محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
کیا وصیت کرنا ضروری ہے؟ اور وصیت نویسی کیلئے شرعی تحریر کیا ہوگی؟
سوال:
کیا وصیت کرنا واجب ہے؟ اور کیا وصیت لکھتے وقت گواہ بنانا بھی ضروری ہے، کیونکہ مجھے وصیت لکھنے کیلئے کسی شرعی تحریر کےبارے میں علم نہیں ہے، برائے مہربانی میری اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔.
الحمد للہ:
وصیت درج ذیل تحریر کے مطابق لکھی جائے:
"میں مسمی فلاں دختر فلاں یا فلاں ولد فلاں وصیت کرتا ہوں یہ گواہی دیتے ہوئے کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، وہ یکتا و تنہا ہے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے بندے اور رسول ہیں، اوریہ کہ عیسی علیہ السلام اللہ کے بندے، رسول، کلمۃ اللہ، اور روح اللہ ہیں، جنت و جہنم حق ہیں، اور قیامت لا محالہ آکر رہے گی، اوراللہ تعالی قبروں میں مدفون لوگوں کو ضرور اٹھائے گا۔
میں اہل خانہ، اولاد، اور دیگر تمام رشتہ داروں سمیت اپنے پسماندگان کو تقوی الہی ، آپس میں صلح صفائی، اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت گزاری، ایک دوسرے کو حق بات کی نصیحت کرنے ، اور اسی پر قائم رہنے کی وصیت کرتا ہوں۔
میں ان سب افراد کو وہی وصیت کرتا ہوں جو ابراہیم و یعقوب علیہما السلام نے اپنی اولاد کو کی تھی:
(يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ)
ترجمہ: میرے بیٹو! اللہ تعالی نے یقینا تمہارے لئے دین چن لیا ہے، چنانچہ اب تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔[البقرة:132]
پھر اس کے بعد اپنے مال میں سے ایک تہائی یا اس سے کم مال کی وصیت کرنا چاہے تو اس کا ذکر کر دے، یا کسی مخصوص چیز کے بارے میں وصیت کرنا چاہے تو کل مال میں سے ایک تہائی تک کی وصیت کرنا جائز ہوگا، نیز اس کیلئے وصیت کا مال خرچ کرنے کی جگہ متعین کرنے کا بھی حق ہے، اور اس کیلئے کسی کو ذمہ دار بھی مقرر کر سکتا ہے"
وصیت واجب نہیں ہے ، چنانچہ اگر کسی چیز کے بارے میں وصیت کرنا چاہے تو وصیت کرنا مستحب ہے، اس کی دلیل صحیح بخاری و مسلم کی روایت ہے جسے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مسلمان پر یہ حق بنتا کہ وہ اپنی کسی چیز کے بارے میں وصیت کرنا چاہے تو دو راتیں گزرنے سے پہلے اس کی بارے میں وصیت لکھ لے)
لیکن اگر اس شخص پر قرضے یا ایسے واجبات ہوں جن کے کوئی دستاویز ی ثبوت نہ ہوں ، تو جن کے واجبات دینے ہیں انکے حقوق کے تحفظ کیلئے ایسے شخص پر وصیت کرنا واجب ہے۔
اسی طرح اپنی وصیت پر دو عادل گواہ بنا ئے، اور اہل علم میں سے کسی معتمد شخص کے ذریعے تحریر بھی کروا لے، اور اس کیلئے صرف اسی کی تحریر پر ہی اکتفا نہ کیا جائے کیونکہ لوگوں کو تحریر پہچاننے میں غلطی لگ سکتی ہے، اور کبھی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی لکھائی پہچاننے والا کوئی معتمد شخص موجود ہی نہ ہو۔ اللہ تعالی توفیق دے" انتہی
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
"مجلة البحوث الإسلامية" (33/111)
http://islamqa.info/ur/121088
سوال:
کیا وصیت کرنا واجب ہے؟ اور کیا وصیت لکھتے وقت گواہ بنانا بھی ضروری ہے، کیونکہ مجھے وصیت لکھنے کیلئے کسی شرعی تحریر کےبارے میں علم نہیں ہے، برائے مہربانی میری اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔.
الحمد للہ:
وصیت درج ذیل تحریر کے مطابق لکھی جائے:
"میں مسمی فلاں دختر فلاں یا فلاں ولد فلاں وصیت کرتا ہوں یہ گواہی دیتے ہوئے کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، وہ یکتا و تنہا ہے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے بندے اور رسول ہیں، اوریہ کہ عیسی علیہ السلام اللہ کے بندے، رسول، کلمۃ اللہ، اور روح اللہ ہیں، جنت و جہنم حق ہیں، اور قیامت لا محالہ آکر رہے گی، اوراللہ تعالی قبروں میں مدفون لوگوں کو ضرور اٹھائے گا۔
میں اہل خانہ، اولاد، اور دیگر تمام رشتہ داروں سمیت اپنے پسماندگان کو تقوی الہی ، آپس میں صلح صفائی، اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت گزاری، ایک دوسرے کو حق بات کی نصیحت کرنے ، اور اسی پر قائم رہنے کی وصیت کرتا ہوں۔
میں ان سب افراد کو وہی وصیت کرتا ہوں جو ابراہیم و یعقوب علیہما السلام نے اپنی اولاد کو کی تھی:
(يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ)
ترجمہ: میرے بیٹو! اللہ تعالی نے یقینا تمہارے لئے دین چن لیا ہے، چنانچہ اب تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔[البقرة:132]
پھر اس کے بعد اپنے مال میں سے ایک تہائی یا اس سے کم مال کی وصیت کرنا چاہے تو اس کا ذکر کر دے، یا کسی مخصوص چیز کے بارے میں وصیت کرنا چاہے تو کل مال میں سے ایک تہائی تک کی وصیت کرنا جائز ہوگا، نیز اس کیلئے وصیت کا مال خرچ کرنے کی جگہ متعین کرنے کا بھی حق ہے، اور اس کیلئے کسی کو ذمہ دار بھی مقرر کر سکتا ہے"
وصیت واجب نہیں ہے ، چنانچہ اگر کسی چیز کے بارے میں وصیت کرنا چاہے تو وصیت کرنا مستحب ہے، اس کی دلیل صحیح بخاری و مسلم کی روایت ہے جسے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مسلمان پر یہ حق بنتا کہ وہ اپنی کسی چیز کے بارے میں وصیت کرنا چاہے تو دو راتیں گزرنے سے پہلے اس کی بارے میں وصیت لکھ لے)
لیکن اگر اس شخص پر قرضے یا ایسے واجبات ہوں جن کے کوئی دستاویز ی ثبوت نہ ہوں ، تو جن کے واجبات دینے ہیں انکے حقوق کے تحفظ کیلئے ایسے شخص پر وصیت کرنا واجب ہے۔
اسی طرح اپنی وصیت پر دو عادل گواہ بنا ئے، اور اہل علم میں سے کسی معتمد شخص کے ذریعے تحریر بھی کروا لے، اور اس کیلئے صرف اسی کی تحریر پر ہی اکتفا نہ کیا جائے کیونکہ لوگوں کو تحریر پہچاننے میں غلطی لگ سکتی ہے، اور کبھی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی لکھائی پہچاننے والا کوئی معتمد شخص موجود ہی نہ ہو۔ اللہ تعالی توفیق دے" انتہی
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
"مجلة البحوث الإسلامية" (33/111)
http://islamqa.info/ur/121088