولاد عبدالمطلب کی اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ لوگ بھیڑ کر کے تمہیں پانی نہ بھرنے دیں گے تو میں بھی تمہارا شریک ہو کر پانی بھرتا۔“ (یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھرتے سنت ہو جاتا تو پھر ساری امت بھرنے لگتی) اور ان کی سقایت جاتی رہتی، پھر ان لوگوں نے ایک ڈول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا۔​
 
Top