• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ حوالہ درست ہے؟؟؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک حوالہ کی تصدیق چاہیۓ. اور بہتر ہوگا کہ عربی عبارت نقل کر دی جاۓ. مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ کس آیت کے تحت امام قرطبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے:
امام مفسر قرطبی رحمہ اللہ کا قول
آپ نے بھی برأت کے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ برأت کے معنی کسی شئے کو دل سے نکال دینا اور باہمی جو تعلق ہے اس کو ختم کر دینا اس کا نام برأۃ ہے اسی لفظ سے بری برأت بنا ہے اور ہم معنی ہیں قرآن مجید میں یہ لفظ برأۃ اور بر ی جہاں بھی استعمال ہوا ہے بیزاری اور نفرت کے معنی میں۔
( تفسیر قرطبی جلد ۴ ص ۲۹۰۲)

پورے مضمون کا لنک
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
قَوْلُهُ تَعَالَى:" بَراءَةٌ" تَقُولُ: بَرِئْتُ مِنَ الشَّيْءِ أَبْرَأُ بَرَاءَةً فَأَنَا منه برئ إِذَا أَزَلْتَهُ عَنْ نَفْسِكَ وَقَطَعْتَ سَبَبَ مَا بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ. وَ" بَراءَةٌ" رَفْعٌ عَلَى خَبَرِ ابْتِدَاءٍ مُضْمَرٍ تَقْدِيرُهُ هَذِهِ بَرَاءَةٌ. وَيَصِحُّ أَنْ تُرْفَعَ بِالِابْتِدَاءِ. وَالْخَبَرُ فِي قَوْلِهِ:" إِلَى الَّذِينَ". وَجَازَ الِابْتِدَاءُ بِالنَّكِرَةِ لِأَنَّهَا مَوْصُوفَةٌ فَتَعَرَّفَتْ تَعْرِيفًا ما وجاز الاخبار عنها. وقرا عيسى ابن عُمَرَ" بَرَاءَةً" بِالنَّصْبِ عَلَى تَقْدِيرٍ الْتَزِمُوا بَرَاءَةً فَفِيهَا مَعْنَى الْإِغْرَاءِ. وَهِيَ مَصْدَرٌ عَلَى فَعَالَةٍ كَالشَّنَاءَةِ وَالدَّنَاءَةِ. الْخَامِسَةُ-
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 92 جلد 10 تحة آية 01 سورة براءة (سورة التوبة) الجامع لأحكام القرآن = تفسير القرطبي - مؤسسة الرسالة

قولہ تعالیٰ : براءة آپ کہتے ہیں : برئت من الشی ابرا برأة فأنه منه برئی جب تو اپنی ذات سے کسی شے کو زائل کردے اور تیرے اور اس کے درمیان جو سبب ہے اسے قطع کر دے۔ اور برَآءَةٌ مبتد امحذوف کی خبر ہونے کی وجہ سے مرفوع ہے، تقدیر کلام هذه براءة اور یہ بھی صحیح ہے کہ اسے مبتدار ہونے کے سبب رفع دیا جائے اور مخبر قول باری تعالیٰ الی الذین میں ہو۔ اور نکرہ کو مبتدا بنانا جائز ہے کیونکہ نکرہ موصوفہ ہے اور یہ من وجہ معرفہ ہوچکا ہے لہذا اے اخبار عنہ بنانا جائز ہے۔ اور عیسیٰ بن عمرنے برء اۃ نصب کے ساتھ پڑھا ہے، اس کے مطابق تقدیرعبارت یہ ہے التزموابراءة پس اس میں اغراء کا معنی پایا گیا۔ اور یہ فعالة کے وزن پر مصدر ہے، جیسا کہ شناءة اور دناءة مصدر ہیں۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 532 جلد 04 ترجمہ اردو الجامع الاحکام القرآن = تفسیر القرطبي – ضیاء القرآن پبلیکیشنز
 
Last edited:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
شیخ محترم!
شاید میں نے جو عبارت نقل کی تھی وہ تو نہیں لگ رہی ہے؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ترجمہ میں ایک جملہ رہ گیا تھا، اسے شامل کر دیا ہے۔ آپ دیکھو گے کہ بیان کا فرق ہے، اور اس آپ کے پیش کردہ حوالہ میں تجزیہ بھی شامل ہے۔
نوٹ: میں کسی حوالہ سے بھی شیخ نہیں، نہ میں ذات و نسل کا شیخ ہوں، عمر کے حساب سے تو ''ابھی تو میں جوان ہوں'' علم کے اعتبار سے بھی شیخ نہیں ، بلکہ ادنی طالب علم ہوں!
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته.
میں کسی حوالہ سے بھی شیخ نہیں، نہ میں ذات و نسل کا شیخ ہوں، عمر کے حساب سے تو ''ابھی تو میں جوان ہوں'' علم کے اعتبار سے بھی شیخ نہیں ، بلکہ ادنی طالب علم ہوں!
آپ ہماری رہنمائ کرتے ہیں لہذا آپ ہمارے استاذ ہوۓ. اس ناہیت سے ہم آپ کو شیخ کہ سکتے ہیں..... ابتسامہ
جزاک اللہ خیر

تو اسکا مطلب جو بات میں نے امام قرطبی رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کی ہے وہ ثابت نہیں؟؟؟


والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ نے بھی برأت کے معنی کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ برأت کے معنی کسی شئے کو دل سے نکال دینا اور باہمی جو تعلق ہے اس کو ختم کر دینا اس کا نام برأۃ ہے اسی لفظ سے بری برأت بنا ہے اور ہم معنی ہیں قرآن مجید میں یہ لفظ برأۃ اور بر ی جہاں بھی استعمال ہوا ہے بیزاری اور نفرت کے معنی میں۔
محولہ عبارت کا نیلے رنگ والی عبارت تفسیر قرطبی میں موجود ہے، آگے سرخ رنگ والی عبارت راقم کا تجزیہ ہے، جو غلط نہیں!
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ
 
Top