وقار سعید
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2013
- پیغامات
- 6
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 29
لفظ اہلحدیث کے بارے میں ایک ضروری وضاحت کی درخواست ایک غیرمقلد کی گزارش اپنے معزز علمائےکرام سے ہم اہلحدیث کہلاتے ہیں اور ہمیں ان بات پر ناز بھی ہے - مگر اس بارے میں کچھ وضاحت کی ضرورت ہے۔
سوال نمبر 01 : اہلحدیث بمعنی طبقہ علمی کا یہ مطلب ہے کہ جس طرح صرف ، نحو ، منطق ، حساب ، فقہ ، تفسیر قرآن میں علمی مہارت رکھنے والوں کو اہل صرف ، اہل نحو ، اہل منطق ، اہل حساب ، اہل تفسیر اور اہل قرآن کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں ان علوم کی اہلیت موجود ہے - لیکن جو لوگ ان علوم میں نااہل ہوں ان پر یہ الفاظ استعمال نہیں ہوسکتے - اسی طرح حضرات محدثین جو علمی طور پر علم حدیث کے ماہر ہیں وہ تو اہلیت کی بناء پر اہلحدیث کہلاسکتے ہیں - لیکن جو لوگ اس علم کی اہلیت نہیں رکھتے وہ محدث یا اہلحدیث نہیں کہلاسکتے - اور ظاہر ہے ہمارے فرقے کا ہر فرد تو اسانید و متون اصول حدیث ، اسماء الرجال وغیرہ میں بصیرت تامہ نہیں رکھتا تو جیسے کسی جاہل کو منطقی ، مفسر ، صرفی ، نحوی کہنا جائز نہیں ، اسی طرح ان پڑھوں کا اہلحدیث بمعنی محدث کہلانا غلط ہے؟
سوال نمبر 02: اس طبقہ علمی کے لحاظ سے اہلحدیث [محدثین] کسی ایک فرقہ مذہبی سے متعلق نہیں ، جیسے اہل قرآن بمعنی مفسرین کسی ایک فرقہ سے متعلق نہیں زمحشری ، بیضاوی مفسر ہیں مگر معتزلی ہیی - قمی مفسر ہے مگر شیعہ ہے - اس طرح ابوبکر دارمی اہلحدیث اور محدث ہے مگر شیعہ ہے - [تذکرہ الحفاظ ص884] ابن جریج اہلحدیث اور محدث ہے مگر نوے عورتوں سے متعہ کرنے والا ہے - [تذکرہ الحفاظ ص149] ابو احمد الزبیری اہلحدیث ہے مگر جلا بھنا شیعہ ہے - [تذکرہ الحفاظ ج1 ص322] محمد بن فضیل بن غزوان المحدث اہلحدیث الحافظ تھے مگر جلے بھنے شیعہ تھے - [تذکرہ الحفاظ ج1 ص290] محدث حاکم ابو عبدالله اہلحدیث بھی محدث ہیں مگر تذکرہ الحفاظ میں رافضی خبیث لکھا ہے - اسماعیل بن علی السمان اہلحدیث کے امام تھے ، مگر متعزلی تھے - [تذکرہ الحفاظ ج3 ص300] بہت سے محدثین حنفی تھے جن کے حالات میں محدثین نے [الجواہر المضیتہ فی تراجم الحنفیہ اور الفوائد البہیہ فی تراجم الحنفیہ اور مفتاح سعادۃ الدارین] وغیرہ ، مستقل اور ضحیم کتابیں لکھی ہیں - بہت سے محدثین شافعی ، مالکی ، حنبلی تھے جن کے حالات میں طبقات شافعیہ ، طبقات مالکیہ ، طبقات جنابلہ کتابیں لکھی گئی ہیں - اس سے معلوم ہوا کہ اہلحدیث معتزلی بھی ہوتے ہیں - شیعہ بھی ، خارجی بھی ، قدری بھی ، حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی بھی ، کیونکہ یہ علمی طبقہ ہے نہ کہ کسی فرقہ مذہبی کا نام ان حنفی ، شافعی ، محدثین نے اپنے طبقات کی کتابیں لکھی ہیں - شیعہ معتزلہ نے بھی ایسی کتابیی جن میں ان کے محدثین کا ذکر ہے لکھی ہیں - اسی طرح انگریز کے دور سے پہلے کے کسی مسلمہ محدث نے طبقات غیرمقلدین کوئی کتاب لکھی ہو تو اس کا نام اور ملنے کا پتہ ضرور دیں؟
سوال نمبر 03: اگر انگریز کے دور سے پہلے کسی مسلمہ غیرمقلد محدث نے اصول حدیث کی کوئی کتاب لکھی ہو جو نصاب میں متد اول ہو تو اسکا پتہ دیں؟
سوال نمبر 04: انگریز کے دور سے پہلے کسی غیرمقلد نے جس کا محدث ہونا بھی مسلم ہو ، کوئی اسماء الرجال کی کتاب لکھی ہو تو اس کا نام اور پتہ ضرور دیں؟
سوال نمبر 05: طبقہ علمی کے اعتبار سے محدثین نے اہلحدیث کو پانچ [5] طبقوں میں تقسیم فرمایا ہے نمبر 01 مبتدی یعنی طالب علم حدیث کا نمبر 02 محدث [من تحمل روایة واعتنی دراية] یعنی حدیث کی روایت اور درایت کا ماہر نمبر 03 الحافظ جس کو ایک ہزار1000 حدیث مبارکہ سندا و متنا یاد ہوں نمبر 04 الحجت [جس کو تین لاکھ] احادیث مبارکہ یاد ہوں نمبر 05 الحاکم جس کو تمام احادیث مبارکہ یاد ہوں [الحطہ ص 151] نواب صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارے زمانہ میں جو اہلحدیث ہیں ان میں کوئی حاکم ، حافظ ، حجت ، محدث تو کیا ہوتا کو مبتدی بھی نہیں - [یعنی طالبعلم]
سوال نمبر 06: یہ فرمایئے انگریز کے دور سے پہلے ہم غیرمقلدین میں کتنے حاکم گزرے ہیں - کتنے حجت اور کتنے حافظ حوالہ معتبر کتاب سے ہو؟
سوال نمبر 07: اہل حدیث بمعنی فرقہ مذہبی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جیسے مسلمان کا بچہ بھی مسلمان کہلاتا ہے - جوان بھی بوڑھا بھی ، مرد بھی عورت بھی ، جاہل بھی عالم بھی ، اس طرح کوئی فرقہ نام اہل منطق رکھ لے کہ ہر بچہ اور بوڑھا اہل منطق کہلائے - اس طرع کوئی فرقہ اہل قرآن نام رکھ لے کہ ہر بچہ بوڑھا مرد عورت، عالم و جاہل اھل قرآن کہلائے - اس طرح کسی فرقہ کا نام اہل حدیث کہ اس فرقہ کا بچہ بوڑھا ، مرد عورت، عالم و جاہل سب اہل حدیث کہلاتے ہوں - ایسا کوئی فرقہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم کے دور مبارک سے انگریز کے اس ملک میں آنے سے پہلے نہیں پایا گیا
سوال نمبر 08: حضرات علمائے کرام! خدا تعالی آپ کے علم میں برکت دے یہ فرمایئے کہ کیا الله تعالی نے قران پاک میں یہ حکم دیا کہ تم اپنے فرقہ کا نام اہلحدیث رکھنا؟ تو یہ آیت تحریر فرمائیں [نوٹ] ہمارے ایک مولوی صاحب نے مجھے قرآن پاک میں دو تین جگہ لفظ حدیث دکھایا تھا - مگر وہاں وہ کسی فرقہ مذہبی کا نام نہ تھا - ایسے تو لفظ شیعہ بھی قرآن پاک میں کئی جگہ موجود ہے کیا اس سے بھی فرقہ ، مذہبی منکرین حدیث مراد ہے اور کیا یہ فرقہ حضرت ابراہیم علیه السلام کے زمانے سے ہے ، اس طرح لفظ قرآن بھی کئی جگہ قرآن میں موجود ہے تو کیا اس سے فرقہ منکرین حدیث مراد ہے جو اپنے کو اہل قرآن کہلاتا ہے ، اس طرح لفظ [ربوہ] قرآن پاک میں دو جگہ آیا ہے کوئی اس سے قادیانیوں کا شہر مراد لے جو جھنگ کے ضلع میں بنا ہے اور یہ دعوی کرے کہ یہ شہر حضرت عیسی علیه السلام کے زمانہ سے ہے ، اگر لوگ منکرین صحابہ ، منکرین حدیث اور منکرین ختم نبوت کو یہ حق نہیں دیتے کہ وہ اس قسم کے مضحکہ خیز استدلال کریں - اور ان کے استدلال کو ہم تفسیر بالرائے کی بدترین مثال قرار دیتے ہیں - تو پھر ہمیں ایسی تفسیر بالرائے کا کیا حق ہے؟ معزز علمائے کرام کیا ہماری اس تفسیر کا حال بعینہ ایسا نہیں کہ ایک شخص نعیم نامی نے دعوی نبوت کردیا اور اپنے دعوی کی دلیل میں یہ آیت پیش کیا کرتا تھا - [ثمہ لتسئلن یومئذ عن النعیم] اور کہتا تھا کہ اس میں نعیم میرا نام ہے ایک لطیفہ سن رکھا تھا کہ کسی گاؤں میں ایک میراثی نے سید ہونے کا دعوی کردیا - دوسرے سید صاحبان نے پنچایت میں دعوی کردیا کہ یہ سید نہیں - پنچ صاحب نے فرمایا کہ آپ کے سید ہونے کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں - مگر میراثی تو میرے سامنے سید بنا ہے اس کے سید ہونے میں کوئی شک نہیں ہوسکتا - اس طرح ہماری جماعت کے پنچوں نے 1888ء میں انگریز کو درخواست دی کہ ہمارا نام اہل حدیث ہو [ماثرصدیقی ، سیرت ثنائی] تو اب ہمارے اہل حدیث ہونے میں کون بیوقوف شک کرسکتا ہے - ایک دن ہمارے ایک مولوی صاحب نے مجھے قرآن پاک میں سے ایک جگہ سے اہل کا لفظ دکھایا اور دوسری جگہ سی حدیث کا اور اس طرح فرقہ اہلحدہث کا ثبوت قرآن سے پیش کیا - میں نے پوچھا کیا قرآن میں لفظ [غلام] ہے؟ تو کہا ہاں میں نے پوچھا لفظ [احمد] قرآن میں ہے تو کہا ہاں پھر میں نے پوچھا کیا لفظ [نبی] قرآن میں ہے - تو کہا ہاں اب میں نے پوچھا کوئی قادیانی ایک جگہ سے [غلام] دوسری جگہ سے [احمد] تیسری جگہ سے [نبی] دکھاکر کہے کہ قرآن میں ہمارے [غلام احمد نبی] کا ذکر ہے تو اس قادیانی اور آپ کے استدلال میں کیا فرق ہوگا؟ آپ تو قادیانیوں سے بھی تحریف قرآن میں آگے نکل گئے معزز علمائے کرام! میں اگرچہ اہلحدیث ہوں مگر یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے فرقہ کا ذکر قرآن پاک میں نہیں ہے- اور اپنے علماء سے دست بستہ عرض گزار ہوں کہ وہ اپنے فرقہ کی قدامت ثابت کرنے کے لیئے قرآن پاک کے ساتھ منکرین حدیث ، منکرین صحابہ اور منکرین ختم نبوت والا سلوک روا نہ رکھیں ، یہ ایک حقیقت ہے کہ قرآن پاک میں سرے سے لفظ اہلحدیث ہی موجود نہیں - چہ جائیکہ ہمارے فرقہ کا ذکر ہو؟
سوال نمبر 09: جب ہمارے علماء اس قسم کے استدلال کرتے ہیں تو کیا یہ بات غلط ہے کہ اسلام دین فطرت ہے اور اسی دین فطرت کے بارے میں الله تعالی نے فرمایا ہے [واتبع ملة ابراھیم حنیفا] یہی دین حنیف ہے جس کی تکمیل کا اعلان آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا - اور اسی کی تدوین اور ترتیب حضرت امام اعظم ابو حنیفه رحمة الله تعالی عليه نے فرمائی ، آپ چونکہ دین حنیف کے [پہلے] مرتب ہیں اس لیئے آپکی یہ کنیت بااعتبار غلبہء وصف کے ہے جیسے ابوہریرہ ، ابوالخیر ، ابوالبرکات اور آپکی فقہ دین حنیف کی مظہر اتم ہے
سوال نمبر 10: حضرات علماء کرام سے مؤدبانہ گذارش ہے کہ جس طرح آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے [علیکم بسنتی] فرمایا ہے [علیکم بالجماعة] فرمايا ، کیا اسی طرح آپ صلی الله علیه وسلم نے کبھی [علیکم بحدیثی] فرمایا ہے یا نہیں؟ اگر ایسی حدیث ہو تو پوری سند اور توثیق کے ساتھ پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 11: کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم اپنے آپ کو اہل قرآن یا اہلحدیث کہلاتے تھے؟ پوری سند سے حدیث بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 12: کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم اپنے مکتوبات شریفہ میں اپنے آپ کو اہلحدیث لکھواتے تھے؟ تو وہ حدیث باسند پیش کریں
سوال نمبر 13: کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے اپنے خلفاء اور صحابه رضی الله عنهم اجمعین کو تاکید فرمائی تھی کہ تم اہلحدیث کہلوانا؟ سند صحیح سے پیش کریں؟
سوال نمبر 14: حضرات علمائے کرام! چند دن ہوئے سرائے سدھو ضلع ملتان سے محمد یعقوب خاں ، سعید اقبال صاحب کی کتاب [گستاخ اور بے ادب کون] ہاتھ لگی - مصنف سے تو مجھے زیادہ واقفیت نہیں لیکن اس پر نظرثانی مولانا ابوالحسن علی محمد صاحب سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مرتب فتاوی علماء اہلحدیث نے فرمائی ہے ، جس سے اس کتاب کا مؤید اور مستند ہونا معلوم ہوا - اسی کے ص 8 پر ایک حدیث شریف پڑھی حضرت انس رضی الله عنه سے روایت ہے کہ فرمایا رسول الله صلی الله علیه وسلم نے کہ قیامت کے روز جب اہلحدیث حاضر ہوں گے تو الله تعالی ان سے فرمائیں گے - تم اہلحدیث ہو جنت میں داخل ہوجاؤ [طبرانی] یہ حدیث پڑھ کر میری خوشی کی انتہا نہ رہی - میں نے [طبرانی شریف] میں اس کی تلاش کی جو مجھے نہیں مل سکی - آپ حضرات اس کی مکمل سند مع توثیق رواۃ پیش فرمائیں - نیز یہ بھی فرمائیں کہ اس حدیث میں لفظ اہلحدیث سے طبقہ علمی مراد ہے یعنی محدث یا فرقہ مذہبی کا ذکر بھی ہے؟
سوال نمبر 15: ایک دن ایک [منکر حدیث] نے مجھے مشکوۃ شریف سے یہ حدیث دکھائی [اے اہل قرآن وتر پڑھو] اور کہا کہ دیکھو ہمارے فرقہ کا ذکر حدیث پاک میں ہے - اور مجھ سے کہا تم بھی [اہلحدیث] کا لفظ حدیث نبوی صلی الله علیه وسلم میں دکھاؤ ، میں نے گھر آکر وہی رسالہ جسکا ذکر نمبر 14 میں ہوا ہے دیکھا تو اس کے ص8 پر حدیث مل گئی کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا! میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہے گی حتی کہ قیامت برپا ہوجائے گی ، وہ جماعت [اہلحدیث] ہے [مشکوۃ بحوالہ ترمذی] میں یہ حدیث پڑھ کر بہت خوش ہوا مشکوۃ اور ترمذی اٹھاکر اس [منکر حدیث] کے پاس لے گیا اپنے ایک مولوی صاحب کو بھی بلایا کہ یہ حدیث تلاش کردیں - تلاش بسیار کے بعد جب حدیث ملی تو اس میں سرے سے [اہلحدیث] کا لفظ ہی نہ تھا - ایک امتی کی رائے میں [اصحاب الحدیث] کا لفظ تھا لیکن ہمارے مولوی صاحب نے امتی کی رائے کو نبی پاک کی حدیث بنا ڈالا - کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم پر اس طرح جھوٹ بولنا جائز ہے؟ فرمایئے اس کتاب کے مرتب اور مؤید کی قرآن و حدیث میں کیا سزا ہے؟
سوال نمبر 16: اس رسالہ کے ص 8 اور ص11 پر دو جگہ یہ حدیث لکھی ہے - حضرت عبدالله بن مسعود رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے روز رسول الله صلی الله علیه وسلم کے سب سے زیادہ قریب اہلحدیث ہونگے کیونکہ امت محمدیہ میں یہی لوگ رسول الله صلی الله علیه وسلم پر سب سے زیادہ درود بھیجتے ہیں [ابن حبان] لیکن جب اصل کتاب دیکھی گئی تو اہلحدیث کا لفظ حدیث پاک میں نہیں بلکہ [ابن حبان] کی رائے میں تھی اور وہ بھی طبقہ علمی محدثین کے لیئے ، نہ کہ کسی فرقہ مذہبی کے لیئے؟
سوال نمبر 17: نیز اسی رسالہ ص 8 پر حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه کا قول درج ہے "انا اول صاحب حدیث فی الدنیا" [تاریخ بغداد] اس کی سند مع توثیق رواۃ پیش فرمائیں اور یہ بھی فرمائیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه صاحب حدیث بمعنی [محدث] تھے یا بمعنی ان پڑھ [غیرمقلد] ، اور یہ بھی فرمائیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه کس سنہ میں اسلام لائے - اگر وہ پہلے [اہلحدیث] ہیں؟ ان سے پہلے اسلام لانے والے خلفائے راشدین ، عشرہ مبشرہ ، اہل بدر ، اہل احد ، مہاجرین ، انصار اہل بیعت رضوان تو کسی معنی میں بھی [اہلحدیث] نہ رہے؟
سوال نمبر 18: نیز اسی رسالہ ص 8 پر حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه کا قول درج ہے کہ اپنے شاگردوں کو فرمایا "فانکم خلوفنا واھل حدیث بعدنا" [بحوالہ اشرف اصحاب الحدیث ص 21] اس قول کی سند اور اس کے راویوں کی توثیق بیان فرمائیں - نیز یہ بھی فرمائیں کہ بشرط صحت اس قول میں [اہلحدیث] سے مراد محدث ہے یعنی طبقۂ علمی یا ان پڑھ غیرمقلد اور منکرین فقہ مراد ہیں؟ جواب باحوالہ باسند بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 19: ہمارے بعض علماء کرام اہلحدیث کا ترجمہ غیرمقلد کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ اہلحدیث اور غیرمقلد ایک ہی چیز ہے اس معنی کا ثبوت کسی معتبر و مسلم کتاب سے دیں؟
سوال نمبر 20: اگر ہر غیر مقلد [اہلحدیث] ہے؟ تو قادیانی ، منکرین حدیث ، نیچری ، متعزلہ شیعہ وغیرہ فرقوں کا ہر فرد بھی اہلحدیث کہلاسکتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ یہ لوگ بھی غیرمقلدین [یعنی ہماری طرح] ائمہ اربعہ میں سے کسی کی تقلید نہیں کرتے ، کیا وجہ ہے کہ ہم تقلید نہ کریں تو اہلحدیث؟ اور تقلید چھوڑ دیں تو اہلحدیث نہ کہلائیں؟
سوال نمبر 21: حضرات علمائے کرام علامه حافظ ابن عبدالبر رحمة الله تعالی علیه نے اپنی کتاب [جامع بیان العلم و فضلہ] میں اور رامھرمزی نے [المحدث الفاضل] میں جو یہ اقوال درج کیئے ہیں - ان میں لفظ اہلحدیث کن معنوں میں ہے - امام شعبہ بن الحجاج فرماتے ہیں - میں جب کسی [اہلحدیث] آدمی کو دیکھتا تھا تو میرا دل باغ باغ ہوجاتا ہے - لیکن اب سب لوگوں سے زیادہ بغض مجھے اہلحدیث سے ہے اور محدث حرم شریف حضرت امام سفیان بن عینیه رحمة الله تعالی علیه کسی اہلحدیث کو دیکھتے تو فرماتے کہ تجھے دیکھ کر آنکھوں میں جلن پیدا ہوتی ہے ، حضرت عمر رضی الله تعالی عنه تجھے دیکھتے تو سزا دیتے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی الله تعالی عنه کے مبارک دور میں کوئی اہلحدیث نہ تھا - ورنہ اس کی خوب پٹائی فرماتے
سوال نمبر 22: امام سفیان ثوری رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں - اگر حدیث اچھی چیز ہوتی تو گھٹتی جاتی جیسا کہ ہر خیر کم ہوتی ہے اس کا کیا مطلب ہے اور کیا حکم ہے؟
سوال نمبر 23: محدث عمرو بن الحارث رحمة الله تعالی علیه جو امام اللیث رحمة الله تعالی علیه کے استاد حدیث ہیں فرمایا کرتے تھے اگر میں نے حدیث پاک سے زیادہ اشرف علم نہیں دیکھا مگر اہلحدیث سے زیادہ سخیف العقل کسی کو نہیں پایا - اسکا کیا مطلب ہے اور اگر کوئی آج یہ بات کہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ بدعتی ہے یا کافر؟
سوال نمبر 24: ہمارے مناظر اعظم حضرت مولانا ثناء الله صاحب امرتسری فرماتے ہیں کہ اہلحدیث کے لیئے علم حدیث ضروری نہیں [فتاوی ثنائیہ ج 1] یہ اصطلاح کس آیت یا حدیث سے لی ہے اس کا حوالہ درکار ہے؟
سوال نمبر 25: اگر مولانا ثناء الله صاحب کا یہ معنی درست ہے تو کیا مسلمان کہلانے کے لئے اسلام کا علم ضروری نہیں؟ اہل قرآن کہلانے کے لیے علم قران ضروری نہیں؟ اہل صرف و نحو کہلانے کے لیے صرف نحو کا علم ضروری نہیں؟ یہ درست ہے یا یہ مذاق صرف حدیث پاک کے ساتھ ہی روا رکھا گیا ہے؟
سوال نمبر 26: ہمارے اس نو ایجاد لقب اہلحدیث سے مراد وہ شخص ہے جو تمام متعارض حدیثوں پر عمل کرے. تو یہ تو مشاہدہ کے خلاف بھی ہے - اور اس طرح عمل بھی ناممکن ہے اور اگر کوئی طریقہ سب پر عمل کرنے کا حدیث میں ہو تو بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 27: یا اس لقب سے وہ شخص مراد ہے جو راجح احادیث پر عمل کرے وہ اہلحدیث ہے تو تمام متعارض احادیث کے لیے ہر ہر حدیث کے بارہ میں کہ فلاں راجح ہے ، فلاں مرجوح تو یہ فیصلہ آپ نبی صلی الله علیه وسلم سے ثابت کرتے ہیں یا امتیوں سے جو غیر معصوم ہیں؟
سوال نمبر 28: اگر آپ فرمائیں کہ ہم صحیح حدیثوں کو ترجیح دیتے ہیں اور ضعیف حدیثوں کو مرجوح کہتے ہیں تو فرمائیں کہ ہر ہر حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے کا فیصلہ خود نبی معصوم صلی الله علیه وسلم سے ثابت ہے یا غیر معصوم امتیوں کے اقوال پر اعتماد کیا جاتا ہے اور تقلید کے جاتی ہے؟
سوال نمبر 29: آپ فرمائیں کہ ہر ہر حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے کا فیصلہ صراحۃ تو آنحضرت صلی الله علیه وسلم سے ثابت نہیں ، البتہ جو حدیث صحیح کی تعریف کے موافق ہو وہ صحیح ہے ورنہ ضعیف ، تو صحیح حدیث اور ضعیف کی جامع مانع تعریف آنحضرت صلی الله علیه وسلم کی صحیح حدیث سے بتائیں؟
سوال نمبر 30: احادیث مقبولہ کی کتنی قسمیں ہیں ، اور احادیث مردودہ کی کتنی ، ان اقسام کی وضاحت کسی صحیح صریح حدیث سے بیان فرمائیں؟ یا یہ ساری قسمیں غیر معصوم امتیوں نے بنائی ہیں؟ تو ان اقسام میں ان امتیوں کی تقلید فرض ہے ، یا واجب یا مکروہ یا حرام؟
سوال نمبر 31: کسی راوی پر جرح اور تعدیل کے جو قاعدے اصول حدیث کی کتابوں میں درج ہیں - کیا وہ سب نبی معصوم صلی الله علیه وسلم سے ثابت ہیں؟ تو ان کا ثبوت کسی صحیح حدیث سے پیش فرمائیں؟ اگر یہ قاعدے غیر معصوم امتیوں نے بتائے ہیں تو ان قاعدوں کی مدد سے احادیث کو صحیح یا ضعیف کہنے والا متبع حدیث تو نہ ہوا امتیوں کا مقلد ہوا؟
سوال نمبر 32: کیا امتیوں کے ان بنائے ہوئے قاعدوں کو اگر کوئی نہ مانے تو اسے الله تعالی یا رسول الله صلی الله علیه وسلم کا منکر تو نہیں کہا جائے گا؟
سوال نمبر 33: حدیث کے سب راویوںکا ثقہ ہونا نبی معصوم صلی الله علیه وسلم کے ارشادات سے ثابت ہے یا غیر معصوم امتیوں کے اقوال سے؟ ان اقوال کو تسلیم کرکے کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف کہنا ان امتیوں کی تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 34: حضرات علمائے کرام!! اسماء الرجال کی جن کتابوں پر آج کسی راوی کو ثقہ یا ضعیف کہنے کا دارومدار ہے مثلا: تقریب التہذیب ، تہذیب التہذیب ، میزان الاعتدال ، تذکرۃ الحفاظ ، خلاصہ تہذیب الکمال ، لسان المیزان وغیرہ ان کتابوں میں نہ تو صاحب کتاب سے لیکر جارح یا معدل تک کوئی سند ہے نہ جارح ، اور معدل سے لے کر راوی تک کوئی سند ہے تو ان کتابوں میں درج اقوال کو محض صاحب کتاب سے حسن ظن کی وجہ سے تسلیم کرلینا یہ اس غیر معصوم امتی کی تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 35: ان کتابوں میں %99 فیصد اقوال جرح و تعدیل بلادلیل ہیں یعنی ان کے ساتھ دلیل تفصیلی مذکور نہیں - یہ تسلیم القول بلادلیل تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 36: ان کتابوں کے راویوں کے بارہ میں بہت اختلاف ہے ایک محدث ایک راوی کو امیر المؤمنین فی الحدیث کہتا ہے - دوسرا محدث اس راوی کو دجالوں میں سے ایک دجال کہتا ہے - تو اس اختلاف کا فیصلہ غیر معصوم امتی ہی کریں گے یا کہ نبی معصوم صلی الله علیه وسلم سے؟
سوال نمبر 37: ہمارے مولوی ثناء الله امرتسری نے 29جولائی 1927ء کو یہ چیلنج کیا تھا کہ تمام محدثین اور مفسرین غیرمقلد تھے - کیا یہ دعوی اور چیلنج انگریز کے دور سے پہلے کسی مسلم محدث کی کتاب میں بھی ہے؟ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مولوی ثناء الله صاحب نے یہ بات کسی شیعہ کی کتاب سے چوری کی ہے ، براہ نوازش کسی مسلم اہل سنت محدث سے یہ دعوی ثابت کریں؟
سوال نمبر 38: مولوی ثناء الله صاحب امرتسری نے جب یہ چیلنج فرمایا تھا تو اس وقت 7اگست 1927ء کے اخبار العدل میں اس چیلنج کو منظور کرکے مولانا ثناء الله نے پوچھا تھا کہ آپ مجتہدوں ، محدث اور مفسر کے شرائط جو دلیل شرعی سے ثابت ہوں تحریر فرمائیں؟ نیز ان کتب مسلمہ بین الفریقین کی فہرست بھی تحریر فرمائیں جن سے آپ ان محدثین و مفسرین کا غیرمقلد ہونا ان کے اقرار یا شرعی شہادتوں سے ثابت فرمائیں گے؟ لیکن سنا ہے کہ پھر ہمارے مولانا ثناء الله صاحب وفات تک اس مسئلہ پر خاموش ہی رہے اور اسی طرح اس دنیا سے تشریف لے گئے حضرات علمائے کرام!! یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے مولانا پہلے چیلنج دیں پھر جب وہ چیلنج منظور کرلیا جائے تو صم ، بکم بن جائیں
سوال نمبر 39: حضرات علمائے کرام! عام طور پر ہمارے علماء فرمایا کرتے ہیں کہ حدیث اور سنت ایک ہی چیز ہے ، کیا کسی صحیح صریح حدیث پاک میں یہ آیا ہے کہ حدیث اور سنت ایک ہی چیز ہے - اگر ایسی حدیث ہو تو مع سند و توثیق رواۃ بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 40: امام خطیب بغدادی رحمة الله تعالی علیه نے حدیث نقل فرمائی ہے "عن ابی هريرة عن النبی صلی الله عليه وسلم انه قال سيئاتيكم منی احاديث مختلفة فما جاءكم موافقا لكتاب الله و سنتی فهو منی وما جاءكم مخالفا لكتاب الله و سنتی فليس منی" [الكنايه صفحہ نمبر430] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح کتاب الله اور حدیث دو چیزیں ہیں بعض حدیثیں کتاب الله شریف کے موافق ہیں اور بعض مخالف ، اس طرح سنت اور حدیث دو چیزیں ہیں - بعض حدیثیں سنت کے موافق ہیں اور بعض سنت کے مخالف ہیں جب سنت اور حدیث میں اختلاف ہو تو سنت کے مخالف حدیث چھوڑ دی جائے گی؟
سوال نمبر 41: صحیح مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا "آخری زمانہ میں کچھ دجال اور جھوٹے لوگ ہوں گے جو تمھیں احادیث سنایا کریں گے جو حدیثیں تمھارے باپ دادا نے نہیں سنی ہوں گی - ان سے بچنا ورنہ وہ تمھیں گمراہ کریں گے اور فتنہ میں ڈال دیں گے - کیا اس پیشگوئی میں ہمارے ہی فرقہ [اہلحدیث] کا تو ذکر نہیں ہے؟
سوال نمبر 42: کیا لغت کی کسی کتاب میں حدیث کا معنی بات بھی آتا ہے یا نہیں "اذا سر حدیثا فبائ حدیث بعدہ یومنون میں معنی بات ہے" کیا اس معنی کے لحاظ سے اہلحدیث کا معنی باتونی درست ہے یا نہیں؟ ہم اگر اپنے علماء سے سوالات پوچھیں اور عرض کریں کہ جواب حدیث صحیح سے دیں تو وہ نبی صلی الله علیه وسلم کی حدیث کے بجائے بلا حوالہ حدیث اپنی باتیں لکھ دیتے ہیں - جس سے ان کا باتونی ہونا واضح ہے؟
سوال نمبر 43: کیا حدیث کے معنی نئے کے بھی آتے ہیں یا نہیں - حدیث ضد قدیم اور حدیث السن کے معنی نو عمر ہیں ، تو اہلحدیث کے معنی نئے فرقہ والے ہوئے - چناچہ ہماری معتبر کتابوں نمبر [01] مآثر صدیقی نمبر [02] تفسیر ثنائی میں ذکر ہے کہ 1888ء سے انگریزی کاغذات میں ہمارا نام اہلحدیث رکھا گیا اور یہ دونوں معتبر شہادتیں "واستشھدوا و شھیدین منکم" کے موافق واجب القبول ہیں؟
سوال نمبر 44: ہمارے علماء کرام!
نمبر [01] مولانا عبدالجبار صاحب غزنوی نے
نمبر [02] مولانا عبدالتواب ملتانی [فتاوی علمائے حدیث] میں
نمبر [03] نواب صدیق حسن خان [الحطہ] میں
نمبر [04] مولانا ابو یحیی شاہ جہانپوری نے [الارشاد الی سبیل الرشاد] میں
نمبر [05] مولانا فیض عالم صدیقی نے [اختلاف امت کا المیہ] میں
نمبر [06] مولانا عبدالرشید حنیف نے [داد حق] میں
نمبر [07] مولانا علی محمد سعیدی نے [فتاوی علمائے حدیث] میں
نمبر [08] مولانا ثناء الله امرتسری نے [نقوش ابو الوفاء] میں ان آٹھ 8 علماء نے تسلیم کیا ہے کہ ہمارا فرقہ نیا ہے - اور یہ سب بزرگ مقبول الشہادت ہیں - یہ بھی اس معنی کی تائید ہیں؟
سوال نمبر 45: ہماری تاریخ اہلحدیت نامی کتاب انگریزی حکومت کے دور میں مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی نے تحریر فرمائی - جس میں شیخ رضی الدین لاہوری رحمه الله سے لے کر شاہ محمد اسحاق رحمه الله تک حنفی محدیثین کا ذکر ہے - یہ لوگ انگریزی دور سے پہلے علم حدیث کے مینار تھے - غیر مقلدین میں سب سے پہلے میاں نذیر حسین دہلوی کا ذکر فرمایا ہے جنہوں نے رد تقلید میں سب سے پہلے کتاب معیارالحق لکھی اور نئے فرقے کی بنیاد رکھی
سوال نمبر 46: میاں صاحب کے خسر میاں عبدالخالق صاحب بھی لکھتے ہیں - سو بانی مبانی اس فرقہ نواحداث کا عبدالحق بنارسی ہے [تنبیہہ الضالین]
سوال نمبر 47: ہمارے مستند مؤرخ حضرت مولانا ابو یحیی امام خاں نو شہروی نے ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات نامی کتاب تالیف فرمائی - مولانا محمد حنیف یزدانی نے اس کو مکتبہ نذیریہ چیچہ وطنی سے شائع فرمایا ہے - اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا سب سے پہلا ترجمہ قرآن نواب وحید الزماں صاحب نے تحریر فرمایا [ص33] گویا دور برطانیہ سے پہلے ہمارا کوئی ترجمہ قرآن نہ تھا؟
سوال نمبر 48: ہماری پہلی تفسیر القرآن بکلام الرحمن ہے جو مولانا ابو الوفاء ثناء الله صاحب امرتسری نے لکھی [34] یہ وہی تفسیر ہے جس کی وجہ سے ہمارے 80 علماء نے مولانا ثناء الله امرتسری کو گمراہ اور اسکی تفسیر کو مرزائی فتنہ سے بڑا فتنہ قرار دیا [فیصلہ مکہ ص3] یہ وہی تفسیر ہے جس کے خلاف اربعین لکھی گئی ، اور یہ وہی تفسیر ہے جسے سلطان ابن مسعود نے گمراہ کن قرار دیا [فیصلہ حجازیہ]
سوال نمبر 49: ہم اپنے علماء کرام سے عرض گذار ہیں کہ اسی کتاب میں درج ہے کہ ہندوستان میں اسلام 93ھ میں آیا لیکن 93ھ سے 1293ھ تک کے گیارہ سو سال کے زمانہ کا کوئی ، ترجمہ قرآن ، نہ ترجمہ حدیث ، اور نہ نماز کی کتاب ، کچھ بھی نہیں ورنہ اس فہرست میں ضرور ان کا ذکر آتا - حیرانی ہے اس اسلامی دور میں تو 1100 سوسال کی وسیع مدت میں ہم نماز کی کتاب نہ لکھ سکے؟ مگر 1293ھ کے بعد انگریزی دور میں صرف پون صدی 75 سال میں ہماری جماعت 1016 ایک ہزار سولہ کتابیں شائع کردے [ص99] آخر ایک نومولود فرقے کو یہ قارون کا خزانہ کہاں سے مل گیا تھا - جس سے اتنی کتابیں لکھوائی اور چھپوائی گئیں؟
سوال نمبر 50: امید ہے ہمارے علمائے کرام یہ گتھی بھی سلجھائیں گے کہ انگریز نے مسلمانوں [احناف] سے حکومت چھینی - ان پر بے پناہ مظالم کئے - لیکن ہمارے فرقہ جن کا انگریز کے دور سے پہلے 1 اخبار یا 1 رسالہ بھی نہ تھا - انگریز کے دور میں ان کے 28 رسالے ، اخبار شائع ہوتے تھے - جن میں 2 روزنامے ، 8 ہفتہ وار ، اور ایک پندرہ 15 روزہ ، اور 17 ماہنامے تھے
سوال نمبر 51: حضرات علمائے کرام یہ عقدہ بھی حل فرمائیں کہ انگریز کے دور سے پہلے یہاں اسلام پر گیارہ صدیاں گذرجائیں - مگر ہماری نماز کی کتاب تک نہ ہو لیکن انگریز کی حکومت آتے ہی ہمیں پورے نو [9] پریس مل جائیں ، جیسا کہ کتاب مذکور کے [ص107] پر ان کے ناموں اور مقاموں کی مکمل فہرست موجود ہے، حیرانی ہے کہ اس نومولود فرقے کو اتنا سرمایا کہاں سے مل گیا تھا؟
سوال نمبر 52: حضرات علمائے کرام نے یہ کتاب ہماری جماعت کی علمی خدمات کے بیان کے لیے لکھی ہے - انگریز کے دور سے پہلے پوری گیارہ صدیاں اسلام پر گذرچکی تھیں ، مگر ہمارے کسی مدرسے کا نام و نشان تک نہ تھا ، مگر جب انگریز کا دور آیا تو ملک بھر میں ہمارے مدارس کا جال پھیل گیا ، چناچہ پورے 222 مدارس کی فہرست اس کتاب میں درج کی گئی ہے آخر ایک نومولود فرقہ کو ملک کے طول و عرض میں اتنے مدارس کے چلانے کے لیے لاکھوں روپے کا سرمایہ کہاں سے ملتا تھا؟ یہ بھی فرمائیں کہ ان مدارس کے طلباء کی تعداد کیا تھی؟
سوال نمبر 53: حضرات علمائے کرام! پاک و ہند کی پوری اسلامی تاریخ میں یہ ذکر نہیں ملتا کہ کہیں ہمارا جلسہ ہوا ہو؟ لیکن انگریز کا دور اس ملک میں آیا اور ہمارے جلسے شروع ہوئے جن میں 1330ھ سے لیکر 1356ھ یعنی 26 سالوں میں ہماری پوری آل انڈیا اہلحدیث کانفرنس منعقد ہوئیں ، جن کی فہرست کتاب مذکور [ص79] پر درج ہے حضرات علمائے کرام! جب سے پاکستان بنا ہے سعودی حکومت کی طرف سے کروڑوں روپے مل رہے ہیں - مگر 26 سالوں میں ایک آل پاکستان اہلحدیث کانفرنس لاہور میں ہوئی ہے - وہ بھی ایسی ناکام ہوئی کہ اب حوصلہ ہی ٹوٹ گیا ہے - مگر ان 20 ملک گیر کانفرینسوں کے لیے سرمایا کس ذرائع سے حاصل کیا گیا تھا اور انگریز کے جانے کے بعد یہ سلسلہ کیوں رک گیا؟ حضرات علمائے کرام! ملک میں ایک آدھ ہماری کانفرنس ہو تو باوجود اسکے کہ کروڑوں روپیہ غیر ملکی ہمیں ملتا ہے - کوئی کتاب مفت تقسیم نہیں ہوتی بلکہ سعودیہ سے مفت آئی ہوئی کتابیں قیمتآ فروخت ہوتی ہیں ، مگر دور برطانیہ کی ان بیس 20کانفرنسوں میں چھیاسٹھ ہزار پانچ سو 66500 کتابیں مفت تقسیم کی گئیں ، جن کی فہرست کتاب مذکور کے [ص 189 ، 190] پر ہے ، یہ عقدہ ضرور حل فرمائیں کہ اتنی کتابوں کے مفت تقسیم کرنے کے لیے سرمایہ کہاں سے آتا تھا - جب کہ ہماری جماعت کے افراد کی تعداد بھی چند ہزار نہ تھی؟
سوال نمبر 54: اس مذکورہ کتاب میں ہماری مساجد کی فہرست نہیں دی گئی - کیونکہ انگریز کے دور میں اپنی علیحدہ مساجد بنانے کی طرف ہماری جماعت کی توجہ ہرگز نہیں تھی - کیونکہ حنفیوں کی مساجد میں جاکر لڑائی کرکے مساجد میں فساد کرکے مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنا اصل مقصد تھا کہ یہ لوگ اتفاق کرکے حکومت برطانیہ کے خلاف جہاد نہ کرسکیں - چناچہ میاں نذیر حسین دہلوی کی سوانح عمری [الحیات بعد الممات ص611 تا 614] کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے - کہ اس زمانے میں بکثرت دیوانی اور فوج داری مقدمات لڑے گئے اور پریوی کونسل لندن تک ہماری جماعت کامیاب رہی اس کامیابی کی تو بہت خوشی ہے مگر ان بکثرت مقدمات کی کامیابی کے لیئے نومولود فرقے کے پاس اتنا سرمایا کہاں سے آیا تھا کہ یہ نومولود فرقہ پریوی کونسل لندن تک کامیاب رہتا ہے؟ یہ سب حوالہ جات کتاب [اہلحدیث کی علمی خدمات] میں مذکور ہے
سوال نمبر 55: حضرات ہمارے علمائے کرام نے ہمیں بتا رکھا ہے کہ حضرت پیران پیر سید عبد القادر جیلانی رحمة الله تعالی علیه ہمارے ہم مذہب تھے - ان کی کتاب [غنیۃ الطالبین] نہایت معتبر کتاب ہے - اس میں یہ حدیث ہے کہ شیطان کے ایک بچے کا نام "حدیث" ہے جو نمازیوں کے دلوں میں وسوسہ پیدا کرتا ہے - مجھے افسوس ہے کہ ہماری جماعت کا مشن بھی یہی ہے کہ نمازیوں کے دلوں میں وسوسے ڈال ڈال کر پریشان کرتے ہیں اور کسی شخص کو سکون قلب سے نماز نہیں پڑھنے دیتے - کیا ایسے لوگ جو لوگوں کو نماز پر لگانے کے بجائے نمازیوں کو پریشان کریں وہ اسی کی طرف منسوب ہوکر تو اہلحدیث نہیں کہلاتے ، کیونکہ اسی [شیطان کے بچے] کا مشن پورا کرتے ہیں؟
سوال نمبر 56: حضرات علمائے کرام! قرآن و حدیث میں ذکر ہے کہ جب ملأ اعلی کی میٹنگ ہوتی تھی تو شیاطین قریب جاتے ، اور درمیان سے کوئی ایک آدھ بات اچک کر اس میں دس 10 جھوٹ ملاتے اور لوگوں میں پھیلادیتے ، بالکل اسی طرح ہمارے بعض لوگ بھی حدیثوں میں سے ایک آدھ حدیث اچک لیتے ہیں - باقی حدیثوں کا نام تک نہیں لیتے اور اس طرح فقہ ثقہ میں سے ایک آدھ بات اچک کر اس میں دس 10 ،بیس 20 جھوٹ ملا کر فقہ ثقہ کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں - اور اس طرح نماز کے بارہ میں درمیان سے کسی مسئلہ کے بارہ میں وسوسہ اندازی کرتے ہیں - مگر انہیں کہا جائے ، کہ بات جب ختم ہوسکتی ہے کہ ایک طرف سے ترتیب کے ساتھ شروع کی جائے؟ اس پر نہیں آتے اور شور مچاکر بھاگتے ہیں
سوال نمبر 57: چناچہ! ایک دن ایک شخص نے ہمارے مولوی صاحب سے پوچھا کہ حدیث شریف کیا ہے؟ کیا مخلوق کو خدا کے دین میں اپنی طرف سے مسائل داخل کرنے کا حق ہے؟ مولوی صاحب نے فرمایا کہ حدیث قرآن پاک سے ہی ماخوذ اور قران پاک کی تفصیلا ور تشریح ہے، تو وہاں موجود پانچ سو 500 آدمیوں نے اعلان کیا کہ ہم "مشکوۃ شریف" کے صرف دس 10 صفحات بالترتیب پڑھتے ہیں - آپ ہر حدیث کا ماخذ قرآن کی آیت پڑھتے جائیں ہم سب اہلحدیث ہوجائینگے - ہمارے بیس 20 کے قریب علماء تھے کسی کو ہمت نہ ہوئی بلکہ بعض نے تو صاف طور پر فرمادیا کہ حدیث قرآن کے خلاف ہے ، کاش ہمارے علماء اتنی کم ہمتی نہ دکھاتے تو وہ [پانچ سو500] لوگ اہلحدیث ہوجاتے؟ سوال نمبر 58: ایک دن ہمارے علماء نے کہا کہ فقہ سب کی سب حدیث کے خلاف ہے - چناچہ اہل فقہ نے کہا کہ آؤ ترتیب سے بات کرو؟ ہم صرف "فتاوی عالمگیری" کے پہلے دس صفحات پڑھتے ہیں - ہم ترتیب وار ایک ایک مسئلہ پڑھیں گے آپ ترتیب وار ہر ہر مسئلہ کے خلاف ایک ایک حدیث صحیح صریح غیر معارض پیش کرتے جائیں - لیکن ہمارے علماء دم دباکر بھاگ گئے - ہزاروں آدمیوں نے کہا کہ آپ بالترتیب فقہ کے کسی ایک باب مثلا "کتاب الطہارت ، کتاب المیراث ، کتاب الحدود کو بالطریق بالاحادیث کے مخالف ثابت کردیں اور ان مسائل کے مقابلہ میں ہر ہر مسئلہ کا صحیح حکم حدیث صحیح صریح غیر معارض سے دکھادیں؟ ہم فقہ کو چھوڑدیں گے - مگر ہمارے علماء نے نہایت بزدلی کا ثبوت دیا اور شور مچاکر بھاگتے ہیں؟
سوال نمبر 60: ایک دن ہمارے علاقہ کے ایک گاؤں میں جھگڑا ہوا کہ حنفیوں کی نماز غلط ہے - حنفیوں نے کہا آپ بالترتیب نماز کا ہر ہر مسئلہ حدیث صحیح صریح غیر معارض سے دکھادیں؟ ہم وہی نماز پڑھیں گے لیکن وہ اس کے لیے بالکل تیار نہیں ہوئے تو لوگوں نے کہا ہماری نماز کا کہتے ہو ہوتی نہیں - ہم پوچھتے ہیں تم مکمل نماز بتادو پھر کہتے ہو ہمیں آتی نہیں پھر لوگوں کے دلوں میں وسوسے کیوں ڈالتے ہو؟
سوال نمبر 61: اگر حدیث راجح پر عمل کرنے والا اہلحدیث ہے تو حنفی یا دیگر مقلدین اہلحدیث کیوں نہیں؟ جو ان احادیث پر عمل کرتے ہیں جن کو خیر القرون کے مجتہد نے راجح قرار دیا؟ اور ہم ان احادیث پر عامل ہیں جن کو پندرہویں صدی کے کسی جاہل مرکب غیرمقلد نے جو مصداق "ضلو فاضلو" کا ہے راجح قرار دیا ، حالانکہ تابعین کی ترجیح قرآن ، حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے
سوال نمبر 62: حضرات علمائے کرام! حضرات صحابه کرام رضی الله عنهم اجمعین ، تابعین اور تبع تابعین رحمه الله تعالی علیه جس طرح متصل احادیث روایت کرتے اور ان پر عمل بھی کرتے تھے ، اسی طرح صحابه رضی الله عنهم اجمعین اور تابعین مرسل احادیث روایت کرتے اور خیر القرون کے تینوں زمانوں میں ، مرسلات ، بلکہ بلاغات پر بھی بلانکیر عمل جاری تھا - حنفی حضرات! حدیث متصل ، مرسل ، موقوف ، مدلس سب پر عمل کرتے ہیں - مگر ان کو اہلحدیث نہیں کہا جاتا؟ اور ہم نے حدیث کی کئی اقسام مثلا مراسیل ، موقوفات ، مدالیس، خیر القرون ، ان سب اقسام کی احادیث ماننے سے انکار کردیا ہے - عجب بات ہے کہ احناف ان سب قسموں کو مانیں تو بھی اہلحدیث نہ ہوں؟ ہم اکثر اقسام کا انکار کریں پھر بھی اہلحدیث رہیں؟
سوال نمبر 63: حدیث کے لفظ کا اطلاق حدیث مرفوع ، موقوف ، مقطوع ، مرسل ، مدلس سب پر ہوتا ہے ، مگر ہم سب اقسام کو ماننے کے بجائے صرف ایک قسم کو مانتے ہیں ، اور حنفی سب اقسام کو مانتے ہیں تو حنفی کامل "اہلحدیث" ہوئے اور ہم 1/5 اہلحدیث ہوئے؟
سوال نمبر 64: ہم میں سے بعض لوگ اثری کہلاتے ہیں - اثر لغت میں کسی چیز کے بقیہ کو کہتے ہیں اور اثر کا اطلاق محدثین کی اصطلاح میں حدیث مرفوع ، موقوف ، مقطوع سب پر ہوتا ہے - امام طحاوی رحمة الله تعالی علیه نے شرح معانی الآثار میں ، امام طبری رحمة الله تعالی علیه نے تہذیب الآثار میں اور امام سیوطی رحمة الله تعالی علیه نے الدر المنثور فی التفسیر بالماثور میں تینوں اقسام کی احادیث درج کی ہیں - اسی طرح باجماع امت ادعیہ ماثورہ کا لفظ ان دعاؤں پر استعمال ہوتا ہے جو احادیث سے ثابت ہوں ، مگر ہمارے اثری سوائے پہلی قسم کے کوئی حدیث نہیں مانتے تو یہ اثری کہلانا خلاف اجماع ہے - پھر کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے اثری کہلانے کا حکم دیا ،یا خود اپنے کو اثری لکھوایا ، یا کسی صحابی کے اثری کہلانے پر خاموش رہے؟ اگر ایسی حدیث ہو تو باسند تحریر فرمائیں اور اس کی صحت بھی تفصیلآ ثابت فرمائیں؟
سوال نمبر 65: ہمارے بعض علماء یہ حدیث سناکر ہمارا دل خوش کردیتے ہیں کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا "اللهم ارحم خلفائی قلنا من خلفاءك ، قال الذين يروون احاديثی يعلمونها الناس - ہمارا دل بھی بہت خوش رہا مگر تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ حدیث تو موضوع اور باطل ہے - چناچہ حافظ زیلعی رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں کہ یہ احمدبن عیسی العلوی کی موضوعات میں سے ہے [نصب الرایہ ج1 ص 348] اور حافظ ذہبی رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں "ھذا باطل" [میزان الاعتدال ج 1 ص 127] اس کو کوئی صحیح سند ہو تو مع توثیق رواۃ پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 66: اگر یہ حدیث صحیح بھی ہوتی تو یہ دعا تو محدثین کے لیے ہے جو علمی طبقہ ہے نہ کہ اس سے مراد کوئی فرقہ مذہبی ہے؟
سوال نمبر 67: کیا احادیث کے وہ راوی جو رافضی ، خارجی ، ناصبی ، مرجیہ ، قدریہ ، معتزلہ ہیں وہ بھی اس حدیت کی دعا میں شامل ہیں یا نہیں ، اور حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی راوی اور محدثین بھی اس دعا کے مستحق ہیں یا نہیں؟
سوال نمبر 68: حضرات علمائے کرام ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ رفع یدین میں شوافع اور رافضی ہمارے ساتھ ہیں - لیکن ترک تقلید میں شیعہ ، منکرین حدیث ، نیچری ، قادیانی وغیرہ سب ہمارے ساتھ ہیں - کیا یہ بات قابل فخر نہیں ہوسکتی؟
سوال نمبر 69: ہمارے بعض حضرات اپنے آپ کو سلفی بھی لکھتے ہیں - کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے سلفی کہلانے کا حکم دیا یا خود سلفی کہلاتے تھے - یا آپ کے سامنے صحابه کرام رضی الله تعالی علیهم اجمعین سلفی کہلاتے ہوں اور آپ صلی الله علیه وسلم خاموش رہے ہوں - تو ایسی حدیث شریف پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 70: سلف صرف آنحضرت صلی الله علیه وسلم کا نام ہے یا صحابه ، تابعین ، تبع تابعین بھی سلف میں شامل ہیں - تو پھر یہ سلفی کہلانے والے صحابه ، تابعین ، تبع تابعیں کے ارشادات کو کیوں نہیں مانتے؟
سوال نمبر 71: ہمارے بعض عوام محمدی کہلواتے ہیں کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے محمدی کہلانے کا حکم دیا یا آپ صلی الله علیه وسلم کے سامنے صحابه محمدی کہلواتے تھے اور آپ صلی الله علیه وسلم اس پر خاموش رہے ہوں ، تو ایسی کوئی حدیث پاک بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 72: کیا حضرت پیران پیر نے غنیۃ الطالبین میں فرقہ محمدیہ کو گمراہ اور دوزخی فرقوں میں شمار کیا ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 73: جس طرح لوگ محمدی کہلاتے ہیں اس طرح قادیانی احمدی کہلاتے ہیں - بعض لوگ ان ناموں سے مغالطہ کھا جاتے ہیں کہ شاید ان ناموں میں "محمد" اور "احمد" سے مراد آنحضرت صلی الله علیه وسلم ہیں ، حالانکہ جس طرح احمدی نسبت آنحضرت صلی الله علیه وسلم کی بجائے مرزا کی طرف ہے - کیونکہ وہ مرزا کی کتابوں کو ہی کتاب و سنت کی صحیح ترجمان مانتے ہیں - اسی طرح محمدی سے مراد محمد جونا گڑھی کے ماننے والے ہیں - کیونکہ انکا دین و ایمان محمد جونا گڑھی کی ہی کتابیں شمع محمدی ، تفسیر محمدی ، وضو محمدی ، نماز محمدی ، نکاح محمدی ، حج محمدی ، طریقہ محمدی وغیرہ ، محمد جونا گڑھی کی کتابوں پر ہی ایمان ہے اس لیے محمدی ہیں؟
سوال نمبر 74: حضرات علمائے کرام! حنفیوں کو تیرہ سو 1300 سال ہوچکے ہیں وہ حنفی ہی کہلاتے ہیں - مگر ہمیں 1888ء سے ابھی صرف ایک صدی ہی مکمل ہوئی مگر کئی نام بدل چکے ہیں ، موحد ، محمدی ، غیر مقلد ، سلفی ، اثری ، غرباء اہلحدیث ، امامیہ تنظیم ، جماعت المسلمین ، اہل حدیث ، شبان اہلحدیث کیا یہ سب نام احادیث سے ثابت ہیں - تو برائے نوازش وہ صحیح احادیث پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 75:
الف: حضرات علمائے کرام! ہمارے فرقہ کو بنے ہوئے ابھی ایک صدی ہی گزری ہے مگر یہ آپس میں سخت اختلاف کا شکار ہوگیا - مثلا مولانا ثناء الله صاحب امرتسری ہمارے فرقہ کے روح رواں تھے - مگر ہماری جماعت کے علماء ان کو دجال ، معتزلی ، بے دین ، واجب القتل ، دو دو آنے پر فتوے دینے والا ، محدثین کی خدمات پر پانی پھیرنے والا ، چھٹا ہوا نیچری اور چھپا ہو مرزائی کہتے ہیں - بحوالاجات [فیصلہ مکہ ، اربعین ، فیصلہ الحجازیہ ، کتاب التوحید سنۃ] وغیرہ
ب: مولانا محمد جونا گڑھی ، مولانا عبدالستار ، امیر جماعت غرباء اہلحدیث کے بارہ میں فرماتے ہیں کہ اس کا کفر مکے کے کافروں سے بھی بڑھا ہوا ہے [اخبار محمدی ص 13، 15 نومبر 1939ء] ج: مولانا عطاء الله حنیف کے شاگرد پروفیسر محمد مبارک پوری - جماعت غرباء اہلحدیث کو مسلیمہ کذاب جیسے واجب القتل سمجھتے ہیں [علمائے احناف اور تحریک مجاہدین ص48] کیا ایک دوسرے کو کافر کہنے والے سب کے سب طائفہ منصورہ مصداق ہیں؟ اور حق واحد ہے یا متعدد؟ سوال نمبر 76: حضرات علمائے کرام! ایک عجیب بات ہے کہ منکرین حدیث نے بہت سا لٹریچر شائع کر رکھا ہے اور اسی لٹریچر کے ذریعے وہ اپنے مسلک کی تبلیغ کرتے ہیں - لیکن جب ہم اس لٹریچر پر اعتراض کرتے ہیں تو وہ یہ کہہ کر جان چھڑاتے ہیں کہ ہم اہل قران ہیں - اگر ہم پر اعتراض کرنا ہے تو قرآن پر اعتراض کرو ، اب کون؟ مسلمان قرآن پر اعتراض کرے؟ [بالکل نہیں] ہاں ان لوگوں نے اپنے سارے لٹریچر کو خلاف قرآن تسلیم کرکے اپنی ساری کتابوں کو جھوٹا مان لیا بالکل یہی حال اہلحدیثوں [غیر مقلدوں] کا ہے - ہم اپنے علماء کی کتابیں اور لٹریچر رات دن تقسیم کرتے ہیں - اور اس کو دین کی تبلیغ سمجھتے ہیں - مگر جب ہمارے مخالفین ہم پر اعتراض کرتے ہیں تو ہم فورا ان سب کتابوں کا انکار کردیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارا مذہب صحیح حدیث ہے اگر اعتراض کرنا ہے تو صحیح حدیث پر کرو گویا ہم نے اعلانیہ تسلیم کرلیا کہ ہماری ساری کتابیں مخالف حدیث ہیں اور ہمارا لٹریچر بے دینی کی تبلیغ ہے - اس طرح ہمارا اپنی کتابوں کا انکار کردینا اپنے مسلک کو باطل تسلیم کرلینا ہے
سوال نمبر 77: حضرات علمائے کرام! ہمارے نواب صدیق حسن خاں صاحب نے "محدث" کی شرائط کے بیان میں یہ واقعہ نقل فرمایا ہے کہ ایک شخص نے حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے سامنے ارادہ ظاہر کیا کہ میں اہلحدیث [محدث] بننا چاہتا ہوں - حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه نے فرمایا اس فن میں قدم نہ رکھنا - جب تک یہ شرائط نہ ہوں - سب سے پہلے یہ چار چیزیں حاصل کرنا
نمبر [01] آنحضرت صلی الله علیه وسلم کے حالات مبارکہ اور آپ کی شریعت کا علم
نمبر[02] حضرات صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین اور ان کی مقداروں کا علم
نمبر [03] تابعین اور ان کے احوال کا علم
نمبر [04] علماء دین اور ان کے تاریخی حالات ،
پھر یاد رکھو ان سب کے نام ، ان کی کنیت ، ان کے ٹھکانے اور انکا زمانہء حیات معلوم کرنا - ان کو ایسا ہی ضروری سمجھنا جیسے خطبہ میں خدا کی ثناء اور دعا میں وسیلہ - قرآن پاک کی سورت کے ساتھ بسم الله اور نمازوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ پھر یہ پہچان کرنا کہ مسند حدیثیں کتنی ہیں ، مرسل کس قدر ہیں ، اور موقوفات کتنی ہیں ، اور اپنی عمر کے چاروں زمانوں بچپن ، لڑکپن ، جوانی اور بڑھاپے کو حدیث پر خرچ کرنا اور ہر حال میں حدیث کا دور کرنا - فراغت ہو یا مشغولیت امیری ہو یا غریبی پھر پہاڑوں سمندروں شہروں اور جنگلوں میں پھر کر یہ علم حاصل کرنا ، جب کاغذ نہ ملے تو پتھروں پتوں اور چمڑوں پر حدیث لکھنا - اپنے سے چھوٹے ، اپنے ہم عمر ، اپنے سے بڑے اور اپنے باپ کے خط سے احادیث لینا - ان سب امور میں خدا تعالی کی رضا مقصود رکھنا ، اور ان حدیثوں پر عمل کرنا جو کتاب الله کے موافق ہوں اور ان احادیث کو طلباء اور محبین میں پھیلانا اور کتاب میں تالیف کرنا اور تم اس کام کو پورا نہیں کرسکتے - جب تک کتابت ، لغت ، صرف اور نحو میں مہارت حاصل نہ کرو ، یہ سب محنت بیکار ہے اگر خدا کی توفیق سےقدرت ، صحت ، حرص و حفظ عطا نہ ہو اور جب یہ سب کچھ حاصل ہوجائے تو اس محدث کی نظر میں اپنے اہل و عیال مال دولت اور وطن کی وقعت نہیں رہتی -
اور پھر الله تعالی اس کا چار چیزوں سے امتحان لیتے ہیں
نمبر [01] شماتت اعداء سے
نمبر [02] سچے دوستوں کی ملامت سے
نمبر [03] جہلاء کے طعن سے
نمبر [04] علماء کے حسد سے یعنی چاروں طرف سے دوست، دشمن، جاہل، عالم سب اس پر نکتہ چینی کرتے ہیں
اگر وہ آدمی ان پر صبر کرے تو الله تعالی چار چیزوں سے دنیا میں اس کا اکرام فرماتے ہیں
نمبر [01] قناعت کی عزت
نمبر [02] ہیبت نفس
نمبر [03] لذت علم
نمبر [04] اور شہرت عام بقائے دوام سے
اور چار چیزوں سے آخرت میں اکرام فرمائیں گے
نمبر [01] اپنے بھائیوں کی سفارش کرو
نمبر [02] میرے عرش کے سایہ میں آرام کرو
نمبر [03] رسول پاک صلی الله علیه وسلم کے حوض سے پیاس بجھاؤ
نمبر [04] اور اعلی علیین میں انبیاء کرام علیهم صلوۃ والسلام کے ساتھ جنت میں رہو
حضرت امام بخاری رحمة اللہ تعالی علیه نے فرمایا بیٹا محدث کی شرائط میں نے اختصار سے بیان کردی ہیں جو میں نے اپنے مشائخ حدیث سے تفصیلآ سنی تھیں اب اگر تو اتنی ہمت رکھتا ہے تو اس میں قدم رکھ یعنی اہلحدیث [محدث] بننے کی کوشش کر - وہ شخص کہتے ہیں میں ادب سے سر جھکا کر غور و فکر کرنے لگا - جب حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه نے میرا یہ حال دیکھا تو فرمایا اگر تو اس قدر مشقتیں برداشت نہیں کرسکتا تو "فقہ" کو لازم پکڑلے یہ علم تجھے گھر بیٹھے حاصل ہوجائے گا [کیونکہ حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے زمانہ میں ہر ہر گھر میں فقہ ہی رائج تھی] اور تجھے اس کے لیے سمندروں اور شہروں کا سفر نہیں کرنا پڑے گا [اور بلا مشقت حاصل ہونے سے فقہ کو بے قدر نہ سمجھنا] وہ فقہ حدیث کا ہی ثمرہ اور پھل ہے [اور فقیہ کو بہ نظر حقارت بھی نہ دیکھنا کیونکہ] آخر میں فقیہ کا ثواب محدث سے ذرہ بھر بھی کم نہیں - اور نہ اسکی عزت اور شان محدث سے کم ہے - وہ بزرگ فرماتے ہیں حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه سے یہ سن کر میں نے اہلحدیث محدث بننے کا ارادہ چھوڑ دیا اور فقہ میں محنت کی اور خدا تعالی کی توفیق سے میں اپنے زمانہ کا سربر آوردہ فقیہ بن گیا [الحطہ صفحہ 148 تا 150] تک
سوال نمبر 78: حضرات علمائے کرام! کیا آج ہمارے فرقے کا ہر فرد ان شرائط پر پورا اترتا ہے ، ہرگز نہیں تو حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے فرمان پر بھی ہمیں فقہ پر عمل کرنا چاہیے ورنہ ہم نہ محدثین کے ساتھ رہے نہ فقہا کے ساتھ "ھولاء ولا الی ھولاء" کا منظر رہے گا - نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم ، نہ ادھر کے رہے ، نہ ادھر کے رہے، حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے فرمان کے موافق تو جب ہم ان شرائط سے کورے ہیں تو ہم پر فقہا کی تقلید لازم ہے - مگر ہمارے فرقہ کا حال یہ ہے کہ جاہل بھی اردو ترجمہ حدیث کا دیکھ کر فقہا پر نکتہ چینی کرتے ہیں - میں نے کبھی اپنے بڑے سے بڑے شیخ الحدیث کو نہیں دیکھا کہ ڈاکٹری کی کتاب کا اردو ترجمہ دیکھ کر خود اپنا علاج کرتا ہو ، چہ جائیکہ کوئی اتنا حوصلہ کرے کہ اردو ترجمہ دیکھ کر بڑے بڑے ماہر ڈاکٹروں کی غلطیاں پکڑے - ساری عمران ڈاکٹروں کے نسخوں کو بلامطالبہ دلیل قبول کرکے ان کی تقلید میں گزارتا ہے- اجتہاد کا نام لیتے جان جاتی ہے ، ہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ ہمارا بڑے سے بڑا عالم تعزیرات پاکستان کا اردو ترجمہ کا مطالعہ کرکے خود مقدمہ کی پیروی کرتا ہو – چہ جائیکہ اردو کتاب دیکھ کر چیف جسٹس صاحبان کے فیصلہ کو غلط قرار دے - اس طرح صرف، نحو، بلاغت، معانی، بدیع اور منطق کے قواعد کو محض تقلیدا قبول کرتے ہیں - خلیل اور اخفش کی جوتیاں اٹھاتے زندگی گذرجاتی ہے مگر اجتہاد کا نام نہیں لیتے - مگر حضرات فقہاء پر ملامت کرنے میں ہمارا ہر ہر جاہل تیار ہے - حدیث کی کتاب کا اردو ترجمہ لیا اور سب فقہاء پر تبرا بازی شروع کردی
سوال نمبر 79: حضرات علمائے کرام! یہ بھی فرمائیں کہ حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کی یہ بیان کردہ شرائط قرآن و حدیث سے ثابت ہیں تو وہ آیت یا حدیث بیان فرمائیں یا امتیوں کی بناوٹ ہے تو کیا حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه اور ان سب کے مشائخ حدیث کیا بدعتی تھے؟
سوال نمبر 80: حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه امام احمد رحمة الله تعالی علیه سے پوچھا گیا کہ مفتی کی کیا شرائط ہیں - آپ نے فرمایا کتاب الله شریف کا پورا عالم ہو کم از کم چار لاکھ احادیث صحیحہ کا عالم ہو صحابه کرام و تابعین عظام کے فتاوی میں بصیرت تامہ رکھتا ہو تو اس کو فتوی دینے کا حق ہے ورنہ نہیں [اعلام الموقعین جلد 2 ص 252] بحوالہ قواعد فی علوم الفقہ ص5 حضرات ! ظاہر ہے کہ جب وہ فتوی دینے کا اہل نہیں تو وہ دوسروں سے پوچھ کر ان کی تقلید کرے گا ، لیکن ہمارے فرقہ کا تو یہ حال ہے کہ چار لاکھ تو کیا چار حدیثوں کی سندوں کی بھی تفصیلی تحقیق نہیں جانتے اور نہ صرف یہ کہ تقلید سے باغی ہیں بلکہ آئمہ مجتہدین اور صحابه کرام سے زیادہ کتاب و سنت کا عالم ہونے کا دعوی رکھتے ہیں - بلکہ چاہتے ہیں کہ آئمہ مجتہدین اور صحابہ کرام رضی الله عنهم ان کی تقلید کرتے ، یہ ایسی ہی خواہش ہے کہ مریض یہ خواہش کرے کہ ڈاکٹر میری تقلید کرے اور ملزم یہ خواہش کرے کہ چیف جسٹس قانون فہمی میں میری تقلید کرے ایں خیال است و محال است و جنوں
سوال نمبر 81: حضرت امام ابو حفص رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں کہ جب میں جامعہ منصور میں مسند افتاء پر بیٹھا تو محدث ابو اسحاق رحمة الله تعالی علیه نے مجھے کہا کہ کیا چار لاکھ احادیث یاد کرنے والا قول یاد ہے؟ میں نے کہا ہاں انہوں نے کہا جب تجھے چار لاکھ احادیث حفظ ہی نہیں تو تو فتوی کیوں دیتا ہے - میں نے کہا میں اپنے قول پر فتوی ہی نہیں دیتا - میں تو اس مجتہد کے قول پر فتوی دیتا ہوں جو چار لاکھ احادیث سے بھی زیادہ حدیثوں کا حافظ تھا [اعلام الموقعین ج2 ص 252] اس سے معلوم ہوا جس کو چار لاکھ احادیث حفظ نہ ہوں وہ خود اجتہاد نہ کرے بلکہ مجتہد کے فتوی کی تقلید کرے یہی محدثین کا طریق ہے
سوال نمبر 82: حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے استاد الاستاد اور حضرت امام احمد رحمة الله تعالی علیه کے استاد حضرت امام شافعی رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں - کسی آدمی کو ہرگز حلال نہیں کہ وہ خدا کے دین میں فتوی دے ، ہاں مگر وہ شخص کہ قرآن پاک کا عارف ہو ، اس کے ناسخ ، منسوخ محکم اور متشابہ اس کی تاویل اور تنزیل اور مکی اور مدنی آیات سے پورا واقف ہو - اور یہ ساری باتیں احادیث رسول صلی الله علیه وسلم کے بارہ میں بھی جانتا ہو ، اور علم لغت اور شعر میں بھی بصیرت تامہ رکھتا ہو - اور علماء کے اختلاف اور وجوہ کوخوب جانتا ہو ، ایسے شخص کو فتوی دینا جائز ہے ، اور جو ایسا نہ ہو اس کے لیے ہرگز حلال نہیں کہ وہ فتوی دے [اعلام الموقعین ج1 ص62] الفقیہ و المتفقہ للخطیب
سوال نمبر 83: حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے پر دادا استاد حضرت امام مالک رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں کہ میں اس وقت تک فتوی دینے نہیں بیٹھا جب تک ستر [70] شیوخ نے مجھے نہ کہا کہ تو فتوی دینے کا اہل ہے بحوالہ [اعلام الموقعین ج1 ص 16] سوال نمبر 84 امام عبد الله بن مبارک اور امام یحیی بن اکثم سے پوچھا گیا کہ فتوی کی اہلیت کیا ہے؟ فرمایا جب آدمی حدیث و فقہ [رائے] دونوں میں بصیرت رکھتا ہو [اعلام الموقعین] ان محدثیں کے اقوال سے معلوم ہوا کہ ہر شخص فتوی کا اہل نہیں ، چہ جائیکہ ہر شخص مجتہدین کا جج بن بیٹھے اور مجتہدین کی غلطیاں چھانٹے اور ظاہر ہے جو اہل اجتہاد نہ ہو تقلید کرے - لیکن ہمارے بعض جاہل بے وقوف بھی مجتہدین بنے ہوئے ہیں سوال نمبر 85: حضرت امام شعبی رحمة الله تعالی علیه جنہوں نے پانچ سو [500] [اعلام الموقعین] صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین کی زیارت کی تھی، فرماتے تھے جو شخص چاہتا ہے کہ قضاء میں مضبوط فیصلہ لے تو اسے چاہیئے کہ حضرت عمر رضی الله عنه کے اقوال لے [اعلام الموقعین ج1 ص7] دیکھیئے
سوال نمبر 86: حضرت امام شعبی رحمة الله تعالی علیه حضرت عمر رضی الله عنه کی تقلید شخصی کی دعوت دے رہے ہیں - وہ بھی قاضیوں کو جو یقینا عالم تھے، لیکن ہماری جماعت کے جاہل بھی تقلید شخصی کو شرک کہتے ہیں
سوال نمبر 87: حضرت مجاہد رحمة الله تعالی علیه جلیل القدر تابعی ہیں وہ بھی فرمایا کرتے تھے "اذا اختلف الناس فی شئی فانظر واما صنع عمر فخذو ابه" [اعلام الموقعین ج1 ص7] دیکھئیے حضرت مجاہد رحمة الله تعالی علیه بھی حضرت عمر رضی الله عنه کی تقلید شخصی کا حکم فرمایا کرتے تھے
سوال نمبر 88: آنحضرت صلی الله علیه وسلم کے صحابه کرام کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی - صرف حجۃ الوداع میں شامل ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ چوالیس تھی - اور ظاہر ہے کہ تمام صحابه کرام رصوان الله تعالی علیهم اجمعین اس حج میں شریک نہیں ہوئے تھے - یہ سب اہل زبان بھی تھے - مگر ان میں سے فتوی دینے والے صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین کی تعداد تقریبا ایک سو تیس 130 تھی ان میں بھی اصل مفتی صرف سات [7] تھے [اعلام الموقعین ج1 ص5] ظاہر ہے کہ باقی تقریبا ڈیڑھ لاکھ صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین ان کی تقلید کرتے تھے - اور عہد صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین میں سے کسی نے ان کا انکار نہیں کیا
سوال نمبر 89: حضرت امام محمد بن جریر رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم کے صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین میں سے صرف حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنه کے ایسے معروف اصحاب تھے - جو ان کے فتاوی اور مذہب کو مدون کرتے تھے - اور کسی صحابی رضی الله عنه کے فتاوی ان کے شاگردوں نے مرتب نہیں کئے - اور حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنه اپنے مذہب کو خلیفہ راشد حضرت عمر رضی الله عنه کے مذہب سے ملاتے ، اگر اختلاف ہوتا تو اپنا قول چھوڑ کر حضرت عمر رضی الله عنه کے قول کی تقلید کرلیتے [اعلام الموقعین ج1 ص7] امام اعمش فرماتے ہیں کہ ابراہیم نخعی حضرت عمر اور حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنهم کے اقوال کی ہی تقلید کرتے ان دونوں سے باہر نہیں نکلتے تھے [اعلام الموقعین ج 1 ص7] حضرت علی رضی الله عنه جب کوفہ تشریف لائے تو ان کا مذہب بھی مدون کیا گیا - "مذہب حنفی" کا ماخذ یہی مرتب اور مدون فتاوی تھے
سوال نمبر 90: ہمارے بعض جہال بھی یہ کہا کرتے ہیں کہ ہم تمام مذاہب کو کتاب و سنت پر پیش کرتے ہیں - اور جو مسئلہ جس مذہب کا کتاب و سنت کے موافق ہو اسے قبول کرلیتے ہیں - اگرچہ یہ دعوی ہمارے ہر جاہل کا ہے - لیکن افسوس تو یہ ہے کہ ہمارے علماء بھی اس دعوی پر پورا نہیں اترسکتے - حنفی علماء نے مدتوں سے یہ اعلان شائع کر رکھا ہے کہ کوئی غیرمقلد عالم آئے؟ ہم مختلف ابواب کے ایک سو [100] مسائل رکھیں گے ان میں پہلے ہر مسئلہ کے بارہ میں چاروں مذاہب کے احکام پھر ہر مذہب کے مفصل دلائل اور وجوہ بیان کرکے پھر کتاب و سنت سے صراحۃ ترجیح ثابت کرے مگر کوئی غیرمقلد اس پر آمادہ نہیں ہوا ، کیا اس قسم کے جھوٹے دعوے کرنا شرعا جائز ہے؟
سوال نمبر 91: ہمارے بعض علماء اقوال آئمہ اربعہ کے پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے تقلید سے منع فرمایا - مگر جس طرح کی سند کا مطالبہ احناف سے کیا کرتے ہیں ان اقوال کی وہ سند بیان نہیں کرتے - براہ نوازش ان اقوال کی سند مع توثیق رواۃ پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 92: وہ اقوال اگر بسند صحیح بھی ثابت ہوتے تو ان اقوال کے ساتھ آئمہ اربعہ نے کوئی دلیل بیان نہیں فرمائی تو ان اقوال کو بلامطالبہ دلیل قبول کرلینا تقلید ہے - کیا اس تقلید سے ترک تقلید پر استدلال درست ہے؟ سوال نمبر 93: ہمارے علماء آئمہ اربعہ کے ان اقوال کو چھپاتے ہیں جن میں آئمہ اربعہ نے مفتی اور مجتہد کی شرائط بیان کی ہیں اور جن میں وہ شرائط نہ ہوں ان کو فتاوی دینے سے منع کیا ہے - ان دونوں قسم کے اقوال سے پتہ چلا کہ آئمہ اربعہ کے نزدیک مجتہدین اپنی نظر و استدلال سے کتاب و سنت پر عمل کریں اور غیر مجتہدین تقلید کریں - اب جن اقوال کے مخاطب مجتہدین ہیں ان کو عوام پر چسپاں کرنا تلبیس حق بالباطل بھی ہے "یحرفون الکلم عن مواضعه" پر بھی عمل ہے اور کتمان حق بھی ہے؟
سوال نمبر 94: ہمارے علماء جب قرآن و حدیث سے اپنی قدامت ثابت نہیں کرسکتے تو عجیب مضحکہ خیز استدلال کرتے ہیں.استدلال اکثر منکرین حدیث سے چوری کرتے ہیں مثلآ منکرین حدیث کہتے ہیں کہ صحابه کرام ،تابعین، تبع تابعین کے دور یعنی خیرالقرون میں نہ صحاح ستہ تھی نہ مشکوۃ نہ بلوغ المرام ، نہ فتاوی ستاریہ نہ فتاوی نذیریہ ، صرف اور صرف قرآن تھا - اس لیے وہ سب اہل قرآن تھے - یعنی منکرین حدیث ، اور ہمارے علماء کہتے ہیں اس وقت نہ ہدایہ تھی نہ قدوری اس لیے سب اہلحدیث تھے - فرمایئے دونوں میں سے کس فریق کی دلیل وزنی ہے؟
سوال نمبر 95: یہ بات کہ فلاں فرقہ کس دور کی پیداوار ہے - کوئی شرعی مسئلہ تو نہیں ایک تاریخی مسئلہ ہے اور تاریخی طور پر ہمارے علماء اس کو تسلیم بھی کرچکے ہیں - مگر بعض جاہل کہتے ہیں کہ ہمارے علماء قابل شہادت نہیں ہیں ، کیا وجہ ہے کہ امت محمدیہ کا خاص امتیاز ہی "شهداء علی الناس [البقره] اور شھداء الله علی الارض [مشكوة] ہے - مگر جو غیرمقلد بن جاتا ہے وہ مردود الشہادت قرار پاتا ہے کہ ان کی شہادت کو ہم قبول نہیں کرتے - تو وضاحت سے سمجھا دیجئے جن نکاحوں میں غیرمقلد گواہ ہیں وہ نکاح ہوگئے یا نہیں ، ووٹ بھی شہادت ہے اگر غیرمقلد مردود الشہادت ہوجاتا ہے تو اس کا ووٹ بھی کینسل ہوگا - پھر کیا کسی عدالت میں غیرمقلد کی شہادت قبول ہوگی یا نہیں؟ الیکشن کے امیدوار اور جج بننے کیلئے بھی مقبول الشہادۃ ہونا ضروری ہے - تو کیا غیرمقلدین کو ان سب مناصب سے شرعا محروم سمجھا جائے گا؟
سوال نمبر 96: حضرات علمائے کرام! اہل قرآن کا دعوی ہے قرآن ہمارا ہے ، ہمارا دعوی ہے کہ صحاح ستہ ہماری کتابیں ہیں مگر اس دعوی پر دونوں فرقوں کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے ، جب ہم اپنے علماء سے پوچھتے ہیں کہ یہ ہماری کتابیں کیسے ہیں تو ہمیں یہ جواب دیا جاتا ہے کہ اصحاب صحاح ستہ آئمہ مجتہدین کی تقلید کو کفر و شرک کہتے تھے اور کسی کی تقلید نہیں کرتے تھے ، اس لیے یہ ہماری کتابیں ہیں لیکن دلیل تو نہیں ایک دوسرا دعوی ہے جب ہم عرض کرتے ہیں کہ دلیل شرعی کے موافق ان کے اقرار یا معتبر تاریخی شہادتوں سے ان کا غیرمقلد ہونا ثابت کریں تو پھر موت کی سی خاموشی طاری ہوجاتی ہے آخر ہم لوگ آئمہ مجتہدین کو چھوڑ کر آپ کے علم پر لٹو ہوئے ہیں - مگر آپ ہمیں اتنا پریشان کیوں فرمارہے ہیں کہ کسی مسئلہ کا جواب حدیث صحیح صریح سے نہیں ہے؟
سوال نمبر 97: حضرات علمائے کرام! اگر یہ دعوی صحیح ہے کہ جو شخص تقلید نہ کرے اس کی کتاب ہماری کتاب ہے، تو مرزا قادیانی، سر سید نیچری، پادری فنڈر، سوامی دیانند، پنڈت شردمانند، ماسٹر رام چندر وغیرہ بھی آئمہ اربعہ میں سے کسی امام کے مقلد نہ تھے ، کیا ان کی کتابیں بھی ہماری معتبر کتابیں ہوں گی؟ آپ لوگوں نے ہمیں کتابوں کے بارے میں بہت پریشان کر رکھا ہے؟
سوال نمبر 98: حضرات علمائے کرام! اصحاب صحاح ستہ کا غیرمقلد ہونا نہ ان کے اقرار سے ثابت نہ شرعی شہادت سے لیکن ان پر خواہ مخواہ غاضبانہ قبضہ کیا جارہا ہے - میاں نذیر حسین صاحب ، نواب صدیق حسن خاں صاحب، مولانا وحید الزمان صاحب، مولانا عنایت الله اثری وزیر آبادی صاحب، حکیم فیض عالم صدیقی، مولانا عبدالاحد صاحب خانپوری، جناب بشیر احمد صاحب، سیکرٹری جمیعت اہل حدیث ہند، پروفیسر محمد مبارک صاحب جن كا غیرمقلد ہونا ان کے اقرار اور تاریخی شہادتوں سے ثابت ہے - ان کتابوں کا انکار کرنا ، ان کی کتابوں کو قرآن و حدیث کے خلاف کہہ کر ٹالا جاتا ہے - آخر یہ کیا ماجرا نمبر [02] سچے دوستوں کی ملامت سےحضرت مجاہد رحمة الله تعالی علیه بھی حضرت عمر رضی الله عنه کی تقلید شخصی کا حکم فرمایا کرتے تھےہے؟ ہمیں تو یہ بتایا جاتا ہے کہ حنفیوں کی کتابیں قرآن و حدیث کے خلاف ہیں، مگر حنفی اس غلط پروپیگنڈے سے ذرہ بھر متأثر نہیں ہوئے - لیکن ہمیں رات دن یہ سبق پڑھایا جاتا ہے کہ جب کوئی حنفی کسی اہلحدیث عالم کی کوئی کتاب پیش کرے تو فورآ کہہ دو ہم قرآن و حدیث کے خلاف کسی کی کتاب نہیں مانتے - یہ ہمارا صریح اقرار نہیں ہے کہ ہمارے ہر مولوی کی کتاب قرآن و حدیث کے مخالف ہے یہ بات ہماری سمجھ میں آج تک نہیں آئی کہ پہلے اپنے علماء کی کتابوں کی خوب تشہیر کی جاتی ہے ان کو قرآن و حدیث کا ترجمان کہا جاتا ہے ، لیکن جب کوئی حنفی اسے پیش کرے تو ان ساری کتابوں کو قرآن و حدیث کے خلاف کہہ دیا جاتا ہے - حضرات شروع سے ہی ہر کتاب پر یہ لیبل کیوں نہیں لگایا جاتا ہے ، کہ یہ قرآن و حدیث کے خلاف ہےکوئی اہلحدیث اس پر اعتبار نہ کرے - ہم ہزاروں روپے کی کتابیں خرید لیتے ہیں ، بعد میں پتہ چلتا ہے کہ یہ سب ناقابل اعتبار کتابیں ہے سوال نمبر 99 حضرات ہمیں یہ بتایا جاتا ہے کہ کسی امتی کو صدیق اکبر، فاروق اعظم، مناظر اعظم، امام اعظم، قائد اعظم کہنا کفر و شرک ہے - لیکن ہمارے علماء نے ملکہ وکٹوریہ کے جشن جوبلی پر جو پیش فرمایا اس کی پہلی سطر تھی "بحضور فیض گنجور کوئین وکٹوریہ دی گریٹ قیصرہ ہند بارک الله فی سلطنتہا"
سوال نمبر 99: حضرات علمائے کرام! اور کہا کہ ہمیں آزادی صرف برطانیہ کی حکومت میں ہی حاصل ہے اور اس حکومت کے لیے ہمارے دلوں سے مبارک باد کی صدائیں نعرہ زن ہیں - حضرات علمائے کرام آنحضرت صلی الله علیه وسلم یہ اعلان فرمائیں ھلک قیصر فلا قیصر بعدہ"کا مگر ہم قیصرہ کے لیے مبارکباد کے نعرے اور اس کی حکومت کے لیے برکت کی دعائیں کریں ناطقہ سرگریباں ہے کہ اسے کیا کہیے پھر بھی ہم اہلحدیث رند کے رند رہے ، ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی
سوال نمبر 100: حضرات علمائے کرام! مرزا قادیانی نے قادیاں میں بیٹھ کر حکومت برطانیہ کو خدا کی رحمت کہا ، لیکن ہمارے میاں نذیر حسین صاحب نے حرمین شریفین میں کھڑے ہو کر حکومت برطانیہ کو اپنی جماعت کے لیے رحمت کہا کتاب [الحیات بعد الممات] فرمائیے کون زیادہ ثواب کا مستحق ہے؟
سوال نمبر 101: حضرات علمائے کرام! خدا تعالی نے ہمارا نام مسلمان رکھا جب بھی مردم شماری ہوتی ہے ، حنفی صرف اپنے آپ کو مسلمان لکھواتے ہیں - مگر شیعہ اپنے آپ کو شیعہ مسلمان ، مرزائی احمدی مسلمان اور غیرمقلد اہلحدیث مسلمان لکھواتے ہیں - آخر مسلمان کے نام کو ناکافی کیوں سمجھا جاتا ہے؟
سوال نمبر 102: حضرات علمائے کرام! آخر میں گزارش ہے کہ ہمارے ان سوالات کا جواب قرآن و حدیث اور ایسی معتبر کتابوں سے باحوالہ دیا جائے جن کو ہماری ساری جماعت معتبر مانتی ہو ، عام طور پر ہمارے علماء بلاحوالہ جواب دیتے ہیں یا کسی غیر معتبر کتاب کا حوالہ لکھتے ہیں - اور جواب بھی تسلی بخش نہیں ہوتا - اس لیے ہمارے سینکڑوں آدمی صحیح اور تسلی بخش جواب نہ ملنے کی وجہ سے مرزائی , منکرین حدیث یا نیچری بن جاتے ہیں ، ہم آپ کو خداوند قدوس کی عظمت و جلال کا واسطہ دے کر کہتے ہیں کہ ہمارے سوالات کا نہایت تسلی بخش جواب دے کر ہمارے ڈگمگاتے ہوئے ایمان کو سہارہ دیں ایسے پھسپھسے جوابات نہ ہوں کہ ہماری جماعت کا ہر فرد اس کتاب کو پڑھ کر کہے یہ ہماری معتبر کتاب نہیں - ہم اس کتاب کو نہیں مانتے اس لیے جواب کے لیے کوئی ایسی شخصیت قلم اٹھائے جو جماعت کی مسلمہ شخصیت ہو ، اور حوالے ایسی کتابوں کے ہوں جو جماعت کی مسلمہ ہوں، ایسا نہ ہو کہ ہمیں بھی یہ مسلک [فرقہ] چھوڑ کر کسی اور طرف جانا پڑے -
الله تعالی آپ کے علم و عمل میں برکت دیں یہ سوالات ایک غیرمقلد کے اپنے معزز علماء کرام سے ایک مبارک لفظ "اہلحدیث" کے بارے میں وضاحت کی درخواست ہے
سوال نمبر 01 : اہلحدیث بمعنی طبقہ علمی کا یہ مطلب ہے کہ جس طرح صرف ، نحو ، منطق ، حساب ، فقہ ، تفسیر قرآن میں علمی مہارت رکھنے والوں کو اہل صرف ، اہل نحو ، اہل منطق ، اہل حساب ، اہل تفسیر اور اہل قرآن کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں ان علوم کی اہلیت موجود ہے - لیکن جو لوگ ان علوم میں نااہل ہوں ان پر یہ الفاظ استعمال نہیں ہوسکتے - اسی طرح حضرات محدثین جو علمی طور پر علم حدیث کے ماہر ہیں وہ تو اہلیت کی بناء پر اہلحدیث کہلاسکتے ہیں - لیکن جو لوگ اس علم کی اہلیت نہیں رکھتے وہ محدث یا اہلحدیث نہیں کہلاسکتے - اور ظاہر ہے ہمارے فرقے کا ہر فرد تو اسانید و متون اصول حدیث ، اسماء الرجال وغیرہ میں بصیرت تامہ نہیں رکھتا تو جیسے کسی جاہل کو منطقی ، مفسر ، صرفی ، نحوی کہنا جائز نہیں ، اسی طرح ان پڑھوں کا اہلحدیث بمعنی محدث کہلانا غلط ہے؟
سوال نمبر 02: اس طبقہ علمی کے لحاظ سے اہلحدیث [محدثین] کسی ایک فرقہ مذہبی سے متعلق نہیں ، جیسے اہل قرآن بمعنی مفسرین کسی ایک فرقہ سے متعلق نہیں زمحشری ، بیضاوی مفسر ہیں مگر معتزلی ہیی - قمی مفسر ہے مگر شیعہ ہے - اس طرح ابوبکر دارمی اہلحدیث اور محدث ہے مگر شیعہ ہے - [تذکرہ الحفاظ ص884] ابن جریج اہلحدیث اور محدث ہے مگر نوے عورتوں سے متعہ کرنے والا ہے - [تذکرہ الحفاظ ص149] ابو احمد الزبیری اہلحدیث ہے مگر جلا بھنا شیعہ ہے - [تذکرہ الحفاظ ج1 ص322] محمد بن فضیل بن غزوان المحدث اہلحدیث الحافظ تھے مگر جلے بھنے شیعہ تھے - [تذکرہ الحفاظ ج1 ص290] محدث حاکم ابو عبدالله اہلحدیث بھی محدث ہیں مگر تذکرہ الحفاظ میں رافضی خبیث لکھا ہے - اسماعیل بن علی السمان اہلحدیث کے امام تھے ، مگر متعزلی تھے - [تذکرہ الحفاظ ج3 ص300] بہت سے محدثین حنفی تھے جن کے حالات میں محدثین نے [الجواہر المضیتہ فی تراجم الحنفیہ اور الفوائد البہیہ فی تراجم الحنفیہ اور مفتاح سعادۃ الدارین] وغیرہ ، مستقل اور ضحیم کتابیں لکھی ہیں - بہت سے محدثین شافعی ، مالکی ، حنبلی تھے جن کے حالات میں طبقات شافعیہ ، طبقات مالکیہ ، طبقات جنابلہ کتابیں لکھی گئی ہیں - اس سے معلوم ہوا کہ اہلحدیث معتزلی بھی ہوتے ہیں - شیعہ بھی ، خارجی بھی ، قدری بھی ، حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی بھی ، کیونکہ یہ علمی طبقہ ہے نہ کہ کسی فرقہ مذہبی کا نام ان حنفی ، شافعی ، محدثین نے اپنے طبقات کی کتابیں لکھی ہیں - شیعہ معتزلہ نے بھی ایسی کتابیی جن میں ان کے محدثین کا ذکر ہے لکھی ہیں - اسی طرح انگریز کے دور سے پہلے کے کسی مسلمہ محدث نے طبقات غیرمقلدین کوئی کتاب لکھی ہو تو اس کا نام اور ملنے کا پتہ ضرور دیں؟
سوال نمبر 03: اگر انگریز کے دور سے پہلے کسی مسلمہ غیرمقلد محدث نے اصول حدیث کی کوئی کتاب لکھی ہو جو نصاب میں متد اول ہو تو اسکا پتہ دیں؟
سوال نمبر 04: انگریز کے دور سے پہلے کسی غیرمقلد نے جس کا محدث ہونا بھی مسلم ہو ، کوئی اسماء الرجال کی کتاب لکھی ہو تو اس کا نام اور پتہ ضرور دیں؟
سوال نمبر 05: طبقہ علمی کے اعتبار سے محدثین نے اہلحدیث کو پانچ [5] طبقوں میں تقسیم فرمایا ہے نمبر 01 مبتدی یعنی طالب علم حدیث کا نمبر 02 محدث [من تحمل روایة واعتنی دراية] یعنی حدیث کی روایت اور درایت کا ماہر نمبر 03 الحافظ جس کو ایک ہزار1000 حدیث مبارکہ سندا و متنا یاد ہوں نمبر 04 الحجت [جس کو تین لاکھ] احادیث مبارکہ یاد ہوں نمبر 05 الحاکم جس کو تمام احادیث مبارکہ یاد ہوں [الحطہ ص 151] نواب صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارے زمانہ میں جو اہلحدیث ہیں ان میں کوئی حاکم ، حافظ ، حجت ، محدث تو کیا ہوتا کو مبتدی بھی نہیں - [یعنی طالبعلم]
سوال نمبر 06: یہ فرمایئے انگریز کے دور سے پہلے ہم غیرمقلدین میں کتنے حاکم گزرے ہیں - کتنے حجت اور کتنے حافظ حوالہ معتبر کتاب سے ہو؟
سوال نمبر 07: اہل حدیث بمعنی فرقہ مذہبی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جیسے مسلمان کا بچہ بھی مسلمان کہلاتا ہے - جوان بھی بوڑھا بھی ، مرد بھی عورت بھی ، جاہل بھی عالم بھی ، اس طرح کوئی فرقہ نام اہل منطق رکھ لے کہ ہر بچہ اور بوڑھا اہل منطق کہلائے - اس طرع کوئی فرقہ اہل قرآن نام رکھ لے کہ ہر بچہ بوڑھا مرد عورت، عالم و جاہل اھل قرآن کہلائے - اس طرح کسی فرقہ کا نام اہل حدیث کہ اس فرقہ کا بچہ بوڑھا ، مرد عورت، عالم و جاہل سب اہل حدیث کہلاتے ہوں - ایسا کوئی فرقہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم کے دور مبارک سے انگریز کے اس ملک میں آنے سے پہلے نہیں پایا گیا
سوال نمبر 08: حضرات علمائے کرام! خدا تعالی آپ کے علم میں برکت دے یہ فرمایئے کہ کیا الله تعالی نے قران پاک میں یہ حکم دیا کہ تم اپنے فرقہ کا نام اہلحدیث رکھنا؟ تو یہ آیت تحریر فرمائیں [نوٹ] ہمارے ایک مولوی صاحب نے مجھے قرآن پاک میں دو تین جگہ لفظ حدیث دکھایا تھا - مگر وہاں وہ کسی فرقہ مذہبی کا نام نہ تھا - ایسے تو لفظ شیعہ بھی قرآن پاک میں کئی جگہ موجود ہے کیا اس سے بھی فرقہ ، مذہبی منکرین حدیث مراد ہے اور کیا یہ فرقہ حضرت ابراہیم علیه السلام کے زمانے سے ہے ، اس طرح لفظ قرآن بھی کئی جگہ قرآن میں موجود ہے تو کیا اس سے فرقہ منکرین حدیث مراد ہے جو اپنے کو اہل قرآن کہلاتا ہے ، اس طرح لفظ [ربوہ] قرآن پاک میں دو جگہ آیا ہے کوئی اس سے قادیانیوں کا شہر مراد لے جو جھنگ کے ضلع میں بنا ہے اور یہ دعوی کرے کہ یہ شہر حضرت عیسی علیه السلام کے زمانہ سے ہے ، اگر لوگ منکرین صحابہ ، منکرین حدیث اور منکرین ختم نبوت کو یہ حق نہیں دیتے کہ وہ اس قسم کے مضحکہ خیز استدلال کریں - اور ان کے استدلال کو ہم تفسیر بالرائے کی بدترین مثال قرار دیتے ہیں - تو پھر ہمیں ایسی تفسیر بالرائے کا کیا حق ہے؟ معزز علمائے کرام کیا ہماری اس تفسیر کا حال بعینہ ایسا نہیں کہ ایک شخص نعیم نامی نے دعوی نبوت کردیا اور اپنے دعوی کی دلیل میں یہ آیت پیش کیا کرتا تھا - [ثمہ لتسئلن یومئذ عن النعیم] اور کہتا تھا کہ اس میں نعیم میرا نام ہے ایک لطیفہ سن رکھا تھا کہ کسی گاؤں میں ایک میراثی نے سید ہونے کا دعوی کردیا - دوسرے سید صاحبان نے پنچایت میں دعوی کردیا کہ یہ سید نہیں - پنچ صاحب نے فرمایا کہ آپ کے سید ہونے کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں - مگر میراثی تو میرے سامنے سید بنا ہے اس کے سید ہونے میں کوئی شک نہیں ہوسکتا - اس طرح ہماری جماعت کے پنچوں نے 1888ء میں انگریز کو درخواست دی کہ ہمارا نام اہل حدیث ہو [ماثرصدیقی ، سیرت ثنائی] تو اب ہمارے اہل حدیث ہونے میں کون بیوقوف شک کرسکتا ہے - ایک دن ہمارے ایک مولوی صاحب نے مجھے قرآن پاک میں سے ایک جگہ سے اہل کا لفظ دکھایا اور دوسری جگہ سی حدیث کا اور اس طرح فرقہ اہلحدہث کا ثبوت قرآن سے پیش کیا - میں نے پوچھا کیا قرآن میں لفظ [غلام] ہے؟ تو کہا ہاں میں نے پوچھا لفظ [احمد] قرآن میں ہے تو کہا ہاں پھر میں نے پوچھا کیا لفظ [نبی] قرآن میں ہے - تو کہا ہاں اب میں نے پوچھا کوئی قادیانی ایک جگہ سے [غلام] دوسری جگہ سے [احمد] تیسری جگہ سے [نبی] دکھاکر کہے کہ قرآن میں ہمارے [غلام احمد نبی] کا ذکر ہے تو اس قادیانی اور آپ کے استدلال میں کیا فرق ہوگا؟ آپ تو قادیانیوں سے بھی تحریف قرآن میں آگے نکل گئے معزز علمائے کرام! میں اگرچہ اہلحدیث ہوں مگر یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے فرقہ کا ذکر قرآن پاک میں نہیں ہے- اور اپنے علماء سے دست بستہ عرض گزار ہوں کہ وہ اپنے فرقہ کی قدامت ثابت کرنے کے لیئے قرآن پاک کے ساتھ منکرین حدیث ، منکرین صحابہ اور منکرین ختم نبوت والا سلوک روا نہ رکھیں ، یہ ایک حقیقت ہے کہ قرآن پاک میں سرے سے لفظ اہلحدیث ہی موجود نہیں - چہ جائیکہ ہمارے فرقہ کا ذکر ہو؟
سوال نمبر 09: جب ہمارے علماء اس قسم کے استدلال کرتے ہیں تو کیا یہ بات غلط ہے کہ اسلام دین فطرت ہے اور اسی دین فطرت کے بارے میں الله تعالی نے فرمایا ہے [واتبع ملة ابراھیم حنیفا] یہی دین حنیف ہے جس کی تکمیل کا اعلان آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا - اور اسی کی تدوین اور ترتیب حضرت امام اعظم ابو حنیفه رحمة الله تعالی عليه نے فرمائی ، آپ چونکہ دین حنیف کے [پہلے] مرتب ہیں اس لیئے آپکی یہ کنیت بااعتبار غلبہء وصف کے ہے جیسے ابوہریرہ ، ابوالخیر ، ابوالبرکات اور آپکی فقہ دین حنیف کی مظہر اتم ہے
سوال نمبر 10: حضرات علماء کرام سے مؤدبانہ گذارش ہے کہ جس طرح آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے [علیکم بسنتی] فرمایا ہے [علیکم بالجماعة] فرمايا ، کیا اسی طرح آپ صلی الله علیه وسلم نے کبھی [علیکم بحدیثی] فرمایا ہے یا نہیں؟ اگر ایسی حدیث ہو تو پوری سند اور توثیق کے ساتھ پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 11: کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم اپنے آپ کو اہل قرآن یا اہلحدیث کہلاتے تھے؟ پوری سند سے حدیث بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 12: کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم اپنے مکتوبات شریفہ میں اپنے آپ کو اہلحدیث لکھواتے تھے؟ تو وہ حدیث باسند پیش کریں
سوال نمبر 13: کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے اپنے خلفاء اور صحابه رضی الله عنهم اجمعین کو تاکید فرمائی تھی کہ تم اہلحدیث کہلوانا؟ سند صحیح سے پیش کریں؟
سوال نمبر 14: حضرات علمائے کرام! چند دن ہوئے سرائے سدھو ضلع ملتان سے محمد یعقوب خاں ، سعید اقبال صاحب کی کتاب [گستاخ اور بے ادب کون] ہاتھ لگی - مصنف سے تو مجھے زیادہ واقفیت نہیں لیکن اس پر نظرثانی مولانا ابوالحسن علی محمد صاحب سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال مرتب فتاوی علماء اہلحدیث نے فرمائی ہے ، جس سے اس کتاب کا مؤید اور مستند ہونا معلوم ہوا - اسی کے ص 8 پر ایک حدیث شریف پڑھی حضرت انس رضی الله عنه سے روایت ہے کہ فرمایا رسول الله صلی الله علیه وسلم نے کہ قیامت کے روز جب اہلحدیث حاضر ہوں گے تو الله تعالی ان سے فرمائیں گے - تم اہلحدیث ہو جنت میں داخل ہوجاؤ [طبرانی] یہ حدیث پڑھ کر میری خوشی کی انتہا نہ رہی - میں نے [طبرانی شریف] میں اس کی تلاش کی جو مجھے نہیں مل سکی - آپ حضرات اس کی مکمل سند مع توثیق رواۃ پیش فرمائیں - نیز یہ بھی فرمائیں کہ اس حدیث میں لفظ اہلحدیث سے طبقہ علمی مراد ہے یعنی محدث یا فرقہ مذہبی کا ذکر بھی ہے؟
سوال نمبر 15: ایک دن ایک [منکر حدیث] نے مجھے مشکوۃ شریف سے یہ حدیث دکھائی [اے اہل قرآن وتر پڑھو] اور کہا کہ دیکھو ہمارے فرقہ کا ذکر حدیث پاک میں ہے - اور مجھ سے کہا تم بھی [اہلحدیث] کا لفظ حدیث نبوی صلی الله علیه وسلم میں دکھاؤ ، میں نے گھر آکر وہی رسالہ جسکا ذکر نمبر 14 میں ہوا ہے دیکھا تو اس کے ص8 پر حدیث مل گئی کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا! میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہے گی حتی کہ قیامت برپا ہوجائے گی ، وہ جماعت [اہلحدیث] ہے [مشکوۃ بحوالہ ترمذی] میں یہ حدیث پڑھ کر بہت خوش ہوا مشکوۃ اور ترمذی اٹھاکر اس [منکر حدیث] کے پاس لے گیا اپنے ایک مولوی صاحب کو بھی بلایا کہ یہ حدیث تلاش کردیں - تلاش بسیار کے بعد جب حدیث ملی تو اس میں سرے سے [اہلحدیث] کا لفظ ہی نہ تھا - ایک امتی کی رائے میں [اصحاب الحدیث] کا لفظ تھا لیکن ہمارے مولوی صاحب نے امتی کی رائے کو نبی پاک کی حدیث بنا ڈالا - کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم پر اس طرح جھوٹ بولنا جائز ہے؟ فرمایئے اس کتاب کے مرتب اور مؤید کی قرآن و حدیث میں کیا سزا ہے؟
سوال نمبر 16: اس رسالہ کے ص 8 اور ص11 پر دو جگہ یہ حدیث لکھی ہے - حضرت عبدالله بن مسعود رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے روز رسول الله صلی الله علیه وسلم کے سب سے زیادہ قریب اہلحدیث ہونگے کیونکہ امت محمدیہ میں یہی لوگ رسول الله صلی الله علیه وسلم پر سب سے زیادہ درود بھیجتے ہیں [ابن حبان] لیکن جب اصل کتاب دیکھی گئی تو اہلحدیث کا لفظ حدیث پاک میں نہیں بلکہ [ابن حبان] کی رائے میں تھی اور وہ بھی طبقہ علمی محدثین کے لیئے ، نہ کہ کسی فرقہ مذہبی کے لیئے؟
سوال نمبر 17: نیز اسی رسالہ ص 8 پر حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه کا قول درج ہے "انا اول صاحب حدیث فی الدنیا" [تاریخ بغداد] اس کی سند مع توثیق رواۃ پیش فرمائیں اور یہ بھی فرمائیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه صاحب حدیث بمعنی [محدث] تھے یا بمعنی ان پڑھ [غیرمقلد] ، اور یہ بھی فرمائیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنه کس سنہ میں اسلام لائے - اگر وہ پہلے [اہلحدیث] ہیں؟ ان سے پہلے اسلام لانے والے خلفائے راشدین ، عشرہ مبشرہ ، اہل بدر ، اہل احد ، مہاجرین ، انصار اہل بیعت رضوان تو کسی معنی میں بھی [اہلحدیث] نہ رہے؟
سوال نمبر 18: نیز اسی رسالہ ص 8 پر حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنه کا قول درج ہے کہ اپنے شاگردوں کو فرمایا "فانکم خلوفنا واھل حدیث بعدنا" [بحوالہ اشرف اصحاب الحدیث ص 21] اس قول کی سند اور اس کے راویوں کی توثیق بیان فرمائیں - نیز یہ بھی فرمائیں کہ بشرط صحت اس قول میں [اہلحدیث] سے مراد محدث ہے یعنی طبقۂ علمی یا ان پڑھ غیرمقلد اور منکرین فقہ مراد ہیں؟ جواب باحوالہ باسند بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 19: ہمارے بعض علماء کرام اہلحدیث کا ترجمہ غیرمقلد کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ اہلحدیث اور غیرمقلد ایک ہی چیز ہے اس معنی کا ثبوت کسی معتبر و مسلم کتاب سے دیں؟
سوال نمبر 20: اگر ہر غیر مقلد [اہلحدیث] ہے؟ تو قادیانی ، منکرین حدیث ، نیچری ، متعزلہ شیعہ وغیرہ فرقوں کا ہر فرد بھی اہلحدیث کہلاسکتا ہے یا نہیں؟ کیونکہ یہ لوگ بھی غیرمقلدین [یعنی ہماری طرح] ائمہ اربعہ میں سے کسی کی تقلید نہیں کرتے ، کیا وجہ ہے کہ ہم تقلید نہ کریں تو اہلحدیث؟ اور تقلید چھوڑ دیں تو اہلحدیث نہ کہلائیں؟
سوال نمبر 21: حضرات علمائے کرام علامه حافظ ابن عبدالبر رحمة الله تعالی علیه نے اپنی کتاب [جامع بیان العلم و فضلہ] میں اور رامھرمزی نے [المحدث الفاضل] میں جو یہ اقوال درج کیئے ہیں - ان میں لفظ اہلحدیث کن معنوں میں ہے - امام شعبہ بن الحجاج فرماتے ہیں - میں جب کسی [اہلحدیث] آدمی کو دیکھتا تھا تو میرا دل باغ باغ ہوجاتا ہے - لیکن اب سب لوگوں سے زیادہ بغض مجھے اہلحدیث سے ہے اور محدث حرم شریف حضرت امام سفیان بن عینیه رحمة الله تعالی علیه کسی اہلحدیث کو دیکھتے تو فرماتے کہ تجھے دیکھ کر آنکھوں میں جلن پیدا ہوتی ہے ، حضرت عمر رضی الله تعالی عنه تجھے دیکھتے تو سزا دیتے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی الله تعالی عنه کے مبارک دور میں کوئی اہلحدیث نہ تھا - ورنہ اس کی خوب پٹائی فرماتے
سوال نمبر 22: امام سفیان ثوری رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں - اگر حدیث اچھی چیز ہوتی تو گھٹتی جاتی جیسا کہ ہر خیر کم ہوتی ہے اس کا کیا مطلب ہے اور کیا حکم ہے؟
سوال نمبر 23: محدث عمرو بن الحارث رحمة الله تعالی علیه جو امام اللیث رحمة الله تعالی علیه کے استاد حدیث ہیں فرمایا کرتے تھے اگر میں نے حدیث پاک سے زیادہ اشرف علم نہیں دیکھا مگر اہلحدیث سے زیادہ سخیف العقل کسی کو نہیں پایا - اسکا کیا مطلب ہے اور اگر کوئی آج یہ بات کہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ بدعتی ہے یا کافر؟
سوال نمبر 24: ہمارے مناظر اعظم حضرت مولانا ثناء الله صاحب امرتسری فرماتے ہیں کہ اہلحدیث کے لیئے علم حدیث ضروری نہیں [فتاوی ثنائیہ ج 1] یہ اصطلاح کس آیت یا حدیث سے لی ہے اس کا حوالہ درکار ہے؟
سوال نمبر 25: اگر مولانا ثناء الله صاحب کا یہ معنی درست ہے تو کیا مسلمان کہلانے کے لئے اسلام کا علم ضروری نہیں؟ اہل قرآن کہلانے کے لیے علم قران ضروری نہیں؟ اہل صرف و نحو کہلانے کے لیے صرف نحو کا علم ضروری نہیں؟ یہ درست ہے یا یہ مذاق صرف حدیث پاک کے ساتھ ہی روا رکھا گیا ہے؟
سوال نمبر 26: ہمارے اس نو ایجاد لقب اہلحدیث سے مراد وہ شخص ہے جو تمام متعارض حدیثوں پر عمل کرے. تو یہ تو مشاہدہ کے خلاف بھی ہے - اور اس طرح عمل بھی ناممکن ہے اور اگر کوئی طریقہ سب پر عمل کرنے کا حدیث میں ہو تو بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 27: یا اس لقب سے وہ شخص مراد ہے جو راجح احادیث پر عمل کرے وہ اہلحدیث ہے تو تمام متعارض احادیث کے لیے ہر ہر حدیث کے بارہ میں کہ فلاں راجح ہے ، فلاں مرجوح تو یہ فیصلہ آپ نبی صلی الله علیه وسلم سے ثابت کرتے ہیں یا امتیوں سے جو غیر معصوم ہیں؟
سوال نمبر 28: اگر آپ فرمائیں کہ ہم صحیح حدیثوں کو ترجیح دیتے ہیں اور ضعیف حدیثوں کو مرجوح کہتے ہیں تو فرمائیں کہ ہر ہر حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے کا فیصلہ خود نبی معصوم صلی الله علیه وسلم سے ثابت ہے یا غیر معصوم امتیوں کے اقوال پر اعتماد کیا جاتا ہے اور تقلید کے جاتی ہے؟
سوال نمبر 29: آپ فرمائیں کہ ہر ہر حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے کا فیصلہ صراحۃ تو آنحضرت صلی الله علیه وسلم سے ثابت نہیں ، البتہ جو حدیث صحیح کی تعریف کے موافق ہو وہ صحیح ہے ورنہ ضعیف ، تو صحیح حدیث اور ضعیف کی جامع مانع تعریف آنحضرت صلی الله علیه وسلم کی صحیح حدیث سے بتائیں؟
سوال نمبر 30: احادیث مقبولہ کی کتنی قسمیں ہیں ، اور احادیث مردودہ کی کتنی ، ان اقسام کی وضاحت کسی صحیح صریح حدیث سے بیان فرمائیں؟ یا یہ ساری قسمیں غیر معصوم امتیوں نے بنائی ہیں؟ تو ان اقسام میں ان امتیوں کی تقلید فرض ہے ، یا واجب یا مکروہ یا حرام؟
سوال نمبر 31: کسی راوی پر جرح اور تعدیل کے جو قاعدے اصول حدیث کی کتابوں میں درج ہیں - کیا وہ سب نبی معصوم صلی الله علیه وسلم سے ثابت ہیں؟ تو ان کا ثبوت کسی صحیح حدیث سے پیش فرمائیں؟ اگر یہ قاعدے غیر معصوم امتیوں نے بتائے ہیں تو ان قاعدوں کی مدد سے احادیث کو صحیح یا ضعیف کہنے والا متبع حدیث تو نہ ہوا امتیوں کا مقلد ہوا؟
سوال نمبر 32: کیا امتیوں کے ان بنائے ہوئے قاعدوں کو اگر کوئی نہ مانے تو اسے الله تعالی یا رسول الله صلی الله علیه وسلم کا منکر تو نہیں کہا جائے گا؟
سوال نمبر 33: حدیث کے سب راویوںکا ثقہ ہونا نبی معصوم صلی الله علیه وسلم کے ارشادات سے ثابت ہے یا غیر معصوم امتیوں کے اقوال سے؟ ان اقوال کو تسلیم کرکے کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف کہنا ان امتیوں کی تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 34: حضرات علمائے کرام!! اسماء الرجال کی جن کتابوں پر آج کسی راوی کو ثقہ یا ضعیف کہنے کا دارومدار ہے مثلا: تقریب التہذیب ، تہذیب التہذیب ، میزان الاعتدال ، تذکرۃ الحفاظ ، خلاصہ تہذیب الکمال ، لسان المیزان وغیرہ ان کتابوں میں نہ تو صاحب کتاب سے لیکر جارح یا معدل تک کوئی سند ہے نہ جارح ، اور معدل سے لے کر راوی تک کوئی سند ہے تو ان کتابوں میں درج اقوال کو محض صاحب کتاب سے حسن ظن کی وجہ سے تسلیم کرلینا یہ اس غیر معصوم امتی کی تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 35: ان کتابوں میں %99 فیصد اقوال جرح و تعدیل بلادلیل ہیں یعنی ان کے ساتھ دلیل تفصیلی مذکور نہیں - یہ تسلیم القول بلادلیل تقلید ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 36: ان کتابوں کے راویوں کے بارہ میں بہت اختلاف ہے ایک محدث ایک راوی کو امیر المؤمنین فی الحدیث کہتا ہے - دوسرا محدث اس راوی کو دجالوں میں سے ایک دجال کہتا ہے - تو اس اختلاف کا فیصلہ غیر معصوم امتی ہی کریں گے یا کہ نبی معصوم صلی الله علیه وسلم سے؟
سوال نمبر 37: ہمارے مولوی ثناء الله امرتسری نے 29جولائی 1927ء کو یہ چیلنج کیا تھا کہ تمام محدثین اور مفسرین غیرمقلد تھے - کیا یہ دعوی اور چیلنج انگریز کے دور سے پہلے کسی مسلم محدث کی کتاب میں بھی ہے؟ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مولوی ثناء الله صاحب نے یہ بات کسی شیعہ کی کتاب سے چوری کی ہے ، براہ نوازش کسی مسلم اہل سنت محدث سے یہ دعوی ثابت کریں؟
سوال نمبر 38: مولوی ثناء الله صاحب امرتسری نے جب یہ چیلنج فرمایا تھا تو اس وقت 7اگست 1927ء کے اخبار العدل میں اس چیلنج کو منظور کرکے مولانا ثناء الله نے پوچھا تھا کہ آپ مجتہدوں ، محدث اور مفسر کے شرائط جو دلیل شرعی سے ثابت ہوں تحریر فرمائیں؟ نیز ان کتب مسلمہ بین الفریقین کی فہرست بھی تحریر فرمائیں جن سے آپ ان محدثین و مفسرین کا غیرمقلد ہونا ان کے اقرار یا شرعی شہادتوں سے ثابت فرمائیں گے؟ لیکن سنا ہے کہ پھر ہمارے مولانا ثناء الله صاحب وفات تک اس مسئلہ پر خاموش ہی رہے اور اسی طرح اس دنیا سے تشریف لے گئے حضرات علمائے کرام!! یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے مولانا پہلے چیلنج دیں پھر جب وہ چیلنج منظور کرلیا جائے تو صم ، بکم بن جائیں
سوال نمبر 39: حضرات علمائے کرام! عام طور پر ہمارے علماء فرمایا کرتے ہیں کہ حدیث اور سنت ایک ہی چیز ہے ، کیا کسی صحیح صریح حدیث پاک میں یہ آیا ہے کہ حدیث اور سنت ایک ہی چیز ہے - اگر ایسی حدیث ہو تو مع سند و توثیق رواۃ بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 40: امام خطیب بغدادی رحمة الله تعالی علیه نے حدیث نقل فرمائی ہے "عن ابی هريرة عن النبی صلی الله عليه وسلم انه قال سيئاتيكم منی احاديث مختلفة فما جاءكم موافقا لكتاب الله و سنتی فهو منی وما جاءكم مخالفا لكتاب الله و سنتی فليس منی" [الكنايه صفحہ نمبر430] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح کتاب الله اور حدیث دو چیزیں ہیں بعض حدیثیں کتاب الله شریف کے موافق ہیں اور بعض مخالف ، اس طرح سنت اور حدیث دو چیزیں ہیں - بعض حدیثیں سنت کے موافق ہیں اور بعض سنت کے مخالف ہیں جب سنت اور حدیث میں اختلاف ہو تو سنت کے مخالف حدیث چھوڑ دی جائے گی؟
سوال نمبر 41: صحیح مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا "آخری زمانہ میں کچھ دجال اور جھوٹے لوگ ہوں گے جو تمھیں احادیث سنایا کریں گے جو حدیثیں تمھارے باپ دادا نے نہیں سنی ہوں گی - ان سے بچنا ورنہ وہ تمھیں گمراہ کریں گے اور فتنہ میں ڈال دیں گے - کیا اس پیشگوئی میں ہمارے ہی فرقہ [اہلحدیث] کا تو ذکر نہیں ہے؟
سوال نمبر 42: کیا لغت کی کسی کتاب میں حدیث کا معنی بات بھی آتا ہے یا نہیں "اذا سر حدیثا فبائ حدیث بعدہ یومنون میں معنی بات ہے" کیا اس معنی کے لحاظ سے اہلحدیث کا معنی باتونی درست ہے یا نہیں؟ ہم اگر اپنے علماء سے سوالات پوچھیں اور عرض کریں کہ جواب حدیث صحیح سے دیں تو وہ نبی صلی الله علیه وسلم کی حدیث کے بجائے بلا حوالہ حدیث اپنی باتیں لکھ دیتے ہیں - جس سے ان کا باتونی ہونا واضح ہے؟
سوال نمبر 43: کیا حدیث کے معنی نئے کے بھی آتے ہیں یا نہیں - حدیث ضد قدیم اور حدیث السن کے معنی نو عمر ہیں ، تو اہلحدیث کے معنی نئے فرقہ والے ہوئے - چناچہ ہماری معتبر کتابوں نمبر [01] مآثر صدیقی نمبر [02] تفسیر ثنائی میں ذکر ہے کہ 1888ء سے انگریزی کاغذات میں ہمارا نام اہلحدیث رکھا گیا اور یہ دونوں معتبر شہادتیں "واستشھدوا و شھیدین منکم" کے موافق واجب القبول ہیں؟
سوال نمبر 44: ہمارے علماء کرام!
نمبر [01] مولانا عبدالجبار صاحب غزنوی نے
نمبر [02] مولانا عبدالتواب ملتانی [فتاوی علمائے حدیث] میں
نمبر [03] نواب صدیق حسن خان [الحطہ] میں
نمبر [04] مولانا ابو یحیی شاہ جہانپوری نے [الارشاد الی سبیل الرشاد] میں
نمبر [05] مولانا فیض عالم صدیقی نے [اختلاف امت کا المیہ] میں
نمبر [06] مولانا عبدالرشید حنیف نے [داد حق] میں
نمبر [07] مولانا علی محمد سعیدی نے [فتاوی علمائے حدیث] میں
نمبر [08] مولانا ثناء الله امرتسری نے [نقوش ابو الوفاء] میں ان آٹھ 8 علماء نے تسلیم کیا ہے کہ ہمارا فرقہ نیا ہے - اور یہ سب بزرگ مقبول الشہادت ہیں - یہ بھی اس معنی کی تائید ہیں؟
سوال نمبر 45: ہماری تاریخ اہلحدیت نامی کتاب انگریزی حکومت کے دور میں مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی نے تحریر فرمائی - جس میں شیخ رضی الدین لاہوری رحمه الله سے لے کر شاہ محمد اسحاق رحمه الله تک حنفی محدیثین کا ذکر ہے - یہ لوگ انگریزی دور سے پہلے علم حدیث کے مینار تھے - غیر مقلدین میں سب سے پہلے میاں نذیر حسین دہلوی کا ذکر فرمایا ہے جنہوں نے رد تقلید میں سب سے پہلے کتاب معیارالحق لکھی اور نئے فرقے کی بنیاد رکھی
سوال نمبر 46: میاں صاحب کے خسر میاں عبدالخالق صاحب بھی لکھتے ہیں - سو بانی مبانی اس فرقہ نواحداث کا عبدالحق بنارسی ہے [تنبیہہ الضالین]
سوال نمبر 47: ہمارے مستند مؤرخ حضرت مولانا ابو یحیی امام خاں نو شہروی نے ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات نامی کتاب تالیف فرمائی - مولانا محمد حنیف یزدانی نے اس کو مکتبہ نذیریہ چیچہ وطنی سے شائع فرمایا ہے - اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا سب سے پہلا ترجمہ قرآن نواب وحید الزماں صاحب نے تحریر فرمایا [ص33] گویا دور برطانیہ سے پہلے ہمارا کوئی ترجمہ قرآن نہ تھا؟
سوال نمبر 48: ہماری پہلی تفسیر القرآن بکلام الرحمن ہے جو مولانا ابو الوفاء ثناء الله صاحب امرتسری نے لکھی [34] یہ وہی تفسیر ہے جس کی وجہ سے ہمارے 80 علماء نے مولانا ثناء الله امرتسری کو گمراہ اور اسکی تفسیر کو مرزائی فتنہ سے بڑا فتنہ قرار دیا [فیصلہ مکہ ص3] یہ وہی تفسیر ہے جس کے خلاف اربعین لکھی گئی ، اور یہ وہی تفسیر ہے جسے سلطان ابن مسعود نے گمراہ کن قرار دیا [فیصلہ حجازیہ]
سوال نمبر 49: ہم اپنے علماء کرام سے عرض گذار ہیں کہ اسی کتاب میں درج ہے کہ ہندوستان میں اسلام 93ھ میں آیا لیکن 93ھ سے 1293ھ تک کے گیارہ سو سال کے زمانہ کا کوئی ، ترجمہ قرآن ، نہ ترجمہ حدیث ، اور نہ نماز کی کتاب ، کچھ بھی نہیں ورنہ اس فہرست میں ضرور ان کا ذکر آتا - حیرانی ہے اس اسلامی دور میں تو 1100 سوسال کی وسیع مدت میں ہم نماز کی کتاب نہ لکھ سکے؟ مگر 1293ھ کے بعد انگریزی دور میں صرف پون صدی 75 سال میں ہماری جماعت 1016 ایک ہزار سولہ کتابیں شائع کردے [ص99] آخر ایک نومولود فرقے کو یہ قارون کا خزانہ کہاں سے مل گیا تھا - جس سے اتنی کتابیں لکھوائی اور چھپوائی گئیں؟
سوال نمبر 50: امید ہے ہمارے علمائے کرام یہ گتھی بھی سلجھائیں گے کہ انگریز نے مسلمانوں [احناف] سے حکومت چھینی - ان پر بے پناہ مظالم کئے - لیکن ہمارے فرقہ جن کا انگریز کے دور سے پہلے 1 اخبار یا 1 رسالہ بھی نہ تھا - انگریز کے دور میں ان کے 28 رسالے ، اخبار شائع ہوتے تھے - جن میں 2 روزنامے ، 8 ہفتہ وار ، اور ایک پندرہ 15 روزہ ، اور 17 ماہنامے تھے
سوال نمبر 51: حضرات علمائے کرام یہ عقدہ بھی حل فرمائیں کہ انگریز کے دور سے پہلے یہاں اسلام پر گیارہ صدیاں گذرجائیں - مگر ہماری نماز کی کتاب تک نہ ہو لیکن انگریز کی حکومت آتے ہی ہمیں پورے نو [9] پریس مل جائیں ، جیسا کہ کتاب مذکور کے [ص107] پر ان کے ناموں اور مقاموں کی مکمل فہرست موجود ہے، حیرانی ہے کہ اس نومولود فرقے کو اتنا سرمایا کہاں سے مل گیا تھا؟
سوال نمبر 52: حضرات علمائے کرام نے یہ کتاب ہماری جماعت کی علمی خدمات کے بیان کے لیے لکھی ہے - انگریز کے دور سے پہلے پوری گیارہ صدیاں اسلام پر گذرچکی تھیں ، مگر ہمارے کسی مدرسے کا نام و نشان تک نہ تھا ، مگر جب انگریز کا دور آیا تو ملک بھر میں ہمارے مدارس کا جال پھیل گیا ، چناچہ پورے 222 مدارس کی فہرست اس کتاب میں درج کی گئی ہے آخر ایک نومولود فرقہ کو ملک کے طول و عرض میں اتنے مدارس کے چلانے کے لیے لاکھوں روپے کا سرمایہ کہاں سے ملتا تھا؟ یہ بھی فرمائیں کہ ان مدارس کے طلباء کی تعداد کیا تھی؟
سوال نمبر 53: حضرات علمائے کرام! پاک و ہند کی پوری اسلامی تاریخ میں یہ ذکر نہیں ملتا کہ کہیں ہمارا جلسہ ہوا ہو؟ لیکن انگریز کا دور اس ملک میں آیا اور ہمارے جلسے شروع ہوئے جن میں 1330ھ سے لیکر 1356ھ یعنی 26 سالوں میں ہماری پوری آل انڈیا اہلحدیث کانفرنس منعقد ہوئیں ، جن کی فہرست کتاب مذکور [ص79] پر درج ہے حضرات علمائے کرام! جب سے پاکستان بنا ہے سعودی حکومت کی طرف سے کروڑوں روپے مل رہے ہیں - مگر 26 سالوں میں ایک آل پاکستان اہلحدیث کانفرنس لاہور میں ہوئی ہے - وہ بھی ایسی ناکام ہوئی کہ اب حوصلہ ہی ٹوٹ گیا ہے - مگر ان 20 ملک گیر کانفرینسوں کے لیے سرمایا کس ذرائع سے حاصل کیا گیا تھا اور انگریز کے جانے کے بعد یہ سلسلہ کیوں رک گیا؟ حضرات علمائے کرام! ملک میں ایک آدھ ہماری کانفرنس ہو تو باوجود اسکے کہ کروڑوں روپیہ غیر ملکی ہمیں ملتا ہے - کوئی کتاب مفت تقسیم نہیں ہوتی بلکہ سعودیہ سے مفت آئی ہوئی کتابیں قیمتآ فروخت ہوتی ہیں ، مگر دور برطانیہ کی ان بیس 20کانفرنسوں میں چھیاسٹھ ہزار پانچ سو 66500 کتابیں مفت تقسیم کی گئیں ، جن کی فہرست کتاب مذکور کے [ص 189 ، 190] پر ہے ، یہ عقدہ ضرور حل فرمائیں کہ اتنی کتابوں کے مفت تقسیم کرنے کے لیے سرمایہ کہاں سے آتا تھا - جب کہ ہماری جماعت کے افراد کی تعداد بھی چند ہزار نہ تھی؟
سوال نمبر 54: اس مذکورہ کتاب میں ہماری مساجد کی فہرست نہیں دی گئی - کیونکہ انگریز کے دور میں اپنی علیحدہ مساجد بنانے کی طرف ہماری جماعت کی توجہ ہرگز نہیں تھی - کیونکہ حنفیوں کی مساجد میں جاکر لڑائی کرکے مساجد میں فساد کرکے مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنا اصل مقصد تھا کہ یہ لوگ اتفاق کرکے حکومت برطانیہ کے خلاف جہاد نہ کرسکیں - چناچہ میاں نذیر حسین دہلوی کی سوانح عمری [الحیات بعد الممات ص611 تا 614] کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے - کہ اس زمانے میں بکثرت دیوانی اور فوج داری مقدمات لڑے گئے اور پریوی کونسل لندن تک ہماری جماعت کامیاب رہی اس کامیابی کی تو بہت خوشی ہے مگر ان بکثرت مقدمات کی کامیابی کے لیئے نومولود فرقے کے پاس اتنا سرمایا کہاں سے آیا تھا کہ یہ نومولود فرقہ پریوی کونسل لندن تک کامیاب رہتا ہے؟ یہ سب حوالہ جات کتاب [اہلحدیث کی علمی خدمات] میں مذکور ہے
سوال نمبر 55: حضرات ہمارے علمائے کرام نے ہمیں بتا رکھا ہے کہ حضرت پیران پیر سید عبد القادر جیلانی رحمة الله تعالی علیه ہمارے ہم مذہب تھے - ان کی کتاب [غنیۃ الطالبین] نہایت معتبر کتاب ہے - اس میں یہ حدیث ہے کہ شیطان کے ایک بچے کا نام "حدیث" ہے جو نمازیوں کے دلوں میں وسوسہ پیدا کرتا ہے - مجھے افسوس ہے کہ ہماری جماعت کا مشن بھی یہی ہے کہ نمازیوں کے دلوں میں وسوسے ڈال ڈال کر پریشان کرتے ہیں اور کسی شخص کو سکون قلب سے نماز نہیں پڑھنے دیتے - کیا ایسے لوگ جو لوگوں کو نماز پر لگانے کے بجائے نمازیوں کو پریشان کریں وہ اسی کی طرف منسوب ہوکر تو اہلحدیث نہیں کہلاتے ، کیونکہ اسی [شیطان کے بچے] کا مشن پورا کرتے ہیں؟
سوال نمبر 56: حضرات علمائے کرام! قرآن و حدیث میں ذکر ہے کہ جب ملأ اعلی کی میٹنگ ہوتی تھی تو شیاطین قریب جاتے ، اور درمیان سے کوئی ایک آدھ بات اچک کر اس میں دس 10 جھوٹ ملاتے اور لوگوں میں پھیلادیتے ، بالکل اسی طرح ہمارے بعض لوگ بھی حدیثوں میں سے ایک آدھ حدیث اچک لیتے ہیں - باقی حدیثوں کا نام تک نہیں لیتے اور اس طرح فقہ ثقہ میں سے ایک آدھ بات اچک کر اس میں دس 10 ،بیس 20 جھوٹ ملا کر فقہ ثقہ کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں - اور اس طرح نماز کے بارہ میں درمیان سے کسی مسئلہ کے بارہ میں وسوسہ اندازی کرتے ہیں - مگر انہیں کہا جائے ، کہ بات جب ختم ہوسکتی ہے کہ ایک طرف سے ترتیب کے ساتھ شروع کی جائے؟ اس پر نہیں آتے اور شور مچاکر بھاگتے ہیں
سوال نمبر 57: چناچہ! ایک دن ایک شخص نے ہمارے مولوی صاحب سے پوچھا کہ حدیث شریف کیا ہے؟ کیا مخلوق کو خدا کے دین میں اپنی طرف سے مسائل داخل کرنے کا حق ہے؟ مولوی صاحب نے فرمایا کہ حدیث قرآن پاک سے ہی ماخوذ اور قران پاک کی تفصیلا ور تشریح ہے، تو وہاں موجود پانچ سو 500 آدمیوں نے اعلان کیا کہ ہم "مشکوۃ شریف" کے صرف دس 10 صفحات بالترتیب پڑھتے ہیں - آپ ہر حدیث کا ماخذ قرآن کی آیت پڑھتے جائیں ہم سب اہلحدیث ہوجائینگے - ہمارے بیس 20 کے قریب علماء تھے کسی کو ہمت نہ ہوئی بلکہ بعض نے تو صاف طور پر فرمادیا کہ حدیث قرآن کے خلاف ہے ، کاش ہمارے علماء اتنی کم ہمتی نہ دکھاتے تو وہ [پانچ سو500] لوگ اہلحدیث ہوجاتے؟ سوال نمبر 58: ایک دن ہمارے علماء نے کہا کہ فقہ سب کی سب حدیث کے خلاف ہے - چناچہ اہل فقہ نے کہا کہ آؤ ترتیب سے بات کرو؟ ہم صرف "فتاوی عالمگیری" کے پہلے دس صفحات پڑھتے ہیں - ہم ترتیب وار ایک ایک مسئلہ پڑھیں گے آپ ترتیب وار ہر ہر مسئلہ کے خلاف ایک ایک حدیث صحیح صریح غیر معارض پیش کرتے جائیں - لیکن ہمارے علماء دم دباکر بھاگ گئے - ہزاروں آدمیوں نے کہا کہ آپ بالترتیب فقہ کے کسی ایک باب مثلا "کتاب الطہارت ، کتاب المیراث ، کتاب الحدود کو بالطریق بالاحادیث کے مخالف ثابت کردیں اور ان مسائل کے مقابلہ میں ہر ہر مسئلہ کا صحیح حکم حدیث صحیح صریح غیر معارض سے دکھادیں؟ ہم فقہ کو چھوڑدیں گے - مگر ہمارے علماء نے نہایت بزدلی کا ثبوت دیا اور شور مچاکر بھاگتے ہیں؟
سوال نمبر 60: ایک دن ہمارے علاقہ کے ایک گاؤں میں جھگڑا ہوا کہ حنفیوں کی نماز غلط ہے - حنفیوں نے کہا آپ بالترتیب نماز کا ہر ہر مسئلہ حدیث صحیح صریح غیر معارض سے دکھادیں؟ ہم وہی نماز پڑھیں گے لیکن وہ اس کے لیے بالکل تیار نہیں ہوئے تو لوگوں نے کہا ہماری نماز کا کہتے ہو ہوتی نہیں - ہم پوچھتے ہیں تم مکمل نماز بتادو پھر کہتے ہو ہمیں آتی نہیں پھر لوگوں کے دلوں میں وسوسے کیوں ڈالتے ہو؟
سوال نمبر 61: اگر حدیث راجح پر عمل کرنے والا اہلحدیث ہے تو حنفی یا دیگر مقلدین اہلحدیث کیوں نہیں؟ جو ان احادیث پر عمل کرتے ہیں جن کو خیر القرون کے مجتہد نے راجح قرار دیا؟ اور ہم ان احادیث پر عامل ہیں جن کو پندرہویں صدی کے کسی جاہل مرکب غیرمقلد نے جو مصداق "ضلو فاضلو" کا ہے راجح قرار دیا ، حالانکہ تابعین کی ترجیح قرآن ، حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے
سوال نمبر 62: حضرات علمائے کرام! حضرات صحابه کرام رضی الله عنهم اجمعین ، تابعین اور تبع تابعین رحمه الله تعالی علیه جس طرح متصل احادیث روایت کرتے اور ان پر عمل بھی کرتے تھے ، اسی طرح صحابه رضی الله عنهم اجمعین اور تابعین مرسل احادیث روایت کرتے اور خیر القرون کے تینوں زمانوں میں ، مرسلات ، بلکہ بلاغات پر بھی بلانکیر عمل جاری تھا - حنفی حضرات! حدیث متصل ، مرسل ، موقوف ، مدلس سب پر عمل کرتے ہیں - مگر ان کو اہلحدیث نہیں کہا جاتا؟ اور ہم نے حدیث کی کئی اقسام مثلا مراسیل ، موقوفات ، مدالیس، خیر القرون ، ان سب اقسام کی احادیث ماننے سے انکار کردیا ہے - عجب بات ہے کہ احناف ان سب قسموں کو مانیں تو بھی اہلحدیث نہ ہوں؟ ہم اکثر اقسام کا انکار کریں پھر بھی اہلحدیث رہیں؟
سوال نمبر 63: حدیث کے لفظ کا اطلاق حدیث مرفوع ، موقوف ، مقطوع ، مرسل ، مدلس سب پر ہوتا ہے ، مگر ہم سب اقسام کو ماننے کے بجائے صرف ایک قسم کو مانتے ہیں ، اور حنفی سب اقسام کو مانتے ہیں تو حنفی کامل "اہلحدیث" ہوئے اور ہم 1/5 اہلحدیث ہوئے؟
سوال نمبر 64: ہم میں سے بعض لوگ اثری کہلاتے ہیں - اثر لغت میں کسی چیز کے بقیہ کو کہتے ہیں اور اثر کا اطلاق محدثین کی اصطلاح میں حدیث مرفوع ، موقوف ، مقطوع سب پر ہوتا ہے - امام طحاوی رحمة الله تعالی علیه نے شرح معانی الآثار میں ، امام طبری رحمة الله تعالی علیه نے تہذیب الآثار میں اور امام سیوطی رحمة الله تعالی علیه نے الدر المنثور فی التفسیر بالماثور میں تینوں اقسام کی احادیث درج کی ہیں - اسی طرح باجماع امت ادعیہ ماثورہ کا لفظ ان دعاؤں پر استعمال ہوتا ہے جو احادیث سے ثابت ہوں ، مگر ہمارے اثری سوائے پہلی قسم کے کوئی حدیث نہیں مانتے تو یہ اثری کہلانا خلاف اجماع ہے - پھر کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے اثری کہلانے کا حکم دیا ،یا خود اپنے کو اثری لکھوایا ، یا کسی صحابی کے اثری کہلانے پر خاموش رہے؟ اگر ایسی حدیث ہو تو باسند تحریر فرمائیں اور اس کی صحت بھی تفصیلآ ثابت فرمائیں؟
سوال نمبر 65: ہمارے بعض علماء یہ حدیث سناکر ہمارا دل خوش کردیتے ہیں کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے فرمایا "اللهم ارحم خلفائی قلنا من خلفاءك ، قال الذين يروون احاديثی يعلمونها الناس - ہمارا دل بھی بہت خوش رہا مگر تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ حدیث تو موضوع اور باطل ہے - چناچہ حافظ زیلعی رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں کہ یہ احمدبن عیسی العلوی کی موضوعات میں سے ہے [نصب الرایہ ج1 ص 348] اور حافظ ذہبی رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں "ھذا باطل" [میزان الاعتدال ج 1 ص 127] اس کو کوئی صحیح سند ہو تو مع توثیق رواۃ پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 66: اگر یہ حدیث صحیح بھی ہوتی تو یہ دعا تو محدثین کے لیے ہے جو علمی طبقہ ہے نہ کہ اس سے مراد کوئی فرقہ مذہبی ہے؟
سوال نمبر 67: کیا احادیث کے وہ راوی جو رافضی ، خارجی ، ناصبی ، مرجیہ ، قدریہ ، معتزلہ ہیں وہ بھی اس حدیت کی دعا میں شامل ہیں یا نہیں ، اور حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی راوی اور محدثین بھی اس دعا کے مستحق ہیں یا نہیں؟
سوال نمبر 68: حضرات علمائے کرام ہم اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ رفع یدین میں شوافع اور رافضی ہمارے ساتھ ہیں - لیکن ترک تقلید میں شیعہ ، منکرین حدیث ، نیچری ، قادیانی وغیرہ سب ہمارے ساتھ ہیں - کیا یہ بات قابل فخر نہیں ہوسکتی؟
سوال نمبر 69: ہمارے بعض حضرات اپنے آپ کو سلفی بھی لکھتے ہیں - کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے سلفی کہلانے کا حکم دیا یا خود سلفی کہلاتے تھے - یا آپ کے سامنے صحابه کرام رضی الله تعالی علیهم اجمعین سلفی کہلاتے ہوں اور آپ صلی الله علیه وسلم خاموش رہے ہوں - تو ایسی حدیث شریف پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 70: سلف صرف آنحضرت صلی الله علیه وسلم کا نام ہے یا صحابه ، تابعین ، تبع تابعین بھی سلف میں شامل ہیں - تو پھر یہ سلفی کہلانے والے صحابه ، تابعین ، تبع تابعیں کے ارشادات کو کیوں نہیں مانتے؟
سوال نمبر 71: ہمارے بعض عوام محمدی کہلواتے ہیں کیا آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے محمدی کہلانے کا حکم دیا یا آپ صلی الله علیه وسلم کے سامنے صحابه محمدی کہلواتے تھے اور آپ صلی الله علیه وسلم اس پر خاموش رہے ہوں ، تو ایسی کوئی حدیث پاک بیان فرمائیں؟
سوال نمبر 72: کیا حضرت پیران پیر نے غنیۃ الطالبین میں فرقہ محمدیہ کو گمراہ اور دوزخی فرقوں میں شمار کیا ہے یا نہیں؟
سوال نمبر 73: جس طرح لوگ محمدی کہلاتے ہیں اس طرح قادیانی احمدی کہلاتے ہیں - بعض لوگ ان ناموں سے مغالطہ کھا جاتے ہیں کہ شاید ان ناموں میں "محمد" اور "احمد" سے مراد آنحضرت صلی الله علیه وسلم ہیں ، حالانکہ جس طرح احمدی نسبت آنحضرت صلی الله علیه وسلم کی بجائے مرزا کی طرف ہے - کیونکہ وہ مرزا کی کتابوں کو ہی کتاب و سنت کی صحیح ترجمان مانتے ہیں - اسی طرح محمدی سے مراد محمد جونا گڑھی کے ماننے والے ہیں - کیونکہ انکا دین و ایمان محمد جونا گڑھی کی ہی کتابیں شمع محمدی ، تفسیر محمدی ، وضو محمدی ، نماز محمدی ، نکاح محمدی ، حج محمدی ، طریقہ محمدی وغیرہ ، محمد جونا گڑھی کی کتابوں پر ہی ایمان ہے اس لیے محمدی ہیں؟
سوال نمبر 74: حضرات علمائے کرام! حنفیوں کو تیرہ سو 1300 سال ہوچکے ہیں وہ حنفی ہی کہلاتے ہیں - مگر ہمیں 1888ء سے ابھی صرف ایک صدی ہی مکمل ہوئی مگر کئی نام بدل چکے ہیں ، موحد ، محمدی ، غیر مقلد ، سلفی ، اثری ، غرباء اہلحدیث ، امامیہ تنظیم ، جماعت المسلمین ، اہل حدیث ، شبان اہلحدیث کیا یہ سب نام احادیث سے ثابت ہیں - تو برائے نوازش وہ صحیح احادیث پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 75:
الف: حضرات علمائے کرام! ہمارے فرقہ کو بنے ہوئے ابھی ایک صدی ہی گزری ہے مگر یہ آپس میں سخت اختلاف کا شکار ہوگیا - مثلا مولانا ثناء الله صاحب امرتسری ہمارے فرقہ کے روح رواں تھے - مگر ہماری جماعت کے علماء ان کو دجال ، معتزلی ، بے دین ، واجب القتل ، دو دو آنے پر فتوے دینے والا ، محدثین کی خدمات پر پانی پھیرنے والا ، چھٹا ہوا نیچری اور چھپا ہو مرزائی کہتے ہیں - بحوالاجات [فیصلہ مکہ ، اربعین ، فیصلہ الحجازیہ ، کتاب التوحید سنۃ] وغیرہ
ب: مولانا محمد جونا گڑھی ، مولانا عبدالستار ، امیر جماعت غرباء اہلحدیث کے بارہ میں فرماتے ہیں کہ اس کا کفر مکے کے کافروں سے بھی بڑھا ہوا ہے [اخبار محمدی ص 13، 15 نومبر 1939ء] ج: مولانا عطاء الله حنیف کے شاگرد پروفیسر محمد مبارک پوری - جماعت غرباء اہلحدیث کو مسلیمہ کذاب جیسے واجب القتل سمجھتے ہیں [علمائے احناف اور تحریک مجاہدین ص48] کیا ایک دوسرے کو کافر کہنے والے سب کے سب طائفہ منصورہ مصداق ہیں؟ اور حق واحد ہے یا متعدد؟ سوال نمبر 76: حضرات علمائے کرام! ایک عجیب بات ہے کہ منکرین حدیث نے بہت سا لٹریچر شائع کر رکھا ہے اور اسی لٹریچر کے ذریعے وہ اپنے مسلک کی تبلیغ کرتے ہیں - لیکن جب ہم اس لٹریچر پر اعتراض کرتے ہیں تو وہ یہ کہہ کر جان چھڑاتے ہیں کہ ہم اہل قران ہیں - اگر ہم پر اعتراض کرنا ہے تو قرآن پر اعتراض کرو ، اب کون؟ مسلمان قرآن پر اعتراض کرے؟ [بالکل نہیں] ہاں ان لوگوں نے اپنے سارے لٹریچر کو خلاف قرآن تسلیم کرکے اپنی ساری کتابوں کو جھوٹا مان لیا بالکل یہی حال اہلحدیثوں [غیر مقلدوں] کا ہے - ہم اپنے علماء کی کتابیں اور لٹریچر رات دن تقسیم کرتے ہیں - اور اس کو دین کی تبلیغ سمجھتے ہیں - مگر جب ہمارے مخالفین ہم پر اعتراض کرتے ہیں تو ہم فورا ان سب کتابوں کا انکار کردیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارا مذہب صحیح حدیث ہے اگر اعتراض کرنا ہے تو صحیح حدیث پر کرو گویا ہم نے اعلانیہ تسلیم کرلیا کہ ہماری ساری کتابیں مخالف حدیث ہیں اور ہمارا لٹریچر بے دینی کی تبلیغ ہے - اس طرح ہمارا اپنی کتابوں کا انکار کردینا اپنے مسلک کو باطل تسلیم کرلینا ہے
سوال نمبر 77: حضرات علمائے کرام! ہمارے نواب صدیق حسن خاں صاحب نے "محدث" کی شرائط کے بیان میں یہ واقعہ نقل فرمایا ہے کہ ایک شخص نے حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے سامنے ارادہ ظاہر کیا کہ میں اہلحدیث [محدث] بننا چاہتا ہوں - حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه نے فرمایا اس فن میں قدم نہ رکھنا - جب تک یہ شرائط نہ ہوں - سب سے پہلے یہ چار چیزیں حاصل کرنا
نمبر [01] آنحضرت صلی الله علیه وسلم کے حالات مبارکہ اور آپ کی شریعت کا علم
نمبر[02] حضرات صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین اور ان کی مقداروں کا علم
نمبر [03] تابعین اور ان کے احوال کا علم
نمبر [04] علماء دین اور ان کے تاریخی حالات ،
پھر یاد رکھو ان سب کے نام ، ان کی کنیت ، ان کے ٹھکانے اور انکا زمانہء حیات معلوم کرنا - ان کو ایسا ہی ضروری سمجھنا جیسے خطبہ میں خدا کی ثناء اور دعا میں وسیلہ - قرآن پاک کی سورت کے ساتھ بسم الله اور نمازوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ پھر یہ پہچان کرنا کہ مسند حدیثیں کتنی ہیں ، مرسل کس قدر ہیں ، اور موقوفات کتنی ہیں ، اور اپنی عمر کے چاروں زمانوں بچپن ، لڑکپن ، جوانی اور بڑھاپے کو حدیث پر خرچ کرنا اور ہر حال میں حدیث کا دور کرنا - فراغت ہو یا مشغولیت امیری ہو یا غریبی پھر پہاڑوں سمندروں شہروں اور جنگلوں میں پھر کر یہ علم حاصل کرنا ، جب کاغذ نہ ملے تو پتھروں پتوں اور چمڑوں پر حدیث لکھنا - اپنے سے چھوٹے ، اپنے ہم عمر ، اپنے سے بڑے اور اپنے باپ کے خط سے احادیث لینا - ان سب امور میں خدا تعالی کی رضا مقصود رکھنا ، اور ان حدیثوں پر عمل کرنا جو کتاب الله کے موافق ہوں اور ان احادیث کو طلباء اور محبین میں پھیلانا اور کتاب میں تالیف کرنا اور تم اس کام کو پورا نہیں کرسکتے - جب تک کتابت ، لغت ، صرف اور نحو میں مہارت حاصل نہ کرو ، یہ سب محنت بیکار ہے اگر خدا کی توفیق سےقدرت ، صحت ، حرص و حفظ عطا نہ ہو اور جب یہ سب کچھ حاصل ہوجائے تو اس محدث کی نظر میں اپنے اہل و عیال مال دولت اور وطن کی وقعت نہیں رہتی -
اور پھر الله تعالی اس کا چار چیزوں سے امتحان لیتے ہیں
نمبر [01] شماتت اعداء سے
نمبر [02] سچے دوستوں کی ملامت سے
نمبر [03] جہلاء کے طعن سے
نمبر [04] علماء کے حسد سے یعنی چاروں طرف سے دوست، دشمن، جاہل، عالم سب اس پر نکتہ چینی کرتے ہیں
اگر وہ آدمی ان پر صبر کرے تو الله تعالی چار چیزوں سے دنیا میں اس کا اکرام فرماتے ہیں
نمبر [01] قناعت کی عزت
نمبر [02] ہیبت نفس
نمبر [03] لذت علم
نمبر [04] اور شہرت عام بقائے دوام سے
اور چار چیزوں سے آخرت میں اکرام فرمائیں گے
نمبر [01] اپنے بھائیوں کی سفارش کرو
نمبر [02] میرے عرش کے سایہ میں آرام کرو
نمبر [03] رسول پاک صلی الله علیه وسلم کے حوض سے پیاس بجھاؤ
نمبر [04] اور اعلی علیین میں انبیاء کرام علیهم صلوۃ والسلام کے ساتھ جنت میں رہو
حضرت امام بخاری رحمة اللہ تعالی علیه نے فرمایا بیٹا محدث کی شرائط میں نے اختصار سے بیان کردی ہیں جو میں نے اپنے مشائخ حدیث سے تفصیلآ سنی تھیں اب اگر تو اتنی ہمت رکھتا ہے تو اس میں قدم رکھ یعنی اہلحدیث [محدث] بننے کی کوشش کر - وہ شخص کہتے ہیں میں ادب سے سر جھکا کر غور و فکر کرنے لگا - جب حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه نے میرا یہ حال دیکھا تو فرمایا اگر تو اس قدر مشقتیں برداشت نہیں کرسکتا تو "فقہ" کو لازم پکڑلے یہ علم تجھے گھر بیٹھے حاصل ہوجائے گا [کیونکہ حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے زمانہ میں ہر ہر گھر میں فقہ ہی رائج تھی] اور تجھے اس کے لیے سمندروں اور شہروں کا سفر نہیں کرنا پڑے گا [اور بلا مشقت حاصل ہونے سے فقہ کو بے قدر نہ سمجھنا] وہ فقہ حدیث کا ہی ثمرہ اور پھل ہے [اور فقیہ کو بہ نظر حقارت بھی نہ دیکھنا کیونکہ] آخر میں فقیہ کا ثواب محدث سے ذرہ بھر بھی کم نہیں - اور نہ اسکی عزت اور شان محدث سے کم ہے - وہ بزرگ فرماتے ہیں حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه سے یہ سن کر میں نے اہلحدیث محدث بننے کا ارادہ چھوڑ دیا اور فقہ میں محنت کی اور خدا تعالی کی توفیق سے میں اپنے زمانہ کا سربر آوردہ فقیہ بن گیا [الحطہ صفحہ 148 تا 150] تک
سوال نمبر 78: حضرات علمائے کرام! کیا آج ہمارے فرقے کا ہر فرد ان شرائط پر پورا اترتا ہے ، ہرگز نہیں تو حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے فرمان پر بھی ہمیں فقہ پر عمل کرنا چاہیے ورنہ ہم نہ محدثین کے ساتھ رہے نہ فقہا کے ساتھ "ھولاء ولا الی ھولاء" کا منظر رہے گا - نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم ، نہ ادھر کے رہے ، نہ ادھر کے رہے، حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے فرمان کے موافق تو جب ہم ان شرائط سے کورے ہیں تو ہم پر فقہا کی تقلید لازم ہے - مگر ہمارے فرقہ کا حال یہ ہے کہ جاہل بھی اردو ترجمہ حدیث کا دیکھ کر فقہا پر نکتہ چینی کرتے ہیں - میں نے کبھی اپنے بڑے سے بڑے شیخ الحدیث کو نہیں دیکھا کہ ڈاکٹری کی کتاب کا اردو ترجمہ دیکھ کر خود اپنا علاج کرتا ہو ، چہ جائیکہ کوئی اتنا حوصلہ کرے کہ اردو ترجمہ دیکھ کر بڑے بڑے ماہر ڈاکٹروں کی غلطیاں پکڑے - ساری عمران ڈاکٹروں کے نسخوں کو بلامطالبہ دلیل قبول کرکے ان کی تقلید میں گزارتا ہے- اجتہاد کا نام لیتے جان جاتی ہے ، ہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ ہمارا بڑے سے بڑا عالم تعزیرات پاکستان کا اردو ترجمہ کا مطالعہ کرکے خود مقدمہ کی پیروی کرتا ہو – چہ جائیکہ اردو کتاب دیکھ کر چیف جسٹس صاحبان کے فیصلہ کو غلط قرار دے - اس طرح صرف، نحو، بلاغت، معانی، بدیع اور منطق کے قواعد کو محض تقلیدا قبول کرتے ہیں - خلیل اور اخفش کی جوتیاں اٹھاتے زندگی گذرجاتی ہے مگر اجتہاد کا نام نہیں لیتے - مگر حضرات فقہاء پر ملامت کرنے میں ہمارا ہر ہر جاہل تیار ہے - حدیث کی کتاب کا اردو ترجمہ لیا اور سب فقہاء پر تبرا بازی شروع کردی
سوال نمبر 79: حضرات علمائے کرام! یہ بھی فرمائیں کہ حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کی یہ بیان کردہ شرائط قرآن و حدیث سے ثابت ہیں تو وہ آیت یا حدیث بیان فرمائیں یا امتیوں کی بناوٹ ہے تو کیا حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه اور ان سب کے مشائخ حدیث کیا بدعتی تھے؟
سوال نمبر 80: حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه امام احمد رحمة الله تعالی علیه سے پوچھا گیا کہ مفتی کی کیا شرائط ہیں - آپ نے فرمایا کتاب الله شریف کا پورا عالم ہو کم از کم چار لاکھ احادیث صحیحہ کا عالم ہو صحابه کرام و تابعین عظام کے فتاوی میں بصیرت تامہ رکھتا ہو تو اس کو فتوی دینے کا حق ہے ورنہ نہیں [اعلام الموقعین جلد 2 ص 252] بحوالہ قواعد فی علوم الفقہ ص5 حضرات ! ظاہر ہے کہ جب وہ فتوی دینے کا اہل نہیں تو وہ دوسروں سے پوچھ کر ان کی تقلید کرے گا ، لیکن ہمارے فرقہ کا تو یہ حال ہے کہ چار لاکھ تو کیا چار حدیثوں کی سندوں کی بھی تفصیلی تحقیق نہیں جانتے اور نہ صرف یہ کہ تقلید سے باغی ہیں بلکہ آئمہ مجتہدین اور صحابه کرام سے زیادہ کتاب و سنت کا عالم ہونے کا دعوی رکھتے ہیں - بلکہ چاہتے ہیں کہ آئمہ مجتہدین اور صحابہ کرام رضی الله عنهم ان کی تقلید کرتے ، یہ ایسی ہی خواہش ہے کہ مریض یہ خواہش کرے کہ ڈاکٹر میری تقلید کرے اور ملزم یہ خواہش کرے کہ چیف جسٹس قانون فہمی میں میری تقلید کرے ایں خیال است و محال است و جنوں
سوال نمبر 81: حضرت امام ابو حفص رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں کہ جب میں جامعہ منصور میں مسند افتاء پر بیٹھا تو محدث ابو اسحاق رحمة الله تعالی علیه نے مجھے کہا کہ کیا چار لاکھ احادیث یاد کرنے والا قول یاد ہے؟ میں نے کہا ہاں انہوں نے کہا جب تجھے چار لاکھ احادیث حفظ ہی نہیں تو تو فتوی کیوں دیتا ہے - میں نے کہا میں اپنے قول پر فتوی ہی نہیں دیتا - میں تو اس مجتہد کے قول پر فتوی دیتا ہوں جو چار لاکھ احادیث سے بھی زیادہ حدیثوں کا حافظ تھا [اعلام الموقعین ج2 ص 252] اس سے معلوم ہوا جس کو چار لاکھ احادیث حفظ نہ ہوں وہ خود اجتہاد نہ کرے بلکہ مجتہد کے فتوی کی تقلید کرے یہی محدثین کا طریق ہے
سوال نمبر 82: حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے استاد الاستاد اور حضرت امام احمد رحمة الله تعالی علیه کے استاد حضرت امام شافعی رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں - کسی آدمی کو ہرگز حلال نہیں کہ وہ خدا کے دین میں فتوی دے ، ہاں مگر وہ شخص کہ قرآن پاک کا عارف ہو ، اس کے ناسخ ، منسوخ محکم اور متشابہ اس کی تاویل اور تنزیل اور مکی اور مدنی آیات سے پورا واقف ہو - اور یہ ساری باتیں احادیث رسول صلی الله علیه وسلم کے بارہ میں بھی جانتا ہو ، اور علم لغت اور شعر میں بھی بصیرت تامہ رکھتا ہو - اور علماء کے اختلاف اور وجوہ کوخوب جانتا ہو ، ایسے شخص کو فتوی دینا جائز ہے ، اور جو ایسا نہ ہو اس کے لیے ہرگز حلال نہیں کہ وہ فتوی دے [اعلام الموقعین ج1 ص62] الفقیہ و المتفقہ للخطیب
سوال نمبر 83: حضرت امام بخاری رحمة الله تعالی علیه کے پر دادا استاد حضرت امام مالک رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں کہ میں اس وقت تک فتوی دینے نہیں بیٹھا جب تک ستر [70] شیوخ نے مجھے نہ کہا کہ تو فتوی دینے کا اہل ہے بحوالہ [اعلام الموقعین ج1 ص 16] سوال نمبر 84 امام عبد الله بن مبارک اور امام یحیی بن اکثم سے پوچھا گیا کہ فتوی کی اہلیت کیا ہے؟ فرمایا جب آدمی حدیث و فقہ [رائے] دونوں میں بصیرت رکھتا ہو [اعلام الموقعین] ان محدثیں کے اقوال سے معلوم ہوا کہ ہر شخص فتوی کا اہل نہیں ، چہ جائیکہ ہر شخص مجتہدین کا جج بن بیٹھے اور مجتہدین کی غلطیاں چھانٹے اور ظاہر ہے جو اہل اجتہاد نہ ہو تقلید کرے - لیکن ہمارے بعض جاہل بے وقوف بھی مجتہدین بنے ہوئے ہیں سوال نمبر 85: حضرت امام شعبی رحمة الله تعالی علیه جنہوں نے پانچ سو [500] [اعلام الموقعین] صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین کی زیارت کی تھی، فرماتے تھے جو شخص چاہتا ہے کہ قضاء میں مضبوط فیصلہ لے تو اسے چاہیئے کہ حضرت عمر رضی الله عنه کے اقوال لے [اعلام الموقعین ج1 ص7] دیکھیئے
سوال نمبر 86: حضرت امام شعبی رحمة الله تعالی علیه حضرت عمر رضی الله عنه کی تقلید شخصی کی دعوت دے رہے ہیں - وہ بھی قاضیوں کو جو یقینا عالم تھے، لیکن ہماری جماعت کے جاہل بھی تقلید شخصی کو شرک کہتے ہیں
سوال نمبر 87: حضرت مجاہد رحمة الله تعالی علیه جلیل القدر تابعی ہیں وہ بھی فرمایا کرتے تھے "اذا اختلف الناس فی شئی فانظر واما صنع عمر فخذو ابه" [اعلام الموقعین ج1 ص7] دیکھئیے حضرت مجاہد رحمة الله تعالی علیه بھی حضرت عمر رضی الله عنه کی تقلید شخصی کا حکم فرمایا کرتے تھے
سوال نمبر 88: آنحضرت صلی الله علیه وسلم کے صحابه کرام کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی - صرف حجۃ الوداع میں شامل ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ چوالیس تھی - اور ظاہر ہے کہ تمام صحابه کرام رصوان الله تعالی علیهم اجمعین اس حج میں شریک نہیں ہوئے تھے - یہ سب اہل زبان بھی تھے - مگر ان میں سے فتوی دینے والے صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین کی تعداد تقریبا ایک سو تیس 130 تھی ان میں بھی اصل مفتی صرف سات [7] تھے [اعلام الموقعین ج1 ص5] ظاہر ہے کہ باقی تقریبا ڈیڑھ لاکھ صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین ان کی تقلید کرتے تھے - اور عہد صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین میں سے کسی نے ان کا انکار نہیں کیا
سوال نمبر 89: حضرت امام محمد بن جریر رحمة الله تعالی علیه فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم کے صحابه کرام رضوان الله تعالی علیهم اجمعین میں سے صرف حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنه کے ایسے معروف اصحاب تھے - جو ان کے فتاوی اور مذہب کو مدون کرتے تھے - اور کسی صحابی رضی الله عنه کے فتاوی ان کے شاگردوں نے مرتب نہیں کئے - اور حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنه اپنے مذہب کو خلیفہ راشد حضرت عمر رضی الله عنه کے مذہب سے ملاتے ، اگر اختلاف ہوتا تو اپنا قول چھوڑ کر حضرت عمر رضی الله عنه کے قول کی تقلید کرلیتے [اعلام الموقعین ج1 ص7] امام اعمش فرماتے ہیں کہ ابراہیم نخعی حضرت عمر اور حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنهم کے اقوال کی ہی تقلید کرتے ان دونوں سے باہر نہیں نکلتے تھے [اعلام الموقعین ج 1 ص7] حضرت علی رضی الله عنه جب کوفہ تشریف لائے تو ان کا مذہب بھی مدون کیا گیا - "مذہب حنفی" کا ماخذ یہی مرتب اور مدون فتاوی تھے
سوال نمبر 90: ہمارے بعض جہال بھی یہ کہا کرتے ہیں کہ ہم تمام مذاہب کو کتاب و سنت پر پیش کرتے ہیں - اور جو مسئلہ جس مذہب کا کتاب و سنت کے موافق ہو اسے قبول کرلیتے ہیں - اگرچہ یہ دعوی ہمارے ہر جاہل کا ہے - لیکن افسوس تو یہ ہے کہ ہمارے علماء بھی اس دعوی پر پورا نہیں اترسکتے - حنفی علماء نے مدتوں سے یہ اعلان شائع کر رکھا ہے کہ کوئی غیرمقلد عالم آئے؟ ہم مختلف ابواب کے ایک سو [100] مسائل رکھیں گے ان میں پہلے ہر مسئلہ کے بارہ میں چاروں مذاہب کے احکام پھر ہر مذہب کے مفصل دلائل اور وجوہ بیان کرکے پھر کتاب و سنت سے صراحۃ ترجیح ثابت کرے مگر کوئی غیرمقلد اس پر آمادہ نہیں ہوا ، کیا اس قسم کے جھوٹے دعوے کرنا شرعا جائز ہے؟
سوال نمبر 91: ہمارے بعض علماء اقوال آئمہ اربعہ کے پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے تقلید سے منع فرمایا - مگر جس طرح کی سند کا مطالبہ احناف سے کیا کرتے ہیں ان اقوال کی وہ سند بیان نہیں کرتے - براہ نوازش ان اقوال کی سند مع توثیق رواۃ پیش فرمائیں؟
سوال نمبر 92: وہ اقوال اگر بسند صحیح بھی ثابت ہوتے تو ان اقوال کے ساتھ آئمہ اربعہ نے کوئی دلیل بیان نہیں فرمائی تو ان اقوال کو بلامطالبہ دلیل قبول کرلینا تقلید ہے - کیا اس تقلید سے ترک تقلید پر استدلال درست ہے؟ سوال نمبر 93: ہمارے علماء آئمہ اربعہ کے ان اقوال کو چھپاتے ہیں جن میں آئمہ اربعہ نے مفتی اور مجتہد کی شرائط بیان کی ہیں اور جن میں وہ شرائط نہ ہوں ان کو فتاوی دینے سے منع کیا ہے - ان دونوں قسم کے اقوال سے پتہ چلا کہ آئمہ اربعہ کے نزدیک مجتہدین اپنی نظر و استدلال سے کتاب و سنت پر عمل کریں اور غیر مجتہدین تقلید کریں - اب جن اقوال کے مخاطب مجتہدین ہیں ان کو عوام پر چسپاں کرنا تلبیس حق بالباطل بھی ہے "یحرفون الکلم عن مواضعه" پر بھی عمل ہے اور کتمان حق بھی ہے؟
سوال نمبر 94: ہمارے علماء جب قرآن و حدیث سے اپنی قدامت ثابت نہیں کرسکتے تو عجیب مضحکہ خیز استدلال کرتے ہیں.استدلال اکثر منکرین حدیث سے چوری کرتے ہیں مثلآ منکرین حدیث کہتے ہیں کہ صحابه کرام ،تابعین، تبع تابعین کے دور یعنی خیرالقرون میں نہ صحاح ستہ تھی نہ مشکوۃ نہ بلوغ المرام ، نہ فتاوی ستاریہ نہ فتاوی نذیریہ ، صرف اور صرف قرآن تھا - اس لیے وہ سب اہل قرآن تھے - یعنی منکرین حدیث ، اور ہمارے علماء کہتے ہیں اس وقت نہ ہدایہ تھی نہ قدوری اس لیے سب اہلحدیث تھے - فرمایئے دونوں میں سے کس فریق کی دلیل وزنی ہے؟
سوال نمبر 95: یہ بات کہ فلاں فرقہ کس دور کی پیداوار ہے - کوئی شرعی مسئلہ تو نہیں ایک تاریخی مسئلہ ہے اور تاریخی طور پر ہمارے علماء اس کو تسلیم بھی کرچکے ہیں - مگر بعض جاہل کہتے ہیں کہ ہمارے علماء قابل شہادت نہیں ہیں ، کیا وجہ ہے کہ امت محمدیہ کا خاص امتیاز ہی "شهداء علی الناس [البقره] اور شھداء الله علی الارض [مشكوة] ہے - مگر جو غیرمقلد بن جاتا ہے وہ مردود الشہادت قرار پاتا ہے کہ ان کی شہادت کو ہم قبول نہیں کرتے - تو وضاحت سے سمجھا دیجئے جن نکاحوں میں غیرمقلد گواہ ہیں وہ نکاح ہوگئے یا نہیں ، ووٹ بھی شہادت ہے اگر غیرمقلد مردود الشہادت ہوجاتا ہے تو اس کا ووٹ بھی کینسل ہوگا - پھر کیا کسی عدالت میں غیرمقلد کی شہادت قبول ہوگی یا نہیں؟ الیکشن کے امیدوار اور جج بننے کیلئے بھی مقبول الشہادۃ ہونا ضروری ہے - تو کیا غیرمقلدین کو ان سب مناصب سے شرعا محروم سمجھا جائے گا؟
سوال نمبر 96: حضرات علمائے کرام! اہل قرآن کا دعوی ہے قرآن ہمارا ہے ، ہمارا دعوی ہے کہ صحاح ستہ ہماری کتابیں ہیں مگر اس دعوی پر دونوں فرقوں کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے ، جب ہم اپنے علماء سے پوچھتے ہیں کہ یہ ہماری کتابیں کیسے ہیں تو ہمیں یہ جواب دیا جاتا ہے کہ اصحاب صحاح ستہ آئمہ مجتہدین کی تقلید کو کفر و شرک کہتے تھے اور کسی کی تقلید نہیں کرتے تھے ، اس لیے یہ ہماری کتابیں ہیں لیکن دلیل تو نہیں ایک دوسرا دعوی ہے جب ہم عرض کرتے ہیں کہ دلیل شرعی کے موافق ان کے اقرار یا معتبر تاریخی شہادتوں سے ان کا غیرمقلد ہونا ثابت کریں تو پھر موت کی سی خاموشی طاری ہوجاتی ہے آخر ہم لوگ آئمہ مجتہدین کو چھوڑ کر آپ کے علم پر لٹو ہوئے ہیں - مگر آپ ہمیں اتنا پریشان کیوں فرمارہے ہیں کہ کسی مسئلہ کا جواب حدیث صحیح صریح سے نہیں ہے؟
سوال نمبر 97: حضرات علمائے کرام! اگر یہ دعوی صحیح ہے کہ جو شخص تقلید نہ کرے اس کی کتاب ہماری کتاب ہے، تو مرزا قادیانی، سر سید نیچری، پادری فنڈر، سوامی دیانند، پنڈت شردمانند، ماسٹر رام چندر وغیرہ بھی آئمہ اربعہ میں سے کسی امام کے مقلد نہ تھے ، کیا ان کی کتابیں بھی ہماری معتبر کتابیں ہوں گی؟ آپ لوگوں نے ہمیں کتابوں کے بارے میں بہت پریشان کر رکھا ہے؟
سوال نمبر 98: حضرات علمائے کرام! اصحاب صحاح ستہ کا غیرمقلد ہونا نہ ان کے اقرار سے ثابت نہ شرعی شہادت سے لیکن ان پر خواہ مخواہ غاضبانہ قبضہ کیا جارہا ہے - میاں نذیر حسین صاحب ، نواب صدیق حسن خاں صاحب، مولانا وحید الزمان صاحب، مولانا عنایت الله اثری وزیر آبادی صاحب، حکیم فیض عالم صدیقی، مولانا عبدالاحد صاحب خانپوری، جناب بشیر احمد صاحب، سیکرٹری جمیعت اہل حدیث ہند، پروفیسر محمد مبارک صاحب جن كا غیرمقلد ہونا ان کے اقرار اور تاریخی شہادتوں سے ثابت ہے - ان کتابوں کا انکار کرنا ، ان کی کتابوں کو قرآن و حدیث کے خلاف کہہ کر ٹالا جاتا ہے - آخر یہ کیا ماجرا نمبر [02] سچے دوستوں کی ملامت سےحضرت مجاہد رحمة الله تعالی علیه بھی حضرت عمر رضی الله عنه کی تقلید شخصی کا حکم فرمایا کرتے تھےہے؟ ہمیں تو یہ بتایا جاتا ہے کہ حنفیوں کی کتابیں قرآن و حدیث کے خلاف ہیں، مگر حنفی اس غلط پروپیگنڈے سے ذرہ بھر متأثر نہیں ہوئے - لیکن ہمیں رات دن یہ سبق پڑھایا جاتا ہے کہ جب کوئی حنفی کسی اہلحدیث عالم کی کوئی کتاب پیش کرے تو فورآ کہہ دو ہم قرآن و حدیث کے خلاف کسی کی کتاب نہیں مانتے - یہ ہمارا صریح اقرار نہیں ہے کہ ہمارے ہر مولوی کی کتاب قرآن و حدیث کے مخالف ہے یہ بات ہماری سمجھ میں آج تک نہیں آئی کہ پہلے اپنے علماء کی کتابوں کی خوب تشہیر کی جاتی ہے ان کو قرآن و حدیث کا ترجمان کہا جاتا ہے ، لیکن جب کوئی حنفی اسے پیش کرے تو ان ساری کتابوں کو قرآن و حدیث کے خلاف کہہ دیا جاتا ہے - حضرات شروع سے ہی ہر کتاب پر یہ لیبل کیوں نہیں لگایا جاتا ہے ، کہ یہ قرآن و حدیث کے خلاف ہےکوئی اہلحدیث اس پر اعتبار نہ کرے - ہم ہزاروں روپے کی کتابیں خرید لیتے ہیں ، بعد میں پتہ چلتا ہے کہ یہ سب ناقابل اعتبار کتابیں ہے سوال نمبر 99 حضرات ہمیں یہ بتایا جاتا ہے کہ کسی امتی کو صدیق اکبر، فاروق اعظم، مناظر اعظم، امام اعظم، قائد اعظم کہنا کفر و شرک ہے - لیکن ہمارے علماء نے ملکہ وکٹوریہ کے جشن جوبلی پر جو پیش فرمایا اس کی پہلی سطر تھی "بحضور فیض گنجور کوئین وکٹوریہ دی گریٹ قیصرہ ہند بارک الله فی سلطنتہا"
سوال نمبر 99: حضرات علمائے کرام! اور کہا کہ ہمیں آزادی صرف برطانیہ کی حکومت میں ہی حاصل ہے اور اس حکومت کے لیے ہمارے دلوں سے مبارک باد کی صدائیں نعرہ زن ہیں - حضرات علمائے کرام آنحضرت صلی الله علیه وسلم یہ اعلان فرمائیں ھلک قیصر فلا قیصر بعدہ"کا مگر ہم قیصرہ کے لیے مبارکباد کے نعرے اور اس کی حکومت کے لیے برکت کی دعائیں کریں ناطقہ سرگریباں ہے کہ اسے کیا کہیے پھر بھی ہم اہلحدیث رند کے رند رہے ، ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی
سوال نمبر 100: حضرات علمائے کرام! مرزا قادیانی نے قادیاں میں بیٹھ کر حکومت برطانیہ کو خدا کی رحمت کہا ، لیکن ہمارے میاں نذیر حسین صاحب نے حرمین شریفین میں کھڑے ہو کر حکومت برطانیہ کو اپنی جماعت کے لیے رحمت کہا کتاب [الحیات بعد الممات] فرمائیے کون زیادہ ثواب کا مستحق ہے؟
سوال نمبر 101: حضرات علمائے کرام! خدا تعالی نے ہمارا نام مسلمان رکھا جب بھی مردم شماری ہوتی ہے ، حنفی صرف اپنے آپ کو مسلمان لکھواتے ہیں - مگر شیعہ اپنے آپ کو شیعہ مسلمان ، مرزائی احمدی مسلمان اور غیرمقلد اہلحدیث مسلمان لکھواتے ہیں - آخر مسلمان کے نام کو ناکافی کیوں سمجھا جاتا ہے؟
سوال نمبر 102: حضرات علمائے کرام! آخر میں گزارش ہے کہ ہمارے ان سوالات کا جواب قرآن و حدیث اور ایسی معتبر کتابوں سے باحوالہ دیا جائے جن کو ہماری ساری جماعت معتبر مانتی ہو ، عام طور پر ہمارے علماء بلاحوالہ جواب دیتے ہیں یا کسی غیر معتبر کتاب کا حوالہ لکھتے ہیں - اور جواب بھی تسلی بخش نہیں ہوتا - اس لیے ہمارے سینکڑوں آدمی صحیح اور تسلی بخش جواب نہ ملنے کی وجہ سے مرزائی , منکرین حدیث یا نیچری بن جاتے ہیں ، ہم آپ کو خداوند قدوس کی عظمت و جلال کا واسطہ دے کر کہتے ہیں کہ ہمارے سوالات کا نہایت تسلی بخش جواب دے کر ہمارے ڈگمگاتے ہوئے ایمان کو سہارہ دیں ایسے پھسپھسے جوابات نہ ہوں کہ ہماری جماعت کا ہر فرد اس کتاب کو پڑھ کر کہے یہ ہماری معتبر کتاب نہیں - ہم اس کتاب کو نہیں مانتے اس لیے جواب کے لیے کوئی ایسی شخصیت قلم اٹھائے جو جماعت کی مسلمہ شخصیت ہو ، اور حوالے ایسی کتابوں کے ہوں جو جماعت کی مسلمہ ہوں، ایسا نہ ہو کہ ہمیں بھی یہ مسلک [فرقہ] چھوڑ کر کسی اور طرف جانا پڑے -
الله تعالی آپ کے علم و عمل میں برکت دیں یہ سوالات ایک غیرمقلد کے اپنے معزز علماء کرام سے ایک مبارک لفظ "اہلحدیث" کے بارے میں وضاحت کی درخواست ہے