• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
کیا یہ سب کچھ نہیں ھو رہا
جو بھی کر رہا ہے لکن کیا یہ علم کو چھپانے کی کوشش نہیں ہے
اگر یہ کام
اہلحدیث
دیوبند
بریلوی
جو بھی کر رھے ہیں کیا وہ مجرم نہیں


امام ترمذی رحمہ اللہ نے ابوحنیفہ کے بارے میں نقل کیا

وَقَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ لاَ تُصَلَّى صَلاَةُ الاِسْتِسْقَاءِ وَلاَ آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَاءِ وَلَكِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى خَالَفَ السُّنَّةَ.[سنن الترمذي 2/ 445]۔
یعی امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوحنیفہ نے سنت کی مخالفت کی۔


انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امام ترمذی رحمہ اللہ کے اس تبصرہ کو سنن ترمذی کے بعض نسخوں سے مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے، اورعجیب بات یہ ہے کہ شاملہ کے رسمی نسخہ میں ترمذی کے دو نسخے ہیں ان دونوں میں سے کسی میں بھی امام ترمذی کا مذکورہ تبصرہ نہیں ہے۔
اسی طرح شاملہ میں تحفہ الاحوذی کا جو نسخہ اس سے بھی یہ عبارت غائب کردی گئی ہے۔


حالانکہ احمدشاکر رحمہ اللہ کی تحقیق والا جو نسخہ ہے اس کی مطبوعہ نسخہ میں امام ترمذی رحمہ اللہ کا مذکورہ تبصرہ موجود ہے۔
اسی طرح تحفۃ الاحوذی کا جو مطبوعہ نسخہ ہے اس میں بھی یہ عبارت موجود ہے۔


ملاحظہ ہواحمدشاکر رحمہ اللہ کی تحقیق سے سنن ترمذی کے متعلقہ صفحہ کا عکس














ثبوت


http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?flag=1&bk_no=2&ID=512



خرج متبذلا متواضعا متضرعا حتى أتى المصلى فلم يخطب




سفرکا بیان
نماز استسقائ


جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 541





حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ مُتَخَشِّعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ يُصَلِّي صَلَاةَ الِاسْتِسْقَائِ نَحْوَ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ يُکَبِّرُ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی سَبْعًا وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرُوِي عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ لَا يُکَبِّرُ فِي صَلَاةِ الِاسْتِسْقَائِ کَمَا يُکَبِّرُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ و قَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ لَا تُصَلَّی صَلَاةُ الِاسْتِسْقَائِ وَلَا آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَائِ وَلَکِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی خَالَفَ السُّنَّةَ





محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ انہوں نے اپنے باپ سے اسی کی مثل روایت کرتے ہوئے یہ الفاظ زیادہ بیان کئے ہیں متخشعا یعنی ڈرتے ہوئے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے امام شافعی کا یہی قول ہے کہ نماز استسقاء عید کی نماز کی طرح پڑھے پہلی رکعت میں سات اور دوسری میں پانچ تکبیریں کہے یہ ابن عباس کی حدیث سے استدلال کرتے ہیں امام ابوعیسی ترمذی کہتے ہیں کہ مالک بن انس سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا نماز استسقاء میں عید کی نماز کی طرح تکبیریں نہ کہے



یہاں پر حنفیوں نے ترجمہ گول کر دیا


اور یہ ترجمہ اس کا ترجمہ نہیں لکھا



وَقَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ لاَ تُصَلَّى صَلاَةُ الاِسْتِسْقَاءِ وَلاَ آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَاءِ وَلَكِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى خَالَفَ السُّنَّةَ.


یعی امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوحنیفہ نے سنت کی مخالفت کی۔





یہ سوفٹ وئیر دیوبند والوں نے بنایا ہے اور انٹرنیٹ پر کافی لوگ استعمال کر رہے ہیں


یہ لنک ہے خود انسٹال کر کے دیکھ لیں

Easy Quran Wa Hadees


ثبوت
























 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

حیرت کی بات ہے کہ ترمذی شریف کا ترجمہ کرتے وقت پوری کی پوری حدیث ہی گول کر دی


ثبوت

































پوری کتاب یہاں سے ڈونلوڈ کر لیں


http://momeen.blogspot.com/2012/02/jame-tirmidhi-urdu-deobandi-scholar.html





بریلوی حضرات بھی کسی سے پیچھے نہیں

انہوں نے بھی گول کر دیا




ثبوت





















پوری کتاب یہاں سے ڈونلوڈ کر لیں


 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

یہ لیں ایک اور ڈنڈی جو احادیث کے سوفٹ وئیر میں ماری گئی
پوری کی پوری احادیث کو غائب کر دیا گیا

صورت حال یہ ہے کہ

امام ابو داوود رحم اللہ نے پورا باب باندھا

نماز میں داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکنے کا بیان

اس میں وہ
چھ احادیث لے کر آ ے
لکن ایک سوفٹ وئیر میں صرف دو احادیث پیش کی گئی ہیں

ثبوت



باقی کی احادیث کو اپنے امام کو بچانے کے لیے گول کر دیا گیا

اب پورے باب کی احادیث دیکھیں اور خود فیصلہ کریں کہ کیا اب بھی یہ لوگ
مسلمان کہلانے کے حقدار ہیں

ثبوت




 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

اب یہ کتاب دیکھ لیں

کتنے بڑے بڑے علماء نے چیک کی ہے
[h=2] جامع اشرفیہ [/h]
دارلعلوم دیوبند

اسلامک انٹر نیشنل یونیورسٹی

اور

کچھ اور بڑے برے علماء

لکن پھر بھی پوری حدیث نہیں لکھی گئی

کیا یہ ظلم نہیں

پوری حدیث یہ ہے



سفرکا بیان
نماز استسقائ




جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 541







حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ مُتَخَشِّعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ يُصَلِّي صَلَاةَ الِاسْتِسْقَائِ نَحْوَ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ يُکَبِّرُ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی سَبْعًا وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرُوِي عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ لَا يُکَبِّرُ فِي صَلَاةِ الِاسْتِسْقَائِ کَمَا يُکَبِّرُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ و قَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ لَا تُصَلَّی صَلَاةُ الِاسْتِسْقَائِ وَلَا آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَائِ وَلَکِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی خَالَفَ السُّنَّةَ





لکن کتاب سے عربی اور اردو دونوں کو اڑا دیا گیا

ثبوت




















یہاں پر یہ والی عربی اور اس کا ترجمہ اڑا دیا گیا




وَقَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ لاَ تُصَلَّى صَلاَةُ الاِسْتِسْقَاءِ وَلاَ آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَاءِ وَلَكِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى خَالَفَ السُّنَّةَ.

یعی امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوحنیفہ نے سنت کی مخالفت کی۔







پوری کتاب یہاں سے ڈونلوڈ کر لیں

http://rahesunnat01.files.wordpress.com/2009/09/jame-tirmizi-urdu-vol-02-part-01.pdf


 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

جب ہم اپنے اپنے مسلکوں کے اماموں کو بچانے کی خاطر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی باتوں کو چھپانا شروع کر دیں گے تو ہمیں اللہ کو قیامت والے دن جواب ضرور دینا ھو گا

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

یہ لیں ایک اور ڈنڈی جو احادیث کے سوفٹ وئیر میں ماری گئی

حدیث کا ترجمہ پورا نہیں کیا گیا




پوری حدیث کا ترجمہ یہ ہے


حدثنا عياش، قال حدثنا عبد الأعلى، قال حدثنا عبيد الله، عن نافع، أن ابن عمر، كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه، وإذا ركع رفع يديه، وإذا قال سمع الله لمن حمده‏.‏ رفع يديه، وإذا قام من الركعتين رفع يديه‏.‏ ورفع ذلك ابن عمر إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم‏.‏


ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبید اللہ عمری نے نافع سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے۔ اسی طرح جب وہ رکوع کرتے تب اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور
جب قعدہ اولیٰ سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے۔ آپ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔

ایسا کیوں کیا گیا تکبیر تحریمہ کے وقت اور رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور تیسری رکعت کے لیے اٹھنے کے وقت دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا رفع الیدین کہلاتا ہے، تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین پر ساری امت کا اجماع ہے۔ مگر بعد کے مقامات پر ہاتھ اٹھانے میں اختلاف ہے۔ ائمہ کرام و علماءاسلام کی اکثریت حتی کہ اہل بیت سب باالاتفاق ان مقامات پر رفع الیدین کے قائل ہیں، مگر حنفیہ کے ہاں مقامات مذکورہ میں رفع الیدین نہیں ہے کچھ علمائے احناف اسے منسوخ قرار دیتے ہیں، کچھ ترک رفع کو اولیٰ جانتے ہیں کچھ دل سے قائل ہیں مگر ظاہر میں عمل نہیں ہے۔





 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
چوں کہ اعتراض بہت شدید آیا ہے کہ احناف اپنے امام کی دفاع میں حدیث کی کتب میں تحریف کرتے ہیں تو جواب میں بھی اگر کچھ شدت آجائے تو اس کے ذمہ دار لولی ٹائم ہیں نہ کہ میں
بعض غیر مقلدین احناف کی ضد میں اتنے اندھے ہوجاتے ہیں کہ تحقیق کے نام پر احناف پر کیچڑ اچھالنے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں بلکہ اب یہ ان کا محبوب مشغلہ بنتا جارہا ہے ۔ اگر یہی محنت جو احناف کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کے لئیے کرتے ہیں اس کا عشرہ عشیر اگر وہ تبلیغ دین پر کرلیتے تو ان شاء اللہ ٹھیک ٹھاک آخرت میں ثواب کو حاصل کرنے والے ہوجاتے۔
موجودہ مثال دیکھیں ۔ حماد شاکر نے مقدمہ میں خود لکھا ہے کہ ان نظر ترمذی کے چھ نسخوں پر تھی ۔ جن کی تقصیل انہوں نے مقدمہ میں لکھی ہے


اصل کتاب انہوں نے طبعہ بولاق سے لی اور کئی مقامات پر دوسرے نسخوں سے بھی جملہ لیے ۔ جہاں تک قال ابو عیسی ، خالف السنہ ہے تو یہ الفاظ صرف ایک مخطوطہ میں ہیں اور وہ وہ الشيح عابد کا ہے ۔ شیخ عابد کے مخطوطہ کو انہوں نے "ع" سے واضح کیا ہے ۔ یہ بات واضح طور پر حماد الشاکر کے تحقیق کردہ ترمذی کے مقدمہ میں ہے ۔


جب حماد شاکر خود کہ رہے ہیں کہ خالف السنہ صرف ایک مخطوطہ میں ہیں اور باقی پانچ نسخوں میں نہیں تو اس بات سے احناف پر تحریف کا الزام لگانا صرف دجل اور فریب بازی ہے ایک جملہ جو اکثر نسخوں میں نہیں تو وہ معتبر کیسے ہوگيا ۔ مذید یہ کہ جو نسخے مصر میں بھی ہیں ان میں یہ جملہ نہیں کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہاں احناف کیسے پہنچ گے۔



ہونا تو یہ چاھییے تھا جب پانچ مخطوطہ میں ایک جملہ نہیں تو ہم الزام لگاتے کہ وہ جملہ غیر مقلدیں یا امام ابو حنیفہ کے کسی اور دشمن نے یہ جملہ اپنی خباثت دکھانے کے لئیے اس مخطوطہ میں اضافہ کردیا۔ لیکن احناف اپنے اعتدال پسندی کے باعث ایسے ڈھکوسلوں سے دور رہتے ہیں


مجھے یقین واثق ہے کہ صاحب مضمن نے اصل کتب کی طرف مراجعت نہیں کی ہوگي بلکہ صرف کاپی پیسٹ سے کام چلایا ہوگا ۔


میرے پاس حماد شاکر کی تحقیق کردہ ترمذی پی ڈی ایف کی شکل میں موجود ہے جن صاحب نے ان کا مقدمہ پڑھنا ہو ان کو ڈاؤن لوڈ کا لنک بتادوں گآ

جہاں تک دارالاشاعت والی ترمذی کا تعلق ہے اور الزام ہے کہ پوری حدیث غائب کردی گئی تو صاحب مضون سے گذراش ہے کہ اگر تحقیق کی صلاحیت سے آپ متصف نہیں تو اتنے سنگین الزامات نہ لگایا کریں ۔ یہ کتاب میرے پاس موجود ہے اس میں امام ترمذی کی روایات کردہ احادیث تو عربی الفاظ کے ساتھ ہیں لیکن اس کے بعد جو تشریح اور وضاحت عربی میں ہے فضل احمد صاحب نے اس کا صرف ترجمہ لکھا ہے اور پوری کتاب میں یہی طریق ہے اور یہاں بھی انہوں یہ طریق اپنایا ہے اور صرف ترجمہ لکھا اور عربی نہیں لکھی لیکن صاحب مضمون نے انتہائی سنگین الزام لگایا کہ صاحب مضمون نے پوری حدیث غائب کردی
جہاں تک سافٹ ویرز کی بات ہے تو میں اس پر کوئي کلام نہیں کروں گا کیوں کہ سافٹویرز میں کئی علمی نقائص آجاتے ہیں ۔ جوامع الکلام ایک مشہور سافٹویر ہے لیکن اس میں بھی علمی نقائص ہیں جن کی طرف کفایت اللہ صاحب نشاندہی کرچکے ہیں

آخر میں میری ان تمام غیر مقلدین سے گذارش ہے جنہوں نے اپنی زندگی کا مقصد احناف کو غیر مسلم اور اسلام دشمن ثابت کرنا بنا رکھا ہے وہ ایسی کوششیں ضرور کریں لیکن ان الزامات لگانے سے پہلے اصل کتب کی مراجعت ضرور کر لیا کریں تاکہ اس طرح کے لطائف بیان کرنے سے باز رہیں
 
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
چوں کہ اعتراض بہت شدید آیا ہے کہ احناف اپنے امام کی دفاع میں حدیث کی کتب میں تحریف کرتے ہیں تو جواب میں بھی اگر کچھ شدت آجائے تو اس کے ذمہ دار لولی ٹائم ہیں نہ کہ میں
بعض غیر مقلدین احناف کی ضد میں اتنے اندھے ہوجاتے ہیں کہ تحقیق کے نام پر احناف پر کیچڑ اچھالنے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں بلکہ اب یہ ان کا محبوب مشغلہ بنتا جارہا ہے ۔ اگر یہی محنت جو احناف کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کے لئیے کرتے ہیں اس کا عشرہ عشیر اگر وہ تبلیغ دین پر کرلیتے تو ان شاء اللہ ٹھیک ٹھاک آخرت میں ثواب کو حاصل کرنے والے ہوجاتے۔
موجودہ مثال دیکھیں ۔ حماد شاکر نے مقدمہ میں خود لکھا ہے کہ ان نظر ترمذی کے چھ نسخوں پر تھی ۔ جن کی تقصیل انہوں نے مقدمہ میں لکھی ہے


اصل کتاب انہوں نے طبعہ بولاق سے لی اور کئی مقامات پر دوسرے نسخوں سے بھی جملہ لیے ۔ جہاں تک قال ابو عیسی ، خالف السنہ ہے تو یہ الفاظ صرف ایک مخطوطہ میں ہیں اور وہ وہ الشيح عابد کا ہے ۔ شیخ عابد کے مخطوطہ کو انہوں نے "ع" سے واضح کیا ہے ۔ یہ بات واضح طور پر حماد الشاکر کے تحقیق کردہ ترمذی کے مقدمہ میں ہے ۔


جب حماد شاکر خود کہ رہے ہیں کہ خالف السنہ صرف ایک مخطوطہ میں ہیں اور باقی پانچ نسخوں میں نہیں تو اس بات سے احناف پر تحریف کا الزام لگانا صرف دجل اور فریب بازی ہے ایک جملہ جو اکثر نسخوں میں نہیں تو وہ معتبر کیسے ہوگيا ۔ مذید یہ کہ جو نسخے مصر میں بھی ہیں ان میں یہ جملہ نہیں کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہاں احناف کیسے پہنچ گے۔



ہونا تو یہ چاھییے تھا جب پانچ مخطوطہ میں ایک جملہ نہیں تو ہم الزام لگاتے کہ وہ جملہ غیر مقلدیں یا امام ابو حنیفہ کے کسی اور دشمن نے یہ جملہ اپنی خباثت دکھانے کے لئیے اس مخطوطہ میں اضافہ کردیا۔ لیکن احناف اپنے اعتدال پسندی کے باعث ایسے ڈھکوسلوں سے دور رہتے ہیں


مجھے یقین واثق ہے کہ صاحب مضمن نے اصل کتب کی طرف مراجعت نہیں کی ہوگي بلکہ صرف کاپی پیسٹ سے کام چلایا ہوگا ۔


میرے پاس حماد شاکر کی تحقیق کردہ ترمذی پی ڈی ایف کی شکل میں موجود ہے جن صاحب نے ان کا مقدمہ پڑھنا ہو ان کو ڈاؤن لوڈ کا لنک بتادوں گآ

جہاں تک دارالاشاعت والی ترمذی کا تعلق ہے اور الزام ہے کہ پوری حدیث غائب کردی گئی تو صاحب مضون سے گذراش ہے کہ اگر تحقیق کی صلاحیت سے آپ متصف نہیں تو اتنے سنگین الزامات نہ لگایا کریں ۔ یہ کتاب میرے پاس موجود ہے اس میں امام ترمذی کی روایات کردہ احادیث تو عربی الفاظ کے ساتھ ہیں لیکن اس کے بعد جو تشریح اور وضاحت عربی میں ہے فضل احمد صاحب نے اس کا صرف ترجمہ لکھا ہے اور پوری کتاب میں یہی طریق ہے اور یہاں بھی انہوں یہ طریق اپنایا ہے اور صرف ترجمہ لکھا اور عربی نہیں لکھی لیکن صاحب مضمون نے انتہائی سنگین الزام لگایا کہ صاحب مضمون نے پوری حدیث غائب کردی
جہاں تک سافٹ ویرز کی بات ہے تو میں اس پر کوئي کلام نہیں کروں گا کیوں کہ سافٹویرز میں کئی علمی نقائص آجاتے ہیں ۔ جوامع الکلام ایک مشہور سافٹویر ہے لیکن اس میں بھی علمی نقائص ہیں جن کی طرف کفایت اللہ صاحب نشاندہی کرچکے ہیں

آخر میں میری ان تمام غیر مقلدین سے گذارش ہے جنہوں نے اپنی زندگی کا مقصد احناف کو غیر مسلم اور اسلام دشمن ثابت کرنا بنا رکھا ہے وہ ایسی کوششیں ضرور کریں لیکن ان الزامات لگانے سے پہلے اصل کتب کی مراجعت ضرور کر لیا کریں تاکہ اس طرح کے لطائف بیان کرنے سے باز رہیں
 
میرے بھائی کیا دیوبند والوں نے جو سوفٹ وئیر بنایا ہے ۔ اس میں میں نے گھس کر یہ عبارت لکھ دی ہے یا کوئی حنفی جو ٹائپ کر رہا تھا ۔ غلطی سے کسی شاکر صاحب والے نسخے سے ٹائپ کر گیا ۔
اگر ٹائپ کر دیا تو ترجمہ کیوں نہیں کیا
کیا پتا وہ بھی کوئی غیر مقلد ھو
صرف یہ بتا دیں کہ دیوبند والوں نے یہ عبارت کون سے نسخے سے ٹائپ کی

یہ لنک ہے خود انسٹال کر کے دیکھ لیں

Easy Quran Wa Hadees

ثبوت



 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میرے بھائی کیا دیوبند والوں نے جو سوفٹ وئیر بنایا ہے ۔ اس میں میں نے گھس کر یہ عبارت لکھ دی ہے یا کوئی حنفی جو ٹائپ کر رہا تھا ۔ غلطی سے کسی شاکر صاحب والے نسخے سے ٹائپ کر گیا ۔
اگر ٹائپ کر دیا تو ترجمہ کیوں نہیں کیا
کیا پتا وہ بھی کوئی غیر مقلد ھو
صرف یہ بتا دیں کہ دیوبند والوں نے یہ عبارت کون سے نسخے سے ٹائپ کی

یہ لنک ہے خود انسٹال کر کے دیکھ لیں
آپ نے جو کتب کے حوالہ سے احناف کو تحریف سے متھم کیا تھا اور اس کا میں نے جو وضاحتی جواب دیا آپ کی طرف سے اس کا جواب نہ آنا اس بات کا پتا دیتا ہے کہ آپ کو اب اطمئنان ہو گيا ہے کہ وہ کوئی تحریف نہیں تھی بلکہ اختلاف نسخہ کے سبب سے ہے

سافٹ ویرز کے حوالہ سے میں کہ چکہ ہوں کہ سافٹ ویرز میں علمی نفائص آجاتے ہیں ۔ لیکن اگر آپ بضد ہیں کہ میں سافٹ ویرز کے حوالہ سے کچھ تبصرہ کروں تو میری چند گذارشات اپنے پلہ سے باندھ لیں
اولا
ہر سافٹ ویر معتبر نہیں ہوتا ۔ صرف وہی سافٹ ویر معتبر ہیں جن کی تصدیق علماء نے کی ہو۔ آپ سے گذارش ہے کہ اس سافٹ ویر کے حوالہ سے دیوبند علماء کی تصدیقات دکھادیں
ثانیا
اس سافٹ ویر پر تو جونا گڑھی کی کتب بھی ہیں جو غیر مقلد ہیں اور طاہر القادری صاحب کی بھی کتب ہیں اور رضا خان کی بھی ۔ دیوبندیوں نے کب سے طاہر القادری اور احمد رضا خان کی کتب کی تشہیر کرنا شروع کردی ۔ یہی بات اس سافٹ ویر کی غیر مصدقہ ہونے کی ایک مظبوط علامت ہے
ثالثا
میں نے آپ سے پہلے ہی کہا تھا اگر آپ نے اپنا مقصد حیات احناف دشمنی پر قائم کرلیا ہے تو جو مراسلت آپ کریں اس کی پہلے تحقیق کر لیا کریں ۔ آپ نے ایک دفعہ پھر غیر مصدقہ سافٹ ویر کو لے کر احناف پر الزامات لگانا شروع کردیے
رابعا
اس ویب سائٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سافٹ ویر کسی علماء کی نگرانی میں نہیں بنا ۔ ہوسکتا ہے عربی مواد انہوں نے کسی اور کتاب سے لیا ہو اور اردو مواد کسی اور کتاب سے تو یہ تفاوت آیا ہو
خامسا
ہوسکتا ہے کہ احناف کو بدنام کرنے کے لئیے آپ جیسے کسی غیر مقلد کی حرکت ہو ۔
خلاصہ
آپ سے گذارش سے کہ صرف مصدقہ کتب یا مصدقہ سافٹ ویرز کے حوالہ سے بات کریں ورنہ جگ ہنسائی کے علاوہ آپ کو کچھ نہیں ملنے والا ۔اب چون کہ آپ نے یہ الزام لگایا ہے کہ اس سافٹ ویر میں ردوبدل احناف نے کیا ہے تو آپ ہی کو یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ سافٹ ویر احناف کا مصدقہ سافٹ ویر ہے

میری رائے میں سب سے بہترین حل یہ ہے کہ آپ سافٹ ویر والی ویب سائٹ سے پوچھ لیں کہ انہوں اس سافٹ ویر میں ترمذی کے حوالہ سے عربی عبارت کہاں سے لی اور ترجمہ کہاں سے لیا تو شاید ان کتب کے نام آنے کے بعد بات کچھ سمجھ میں آسکے
امید ہے کہ اس دفعہ آپ صرف الزامات نہیں لگائیں گے تحقیقی جواب دیں گے
 
Top