• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ تصویر ٹائٹل کی محتاج ہے؟ ابتسامہ

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم :

شیخ @اسحاق سلفی بھائی آپ کیا کہتے ہے اس بارے میں
تکہ شاپ والوں نے لکھا ہے :
’’ جس کے پاس پیسے نہیں ،وہ اللہ ،اور اللہ کے رسول ﷺ کے کھاتے سے کھانا کھا سکتا ہے ‘‘

اگر میں صحیح سمجھا ہوں ، تو :
اس اعلان میں دو مقصد پیش نظر ہیں: ایک تو یہ کہ غریب و نادار شخص مفت کھانا کھا سکتا ہے
دوسرا مقصد یہ کہ اللہ اور اسکے رسول ﷺ کے نام کا حصہ وہ اپنے مال سے نکالنا چاہتے ہیں ؛
اگر ان کا یہی مطلب ہے ،تو واضح رہے کہ ایسا کرنا شرک ہے ،کیونکہ دیگر عبادات کی طرح مالی عبادت بھی صرف اللہ کا حق ۔
کوئی اور اس حق میں اللہ کا شریک نہیں ہوسکتا؛۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ ذوالجلال ،مشرکین کے شرک کی حالت بتاتے ہوئے فرماتا ہے :
(( وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِيْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَھٰذَا لِشُرَكَاۗىِٕنَا ۚ فَمَا كَانَ لِشُرَكَاۗىِٕهِمْ فَلَا يَصِلُ اِلَى اللّٰهِ ۚ وَمَا كَانَ لِلّٰهِ فَهُوَ يَصِلُ اِلٰي شُرَكَاۗىِٕهِمْ ۭسَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ (سورۃ الانعام ١٣٦)
ترجمہ :
اور جو کھیتی اور مویشی اللہ نے پیدا کئے تھے ان لوگوں نے ان چیزوں میں (اللہ کے سوا دوسروں کا بھی) حصہ مقرر کردیا۔ اور اپنے گمان باطل سے یوں کہتے ہیں کہ : یہ حصہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا ہے۔ اب جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا وہ تو اللہ کے حصہ میں شامل نہ ہوسکتا تھا اور جو حصہ اللہ کا ہوتا وہ ان کے شریکوں کے حصہ میں شامل ہوسکتا تھا۔ کتنا برا فیصلہ کرتے تھے یہ لوگ ‘‘

علامہ عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
صدقہ وخیرات میں مشرکوں کی ناانصافیاں :۔ مشرکین نے صدقہ و خیرات کرتے وقت اللہ کا حصہ الگ مقرر کر رکھا تھا اور اپنے بتوں یا دیوی دیوتاؤں کا الگ۔ ان کا پہلا ظلم تو یہ تھا کہ اس بات کے اعتراف کے باوجود کہ ان کی کھیتی اور مویشیوں کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ انہوں نے اللہ کے ساتھ دوسروں کا بھی حصہ مقرر کر دیا۔

اور دوسرا ظلم یہ تھا کہ وہ اپنے وہم و گمان کی بنا پر اپنے شارع خود ہی بن بیٹھے تھے اور ان کا زعم باطل یہ تھا کہ ہم اللہ کا حصہ تو اس لیے نکالتے ہیں کہ ہماری کھیتی اور مویشیوں کو پید اکرنے والا وہی ہے اور دوسرے معبودوں یعنی دیوی دیوتاؤں، فرشتوں، ستاروں کی ارواح اور پہلے بزرگوں کی روحوں کا حصہ اس لیے نکالتے ہیں کہ جو کچھ انہیں مل رہا ہے انہی کی نظر کرم کی وجہ سے مل رہا ہے۔ بالفاظ دیگر وہ انہیں اپنے نفع و نقصان کا مالک سمجھ کر ان کا حصہ نکالتے تھے اور یہی چیز اصل شرک ہے۔ اس شکل میں اگر اللہ کے نام پر کچھ دیا بھی جائے تو قطعاً اللہ کے ہاں مقبول نہیں ہوتا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ، مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ مَعِي غَيْرِي، تَرَكْتُهُ وَشِرْكَهُ "(صحیح مسلم ،(2985)

سیدنا ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا :کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے''
(لوگوں نے جن کو )میرا شریک بنایا ہوا ہےمیں ان شریکوں کی نسبت اپنا حصہ لینے سے بےنیاز ہوں ۔ جس شخص نے ایسا عمل کیا جس نے میرے ساتھ غیر کو حصہ دار بنایا تو میں اس صاحب عمل اور اس عمل دونوں کو ہی چھوڑ دیتا ہوں ۔'' (مسلم۔ کتاب الزہد۔ باب تحریم الربا۔ بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب قول اللہ تعالیٰ لا یسئلون الناس الحافا)
 
Last edited:
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
کیا اچھا ہوتا اگر وہ یوں لکھتے کہ:
"اگر کسی کے پاس کھانا کھانے کیلئے پیسے نہیں تو ہم اللہ کی رضا کیلئے اسے مفت کھانا کھلائیں گے"
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
سیدنا ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا ''میں اپنے حصہ داروں کی نسبت اپنا حصہ لینے سے بےنیاز ہوں ۔ جس شخص نے ایسا عمل کیا جس نے میرے ساتھ غیر کو حصہ دار بنایا تو میں اس صاحب عمل اور اس عمل دونوں کو ہی چھوڑ دیتا ہوں ۔'
سیدنا ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا '' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے حصہ داروں کی نسبت اپنا حصہ لینے سے بےنیاز ہوں ۔ جس شخص نے ایسا عمل کیا جس نے میرے ساتھ غیر کو حصہ دار بنایا تو میں اس صاحب عمل اور اس عمل دونوں کو ہی چھوڑ دیتا ہوں ۔'' (مسلم۔ کتاب الزہد۔ باب تحریم الربا۔ بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب قول اللہ تعالیٰ لا یسئلون الناس الحافا)
@خضر حیات بھائی حدیث میں ان الفاظ کا اضافہ کر دیں۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اور شریکوں کی نسبت شرک سے بہت زیادہ بےپروا ہوں۔ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس میں میرے ساتھ میرے غیر کو بھی ملایا اور ساجھی کیا تو میں اس کو اور اس کے ساجھی کے کام کو چھوڑ دیتا ہوں۔
صحیح مسلم،حدیث نمبر : 2089
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
سیدنا ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا '' اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے حصہ داروں کی نسبت اپنا حصہ لینے سے بےنیاز ہوں ۔ جس شخص نے ایسا عمل کیا جس نے میرے ساتھ غیر کو حصہ دار بنایا تو میں اس صاحب عمل اور اس عمل دونوں کو ہی چھوڑ دیتا ہوں ۔'' (مسلم۔ کتاب الزہد۔ باب تحریم الربا۔ بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب قول اللہ تعالیٰ لا یسئلون الناس الحافا)
@خضر حیات بھائی حدیث میں ان الفاظ کا اضافہ کر دیں۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اور شریکوں کی نسبت شرک سے بہت زیادہ بےپروا ہوں۔ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس میں میرے ساتھ میرے غیر کو بھی ملایا اور ساجھی کیا تو میں اس کو اور اس کے ساجھی کے کام کو چھوڑ دیتا ہوں۔
صحیح مسلم،حدیث نمبر : 2089
جی اسحاق سلفی صاحب !توجہ فرمائیں ، آپ کے مراسلے میں ( اللہ تعالی فرماتا ہے ) کے الفاظ موجود نہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
جہالت یا کچھ اور؟
جی نیت نیکی کی ہے ، لیکن مسئلے کا پتہ نہیں ۔ اس کو جہالت سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ۔
البتہ ’’ طنز و مزاح ‘‘ والے زمرے میں اس کو ارسال کرنا ، سمجھ سے باہر ہے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اسے دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں الحمدللہ ایسے لوگ موجود ہیں ، جو اپنا مال اللہ کی رضامیں کے لئے خرچ کرتے ہیں! اور یہ طریقہ نہایت عمدہ ہے، مگر جہالت کے سبب کچھ ایسی باتیں شامل کر دیتے ہیں، کہ اعمال کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے!
امید ہے اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دکان کے مالک اور دیگر بشمول میرے صحیح فہم دین عطا کرے!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
بھائی حدیث میں ان الفاظ کا اضافہ کر دیں۔
السلام علیکم ، محترم بھائی اصلاح کا بہت شکریہ ؛ جزاک اللہ خیراً
اب تدوین ،اصلاح کردی ہے ؛
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جی نیت نیکی کی ہے ، لیکن مسئلے کا پتہ نہیں ۔ اس کو جہالت سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ۔
البتہ ’’ طنز و مزاح ‘‘ والے زمرے میں اس کو ارسال کرنا ، سمجھ سے باہر ہے ۔
خضر بھائی ’’ طنز او رمزاح ‘‘ سیکشن کو جہاں تک میں سمجھتا ہوں، اس طرح کے ذمروں میں طنزیہ اور مزاحیہ گفتگو کے ساتھ ایسی عجیبانہ حرکات بھی پیش کی جاسکتی ہیں، جو انوکھی لگیں، اور یہ حرکت اس صورت میں، جیسے ہے انوکھی ہے۔ اس لیے یہاں پوسٹ کیا۔ اور انوکھی حرکت بھی مزاح جیسا مزہ دیتی ہے۔
 
Top