کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
کیا یزید بن معاویہؓ فوجِ مغفور لہم کا سپہ سالار تھا؟
ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی
دامانوی صاحب کے مضمون پر مولانا عبد الولی حقانی صاحب نے ایک مضمون ’’لشکر ِقسطنطنیہ اور امارت ِیزید کا مسئلہ‘‘لکھا ہے ۔پڑھنے کےلیے یہاں کلک کریںنوٹ
اس مضمون کو پی ڈی ایف اور یونیکوڈ میں حاصل کرنے کےلیے ماہنامہ محدث لاہور کا شمارہ نمبر334 یعنی جنوری2010 کو ڈاؤنلوڈ کرلیں
سانحۂ کربلا اسلامی تاریخ کا اِنتہائی المناک باب ہے، اس سانحہ کے بعد یزید بن معاویہ کو لگاتار برا بھلا کہا جاتا رہا ہے۔ البتہ یزید کے جنتی؍بخشے ہوئے ہونے کے بارے میں نبی کریمﷺ کی اُس بشارت کا تذکرہ کیا جاتاہے جس میں شہر قیصر کی طرف سب سے پہلے حملہ آور لشکر کو مغفور لہم ہونے کی خوش خبری دی گئی ہے۔ائمہؒ اسلاف میں سے امام ابن تیمیہ، حافظ ابن حجر، علامہ قسطلانی اور حافظ ابن کثیررحمہم اللہ وغیرہ نے یزید بن معاویہ کو اس پہلے لشکر کا سالار قرار دیا ہے جس نے تاریخ اسلامی میں سب سے پہلے شہر قیصر (قسطنطنیہ) پر حملہ کیا تھا۔ زیر نظر مضمون میں ان ائمہؒ اسلاف کے موقف کے برعکس بعض احادیث اور تاریخی واقعات سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یزید بن معاویہؓ کے زیر قیادت قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والا یہ لشکر پہلا نہیں، بلکہ آخری ؍چھٹا تھا اور اس سے قبل سیدنا معاویہؓ بن ابو سفیان، عبدالرحمن بن خالدؓبن ولید اور سفیان بن عوف کی زیر قیادت قسطنطنیہ پر حملے ہوچکے تھے؛ اس بنا پر یزید بن معاویہ نبی کریمﷺ کی اس بشارت کا مستحق نہیں ٹھہرتا۔ ایک اہم نکتے پر تاریخی بحث ہونے کے ناطے اسے ’محدث‘ میں اس بنا پر شائع کیا جارہا ہے کہ یہ اس نکتہ پر جامع ومبسوط بحث ہے۔ البتہ ا س سے دلائل کی بنا پر اتفاق واختلاف کی گنجائش بلاشبہ باقی ہے جس کے لئے ’محدث‘ کے صفحات حاضر ہیں۔یہاں یہ بنیادی سوال بھی باقی ہے کہ حدیث ِنبویؐ میں وارد ’مدینہ قیصر‘ کا مصداق کیا لازماً قسطنطنیہ ہی ہے جبکہ اس دورِ میں قیصرکا پایۂ تخت حمص تھا۔ اس موضوع پر ’محدث‘ میں ۱۰ برس قبل دو مضامین بھی شائع ہوچکے ہیں جن میں اپریل ۱۹۹۹ء میں مولانا عبد الرحمن عزیز کا مضمون ’سانحۂ کربلا اور غزوئہ قسطنطنیہ کی اِمارت کا مسئلہ‘ اور ا س کے تعاقب میں مولانا ارشاد الحق اثری حفظہم اللہ کا مضمون ’سانحہ کربلا میں اِفراط وتفریط: بعض تسامحات‘ شمارہ اگست ۱۹۹۹ء کو ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ (ح م)