• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کینیڈین شہریت کا حلف

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
I swear (or affirm) that I will be faithful and bear true allegiance to Her Majesty Queen Elizabeth II, Queen of Canada, Her Heirs and Successors, and that I will faithfully observe the laws of Canada and fulfil my duties as a Canadian citizen
میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں کینیڈا کی ملکہ الزبتھ دوم ، اُن کے ورثاء اور جانشینوں کا سچا وفادار رہوں گا۔ اور ایک کینیڈین شہری کی حیثیت سے میں کینیڈا کے قوانین پر وفاداری سے عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض کو پورا کروں گا۔

  1. بہتر لائف اسٹائل کے حصول کی غرض سے کیا ایک مسلمان کسی مسلم ملک سے کسی غیر مسلم ملک کو ہجرت (مائگریشن) کرسکتا ہے؟
  2. کیا کینیڈا کی شہریت کے حصول کے لئے مندرجہ بالا حلف اٹھانا کسی مسلم کے لئے جائز ہے؟
اہل علم سے رائے کی درخواست ہے۔

@انس
@خضر حیات
@سرفراز فیضی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
غیر مسلم معاشروں کی طرف سفر کرنا تین شرائط کے بغیر شرعاً جائز نہیں :
1انسان کے پاس دین کا اتنا ٹھوس اور پختہ علم ہو جس کے ذریعے وہ شکوک وشبہات کو دور کرسکے اور اپنے آپ کو (غیر اسلامی اثرات سے)بچا سکے۔
2وہ دینی اعتبار سے اتنا پختہ اور ثابت قدم ہو کہ شہوات اور جنسی خواہشات میں پڑنے سے بچ سکے۔
3وہ ان ممالک کی طرف سفر کرنے کا شدید محتاج اور ضرورت مند ہو۔
مزید تفصیل کے لیے :
غیر مسلم ممالک میں سفر وسکونت کا شرعی حکم
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ صاحب! اصل سوال ہنوز جواب کا محتاج ہے۔
میں کینیڈا کی ملکہ الزبتھ دوم ، اُن کے ورثاء اور جانشینوں کا سچا وفادار رہوں گا۔ اور ایک کینیڈین شہری کی حیثیت سے میں کینیڈا کے قوانین پر وفاداری سے عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض کو پورا کروں گا۔
کیا اس طرح کا حلف اُٹھانا چاہیے یا نہیں؟
جزاک اللہ خیرا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
کسی کافر ملک کی شہریت کے لیے حلف اٹھانا ، بعد کی بات ہے ، علماء نے شہریت لینے کو ہی حرام قرار دیا ہے ۔ سوائے انتہائی اضطراری حالت میں ، مثلا کسی کو اس کے ملک سے نکال دیا گیا ہو اور کافر ملک میں رہنے کے علاوہ کوئی اور چار ہ نہ ہو ۔ وغیرہ ۔
دیکھیے شیخ صالح المنجد وغیرہ کا فتوی (عربی میں ہے )
I swear (or affirm) that I will be faithful and bear true allegiance to Her Majesty Queen Elizabeth II, Queen of Canada, Her Heirs and Successors, and that I will faithfully observe the laws of Canada and fulfil my duties as a Canadian citizen
میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں کینیڈا کی ملکہ الزبتھ دوم ، اُن کے ورثاء اور جانشینوں کا سچا وفادار رہوں گا۔ اور ایک کینیڈین شہری کی حیثیت سے میں کینیڈا کے قوانین پر وفاداری سے عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض کو پورا کروں گا۔
رہا اس طرح کا حلف اٹھانا ، تو اس میں کسی غیر مسلم کے لیے ولاء اور وفاداری کا تذکرہ ہے جو کہ نا جائز ہے ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
لا تتخذوا الیہود والنصاری أولیاء
یہود و نصاری کو اپنے دوست نہ بناؤ ۔
’’ ولی ‘‘ کے مفہوم کے اندر وفاداری وغیرہ سب چیزیں شامل ہیں ۔
واللہ اعلم ۔
 
شمولیت
جولائی 12، 2017
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
18
میرے ایک مضمون "الولا و البراء" میں سے ایک سوال مع جواب؛ جس کا تعلق پوچھے گئے سوال سے ہے؛

سوال نمبر۶: کیا کافر ممالک میں غیر مستقل یا مستقل سکونت عقیدہ الولا والبراء کے منافی ہے؟
دور حاضر کا یہ وہ مسئلہ ہے جس کے متعلق علمائے حق کی آرا سے پہلے اُس کی اہمیت اور سنگینی کے احساس کے لیے مندرجہ ذیل احادیث کا مطالعہ بہت ضروری ہے؛

ü رسول اللہ ﷺ نے ایک چھوٹا لشکر قبیلہ خثعم کی طرف بھیجا پس ان میں سے چند لوگوں نے (جو خود تو مسلمان ہوچکے تھے مگر کافروں کے ساتھ رہتے تھے) اپنے آپ کو سجدہ کر کے بچانا چاہا لیکن لوگوں نے اُن کو آگے بڑھ کر قتل کر دیا جب یہ بات جناب نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوئی تو آپ ﷺ نے اُن کے ورثاء کو نصف دیت دلائی (اور آدھی دیت کافروں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ساقط کر دی) اور فرمایا میں ہر اُس مسلمان سے بری ہوں جو مشرکوں کے درمیان رہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ یہ کیوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا اِس لئے کہ اسلام اور کفر کی آگ ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتی۔[سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث ۸۸۰]
ü آپ ﷺ نے فرمایا مشرکین کے ساتھ رہائش نہ رکھو اور نہ اُن کے ساتھ مجلس رکھو کیونکہ جو شخص اُن کے ساتھ مقیم ہوا یا اُن کی مجلس اختیار کی وہ انہی کی طرح ہو جائے گا۔[جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث ۱۶۷۲]
ü مراسیل ابو داؤد عن المکحول میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ "اپنی اولاد کو مشرکین کے درمیان مت چھوڑو" [تہذیب السنن لابن قیم ص ۴۳۷ ج ۳]
مندرجہ بالا احادیث کی بنیاد پر علماء نے کافر ممالک کے سفر اور رہائش کے لیے کچھ ضروری شرائط بیان کیں ہیں؛
v انسان کے پاس اتنا علم ہو کہ جس سے شکوک و شبہات دفع کر سکے۔
v اس کے پاس اتنی دین داری ہو جو اسے نفسانی خواہشات سے روک سکے۔
v وہاں تک سفر کی ضرورت ہو۔
اور غیر مستقل یا مستقل اقامت کے لیے ان تین شرائط کے علاوہ دو مزید بنیادی اور لازمی شرطیں بیان کی ہیں؛

v شرط اول؛ قیام کرنے والا اپنی دین داری سے مطمئن ہو؛ اِس طرح کہ اُس کے پاس علم، ایمان اور عظیمت کی ایسی قوت ہو جس کی وجہ سے اُس کو اطمینان ہو کہ وہ اپنے دین پر ثابت قدم رہ جائے گا؛ انحراف اور گمراہی سے بچ جائے گا؛ کافروں سے دشمنی اور اُن سے بغض کو اپنے دل میں زندہ رکھے گا اور اُن سے دوستی اور محبت کرنے سے دور رہے گا، کیونکہ اُن سے دوستی اور محبت قرآن کریم کے مطابق ایمان کے منافی ہے۔
ü لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۔۔۔۔۔[سورۃ المجادلة؛ ۲۲] "جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم اُن کو خدا اور اُس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھو گے۔ خواہ وہ اُن کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان ہی کے لوگ ہوں۔۔۔۔۔"۔
ü رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " آدمی اُس کے ساتھ ہوگا جس سے محبت کرتا ہے" [صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث ۱۱۲۳]۔

v شرط دوم؛ اُسے اپنی دین داری کے اظہار پر پوری قدرت حاصل ہو؛ شعائر اسلام آزادی کے ساتھ بغیر کسی روک ٹوک کے ادا کر سکتا ہو؛ نماز ؛ جماعت اور جمعہ قائم کرنے پر اُس پر پابندی عائد نہ کی جاتی ہو؛ زکوۃ؛ روزہ؛ حج؛ پردہ وغیرہ جیسے اسلامی شعائر سے اُسے روکا نہ جاتا ہو؛ شخصی قوانین کے اطلاق پر کوئی پابندی نہ ہو مثلاً وراثت؛ نکاح ؛ طلاق و نان نفقہ وغیرہ۔ اگر قیام کرنے والا یہ ساری چیزیں نہ کر پاتا ہو تو اقامت جائز نہیں ہے کیونکہ قرآن کریم کے مطابق اب ہجرت واجب ہے۔
ü إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنْتُمْ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْضِ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا فَأُولَئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَسَاءَتْ مَصِيرًا [سورۃ النساء؛ ۹۷] "اور جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں جب فرشتے اُن کی جان قبض کرنے لگتے ہیں تو اُن سے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے وہ کہتے ہیں کہ ہم ملک میں عاجز و ناتواں تھے فرشتے کہتے ہیں کیا خدا کا ملک فراغ نہیں تھا کہ تم اِس میں ہجرت کر جاتے ایسے لوگوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے"۔
کسی مومن کی طبیعت کیسے گوارا کرے گی کہ وہ کافر ملک میں سکونت اختیار کرے جہاں شعائر کفر علی الاعلان ادا کیے جاتے ہوں اور جہاں تک مستقل سکونت کا مسئلہ ہے اُس کا تعلق
عقیدہ الولا والبراء سے زیادہ توحید [1]کی لازمی شرائط کے انکار اور طاغوت[2] کے اثبات سے ہے ؛یعنی کفر [3]سے ہے۔ دور جدید میں کسی بھی ملک کی شہریت کا حصول اُس ملک کی وفا داری کے حلف ساتھ مشروط ہے؛


چند مشہور کافر ممالک کے حلفوں کی عبارات میں سے اقتباسات مندرجہ ذیل ہیں؛
امریکی شہریت کا حلف؛
  • [کلمہ توحید کی کُلی نفی] that I absolutely and entirely renounce and abjure [بالکل اور مکمل طور پر ترک کر کے اور دستبردار ] all allegiance and fidelity [اطاعت اور وفا] to any foreign prince, potentate, state, or sovereignty [خود مختار قوت] of whom or which I have heretofore been a subject or citizen;
  • [طاغوت کی سرپرستی کا إقرار؛ کلمہ توحید کی شرائط "تابعداری منافی نافرمانی" اور "اخلاص منافی شرک" کا ردّ]that I will support [تھامنا] and defend [حفاظت کرنا] the constitution and laws of the United States of America.

کنیڈین شہریت کا حلف؛
· [کلمہ توحید کی شرائط "تابعداری منافی نافرمانی" اور "اخلاص منافی شرک" کا ردّ]that I will be faithful and bear true allegiance [دل کی گہرائی سے حقیقی وفا داری و اطاعت] to her Majesty Queen Elizabeth the second Queen of Canada her heirs and successors.
·
[طاغوت کی سرپرستی کا إقرار؛ کلمہ توحید کی شرائط "تابعداری منافی نافرمانی" اور "اخلاص منافی شرک" کا ردّ] I will faithfully observe [وفاداری کے ساتھ تسلیم کرنا] the laws of Canada.

برطانوی شہریت کا حلف؛
Oath:
· [کلمہ توحید کی شرائط "تابعداری منافی نافرمانی" اور "اخلاص منافی شرک" کا ردّ] that I will be faithful and bear true allegiance [دل کی گہرائی سے حقیقی وفا داری و اطاعت] to her Majesty Queen Elizabeth the second Queen of Canada her heirs and successors.
Pledge:
· [کلمہ توحید کی شرط "اخلاص منافی شرک" کا ردّ] I will give my loyalty [وفاداری ] to the United Kingdom.
· [طاغوت کی سرپرستی کا إقرار؛ کلمہ توحید کی شرائط "تابعداری منافی نافرمانی" اور "اخلاص منافی شرک" کا ردّ]I will observe [تسلیم کرنا] its laws faithfully [ایمانداری سے].


آسٹریلین شہریت کا حلف؛
You can choose between two versions of the Pledge, one that mentions God and one that does not.
·
[کلمہ توحید کی شرط "اخلاص منافی شرک" کا ردّ]I pledge [حتمی وعدہ] my loyalty [وفاداری] to Australia.
·
[طاغوت کی سرپرستی کا إقرار؛ کلمہ توحید کی شرائط "تابعداری منافی نافرمانی" اور "اخلاص منافی شرک" کا ردّ]Whose laws I will uphold [برقرار رکھنا] and obey [حکم ماننا].

ü مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَكِنْ مَنْ شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ [سورۃ النحل ؛ ۱۰۶] جو شخص ایمان لانے کے بعد خدا کے ساتھ کفر کرے وہ نہیں جو (کفر پر زبردستی) مجبور کیا جائے اور اُس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو۔ بلکہ وہ جو (دل سے اور) دل کھول کر کفر کرے۔ تو ایسوں پر الله کا غضب ہے۔ اور ان کو بڑا سخت عذاب ہوگا۔
قرآن پاک میں کفریہ کلمات کی زبان سے ادائیگی کی رخصت مندرجہ بالا آیت کی روشنی میں موجود تو ہے مگر اس آیت کا سبب نزول حضرت عمار بن یاسر﷜ ہیں؛ جنہوں نے کفار کے ہاتھوں اپنے والدین کی شہادت کے بعد بے تحاشا جسمانی تشدد کے نتیجے میں زبردستی، کسی دنیاوی فائدہ کے حصول کے نظریہ کے بغیر زبان سے کفریہ کلمات کو ادا کیا؛ تو دلیل کی بنیاد پر تو صرف اُس شخص کو مندرجہ بالا حلفوں کی عبارات کی زبان سے ادائیگی کی رخصت ہے جو حضرت عمار بن یاسر﷜ کی مانند جبر و اکراہ کے موانع کفر کے ماتحت ہو۔
اِس فعل کے مرتکب افراد کی اکثریت کا موقف اِس سلسلے میں ہم آہنگ ہے کہ "ہم نے دل سے یہ حلف تو ادا نہیں کیا ہے"؛ اُن تمام افراد سے میرا مودبانہ سوال ہے کہ "کیا آپ نے دل سے کلمہ توحید یعنی "لا الہ الا اللہ" ادا کیا ہے؟؟؟" کیونکہ جس نے دل سے اِس کلمہ توحید کو ادا کیا ہو اُس کی زبان اُس کی نفی کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

[1] مزید تفصیل کے لیے " بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو [حصہ اول]؛ کلمہ توحید کی شرائط [کاوش نمبر ۲]" کا مطالعہ فرمائیں۔
[2] مزید تفصیل کے لیے " بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو [حصہ اول]؛ طاغوت کی حقیقت [کاوش نمبر ۹]" کا مطالعہ فرمائیں۔
[3] مزید تفصیل کے لیے " بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو [حصہ اول]؛ کفر کی حقیقت [کاوش نمبر ۶]" کا مطالعہ فرمائیں۔
 

علی رضا

رکن
شمولیت
مئی 21، 2018
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
46
السلام علیکم!
کسی کافر ملک کی شہریت کے لیے حلف اٹھانا ، بعد کی بات ہے ، علماء نے شہریت لینے کو ہی حرام قرار دیا ہے ۔ سوائے انتہائی اضطراری حالت میں ، مثلا کسی کو اس کے ملک سے نکال دیا گیا ہو اور کافر ملک میں رہنے کے علاوہ کوئی اور چار ہ نہ ہو ۔ وغیرہ ۔
دیکھیے شیخ صالح المنجد وغیرہ کا فتوی (عربی میں ہے )

رہا اس طرح کا حلف اٹھانا ، تو اس میں کسی غیر مسلم کے لیے ولاء اور وفاداری کا تذکرہ ہے جو کہ نا جائز ہے ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
لا تتخذوا الیہود والنصاری أولیاء
یہود و نصاری کو اپنے دوست نہ بناؤ ۔
’’ ولی ‘‘ کے مفہوم کے اندر وفاداری وغیرہ سب چیزیں شامل ہیں ۔
واللہ اعلم ۔
اس آیت کا تو کہیں یہ تو مطلب نہیں کہ اسلام کی مخالفت میں یہود و نصاری کو اپنا دوست نہ بناؤ ۔
کیونکہ اسلام میں تو اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کی اجازت ہے ۔ ورنہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اہل کتاب سے دوستی تو نہیں ہو سکتی مگر شادی ہو سکتی ہے؟
 
شمولیت
جولائی 12، 2017
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
18
کیونکہ اسلام میں تو اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کی اجازت ہے ۔ ورنہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اہل کتاب سے دوستی تو نہیں ہو سکتی مگر شادی ہو سکتی ہے؟
برادر عزیز؛ غیر ضروری تفصیلات اور جزئیات سے قطع نظر؛ اللہ نے جو دین نازل کیا ہے اس کا ایک اہم ترین اور بنیادی اصول یہ ہے کہ مسلمان اور کافر نہ اس دنیا میں برابر ہیں اور نہ ہی آخرت میں۔ اسی لیے ہمارے دین میں کافر اور مسلمان کے بیچ میں ہر وہ تعلق جو برابری کی بنیاد پر ہو ممنوع ہے کُجا کہ کافر کسی مسلمان کے اوپر "قوّام" ہو۔
اسی نظریہ کی بنیاد پر مسلمان مرد کی تو اہل کتاب کی خواتین سے شادی جائز ہے مگر کسی مسلمان عورت کی نہیں؛ کیونکہ ازواجی زندگی میں قرآن کے مطابق مرد "قوّام" ہے۔ جبکہ دوستی برابری کی سطح کی طلب گار ہوتی ہے۔

یقیناً آج کل کے دور میں یہ اسلام کا یہ نظریہ اتنی آسانی سے ہضم نہیں ہو سکتا کیونکہ ہماری اکثریت کی تعلقات کی نوعیت برابری تو کُجا کفار کے ملکوں کے ادنی شہری، ان کے اداروں کے ادنی ملازموں کی سے ہے اور مزید برآں اکثریت کے لیے یہ سب کچھ باعث عزت بھی ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

I swear (or affirm) that I will be faithful and bear true allegiance to Her Majesty Queen Elizabeth II, Queen of Canada, Her Heirs and Successors, and that I will faithfully observe the laws of Canada and fulfil my duties as a Canadian citizen
میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں کینیڈا کی ملکہ الزبتھ دوم ، اُن کے ورثاء اور جانشینوں کا سچا وفادار رہوں گا۔ اور ایک کینیڈین شہری کی حیثیت سے میں کینیڈا کے قوانین پر وفاداری سے عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض کو پورا کروں گا۔

  1. بہتر لائف اسٹائل کے حصول کی غرض سے کیا ایک مسلمان کسی مسلم ملک سے کسی غیر مسلم ملک کو ہجرت (مائگریشن) کرسکتا ہے؟
  2. کیا کینیڈا کی شہریت کے حصول کے لئے مندرجہ بالا حلف اٹھانا کسی مسلم کے لئے جائز ہے؟
اہل علم سے رائے کی درخواست ہے۔

@انس
@خضر حیات
@سرفراز فیضی
جی بھائی بریطانیہ میں حلف اٹھانا لازم نہیں، میئر اعلان کرتا ہے کہ جو حلف اٹھانا چاہتے ہیں وہ آگے لین میں کھڑے ہو جائیں اور جو حلف نہیں اٹھان چاہتے وہ پیچھے کرسیوں پر بیٹھے رہیں۔

والسلام
 
Top