• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ حدیث صحیح ہیں ؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا یہ حدیث صحیح ہیں ؟؟؟

13319932_693018587503072_5562860769963252160_n.jpg


میت کے لیے حفاظتی حصار :

عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : ( إن الميت إذا وضع في قبره إنه يسمع خفق نعالهم حين يولون عنه فإن كان مؤمنا كانت الصلاة عند رأسه وكان الصيام عن يمينه وكانت الزكاة عن شماله وكان فعل الخيرات من الصدقة والصلة والمعروف والإحسان إلى الناس عند رجليه فيؤتى من قبل رأسه فتقول الصلاة : ما قبلي مدخل ثم يؤتىعن يمينه فيقول الصيام : ما قبلي مدخل ثم يؤتى عن يساره فتقول الزكاة : ما قبلي مدخل ثم يؤتى من قبل رجليه فتقول فعل الخيرات من الصدقة والصلة والمعروف والإحسان إلى الناس : ما قبلي مدخل

(صحيح ابن حبان:3113،حدیث حسن)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
میت کے لیے حفاظتی حصار :​
عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : ( إن الميت إذا وضع في قبره إنه يسمع خفق نعالهم حين يولون عنه فإن كان مؤمنا كانت الصلاة عند رأسه وكان الصيام عن يمينه وكانت الزكاة عن شماله وكان فعل الخيرات من الصدقة والصلة والمعروف والإحسان إلى الناس عند رجليه فيؤتى من قبل رأسه فتقول الصلاة : ما قبلي مدخل ثم يؤتىعن يمينه فيقول الصيام : ما قبلي مدخل ثم يؤتى عن يساره فتقول الزكاة : ما قبلي مدخل ثم يؤتى من قبل رجليه فتقول فعل الخيرات من الصدقة والصلة والمعروف والإحسان إلى الناس : ما قبلي مدخل

(صحيح ابن حبان:3113،حدیث حسن)
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی یہ حدیث سندا حسن ہے ،علامہ أبو الحسن نور الدين الهيثمي (المتوفى: 807هـ) نے مجمع الزوائد میں اسے حسن کہا ہے ،
اور
صحیح ابن حبان کے محقق علامہ شعیب ارناؤط اس حدیث شریف کے تحت لکھتے ہیں :
إسناده حسن من أجل محمد بن عمرو، وهو ابن علقمة بن وقاص الليثي.
وأخرجه عبد الرزاق "6703"، وابن أبي شيبة "3/383-384"، وهناد بن السري في "الزهد" "338"، والطبري في "جامع البيان" "13/215-216"، والحاكم "1/379-380" و"380-381"، والبيهقي في "الاعتقاد" ص "220-222"، وفي "إثبات عذاب القبر" "67" من طرق عن محمد بن عمرو، بهذا الإسناد. وصحَّحه الحاكم على شرطِ مُسلمٍ ووافقه الذهبي. وذكره الهيثمي في "المجمع" "3/51-52" وقال: رواه الطبراني في الأوسط وإسناده حسن.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور موجودہ دور کے نامور محقق علامہ حسين سليم أسد نے (موارد الظمآن إلى زوائد ابن حبان ) کی تحقیق میں اسے حسن کہا ہے ،لکھتے ہیں

إسناده حسن من أجل محمد بن عمرو، وهو في الإحسان 5/ 45 - 46 برقم (3103)
وأخرجه الطبري في التفسير13/ 215، والحاكم 1/ 380 - 381 من طريق حماد ابن سلمة،
وأخرجه عبد الرزاق 3/ 567 - 569 برقم (6753)،
وأخرجه الطبري في التفسير 13/ 215 - 216 وابن أبي شيبة 3/ 3830 - 384 باب: في نفس المؤمن كيف تخرج ... من طريق يزيد،
وأخرجه البيهقي في إثبات عذاب القبر برقم (79) و (154) من طريقين عن عبد الوهاب بن عطاء،
وأخرجه الحاكم 1/ 379 من طريق سعيد بن عامر، جميعهم حدثنا محمد بن عمرو، بهذا الإسناد. وصححه الحاكم، ووافقه الذهبي.
وذكره الهيثمي في "مجمع الزوائد" 3/ 52 باب: السؤال في القبر. وبنال: "رواه الطبراني في الأوسط، وإسناده حسن". وقد تحرفت "الضنك" في (س) إلى "الضنكة".
ونسبه السيوطي في "الدر المنثور" 4/ 80 إلى ابن أبي شيبة، وهناد في الزهد، وابن جرير، وابن المنذر، وابن حبان، والطبراني في الأوسط، والحاكم، وابن مردويه، والبيهقي.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ
نے بھی صحیح موارد الظمآن میں اسے ’’ حسن ‘‘ کہا ہے ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
دسمبر 11، 2015
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
57
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کوئی
کیا یہ صحیح مسلم کی حدیث ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر جھک جانے (عاجزی اختیار کرنے) سے تمہاری عزت گھٹ جاۓ تو قیامت کے دن مجھ سے لے لینا (مسلم حدیث # 784)
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته کوئی
کیا یہ صحیح مسلم کی حدیث ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر جھک جانے (عاجزی اختیار کرنے) سے تمہاری عزت گھٹ جاۓ تو قیامت کے دن مجھ سے لے لینا (مسلم حدیث # 784)
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آج کل سوشل نیٹ ورک مثلا فیس بک واٹس ایپ وائبر اور ٹویٹر وغیرہ پر جعلی روایات بہت دھڑلے سے شیئر کی جا رہی ہیں انہیں میں سے صحیح مسلم کے نام پر ایک جعلی روایت بہت پھیلائی جا رہی ہے.

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر جھک جانے (عاجزی اختیار کرنے) سے تمہاری عزت گھٹ جاۓ تو قیامت کے دن مجھ سے لے لینا
(صحیح مسلم حدیث # 784)


ایک اور حدیث ہے

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم:
جس گھر کے دروازے رشتےداروں کے لیے بند رہیں،
اور جس گھر میں رات دیر تک جاگنے
اور صبح دیر سے اٹھنے کا رواج ہو جائے
تو وہاں رزق کی تنگی اور بے برکتی کو کوئی نہیں روک سکتا.
(صحیح مسلم.6574)


یہ دونو حدیثیں نہ ہی مسلم میں ہے اور نہ ہی حدیث کی کسی دوسری کتاب میں اور نہ ہی کسی عالم نے اپنی کتاب میں اسکا ذکر کیا ہے.

پہلے لوگوں کو یہ نصیحت کی جاتی تھی کہ جب بھی کوئی حدیث بغیر حوالے کے دیکھو تو حوالہ ضرور پوچھیں لیکن اب جب ایسی جعلی روایات اور پوسٹ بنانے والوں نے دیکھا کہ ایسے تو ہمارے پیج یا ہمارے خود کی آئی ڈی پر لائک اور کمنٹ کم آئینگے تو اسکے بعد سے انہوں نے جعلی روایات کو صحیحین کا حوالہ اور مستند کتابوں کا حوالہ بھی دینا شروع کر دیا یہ وہی لوگ ہیں جو شہرت کے بھوکے ہیں.

نہ تو پوسٹ اور حدیث بنانے والوں کو کوئی ڈر اور نہ ہی پھیلانے کو کوئی ڈر پھیلانے والے بھولے بھالے لوگ تو بس صحیحین اور الله رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر شیئر کر رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بہت ثواب کا کام ہے حالانکہ یہ ثواب نہیں بلکہ وبال جان ہے.

ایسی جعلی روایات کے نیچے معصوم مگر جان لیوا نصیحت بھی لکھی ہوتی ہے کہ '' اچھی بات کو پھیلانا صدقہ ہے'' خبردار آپ خود بھی رکیں ایسا کرنے سے اور دوسروں کو روکیں-
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
آج فیس بوک پر یہ حدیث لکھ کر سرچ کیا تو میں نے دیکھا کہ ایک نہیں دو نہیں سینکڑوں لوگوں نے اس حدیث کو پوسٹ کیا ہے.
اللہ خیر کرے. کیسے لوگ ہیں یہ.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
15380487_786594764812120_2476901348283045872_n (1).jpg

پانی ٹھہر ٹھہر کر پییں :

قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : - "إذا شربتم الماء فاشربوه مصا ، ولا تشربوه عبا ، فإن العب يورث الكباد"

(الجامع الکبیر لجلال الدین السیوطی: 710 ،حدیث صحیح )
 
Top