محمد اسد حبیب
مبتدی
- شمولیت
- اگست 25، 2011
- پیغامات
- 38
- ری ایکشن اسکور
- 216
- پوائنٹ
- 0
ُ آپ اس روایت کے بارے میں اپنی تحقیق پیش فرمادیں۔امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا:
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ سَبْرَةَ بْنِ أَبِي فَاكِهٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ، فَقَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: تُسْلِمُ وَتَذَرُ دِينَكَ وَدِينَ آبَائِكَ وَآبَاءِ أَبِيكَ، فَعَصَاهُ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: تُهَاجِرُ وَتَدَعُ أَرْضَكَ وَسَمَاءَكَ، وَإِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَاجِرِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي الطِّوَلِ، فَعَصَاهُ فَهَاجَرَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْجِهَادِ، فَقَالَ: تُجَاهِدُ فَهُوَ جَهْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ، فَتُقَاتِلُ فَتُقْتَلُ، فَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ، وَيُقْسَمُ الْمَالُ، فَعَصَاهُ فَجَاهَدَ، " فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ قُتِلَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ غَرِقَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ وَقَصَتْهُ دَابَّتُهُ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ» [سنن النسائي 6/ 21 رقم 3134]۔
اس حدیث کو ابن حبان اورحافظ عراقی نے صحیح قراردیاہے، اورحافظ ابن حجررحمہ اللہ نے بھی حسن کہاہے، جیساکہ یہ پوری بات حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ سنن نسائی کی تحقیق میں کہا ہے ۔ دیکھئے سن نسائی محقق ومترجم ج 5 ص 60۔
اوران ائمہ کی موافقت کرتے ہوئے حافظ زبیرعلی زئی بھی کہتے ہیں : ’’اسنادہ حسن‘‘ دیکھیں حوالہ مذکور ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ اسی طرح اور بھی متعدد اہل نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
آب آپ سے گذارش ہے کہ یاتو سبرہ بن ابی فاکہ سے سالم بن ابی الجعد کا سماع ثابت کریں یا میسردلائل کے پیش نظر اعلان کریں کہ حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کا اس حدیث کو حسن قرار دینا مردود ہے، کیونکہ معاصرت سماع کے لئے کافی نہیں ۔
یہ صرف ایک مثال ہے پہلے اس پرآپ فیصلہ دے دیں پھر مزید مثالیں بھی حاضر خدمت کرتاہوں۔
نیز ہمارے سوال کا جواب کب ملے گا؟