• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا نجاشی رحمہ اللہ کی اولاد مسلمان نہیں ہوئی تھی؟

رامش راقم

مبتدی
شمولیت
فروری 16، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
22
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جیسا کہ کُتب میں درج ہے کہ نجاشی رحمہ اللہ نے اسلام قبول کرلیا تھا اور اُن کی بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کی غائبانہ نماز بھی پڑھائی تھی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اُن کی اولاد نے اسلام قبول نہیں کیا تھا اور اگر کیا تھا تو پھر کیا مرتد ہو کر دوبارہ عیسائی بن گئے؟؟ کیونکہ نجاشی اصمحہ بن ابحر رحمہ اللہ کے بعد کے بادشاہ تو تاریخ میں عیسائی درج ہیں۔
جزاک اللہ خیراً۔
 

رامش راقم

مبتدی
شمولیت
فروری 16، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
22
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امام ابن حجر عسقلانیؒ " الاصابہ " میں لکھتے ہیں :
ذكر الإمام أبو القاسم إسماعيل التيمي في المغازي :
(( أنه في السنة السابعة كتب النبي صلى الله عليه وسلم إلى الملوك وبعث إليهم الرسل ، وبعث إلى النجاشي عمرو بن أمية .
فكتب إليه النجاشي الجواب بالإيمان وفي كتابه : إني بعثت إليك ابني ارمي بن أصحمة فإني لا أملك إلا نفسي ، وإن شئت يا رسول الله أتيتك.
قال: فخرج ابنه في ستين نفساً من الحبشة في سفينة في البحر فغرقوا كلهم"

امام ابوالقاسم اسماعیل نے مغازی میں بیان کیا ہے کہ :
ہجرت کے ساتویں سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف ممالک کے بادشاہوں کو خط لکھے ،جو اپنے سفیر صحابہ کے ہاتھ بھجوائے ، حبشہ کے باشاہ اصحمہ کے عمرو بن امیہ کوخط دے کر بھیجا ،
جواب میں نجاشی بادشاہ نے اپنے قبول ایمان کا لکھا ، اور ساتھ لکھا کہ میں آپ کی خدمت میں اپنے بیٹے ارمیٰ کو بھیج رہا ہوں ، اور میں تو اپنے آپ پر اختیار رکھتا ہوں ،اگر آپ چاہیں تو میں خود آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوجاتا ہوں ،
یہ جوابی خط لے کر ان بیٹا ارمیٰ ساٹھ آدمیوں کے ساتھ سمندری سفر پر ایک جہاز میں روانہ ہوئے ،لیکن سب رستہ ہی میں سمندر میں ڈوب گئے "
ــــــــــــــــــــــــ
یہ واقعہ لکھ کر امام ابن حجرؒ لکھتے ہیں :
هكذا ذكرها أبو موسى عن شيخه بلا إسناد.
وقد ذكرها ابن إسحاق في المغازي مطوّلة. وذكرها من طريقه الطّبريّ في «تاريخه» ، والثّعلبيّ في «تفسيره» ، وذكرها البيهقيّ في «الدلائل» من طريق ابن إسحاق، لكن سماه أريحا واللَّه أعلم.

یعنی ابو موسیٰ نے اپنے شیخ ابوالقاسم سے یہ قصہ بلا اسناد نقل کیا ہے ،
اور یہ واقعہ امام ابن اسحاقؒ نے " مغازی " میں تفصیل سے نقل کیا ہے ،اور ابن اسحاق ہی کے طریق سے امام طبریؒ نے اپنی تاریخ میں ،اور امام بیہقیؒ نے " دلائل النبوۃ " میں لکھا ہے "
الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ (جلد اول ،صفحہ336 )
https://archive.org/stream/FP22226/01_22226#page/n335/mode/2up
جزاک اللہ خیراً شیخ!
لیکن یہ میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔ کیا نجاشی رحمہ اللہ نے اسلام قبول نہیں کیا تھا اور اگر کیا تھا تو ان کے بعد حبشہ کے جتنے بادشاہ آئے وہ سب عیسائی کیوں تھے میں یہ جاننا چاہتا ہوں۔
 

ابن ادم

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2017
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
سوال یہ بھی ہیں کہ کیا اس نے کوئی نماز کو قائم کرنے کے لئے کوئی مسجد بنوائی؟ یا زکات بھجوائی یا کوئی امر بالمعروف یا نہی عن المنکر کے لئے کوئی کام کیا کیونکہ یہ بات تو سوره حج میں آ گئی تھی اور وہ حکمران بھی تھا

22:41 ٱلَّذِينَ إِن مَّكَّنَّـٰهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ أَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَمَرُوا۟ بِٱلْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا۟ عَنِ ٱلْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّهِ عَـٰقِبَةُ ٱلْأُمُورِ
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰة دیں گے، معرُوف کا حکم دیں گے اور مُنکَر سے منع کریں گےاور تمام معاملات کا انجامِ کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
— تفہیم القرآن - سید ابو الاعلیٰ مودودی
 
Top