• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہ کافر تھے؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلام علیکم
کیا یزید بن معاویہ کافر تھے؟
اگر ہاں
تو ثبوت درکار
اگر نہیں
تو پھر ایک مسلم پر کیچڑاچھالنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ کیوں؟
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
کافر تو نہیں تھا لیکن کوئی بہت بڑی قابل احترام ہستی بھی نہیں ؛امام احمد،امام ابن کثیر،امام ذہبی رحمھم اللہ اور دیگر بہت سے ائمہ ٔ سنت نے اس پر جرح کی ہے اور اسے ظالم بادشاہ قرار دیا ہے؛امام ابن تیمیہؒ نے بھی کہا ہے کہ ہمیں اس سے محبت نہیں؛اگر یہ صالح ہوتا تو کیوں محبت نہ کی جاتی؛ذرا سوچیے!
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
کافر تو نہیں تھا لیکن کوئی بہت بڑی قابل احترام ہستی بھی نہیں ؛امام احمد،امام ابن کثیر،امام ذہبی رحمھم اللہ اور دیگر بہت سے ائمہ ٔ سنت نے اس پر جرح کی ہے اور اسے ظالم بادشاہ قرار دیا ہے؛امام ابن تیمیہؒ نے بھی کہا ہے کہ ہمیں اس سے محبت نہیں؛اگر یہ صالح ہوتا تو کیوں محبت نہ کی جاتی؛ذرا سوچیے!
اور جو یزید کی تعریف کر یا اس کو رحمہ اللہ علیہ کہے اس کا کیا حکم ہے؟
گیا یزید کی تعریف کرنا گناہ کبیرہ ہے؟
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
اور جو یزید کی تعریف کر یا اس کو رحمہ اللہ علیہ کہے اس کا کیا حکم ہے؟
گیا یزید کی تعریف کرنا گناہ کبیرہ ہے؟
تعریف بہ معنیٰ تعظیم و ستایش تو بالکل غلط عمل ہے جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کے اققال سے معلوم ہوتا ہے؛جہاں تک رحمہ اللہ کہنے کی بات ہے تو یہ تاویل کا مسئلہ ہے؛جو علما اس کے قائل ہیں انھوں نے اسے ایک عام مسلمان پر قیاس کیا ہے کہ جو مسلمان ہے اس کے لیے دعاے رحمت کی جا سکتی ہے؛مجھے اس تاویل سے اتفاق نہیں کیوں کہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خود کشی کرنے والے کا جنازہ علما کو نہیں پڑھنا چاہیے کیوں کہ وہ ایک قبیح جرم کا مرتکب ہے تو اسی طرح یزید کے جرائم اس سے بھی قبیح تر ہیں ؛پس اہل علم کو اسے رحمہ اللہ کہنے سے گریز کرنا چاہیے کہ عرف میں یہ صالح اور لایق تعظیم لوگوں پر بولا جاتا ہے جب کہ یزید سے محبت نہ کرنے کی صراحت کی ہے ائمہ سنت نے؛واللہ اعلم
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
تعریف بہ معنیٰ تعظیم و ستایش تو بالکل غلط عمل ہے جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کے اققال سے معلوم ہوتا ہے؛جہاں تک رحمہ اللہ کہنے کی بات ہے تو یہ تاویل کا مسئلہ ہے؛جو علما اس کے قائل ہیں انھوں نے اسے ایک عام مسلمان پر قیاس کیا ہے کہ جو مسلمان ہے اس کے لیے دعاے رحمت کی جا سکتی ہے؛مجھے اس تاویل سے اتفاق نہیں کیوں کہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خود کشی کرنے والے کا جنازہ علما کو نہیں پڑھنا چاہیے کیوں کہ وہ ایک قبیح جرم کا مرتکب ہے تو اسی طرح یزید کے جرائم اس سے بھی قبیح تر ہیں ؛پس اہل علم کو اسے رحمہ اللہ کہنے سے گریز کرنا چاہیے کہ عرف میں یہ صالح اور لایق تعظیم لوگوں پر بولا جاتا ہے جب کہ یزید سے محبت نہ کرنے کی صراحت کی ہے ائمہ سنت نے؛واللہ اعلم
شرک تو خود کشی سے بھی زیادہ بڑھا گنا ہے۔تو پھر بریلوی و دیوبندی کے لے دعا مغفرت کیسے جائز ہے۔ اگرآپ کا جواب یہ کہ تاویل عزر
ہے۔ اگر مان بھی لیا جائے کہ یزید نے حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا ۔ اس کی تاویل کیوں عذر نہیں ہے ۔ جبکہ مسلمان حکمران کے خلاف جائز نہیں جاہیے وہ ظالم ہو اور آپ کے باقول یزیدظالم تھا۔ اگراس نے یہ تاویل کی ہو کہ باغی گروہ ہے۔ اس لے ان کے ساتھ قتال کرلیا
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
شرک تو خود کشی سے بھی زیادہ بڑھا گنا ہے۔تو پھر بریلوی و دیوبندی کے لے دعا مغفرت کیسے جائز ہے۔ اگرآپ کا جواب یہ کہ تاویل عزر
ہے۔ اگر مان بھی لیا جائے کہ یزید نے حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا ۔ اس کی تاویل کیوں عذر نہیں ہے ۔ جبکہ مسلمان حکمران کے خلاف جائز نہیں جاہیے وہ ظالم ہو اور آپ کے باقول یزیدظالم تھا۔ اگراس نے یہ تاویل کی ہو کہ باغی گروہ ہے۔ اس لے ان کے ساتھ قتال کرلیا
آپ مانتے ہیں حسین رضی اللہ عنہ باغی گروہ تھا(نعوذ باللہ)
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
سیدنا حسین علیہ السلام ہر گز باغی نہ تھے ؛ یزید پر تو بعض لعنت کے بھی قائل ہیں ، اگرچہ میں احتیاطاً اس پر لعنت نہیں کرتا ۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
بالکل صحیح ۔حضرت حسینؓ ہرگز باغی نہیں تھے۔ انہوں نے اس وقت اختلاف کیا جب بیعت پوری طرح ہر جگہہ نہیں ہوئی تھی۔
یہ آج کل کے حساب سے اسے ’’عبوری دورInterim period ‘‘ کہہ سکتے ہیں۔
بعد میں اگرچہ اس کی بیعت ہوگئی لیکن ۔اس وقت حضرت حسینؓ کا مؤقف پوری طرح سامنے کب آیا ۔؟
انہوں نے جب شرائط پیش کیں کہ انہیں یزید کے پاس جانے دیا جائے اس سے خود معاملہ طے کر لیں گے۔
ابن زیاد ، اور شمر نے جانے نہیں دیا۔ وہاں ان کا مؤقف سامنے آتا۔
اسی طرح دوسری دو شرطیں ۔کہ اسلامی سرحدوں میں جہاد پہ جانے دیا جائے ۔ یا مکہ جانے دیا جائے۔
کسی سے بھی ان پر بغاوت کا الزام نہیں آسکتا۔
بعض علما فرماتے ہیں کہ ہوسکتا ہے وہ یزید کے سامنے اسی طرح کی شرائط رکھ دیتے جو حضرت حسنؓ نے حضرت معاویہؓ کے سامنے رکھی تھیں۔ اور شرائط کا وعدہ لے کر بیعت کر لی تھی۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
سیدنا حسین علیہ السلام ہر گز باغی نہ تھے ؛ ۔
حضرت حسین رضی الله عنہ باغی تو نہیں تھے لیکن بہرحال اس وقت کے لحاظ سے اجتہادی غلطی پر تھے (جس کے بعد انہوں نے اس غلطی کا اعادہ بھی کر لیا تھا کوفیوں سے یہ کہہ کر کہ مجھے واپس شام جانے دو تاکہ میں امیر یزید بن معاویہ کہ ہاتھ میں ہاتھ دے سکوں )- چند اکابرین صحابہ جن میں حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہ سرفہرست ہیں انہوں نے حضرت حسین رضی الله عنہ کو خروج سے منع کیا تھا -
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top