جب کسی طبقہ مسلک پر الزام لگایا جاتا ہے کہ فلاں مسلک میں فلاں برائی ہے تو ثابت اس الزام لگانے والے کے ذمہ ہے ہوتا ہے نہ کہ جس پر الزام لگا ہے۔
بات کا میرے اس سوال کے جواب میں پتہ چل جائے گا کہ یہ الزام ہے یا حقیقت ۔۔۔جو یہ لکھا ہے کہ
'' اللہ تعالیٰ ہر جگہ ہے '' آپ ہمیں بتائیں کہ کس اعتبار سے ہے؟۔۔ذات کے اعتبار سے یا علم وقدرت کے اعتبار سے ؟
یہاں الزام آپ سے ثابت نہیں ہو رہا
اب سوال کردیا ہے۔ اور جب آپ جواب دیں گے تو معلوم ہوجائے گا کہ یہ الزام تھا یا حقیقت۔ اور پھر کس سے ثابت ہو رہا تھا یا کون حقائق سے صرف نظر کر رہا تھا؟
اب آپ نے ایک نئی بات کہ دی اس تھریڈ کا ہر کوئی مخاطب نہیں، جب ہر کوئي مخاطب نہیں تو اوپن فورم پر اس الزام کو پیش کرنی کی کیا ضرورت تھی
جناب بات کو سمجھیں میں نے بات کیا کی ہے
ارے بابا میں بھی تو یہی پوچھ رہاہوں، کہ جو تشریح صاحب مضمون نے کی ہے۔ کیا آپ اس سے متفق ہیں یا نہیں ؟ اگر ہیں تو پھر صاحب مضمون کی تشریح پر اعتراض کیوں؟ اور اگر نہیں تو پھر آپ کا اس پر بات کرنا مناسب نہیں۔ کیونکہ پھر اس کے مخاطب آپ نہیں وہ لوگ ہیں جو اس تشریح سے متفق ہیں۔ شکریہ
1۔ جو میں نے اتفاق کی بات کی تھی، اگر آپ اس کا ہی جواب دے دیتے تو بات ہی ختم ہوجاتی۔ اور آپ کو الزام وغیرہ کے الفاظ نہ لکھنے پڑتے یا ہمیں بے جا تحفظ نہ کرنا پڑتا۔
2۔ صاحب مضمون میں نفس فتویٰ میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ بلکہ صاحب مضمون کے نزدیک اس مسئلہ میں احناف کا جو مؤقف تھا انہوں نے اس کو بریکٹ میں پیش کردیا۔
3۔ جو بات میں نے کی کہ اگر آپ صاحب مضمون کی اس تشریح سے متفق نہیں تو پھر آپ کا بات کرنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔ اور نہ ہی اصولی طور آپ کاحق بنتا ہے۔ کیونکہ جب ایک بات آپ کے نزدیک بھی وہی نہیں جو صاحب مضمون نے بریکٹ میں پیش کردی تو پھر آپ کا کہنا کہ
'' یہ آپ نے الفاظ کہاں سے اختراع کیے ہیں ؟ '' کسی بھی طرح درست عمل نہیں۔اور نہ ہی آپ اپنے آپ کو اس کا مخاطب سمجھیں، کیونکہ آپ کو اس سے اتفاق ہے ہی نہیں۔۔ مخاطب تو وہ سمجھے اپنے آپ کو جو اس سے متفق ہو۔کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ بذاتہ (نعوذباللہ) موجود ہے۔