• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہؓ فوجِ مغفور لہم کا سپہ سالار تھا؟

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
حافظ ابن حجرعسقلانی ؒ فرماتے ہیں:
’’اور اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی نکلتا ہے کہ جہادہرامیرکے ماتحت جائز ہے (چاہے وہ نیک ہو یا بد)۔ اس حدیث میں قیصر کے شہر میں جہاد کرنے والوں کی تعریف کی گئی ہے اور اس جہاد کا امیریزیدبن معاویہؓ تھا اور یزید تو یزیدہی تھا۔(فتح الباری: ج۱۱؍ ص۷۷)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
علامہ قسطلانی ؒ فرماتے ہیں:
’’قیصر کے شہر (قسطنطنیہ) پر سب سے پہلے یزید بن معاویہؓ نے جہادکیا اور ان کے ساتھ سادات صحابہ کرامؓ کی ایک جماعت بھی شریک تھی جس میں عبداللہ بن عمرؓ، عبداللہ بن عباسؓ ، عبداللہ بن زبیرؓ اور ابو ایوب انصاریؓ تھے اور ابوایوب انصاریؓ نے اسی غزوہ میں ۵۲ھ میں وفات پائی‘‘ (حاشیہ صحیح بخاری: ج۱؍ ص۴۱۰)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
علامہ بدرالدین عینیؒ رقم طراز ہیں :
’’یزید بن معاویہ نے بلادِروم میں جہا دکیا یہاں تک کہ وہ قسطنطنیہ تک جا پہنچے۔‘‘ (عمدۃالقاری: ج۱۴؍ ص۱۹۹)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں:
’’قسطنطنیہ پر پہلا حملہ کرنے والے لشکر کے سپہ سالار یزید تھے اور چونکہ ’لشکر‘ معین تعداد کو کہا جاتا ہے، اس لیے اس فوج کا ہر ہر فرد بشارتِ مغفرت میں شریک ہے نہ کہ اس کا کوئی فرد تو لعنت میں شریک ہو اور کوئی اس میں سے ظالموں میں شریک ہو۔ اور کہا جاتاہے کہ یزید اسی حدیث کی بنا پر قسطنطنیہ کی جنگ میں شریک ہوا تھا۔ ‘‘ (منہاج السنۃ:۲؍۲۵۲)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اس بات میں شک و شبہ نہیں کہ یزید بن معاویہ قسطنطنیہ کے جہاد میں شریک ہوا تھا اور اس بات کی گواہی صحابی رسولﷺ سیدنا محمود بن الربیعؓ نے دی ہے۔ چنانچہ
سیدنا محمود بن الربیع ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک حدیث ایک ایسی قوم کے سامنے بیان کی کہ جس میں سیدنا ابوایوب انصاریؓ رسول اللہﷺ کے صحابی شامل تھے اور یزید بن معاویہ ان پر اَمیر تھے، روم کی سرزمین میں۔‘‘ (صحیح بخاری: ج۱؍ ص۱۵۸ تاریخ الصغیر: ص۷۴)
سیدنا محمود بن الربیعؓ کے بیان سے یہ بھی واضح ہوا کہ یزید بن معاویہ جس لشکر پر امیر تھے اس میں سیدنا ابو اَیوب انصاریؓ بھی شامل تھے اور اسی لشکر میں سیدنا ابوایوب انصاریؓنے وفات پائی اور اُنہوں نے۵۰ھ یا ۵۲ھ میں وفات پائی ہے۔
اس سے واضح طور پر یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یزید بن معاویہ جس لشکرمیں شامل تھا، وہ معاویہ کے دورِ حکومت میں قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والا سب سے آخری لشکر تھا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سیدنا محمد بن سیرینؒ فرماتے ہیں:
’’سیدنا ابوایوب انصاریؓ نے یزید بن معاویہؓ کے زمانے میں جہاد کیاپھر وہ بیمارہوگئے پس اُنہوں نے فرمایا: مجھے روم کی سرزمین میں جہاں تک ہوسکے لے جاناپھر مجھے دفن کردینا۔‘‘(التاریخ الصغیر لامام بخاری: ص۶۵، طبع سانگلہ ہل)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سیدنا ابوطبیان ؒ بیان کرتے ہیں:
’’سیدنا ابوایوب ؓ نے یزیدبن معاویہ کے ساتھ جہاد کیا (اسی دوران وہ بیمارہوگئے) پس اُنہوں نے فرمایا: جب میں مرجاؤں تو مجھے دشمن کی سرزمین میں لے جانا اور جب تمہارا دشمن سے سامنا ہو تو مجھے اپنے قدموں کے نیچے دفن کردینا۔‘‘ (مسنداحمد: ج۵؍ ص۴۲۳،۴۱۹ قلت: ورجالہ ثقات، الطبرانی فی الکبیر ۳۸۴۷،۴۰۴۱،۴۰۴۲، مصنف ابی شیبہ:۵؍۳۲۰، طبقات ابن سعد:۳؍۴۸۴،۴۸۵)
اس روایت میں یہ واقعہ بیان کرنے والے سیدنا ابوطبیان حصین بن جندب جہنی کوفیؒ ہیں اور طبقات ابن سعد (ج۳ص۳۶۹ طبع دارالکتب العلمیہ بیروت) میں عن ابی طبیان عن اشیاخہ عن ابی ایوب الانصاری کی سند سے یہ واقعہ موجود ہے اور ان کے اشیاخ عبداللہ بن نمیر اور یعلی بن عبید طنافسی ہیں جو ثقہ ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سیدنا محمد بن سیرینؒ بیان کرتے ہیں کہ
’’ابوایوب انصاریؒ غزوئہ بدر میں شریک تھے پھر (رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد) مسلمانوں کے جہاد میں اگر کسی ایک میں وہ پیچھے رہ جاتے تو دوسرے میں ضرور شریک ہوتے، سوائے ایک سال کے جب لشکر پرایک نوجوان سپہ سالار بنادیاگیا تو وہ بیٹھ رہے۔ اس سال کے بعد وہ افسوس کرتے تھے اور کہتے تھے کہ مجھ پر گناہ نہ تھا جو مجھ پر عامل بنایاگیاتھا، مجھ پر گناہ نہ تھا جو مجھ پرعامل بنایا گیاتھا۔ مجھے پر گناہ نہ تھا جو مجھ پرعامل بنایا گیاتھا ( یعنی ان کو اس کاانتہائی افسوس ہوا)۔ پھر وہ (قسطنطنیہ کی جنگ کے دوران) بیمار ہوگئے۔لشکر پر(اس وقت) یزیدبن معاویہ امیر تھا۔ وہ ان کے پاس ان کی عیادت کو آیا اور پوچھا کہ کوئی حاجت ہو تو بیان کیجئے۔ اُنہوں نے فرمایا: ہاں میری حاجت ہے کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے اونٹ پر سوار کرکے جہاں تک ممکن ہوسکے، دشمن کی زمین میں لے جانا اور جب (آگے مزید) گنجائش نہ پانا تو وہیں دفن کردینا اور واپس آجانا۔ جب ان کی وفات ہوگئی تو اُنہیں سوار کیاگیا اور جہاں تک ممکن ہوسکا، اُنہیں دشمن کی زمین میں لے جایاگیا پھر اُنہیں وہاں دفن کیاگیا اور (لوگ) واپس آگئے اور سیدنا ابوایوب انصاریؓ کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایاہے:
’’انفروا خفافا وثقالاً‘‘ یعنی ’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکلو، چاہے تم ہلکے ہو یا بھاری۔‘‘
میں اپنے آپ کو سبک بارپاتا ہوں یاگراں بار۔‘‘
(الطبقات الکبرٰی از امام محمد بن سعد: ج۳؍ ص۳۶۹، مستدرک حاکم: ج۳؍ ص۴۵۹)
اس واقعہ کو حافظ ابن کثیرؒ نے بھی مسنداحمد بن حنبلؒ کے حوالہ سے نقل کیاہے۔ دیکھئے البداية والنھاية: ج۸؍ ص۵۸،۵۹
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
ان روایات کاخلاصہ یہ ہے کہ یزیدبن معاویہ جس لشکر کے سالار تھے اور جس نے ان کی امارت میں قسطنطنیہ پر حملہ کیا تھا، اس میں سیدنا ابوایوب انصاریؓ شریک تھے اور اسی لشکر میں اُنہوں نے وفات پائی تھی اور اہل سیر کا اس پر اتفاق ہے کہ سیدنا ابو اَیوب انصاریؓ کی وفات۵۰ھ یا ۵۲ھ میںہوئی ہے اور اہل سیر نے ذکر کیا ہے کہ یزیدبن معاویہ کا یہ حملہ ۴۹ھ میں شروع ہوا تھا۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
چنانچہ حافظ ابن کثیر ۴۹ھ کا عنوان قائم کرکے لکھتے ہیں:
’’اسی سال یزید بن معاویہؓ نے بلادِ روم کے ساتھ جنگ کی حتیٰ کہ سادات صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ جس میں سیدنا ابن عمر، سیدنا ابن عباس، سیدنا ابن زبیر اور سیدنا ابوایوب انصاری شامل تھے، قسطنطنیہ پہنچ گیا۔‘‘ آگے لکھتے ہیں: اور اسی میں سیدنا ابوایوب خالد بن زید انصاریؓ اور بعض کا قول ہے کہ ان کی وفات اس غزوہ میں (اس سال) نہیں ہوئی بلکہ اس کے بعد ۵۱ھ یا۵۲ھ یا ۵۳ھ کے غزوات میں ہوئی جیسا کہ ابھی بیان ہوگا۔ (البداية والنہاية: ج۸؍ ص۳۲)
 
Top