• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گائے کے گوشت ، اور دودھ ،کے بارے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک حديث كی صحت درکار ہے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
ایک بھائی نے فورم پر (حدیث کی تحقیق کے زمرہ میں )سوال بھیجا ہے ،سوال حسب ذیل ہے ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس حديث كی صحت درکار ہے
عن مليكة بنت عمرو الجعفية أن النبي صلى الله عليه وسلم قال :
( ألبانها شفاء – يعني البقر - ، وسمنها دواء ، ولحمها داء )


رواه علي بن الجعد في " مسنده " (ص/393)، وأبو داود في " المراسيل " (ص/316)، والطبراني في " المعجم الكبير " (25/42)، ومن طريقه أبو نعيم في " معجم الصحابة " (رقم/7850)، ورواه البيهقي في " السنن الكبرى " (9/345) وفي " شعب الإيمان " (5/103)
http://islamqa.info/ar/134801
اردو میں جواب چاہیے۔ جزاکم اللہ خیرا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب :
اس حدیث کا ترجمہ درج ذیل ہے ؛
ملیکہ بنت عمرو سے مروی ہے ،کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : گائے کے دودھ میں شفاء ہے ،اور اس کا گھی دواء ہے،
اور اسکے گوشت میں بیماری ہے ‘‘
اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’ المعجم الکبیر ‘‘ میں ۔اور امام بیہقیؒ نے " السنن الكبرى " (9/345)اور شعب الایمان میں روایت کیا ہے ۔
اور جہاں سے سائل نے یہ حدیث نقل کی ( islamqa.info ) وہاں ساتھ ہی لکھا ہے :
وهذا إسناد ضعيف ،اس کی سند ضعیف ہے
ومليكة بنت عمرو الزيدية السعدية مختلف في صحبتها ،اور اس کی راوی ملیکہ بنت عمرو ۔کے صحابیہ ہونے میں اختلاف ہے،(یعنی وہ صحابیہ ہیں ۔۔یا ۔۔تابعیہ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن یہ روایت مزید دو صحابہ سے دوسری اسناد سے مروی ہے ۔۔اگلی نشست میں انہیں پیش کرتے ہیں
ان شاء اللہ
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
صحیح الجامع الصغیر میں علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے ان الفاظ کو دو روایتوں سے ۔۔صحیح ۔۔کہا ہے ؛

7509 - عليكم بألبان البقر فإنها دواء وأسمانها فإنها شفاء! وإياكم ولحومها فإن لحومها داء
(ابن السني أبو نعيم ك) عن ابن مسعود.
[حكم الألباني]
(صحيح) انظر حديث رقم: 4060 في صحيح الجامع

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ تم گائے کا دودھ پیا کرو ۔کیونکہ اس میں (کئی بیماریوں کی )دواء ہے ۔اور اس کا گھی استعمال کرو ،اس میں شفاء ہے ،البتہ اس کے گوشت میں بیماری (کے عناصر ) پائے جاتے ہیں ‘‘
علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے اسے ’’ صحیح ‘‘ کہا ہے

--------------------------
7510 - عليكم بألبان البقر فإنها شفاء وسمنها دواء ولحمها داء
(ابن السني أبو نعيم) عن صهيب.

[حكم الألباني]
(صحيح) انظر حديث رقم: 4061 في صحيح الجامع

اس کا ترجمہ وہی ہے اور اسے علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے اسے ’’ صحیح ‘‘ کہا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس حدیث کو پڑھنے بعد یہ سوال کہ ’’ گائے اسلام میں حلال ہے ۔۔اور نبی کریم ﷺ سے اس کی قربانی کرنا ثابت ہے ،
تو اگر اس کا گوشت مضر ہے تو قربانی کیوں کی اور اسکی حلت کیوں ؟
اس سوال کا جواب علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے یہ دیا :
’’ السائل : ألبان البقر دواء، ولحومها داء، فكيف التوفيق بينه وبين كون البقر يجوز أن يكون هديا، لأن الشريعة لا يمكن أن تكون يهدى بضار.
جواب
الشيخ : نعم؛ لقد صح عن النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع أنه ضحى لنسائه بالبقر، وصح أيضا أمره - صلى الله عليه وآله وسلم - أمره بسمنان البقر ونهيه عن لحومها، فإن سمنانها دواء ولحومها داء، لقد وفق العلماء بين هذا الحديث وبين حديث تضحيته - صلى الله عليه وآله وسلم - بالبقر عن نسائه أن المقصود حينما نهى عن لحوم البقر إنما هو الإكثار منها، أما إذا أكل منها احيانا فلا ضير في ذلك ولا ضرر،‘‘

جواب کا خلاصہ یہ کہ ’’ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گائے قربانی کی ،اور اس کے گوشت کو نقصان دہ قرار دینے سے مراد
کثرت سے اس کا استعمال ہے ۔یعنی اگر کثرت سے گائے کا گوشت کھایا جائے ،تو نقصان کا اندیشہ ہے ۔ہاں اگر احیاناً یعنی کبھی ،کبھی کھانا مضر نہیں ‘‘
(شريط مفرغ)
سلسلة الهدى والنور
لسماحة الشيخ المحدث ناصر الدين الألبانى رحمه الله
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں آج کے کچھ مراسلہ پڑھ کر ذرا غصہ میں بھی ہوں ، کچھ مزاح کی بات لکھ کر ذرا مزاج درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں:
یعنی کی کڑاھی گوشت بکرے ، بھیڑ یا دنبہ کا بنایا جائے، اور نہاری کے لئے گائے کا گوشت استعمال کیا جائے!
ویسے مزا اسی بھی اسی کا ہے!
ہمارے ایک دوست ہیں، وہ بہت زبرست بات کہتے ہیں کہ گوشت خور ہونا مسلمان ہونے کی علامت ہے!
ان کی یہ بات بہت معنی خیز ہے! کہ اگر ہم نے اپنا یہ امتیاز قائم نہ رکھا، خاص کر انڈیا جیسے ممالک میں تو یہ نقصان دہ ہے، وہاں مواقع تلاش کرنے چاہئے کہ گائے کا کوشت بھی میسر آ جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آئیندہ کی نسلیں گائے کے گوشت اور دوسرے جانوروں کے گوشت کھانے کی عادی ہی نہ رہے اور ہندؤں کی طرح سبزی خور ہی بن جائیں!
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
السلام علیکم
بھائی گائے کے گوشت میں لور فلیوک نامی کیڑہ ہوتا ہے جو کہ گائے کے لور میں رہتا ہے دوسرہ پلینیریا بھی ہوسکتا ہے ان کا اثر گائے کے گوشت میں موجود رہتا ہے اگر اسے اچھی طرح پکایا نہ جائے تو یہ گوشت مہلک ہوسکتا ہے ۔۔۔ شاید حدیث میں اسی طرف اشارہ ہے ۔۔ واللہ اعلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
@اسماعیل قاضی صاحب ، جس سوال کو آپ نے رپورٹ کیا ہے ، اس کا تفصیلی جواب یہاں آج سے ایک ماہ قبل دیا جاچکا ہے ۔
@amateen777@gmail صاحب آپ بھی نوٹ فرمالیں ۔
 

zahra

رکن
شمولیت
دسمبر 04، 2018
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
48
nice one
 
Last edited by a moderator:
Top