[صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 3359 --- ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا یا ابن سلام نے (ہم سے بیان کیا عبیداللہ بن موسیٰ کے واسطے سے) انہیں ابن جریج نے خبر دی ، انہیں عبدالحمید بن جبیر نے ، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ام شریک ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے گرگٹ کو مارنے کا حکم دیا تھا اور فرمایا کہ اس نے ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر پھونکا تھا ۔
@اسحاق سلفی صاحبحدیث نمبر: 3359 --- ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا یا ابن سلام نے (ہم سے بیان کیا عبیداللہ بن موسیٰ کے واسطے سے) انہیں ابن جریج نے خبر دی ، انہیں عبدالحمید بن جبیر نے ، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ام شریک ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے گرگٹ کو مارنے کا حکم دیا تھا اور فرمایا کہ اس نے ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر پھونکا تھا ۔
@خضر حیات صاحب
السلام علیکم
درج بالا حدیث کی تشریح درکار ہے ۔ اس مضمون کے تحت کافی احادیث آئی ہیں جس میں گرگٹ یا چھپکلی کو مارنے کا ذکر ہے۔ایک موذی جانور ہونے کی وجہ سے مارنا تو سمجھ میں آرہا ہے ۔
لیکن اس وجہ سے مارنا کہ ابراہیم علیہ السلام کے لئے بھڑکائی جانے والی آگ کو پھونکا تھا میری ناقص عقل میں نہیں آرہا ہے۔ جانور تو عقل سے عاری ہیں کیا ان کو نبی یا غیر نبی کا ادراک ہے۔ اور وہ تو مکلف بھی نہیں ۔
اگر یہ سمجھ لیا جائے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر پھونکنے والے گرگٹ کو اس کا ادارک تھا تو ہر گرگٹ کو مارنے کا جواز اس وجہ سے کیسا بن سکتا ہے ۔ جب انسانوں کے کیلئے یہ قانون ہے کہ ہر کوئی اپنے کیے کا مکلف ہے تو پھر ایک جانور کس طرح اپنے پچھلی نسل کے گناہ کا ذمہ دار ہوسکتا ہے ۔
پھر اس کو مارنے کا ثواب بھی بیان ہورہا ہے ۔