• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گستاخی نہ رکنے کی وجہ اور روکنے کا طریقہ

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
گستاخی کرنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی بار بار کر رہے ہیں اس بارے میں ہمیں شریعت نے یہ حکم دیا ہے کہ
فقاتلوا ائمۃ الکفر انھم لا ایمان لھم لعلھم ینتھون
یعنی انکو قتل کرو تاکہ یہ باز آ جائیں مگر اتنے زیادہ پیمانے پر گستاخی ہوئے جا رہی ہے اور وہ باز نہیں آ رہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسکی کیا وجہ ہے
کیا شریعت نے جو اسکا حل بتایا ہے وہ حل ناقص ہے یا حل کرنے کا ہمارا طریقہ ناقص ہے

میرے خیال میں شریعت کے حل کو تو کوئی ناقص نہیں کہ سکتا البتہ ہمارا طریقہ ناقص ہے اسی بارے میں اپنی رائے دے دیتا ہوں باقی بھائی اس پر تبصرہ کر دیں

اللہ تعالی نے جو یہ فرمایا کہ انکو قتل کرو تاکہ وہ باز آ جائیں تو اسی سے پتا چلتا ہے کہ اصل مقصد خالی قتل ہی نہیں بلکہ انکو آگے مستقبل میں باز رکھنے کا بھی ہے لیکن ہماری کچھ غلطیوں کی وجہ سے وہ ڈر نہیں رہے ان میں سے دو بڑی غلطیوں کی میں نشاندہی کر دیتا ہوں باقی بھائی اور غلطیاں بتا دیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
پہلی غلطی
آج ہمارے ہاں ایسا منافقانہ ماحول بن چکا ہے کہ جس کی وجہ سے ہمارے حرمت رسول پر جان دینے کے جھوٹے دعوے انکو ڈرانے کا باعث نہیں بن سکتے ہم دعوے تو کر رہے ہوتے ہیں کہ حرمت رسول پر جان قربان کر دیں گے مگر ہم سے اتنا بھی نہیں ہوتا کہ جو حرمت رسول پر جان قربان کرتے ہیں انکی تائید کر سکیں
اس سے بڑا منافق کون ہو گا جو منہ سے تو یہ کہے کہ پیرس میں خاکے بنانے والوں پر ہم احتجاج کرتے ہیں اور اس پر ہم جان بھی قربان کر دیں گے اور پھر کسی نے انکی گلو خلاصی کرتے ہوئے ان ملعونوں کو جہنم رسید کر کے جان قربان کر دی تو اس پر یہ گونگے بن گئے ہیں اور اسکی تائید کرنے پر بالکل تیار نہیں بلکہ کچھ تو باقائدہ اسکی مذمت اور ملعونوں سے اظہار یک جہتی کر رہے ہیں
اور اس سے بھی بڑی منافقت یہ کہ پھر جب انہوں نے دوبارہ خاکے بنائے تو پھر اسی طرح حرمت رسول کے سب سے بڑے دعویدار اور جان قربان کرنے کے نعرے بھی یہی لگا رہے ہیں
چنانچہ آپ جمعہ کی اخبار میں جمعرات کے پارلیمنٹ کے اخبار کی خبر پڑھ لیں تو سب کچھ واضح ہو جائے گا 16 جنوری 2015 کی لاہور جنگ کے صفحہ چودہ کے بقیہ نمبر 41 میں تفصیل لکھی ہے کہ پارلیمنٹ میں سب سے جرات مندانہ موقف صفدر حسین کا تھا جو دینی پس منظر رکھتے ہیں انکے اس نام نہاد جرات مندانہ اور منافقانہ موقف سنیں اور اس پر سر دھنیں
پارلیمنٹ کے نمائندہ صفدر حسین کا بزدلانہ اور منافقانہ موقف
کہتے ہیں کہ ہمیں پارلیمنٹ میں تلاوت کا ترجمہ اور بعد میں نعت رسول پیش کرنی چاہئے تاکہ ان گستاخوں کو پتا چلے کہ وہ بد بخت جو مرضی کرتے ہیں ہمارے دل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں نکال سکتے مزید کہتے ہیں کہ آج ہمارے ہاں کوئی مبلغ ایسا نہیں جو فرانس جا کر ان سے مناظرہ کر کے یہ باور کرا سکے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ ایک سنگین جرم ہے


میں کہتا ہوں کہ یہی تو وہ کافر بھی کہتے ہیں کہ کیا ہمارے کافروں کے گستاخی کرنے سے آپ کو کیا فرق پڑتا ہے جو اتنے غصے میں آ جاتے ہیں کیا آپ کے دلوں میں انکی محبت ختم ہو جاتی ہے
میں کہتا ہوں کہ پھر آپ میں اور ان میں کیا فرق ہوا کیا شریعت کی حکمت تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ اور اسکا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اسکے صحابہ رضی اللہ عنھم زیادہ جانتے تھے
میں نے جو منافقت کا لفظ استعمال کیا ہے اسکی بہت بڑی دلیل ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے ملک پاکستان کی حفاظت کرنے والی ہماری سیکورٹی ایجنسیاں اور فوج ہیں اور ہمیں انڈیا اور امریکہ کی ڈائریکٹ غلامی سے بچانے والی یہی ہیں اس لئے ہم انکی قدر کرتے ہیں اس قدر اندازہ ہم انڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کو دیکھتے ہوئے لگا سکتے ہیں اب اس فوج کے خلاف یا انکے چیف کے خلاف کوئی بات کرنا یا عدلیہ کے خلاف کوئی بات کرنا بہت بڑا جرم ہے اور میرا خیال ہے کہ پنجاب حکومت اب ایسا قانون بھی پاس کر رہی ہے کہ جو انکے خلاف بولے گا اسکو سزا دی جائے گی ان ساری باتوں کو اپنی جگہ درست سمجھتے ہوئے صرف ان پارلیمنٹ والوں کی منافقت کو سامنے لانے کے لئے میرا سوال ہے کہ

اگر پاکستان میں دہشت گردی کرنے والے آپ سے کہیں کہ
ہماری ویب سائیٹ بلاک نہ کریں اور میڈیا کو ہماری باتیں نشر کرنے دیں بھلا ہم لوگوں کے دلوں سے پاکستان کی محبت کیسے نکال سکتے ہیں آپ اسکے مقابلے میں ایک دانشوروں کا بورڈ بنا لیں جو ہم دہشت گردوں کے اعتراضات کا جواب دیتا رہے

تو آپ انکو کیا جواب دیں گے کیا انکی بات مانیں گے

پس جب آپ انکی باتیں کبھی بھی نہیں مانیں گے اور ماننی بھی نہیں چاہئے تو اسکا مطلب ہے کہ یا تو پھر آپ کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی محبت نہیں جتنی ان سے ہے یا پھر آپ منافقت سے کام لے رہے ہیں تو میرے علم کے مطابق منافقت والی بات زیادہ درست معلوم ہوتی ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
دوسری غلطی
پھر بھی اگر کوئی کہے کہ کچھ لوگ انکو مار بھی تو رہے ہیں تو پھر بھی وہ باز کیوں نہیں آتے تو میرے نزدیک کہ اگرچہ ایسا ہو رہا ہے مگر جو ان ملعونوں کو مار رہا ہے کوئی حکومتی سطح پر انکی تائید نہیں کر رہا اور نہ کوئی بڑا اثر و رسوخ والا انکی تائید کر رہا ہے بلکہ اکثر ان معلونوں کو مارنے والے تو ایسی تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں جو کفار ممالک میں تو کیا مسلمان ممالک میں بھی بین ہیں اور انکو اپنے وجود کی پڑی ہوئی ہے بڑی مشکل سے کئی سالوں بعد کوئی ایسا کارنامہ دیکھنے کو ملتا ہے تو جب ان ملعونوں کا چانسز کم نظر آتے ہیں تو انکی جرات بھی بڑھ جاتی ہے انکو پتا ہے کہ بین تنظیموں کے علاوہ کوئی بھی محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کی طرح کے گروہ نہیں بھیجے گا اور مولیوں بے چاروں کا اتنا اثر و رسوخ نہیں کہ کوئی ایسی منظم کاروائی کر سکے پس وہ مطمئن ہو جاتے ہیں
میرا یہاں ان پارلیمنٹ والوں سے یہ سوال ہے کہ اگر یہ منافق نہیں تو جس طرح آئی ایس آئی کے خفیہ بندے انڈیا وغیرہ کے خلاف پاکستان ملک کو بچانے کے لئے بھیجے جاتے ہیں تو پھر اسی طرح کے خفیہ گروہ ان ملعونوں کو ختم کرنے کے لئے کیوں نہیں بھیجے جا سکتے
اب جب یہ ایسا نہیں کرتے اور ملک بچانے کے لئے ظاہری اور خفیہ گروہ بھیجتے رہتے ہیں تو اسکے دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک تو یہ کہ انکو وطن سے زیادہ محبت ہے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کم ہے اس صورت میں بھی انکے محبت رسول کے دعوے منافقت میں آئیں گے اور اگر یہ رسول سے زیادہ محبت تو کرتے ہیں مگر وطن بچانے سے انکو دنیاوی فائدہ زیادہ نظر آ رہا ہوتا ہے اور حمت کو بچانے سے ڈالروں کی بارش ختم ہونے کا ڈر ہوتا ہے تو یہ بھی پھر منافقت ہی ہے اسی لئے میں نے اوپر منافقت لکھا تھا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اسی بارے ہمارے امیر محترم حافظ سعید حفظہ اللہ نے کل جمعہ کے بعد قادسیہ کے باہر جلسہ میں کہا کہ
آپ پاکستان سے دہشت گردی ختم کرنے کے لئے قانون سازی کر رہے ہیں قانون سازی بہت ضروری ہے دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان سے بہت ضروری ہے اس کام کو سنجیدگی سے کرنا بہت ضروری ہے لیکن اس کام سے کہیں زیادہ ضروری کام (بہت زور دیتے ہوئے) یہ دہشت گردی کے رستے روکنا ہے کیونکہ میرے نزدیک سب سے بڑی دہشت گردی میرے رسول کے خاکے چھاپنا ہےسب سے بڑی دہشت گردی یہ ہے اس سے بڑی دنیا میں کوئی دہشت گردی نہیں ہے یہ دہشت گردی کو دعوت دینے والی باقاعدہ مغرب کی سازش ہے تو ہم اپنے حکمرانوں سے یہ کہتے ہیں کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے رب کی برکتیں رحمتیں پاکستان پر نازل ہوں پاکستان سے یہ دہشت گردی کا ناسور ختم ہو یہاں سے قتل و غارت کا سلسلہ ختم ہو اللہ کی رحمتیں اتریں مسلمانوں کے دل آپس میں جڑیں اور ہم اس فتنے سے نجات حاصل کریں تو اللہ کی مدد کے حصول کے لئے میری تجویز یہ ہے کہ آپ سب سے پہلے پاکستان کی طرف سے اس قانون کو بنانے کے لئے ایک تحریک کھڑی کر دیجئے ساٹھ ممالک کا اجلاس بلائیں تمام اداروں کو متحرک کیجئے سارے دنیا کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیجئے اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر ہونے والے حملوں کو روکنے کے لئے دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی کا رستہ بند کیجئے یہ ہم اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ صرف قراردار اور مارچ کافی نہیں ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
بریلویوں کے مولوی احمد علی قصوری نے کل اسی جلسہ میں کہا کہ
ابو لہب کی معنوی اولاد جس نے بے ادبی کے اوپر مشتعل خاکے جو ہیں انکا آغاز کیا اورعاشقان رسول نے اسکا (کہنا چاہتے تھے کہ کام تمام کر دیامگر پھر ڈر گئے) کہ یہ جو ہوا ہے واقعہ تو اسکے بعد دیکھنے کی بات یہ ہے کہ کافر ملکوں کے چالیس ملکوں کے سربراہان وہاں سڑکوں پہ آ گئے اور عوام الناس نے بھی مظاہرہ کیا میرے آپ کے سوچنے کی بات جو ہے وہ یہ ہے کہ عالم اسلام کے حکمران جو ہیں انکی غیرتیں کہاں سو گئی ہیں کہ -------
باقی سارے انسان تو چار چیزوں کے ساتھ بہت محبت کرتے ہیں ہر ایک کو اپنا وطن عزیز ہوتا ہے ہر ایک کو اپنا مال و فولت عزیز ہوتا ہے ہر ایک کو اپنی آل اولاد اور رشتہ دار عزیز ہوتے ہیں ہر ایک کو اپنی جان بڑی عزیز ہوتی ہے انکے اندر تو ساری اقوام شامل ہیں لیکن مسلمانوں کی آئیڈنٹٹی اور امتیازی شناخت وہ کیا ہے کہ یہ باری باری اپنے ایمان کے اوپر اپنے حبیب کے عشق کے اوپر سب کچھ وار دیں گے مگر اپنے ایمان کے اوپر آنچ نہ آنے دیں گے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,787
پوائنٹ
1,069
پہلی وجہ !

مسلمانوں میں اختلافات اس کی سب سے بڑی وجہ !

اہل اسلام کا اتحاد وقت کی ضرورت بھی ہے اور مجبوری بھی، اس کے ساتھ ساتھ یہ اسلام کا دائمی حکم بھی ہے۔اسلام نے اتحاد کی تعلیم دی ہے اور اختلاف سے بچنے کی تلقین کی ہے، اتحاد طاقت کا راز ہے اور اختلاف کمزوری کا سبب، اتحاد سے شجاعت، ایثار، محبت و اخوت جیسے جذبات پیدا ہوتے ہیں، اور اختلاف سے بزدلی، خود غرضی، منافقت اور عداوت جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں -

(وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعاً وَلاَ تَفَرَّقُواْ) (آل عمران: 103)

’’ اور تم سب مل کر اللہ تعالی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنا اور تفرقہ بازی نہ کرنا‘‘

"كُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَاناً"(صحیح الادب المفرد: 315)

’’اللہ کے بندوں آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ‘‘

دوسری وجہ !

دنیا سے محبت اور موت کا خوف !


اللہ کے نبی صلی کا فرمان اس سلسلے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِالسَّلامِ، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < يُوشِكُ الأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا > فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: < بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَائٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ، وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ >، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ:< حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ >۔

* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۲۰۹۱)، وقد أخرجہ: حم ( ۵/۲۷۸) (صحیح)

ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' قریب ہے کہ دیگر قومیں تم پر ایسے ہی ٹوٹ پڑیں جیسے کھانے والے پیالوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں''، تو ایک کہنے والے نے کہا:کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''نہیں، بلکہ تم اس وقت بہت ہوگے،لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہوگے، اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہارا خوف نکال دے گا، اور تمہارے دلوں میں ''وہن'' ڈال دے گا''، تو ایک کہنے والے نے کہا: اللہ کے رسول ! وہن کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:''یہ دنیا کی محبت اور موت کا ڈرہے ''۔

سنن ابوداؤد، حدیث نمبر 4297
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,552
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

محترم عبدہ صاحب - آپ کی توجیہات سے میں کافی حد تک متفق ہوں- لیکن مسلمانوں کی طرف سے یہود و نصاریٰ کی نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی شان میں گستاخی در گستاخی نہ روک سکنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ٥٦ ریاستوں سمیت کسی ایک جگہ بھی اسلامی نظام خلافت قائم نہیں- جو اس کے نفاذ کی کوشش میں لگے ہوے ہیں وہ بھی چند علاقوں تک ہی محدود طور پر اس کا نفاذ کرسکیں ہیں جسے داعش وغیرہ - باقی ٩٠ فیصد مسلم ممالک میں کفریہ جمہوری نظام رائج ہے جو خود یہود نصاریٰ کا ہی ایجاد کردہ نظام حکومت ہے - تو پھر کیسے یہ ممکن ہے کہ اس کفریہ جمہوری نظام حکومت کے زیراثر ہم ان یہود و نصاریٰ کی ان ریشہ دوانیوں کو روک سکیں-

الله تو قرآن میں صاف الفاظ میں فرماتا ہے کہ :

وَلَنْ تَرْضَىٰ عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ سوره البقرہ ١٢٠
اورتم سے یہود اور نصاریٰ ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہیں کرو گے کہہ دو بے شک ہدایت الله ہی کی ہدایت ہے اور اگر تم نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی اس کے بعد جو تمہارے پاس علم آ چکا تو تمہارے لیے الله کے ہاں کوئی دوست اور مددگار نہیں ہوگا-

جب ہم خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں اور یہود و نصاریٰ کے دین (پارلیمانی جمہوریت) کو بخوشی اپنے نام نہاد مسلمان ممالک میں نافذ کر رہے ہیں - تو پھر خود ہی سوچ لیں کہ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ- کیسے الله ان یہودی و نصرانی سازشوں کا قلع قما کرنے میں ہمارا مدد گار ہو گا ؟؟؟- سیکولر طبقہ تو ایک طرف افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمارا دینی طبقہ بھی اس کفریہ جمہوری نظام کے ہاتھوں بری طرح trap ہوا ہوا ہے - اور مختلف تاویلوں سے اس کفریہ نظام کو مشرف با اسلام کی سعی میں لگا ہوا ہے -"یعنی خود بدلتے نہیں ٗ قرآن کو بدل دیتے ہیں"- تو پھر بتائیں کہ ان جلسے جلوسوں اور عشق رسول کے دعووں سے ان کافروں کا کیا بگڑنے والا ہے ؟؟؟ کافر تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ مسلمانوں کے اس وقتی غم و غصّہ کا تماشا دیکھیں- اور ہمارے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ کار نہیں کہ اپنا خون جلاتے رہیں -
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
السلام و علیکم و رحمت الله -

محترم عبدہ صاحب - آپ کی توجیہات سے میں کافی حد تک متفق ہوں- لیکن مسلمانوں کی طرف سے یہود و نصاریٰ کی نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی شان میں گستاخی در گستاخی نہ روک سکنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ٥٦ ریاستوں سمیت کسی ایک جگہ بھی اسلامی نظام خلافت قائم نہیں- جو اس کے نفاذ کی کوشش میں لگے ہوے ہیں وہ بھی چند علاقوں تک ہی محدود طور پر اس کا نفاذ کرسکیں ہیں جسے داعش وغیرہ - باقی ٩٠ فیصد مسلم ممالک میں کفریہ جمہوری نظام رائج ہے جو خود یہود نصاریٰ کا ہی ایجاد کردہ نظام حکومت ہے - تو پھر کیسے یہ ممکن ہے کہ اس کفریہ جمہوری نظام حکومت کے زیراثر ہم ان یہود و نصاریٰ کی ان ریشہ دوانیوں کو روک سکیں-

الله تو قرآن میں صاف الفاظ میں فرماتا ہے کہ :

وَلَنْ تَرْضَىٰ عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ سوره البقرہ ١٢٠
اورتم سے یہود اور نصاریٰ ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہیں کرو گے کہہ دو بے شک ہدایت الله ہی کی ہدایت ہے اور اگر تم نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی اس کے بعد جو تمہارے پاس علم آ چکا تو تمہارے لیے الله کے ہاں کوئی دوست اور مددگار نہیں ہوگا-

جب ہم خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں اور یہود و نصاریٰ کے دین (پارلیمانی جمہوریت) کو بخوشی اپنے نام نہاد مسلمان ممالک میں نافذ کر رہے ہیں - تو پھر خود ہی سوچ لیں کہ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ- کیسے الله ان یہودی و نصرانی سازشوں کا قلع قما کرنے میں ہمارا مدد گار ہو گا ؟؟؟- سیکولر طبقہ تو ایک طرف افسوس تو اس بات کا ہے کہ ہمارا دینی طبقہ بھی اس کفریہ جمہوری نظام کے ہاتھوں بری طرح trap ہوا ہوا ہے - اور مختلف تاویلوں سے اس کفریہ نظام کو مشرف با اسلام کی سعی میں لگا ہوا ہے -"یعنی خود بدلتے نہیں ٗ قرآن کو بدل دیتے ہیں"- تو پھر بتائیں کہ ان جلسے جلوسوں اور عشق رسول کے دعووں سے ان کافروں کا کیا بگڑنے والا ہے ؟؟؟ کافر تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ مسلمانوں کے اس وقتی غم و غصّہ کا تماشا دیکھیں- اور ہمارے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ کار نہیں کہ اپنا خون جلاتے رہیں -
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء
ایک تلخ حقیقت بیان کر دی آپ نے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
ایک تلخ حقیقت

Abubakr Quddusi

وقت وقت کی بات ہے .....کبھی غازی علم دین ہم کیا ، علامہ اقبال اور جناح صاحب کے بھی ھیرو تھے .....اور آج شائد وہ بھی ہوتے تو راج پال کے قتل کی مذمت کرنے پے مجبور ہو جاتے ...کہ وقت بہت بدل گیا ہے
لنک
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
السلام و علیکم و رحمت الله -
محترم عبدہ صاحب - آپ کی توجیہات سے میں کافی حد تک متفق ہوں- لیکن مسلمانوں کی طرف سے یہود و نصاریٰ کی نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی شان میں گستاخی در گستاخی نہ روک سکنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ٥٦ ریاستوں سمیت کسی ایک جگہ بھی اسلامی نظام خلافت قائم نہیں-
محترم بھائی آپ کی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ جمہوریت کی بجائے خلافت اور شریعت نافذ ہو گی تو حرمت رسول والا معاملہ بھی آسان ہو جائے گا البتہ آپ ان سے وہ آئیڈیل اسلام مانگ رہے ہیں جسکو وہ منہ سے نہیں مانتے اور میں نے جو تجزیہ کیا ہے اس میں انکے ہی اصول کو انکے سامنے رکھا ہے یعنی جس بات کو وہ مانتے ہیں اسی پر عمل کرنے کا کہا ہے
پس فرق یہ ہے کہ آپ والے کام کی دعوت دینے میں بڑی محنت درکار ہے اگرچہ اسی حساب سے اسکا فائدہ بھی بہت زیادہ ہو گا اور میرے والے کام میں تو جیسےکہ لوہا گرم ہے پس اس میں محنت کم درکار تھی اگرچہ فائدہ اتنا نہ ہوگا
 
Top