کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,806
- پوائنٹ
- 773
آپ درست فرمارہے ہیں ۔ویسے کفایت اللہ بھائی آپ خود اندازہ لگائیں کہ کیا اس تھریڈ کا بھی ایک غیر متعلق تبصروں کے نام سے نیا تھریڈ نہیں بننا چاہیے ؟؟
آپ درست فرمارہے ہیں ۔ویسے کفایت اللہ بھائی آپ خود اندازہ لگائیں کہ کیا اس تھریڈ کا بھی ایک غیر متعلق تبصروں کے نام سے نیا تھریڈ نہیں بننا چاہیے ؟؟
میں بالکل نہیں سمجھ پا یا کہ میری امید کوجھوٹی امید آپ کیوں کہہ رہے ہیں؟؟کفایت اللہ بھائی ! یقین مانیے یہ تھریڈ ۲۳ پوسٹس تک پہنچ گیا ہے چند گھنٹوں میں۔ ۔۔ ۔ مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کہ مجھے اس تھریڈ میں کوئی علمی فائدہ نطر نہیں آیا ۔ ۔۔ ۔ پتا نہیں اسماء الرجال سے شغف رکھنے والے وہ عوام و خواص کہا چلے گئے جن سے آپ نے ایک جھوٹی امید باندھی تھی !!!
شیخ جیسا کہ پہلے بھی آپ سے عرض کر چکا ہوں کہ آپ اپنے ان تمام اشکالات سمیت اپنا مکمل جواب تحریر فرمادیں، ہم ان شاءاللہ شیخ زبیر حفظہ اللہ تک پہنچا دیں گے۔اسد بھائی سے گذارش ہے کہ ہماری طرف سے یہ اعلان برات شیخ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ تک پہنچادیں ، اور ہمارا اصل دعوی کیا ہے اس سے شیخ کو باخبر کریں تاکہ ہمیں اپنی اصل بات کا جواب مل سکے ۔
بھائی میں شیخ زبیرحفظہ اللہ کی تحریر کا جواب ابھی نہیں دے رہاہوں چونکہ مجھے اطمینان سے جواب دینا ہے اس لئے ابھی وقت لگے گا ۔شیخ جیسا کہ پہلے بھی آپ سے عرض کر چکا ہوں کہ آپ اپنے ان تمام اشکالات سمیت اپنا مکمل جواب تحریر فرمادیں، ہم ان شاءاللہ شیخ زبیر حفظہ اللہ تک پہنچا دیں گے۔
سرِدست آپ سے ایک سوال ہے کہ کیا آپ ابوالعالیہ کا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت مانتے ہیں؟
تو اس سوال پر ہمارا آپ سے سوال یہ ہے کہ :آپ ابوالعالیہ کا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت مانتے ہیں؟
اگر تو یہ سماع ثابت ہے تو ضرور مانیں گے۔رہا آپ کا یہ سوال:
تو اس سوال پر ہمارا آپ سے سوال یہ ہے کہ :
آپ عبداللہ بن بريدة کا سماع ، ان کے والد ، نیز معاویہ رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن المغفل اور سمرہ بن جندب اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مانتے ہیں ؟؟
شاید آپ کا جواب ہی خود آپ کے سوال کا جواب بن جائے ۔
سو اگر آپ ابوالعالیہ کا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سماع درج ذیل عبارت کی رو سے صحیح سمجھتے ہیں تو پھر اوپر ذکر کردہ اصول کی بنیاد پر تو ابوالعالیہ کا سماع حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت ہی ہونا چاہیئے؟بعض محدثین کا یہ موقف ہے کہ دو راویوں کے بیچ اتصال سند کے لئے سماع کا ثبوت لازم ہے جبکہ راجح بات یہی ہے کہ اتصال کے لئے صرف معاصرت اور لقاء کا امکان ہی کافی ہے۔
اس راجح اصول کی روشنی میں ابن بریدہ کی اماں عائشہ رضی اللہ عنہ کی روایت سماع پر محول ہوگی کیونکہ ابن بریدہ کو اماں عائشہ رضی اللہ کی معاصرت حاصل ہے اوران دونوں کے سماع کا امکان بھی ہے۔
بعض حضرات نے معاصرت کو تسلیم کرتے ہوئے امکان لقاء کا انکار کیا لیکن یہ عمارت جس بنیاد پر قائم ہے وہ بنیاد ہی کمزور ہے چنانچہ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ ابن بریدہ اوراماں عائشہ رضی اللہ عنہ جب ایک ہی مقام پر مقیم تھے تو اس وقت ابن بریدہ بچے تھے ۔
عرض ہے کہ اولا یہ بات صحیح سند سے ثابت نہیں کہ ابن بریدہ اس وقت بچے تھے نیز بچے کی بھی روایت مطلقا رد نہیں کیا جاتی ہے بلکہ بچہ جب سن تمییز کو پہنچ جائے اوراس کا ضبط صحیح ہو تو اس کی روایت معتبرہوتی ہے۔
نیز ابن بریدہ رضی اللہ عنہ کی لقاء ان صحابہ سے بھی ثابت مانی جاتی ہے جن کی وفات اماں عائشہ رضی اللہ عنہ سے قبل ہوئی ہے پھر کیسے ممکن ہے کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہ سے ابن بریدہ کا سماع ثابت نہ ہو اوراماں عائشہ رضی اللہ عنہ سے پہلے جو صحابہ فوت ہوئے ان سے ابن بریدہ کا سماع ثابت ہو !!
ابو العالیہ نے فرمایا: ’’ دخلت علٰی أبي بکر ..‘‘ میں ابو بکر (رضی اللہ عنہ) کے پاس گیا۔ (التاریخ الاوسط ۱/ ۳۶۹ ح ۸۱۷ وسندہ حسن، دوسرا نسخہ ۳/ ۳۲ ح ۵۲ ، الربیع بن انس وثقہ الجمہور)
ہم اپنے اصول سے بخوبی واقف ہیں بلکہ ہم نے آپ سے جوسوال کیا ہے اس کا مواد وہیں پر موجود ہے جہاں سے آپ نے ابھی ابھی میرے کچھ الفاظ نقل کئے ہیں ، چیک کرکے دیکھ لیں ۔اگر تو یہ سماع ثابت ہے تو ضرور مانیں گے۔
سو اگر آپ ابوالعالیہ کا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سماع درج ذیل عبارت کی رو سے صحیح سمجھتے ہیں تو پھر اوپر ذکر کردہ اصول کی بنیاد پر تو ابوالعالیہ کا سماع حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت ہی ہونا چاہیئے؟
اصل میں حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے یزید کی مذمت سے متعلق ایک مرفوع حدیث کو حسن قرار دیا ۔یہ سارا مسئلہ ہوا کس بات پر تھا؟؟؟۔۔۔