بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
اردو اسلامی وجہادی کتب کے ادارے الموحدین کی نئی کتاب ’’کیا ووٹ ایک مقدس امانت ہے؟‘‘ نشر ہوگئی ہے
نیوز رپورٹ: انصار اللہ اردو
کیا واقعتاً شرعی لحاظ ایسا ہی ہے کہ ووٹ ایک مقدس امانت ہے؟ یا معاملہ اس کے برعکس ہے کہ ووٹ (Vote) کا تصور ہی غیر اسلامی اور شریعت کے احکامات کے یکسر خلاف ہے؟ چناچہ اس معاملے کو واضح کرنے کے لئے ادارہ الموحدین کی جانب سے کتاب شائع ہوگئی ہے۔ سیاست سے جہاں ایک طرف لاتعلق رہنا اور اقتدار و حکومت کفریہ نظام و قانون کے مطابق چلنے دینا اور اپنے نماز و روزہ کو کل دین سمجھنا دراصل دین کے بارے میں گمراہ ترین تصور ہے، وہیں دین کے نفاذ کے لئے مغربی طور طریقوں اور فلسفوں کو مختلف حیلوں بہانوں اور مصلحتوں کے نام پر اختیار کرنا بھی کسی گمراہی سے کم نہیں۔ ان دونوں گمراہیوں کی اصل وجہ انبیاء کرام کا مقصد بعثت کو اور اس کے ساتھ کلمہ توحید کے حقیقی معانی کو نہ جاننا ہے۔
چناچہ قرآن و حدیث کے واضح نصوص سے جہاں یہ بات واضح ہے کہ جس معاشرے میں قانون غیر اللہ کا نافذ ہو اور وہاں اطاعت غیر اللہ کی جاتی ہو تو دراصل اس معاشرے میں حقیقی معنوں میں عبادت بھی اسی غیر اللہ کی جارہی ہوتی ہے۔ اس تمام صورتحال میں سب سے زیادہ بھیانک معاملہ جب ہوجاتا ہے کہ جب دین کے پیشوا اور مزکی بھی ایسے موقع پر حیلے بہانوں سے غیر اللہ کے قانون کو تسلیم کرتے ہوئے غیر اللہ کے آگے سر تسلیم خم کردیں۔ ایسی ہی صورتحال سے اس وقت مملکت خداداد پاکستان گزر رہا ہے کہ جہاں ایک طرف دین سے اپنا تعلق جوڑنے والا طبقہ اس بات سے بالکل بے فکر ہے کہ ملک میں کس کا حکم چل رہا ہے؟ آیا حکم اللہ جاری و ساری ہے یا پھر غیر اللہ کی حکمرانی ہے؟ دوسری طرف ایک دینی طبقہ وہ ہے جس کو اس بات کا تو احساس ہے کہ ملک غیر اللہ کا حکم جاری ہے لیکن وہ اس نظام کو بدلنے کے لئے رب کے عطا کئے ہوئے طریقے کے بجائے کفر کے دیئے ہوئے طریقے اور فلسفے کے مطابق اسلامی نظام لانا چاہتے ہیں۔
بس انہوں نے شریعت کے نفاذ کو دو چیزوں سے مشروط کردیا ہے۔
(۱) آئین میں اسلامی دفعات کی شمولیت اور آئین کو اسلامی بنانا۔
(۲) اور پھر الیکشن کے ذریعے اقتدار حاصل کرنا۔
بس جب یہ دونوں چیزیں حاصل ہوجائیں تو پھر کہیں جاکر شریعت کا عملی نفاذ کو ممکن سمجھنا۔ اس کتاب میں ان تمام خوش فہمیوں اور خام خیالیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور شرعی دلائل سے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ یہ دونوں طرزِ عمل اسلام کی عمارت کو محفوظ کرنے کے بجائے اس میں دراڑیں ڈالنے اور اس کو ڈھانے کے مترادف ہے۔ ساتھ ساتھ اس معاملے شریعت کے واضح کردہ طریقے کو بھی مختصر الفاظ میں واضح کیا گیا ہے۔