• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گفتگو پروفیسر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ تعالیٰ !

عبداللہ کشمیری

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 08، 2012
پیغامات
576
ری ایکشن اسکور
1,657
پوائنٹ
186
گفتگو پروفیسر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ تعالیٰ
ان الحمدللہ...!
إِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنْفُسَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ بِأَنَّ لَہُمُ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتَلُوْنَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرَاۃِ وَالْإِنْجِیْلِ وَالْقُرْآَنِ وَمَنْ أَوْفٰی بِعَہْدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہٖ وَذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ oالتَّآئِبُوْنَ الْعَابِدُوْنَ الْحَامِدُوْنَ السَّآئِحُوْنَ الرَّاکِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْآَمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّاہُوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْحَافِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰہِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَo(التوبۃ:112,1 11)
نبی اکرمﷺدعوت الی اللہ میں مصروف تھے۔ اللہ کی طرف سے مقررذمہ داریوں کو نبھارہے تھے۔ مکہ میں آس پاس کے قبائل میں ہرطرف لاالٰہ الااللہ کی دعوت پر اللہ کے مخلص بندے نبی اکرمﷺ کے پاس جمع ہورہے تھے اور اپنے نظاموں' قبائلی ڈھانچوں'پرانے عقیدوں' باپ دادا کے بنائے ہوئے دین' رسم و رواج الغرض ہرچیزکوچھوڑ کر اللہ کے دین کو تسلیم کرتے ہوئے رسول اللہﷺ کے ساتھ جمع ہورہے تھے۔دوسری طرف مقابلے میں بڑے بڑے دشمن قبائل'ان کے سردار' سب اس دشمنی میں اکٹھے ہورہے تھے۔ایک زبردست کشمکش برپاہوگئی تھی۔
تب مسئلہ صرف لاالٰہ الااللہ کی دعوت کا تھا اور کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اسی پرساری لڑائیاں اور دشمنیاں تھیں۔ کلمہ توحید کی دعوت پر یہ سارا سلسلہ کھڑاہوگیاتھا۔بڑی سخت مشکلات میں جولوگ رسول اللہﷺ کے ساتھ اس کلمہ توحید کی دعوت سے جڑ گئے تھے'ان کا جینادوبھرکردیاگیاتھا۔ایسے حالات میں مدینہ طیبہ سے انصار کاایک قافلہ مکے پہنچتاہے اور نبی اکرمﷺایک گھاٹی میں ان سے ملاقات کرتے ہیں۔
یہ تاریخ اسلام میں سیرۃ الرسولﷺ کا ایک زبردست باب ہے۔لیلۃ العقبیٰ'عقبیٰ کی رات کوانصار کے اس قافلے نے ایک گھاٹی میں رسول اللہﷺ سے ملاقات کی اور کہا:آپ اس علاقے کوچھوڑ کر ہمارے پاس آجائیں۔ ہم اپنی جانیں اللہ کے لیے قربان کریں گے۔ اس دعوت کو لے کر کھڑے ہوں گے۔ دنیا کی دشمنیاں برداشت کریں گے۔ نبی اکرمﷺ نے ان سے عہد لیے کہ اگر تم میراساتھ نبھانا چاہتے ہو توصرف ایک اللہ کی عبادت کرنی ہے۔ غیراللہ کی عبادتوں کو'غیراللہ کے نظاموں کو 'غیراللہ کے طورطریقوں کو چھوڑکرتم نے صرف اللہ کی عبادت کے لیے میرا ساتھ دیناہے۔ ہرقسم کے شرک سے بازرہناہے اور اپنی زندگیاں اللہ کے لیے خالص کردینی ہیں۔اگرتم یہ بات مانتے ہو تومیں تمہارے ساتھ چلنے کے لیے تیارہوں۔ اس کے ساتھ ایک بات اللہ کے نبیﷺ نے یہ بھی فرمائی کہ بھئی دیکھنا جب تم مجھے ساتھ لے کر چلو گے توساری دنیادشمنی پرکھڑی ہوجائے گی۔ میری دعوت ہی ایسی ہے 'میرامسئلہ ہی ایساہے۔ یہ دنیامیں ناقابل برداشت ہے ۔ کفر کی دنیااس بات کو تسلیم کرنے'برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں تو تم نے اس کی حفاظت کے لیے بالکل اسی طرح کرناہے جیسے اپنی جانوں ' مالوں کی حفاظت کرتے ہو۔
انہوں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسولﷺ! یہ سب کچھ جو آپﷺنے فرمایا ہے اگرہم دل وجان سے مان کر اپنے عمل اور کردار کے ساتھ اس عہدکونبھادیں 'اپنی جانیں قربان کردیں ' ساری دنیا سے دشمنی اور ٹکرمول لے لیں توپھر ہمیں اس کے عوض کیا ملے گا؟ نبی اکرمﷺنے فرمایا :میں توسب کچھ اپنے اللہ کے لیے کررہاہوں۔اگرتم بھی اسی اللہ کے لیے مریے ساتھ کھڑے ہو گے' قربانیاں دوگے تو اس کے عوض اللہ تمہیں جنت عطافرمائے گا۔
جب نبی اکرمﷺ نے یہ الفاظ فرمائے توسترآدمیوں پر مشتمل 'انصارکے قافلے نے اللہ کے نبیﷺکی زبان سے یہ بات سن کر تکبیرکانعرہ بیک آواز بلندکیا۔ اللہ اکبرکے اس نعرے سے گھاٹی اور پہاڑ گونج اٹھے۔
تب یہ آیات نازل ہوئیں:
إِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنْفُسَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ بِأَنَّ لَہُمُ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتَلُوْنَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرَاۃِ وَالْإِنْجِیْلِ وَالْقُرْآَنِ وَمَنْ أَوْفٰی بِعَہْدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہٖ وَذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ o(التوبہ:111)
''بے شک اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے اموال خرید لیے ہیں، اس کے بدلے کہ یقینا ان کے لیے جنت ہے، وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں، پس قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں، یہ تورات اور انجیل اور قرآن میں اس کے ذمے پکا وعدہ ہے اور اللہ سے زیادہ اپنا وعدہ پورا کرنے والا کون ہے؟ تو اپنے اس سودے پر خوب خوش ہو جائو جو تم نے اس سے کیا ہے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔''
اللہ تعالیٰ نے بڑی خوشی کااظہار فرمایاکہ جس طرح کے عزائم کا اظہارانصارکے اس قافلے نے ایک گھاٹی میں نبی اکرمﷺ سے ملاقات کرکے کیا' جس طرح اپنی خدمات پیش کیں' جس طرح اپنی جانوں کواللہ کے لیے پیش کرکے قربانیوں کاعہدکرلیا تو اللہ نے اس پرخوش ہوکر اپناقرآن نازل کرکے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تم سے عہد کرتاہے۔ اللہ تعالیٰ تم سے یہ وعدہ کرتاہے کہ اگرتم اپنی جانیں اوراپنامال اللہ کے لیے قربان کروگے تواللہ تمہیں ضمانت دیتا ہے کہ اس کے عوض تمہیں جنت دے گا۔ اللہ تم سے سودا کررہا ہے۔ اللہ کہتاہے کہ یہ نبی تومیرانمائندہ ہے۔سودا تواصل کرنے والا میں ہوں۔آؤمیرے ساتھ سوداکرلو۔
یہ اسلام قبول کرنا'لاالٰہ الااللہ کہہ کے دائرہ اسلام میں داخل ہونا' حقیقت میں اللہ کے ساتھ ایک سوداہے۔ حقیقت میں اللہ کے ساتھ ایک عہدہے۔ کیاعہدہے؟ یااللہ پہلے توہم نہیں جانتے تھے'تیرادین ہم نے قبول کرلیا۔یہ لاالٰہ الااللہ کاکلمہ پڑھ کے ہم مسلمان ہوگئے۔ اب اس کے بعدہمیں اس کاعقیدہ سمجھ آگیا ہے۔ہمیں ایمان سمجھ آگیاہے۔ پہلاسبق ہم نے پڑھ لیا کہ اب اس دائرہ اسلام میں داخل ہوکے لاالٰہ الااللہ کاکلمہ پڑھ کے' نہ جانیں ہماری رہی ہیں'نہ مال ہمارے رہے ہیں۔ ہم نے اپنی جانوں اورمالوں کاسودا اپنے اللہ سے کردیا۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو بھی اخلاص کے ساتھ یہ سودا میرے ساتھ کرنا چاہے'میں بھی تیار ہوں۔
بِأَنَّ لَہُمُ الْجَنَّۃَ
''میں اس کے عوض تمہیں جنت دوں گا''
میرے بھائیو! ایمان والے مسلمانوں کے سروں کے سودے ' جانوں کے سودے اللہ کے ساتھ ہوتے ہیں۔یہ سودے دنیاکے ساتھ ہوہی نہیں سکتے۔ یہ دنیاوالے اس کی قیمت ادا کرہی نہیں سکتے۔ اس کی قیمت اگرکوئی ہے تووہ اللہ کے پاس ہے اوروہ اللہ کی جنت ہے۔دنیاکی کوئی چیز اس کی قیمت ہے ہی نہیں'کسی ترازو میں یہ چیز تولی ہی نہیں جاسکتی۔ کسی کرنسی میں یہ خریدا ہی نہیں جاسکتا۔ اس کاخریدار اللہ اپنے مومن بندوں سے اور مومن اپنے اللہ سے سودے کرتے ہیں۔ ملکوں اور قوموں کا بیڑاغرق تواس وقت ہوتاہے جب سودے اللہ کے دشمنوں کے ساتھ کیے جائیں۔ڈالروں پرسودے بازیاں ہوں'پاؤنڈوں پرلوگ بکیں۔ اپنے ایمانوں کوبیچیں 'اپنی غیرتوں کوبیچیں' اپنے ملکوں کو بیچیں ۔ان بیچنے والوں 'سودا بازی کرنے والوں' دشمنوں کے ساتھ یہ معاملات طے کرنے والوں نے ہمیشہ بیڑا غرق کیا۔آج بھی وہی کررہے ہیں۔مگر مومنوں کامعاملہ کچھ اورہوتاہے۔ اللہ کہتاہے۔
مومن میرے ساتھ سوداکرتے ہیں۔میں اپنے ایمان والوں کے ساتھ سوداکرتاہوں۔وہ سودا کیاہے۔وہ سوداہے۔
أَنْفُسَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ بِأَنَّ لَہُمُ الْجَنَّۃ
میرے ساتھ معاملہ یہ طے پاتا ہے کہ اے میرے ایمان والے بندو! تم اپنی جانیں 'اپنے مال نقداپنے رب کودوگے اورمیں تمہارے ساتھ جنت کاادھار کرتاہوں۔
سبحا ن اللہ! اللہ نے اپنے قرآن میں کیا زبردست بات سمجھائی ہے۔ اللہ کہتاہے کہ میں تم سے سودا نقد لوں گا مگر میں تمہارے ساتھ ادھار کروں گا ۔جانیں نقد دینی ہیں'مال نقد دینا ہے' جنت کے ادھار پراورجواپناسودا دے کر اللہ کے ادھار پریقین کر لیتاہے'اس کانام ایمان ہے۔یہی اصل ایمان ہے۔
عام طورپر کاروباری لوگوں کے لیے اس طرح سودا کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نقد قیمت اگرلیتے ہو تو نقد مال بھی وصول کریں گے۔ سودے میں ادھار بڑی مشکل چیزہے۔ ہاں ادھار پرمعیشتوں کو استوار کرنے والے سود خورہوتے ہیں۔ سودی نظاموں کو چلانے والے قرض پر سود لینے والے 'دینے والے اوراس حرام کے کاروبار کوکرنے والے۔ جوصحیح سودے کرتے ہیں وہ نقد سودا کرنے کوہی پسندکرتے ہیں۔اپنی قیمت بھی نقد دیتے ہیں۔ مال بھی اسی وقت وصول کرتے ہیں۔ مگراللہ تو جس طرح چاہے سوداکرلے وہ تورب ہے۔اللہ کہتاہے جس نے میرے ساتھ سودا کرناہے'وہ اپنامال اور جان یہاںقربان کردے مگر میں آخرت میں اسے جنت دوں گا۔
میرے بھائیو! یہ جسم اوراس جسم کے اندرجتنی صلاحیتیں ہیں' ہاتھ کام کرتاہے'زبان بولتی ہے' آنکھ دیکھتی ہے'کان سنتے ہیں' دماغ سوچتاہے' دل دھڑکتاہے' ایک پوری مشینری چل رہی ہے۔ اس کے ساتھ صلاحیتیں وابستہ ہیں۔ یہ ساری صلاحیتیں جان کے اندر شامل ہیں اور پھریہ زندگی جووقت ہے۔یہ وقت بڑی قیمتی چیز ہے اور اس کا پتااس وقت چلتاہے جب آخری سانس ہوتاہے اور اس کے بعد کوئی لمحہ انسان کے پاس نہیں ہوتا 'یہ وقت زندگی ہے۔ یہ وقت بھی اللہ کی خاطر 'یہ جسم وجان اللہ کی خاطر اور پھراس کے اندر صلاحیتیں بھی اللہ کی خاطر'یہ سب کچھ ''أَنْفُسَ''میں شامل ہے ' دوسری چیزہے ''وَأَمْوَالَہُمْ '' ''اوران کامال۔''انسانوں کے پاس 'اپنی جان ہوتی ہے۔ یامال ہوتاہے۔یہ گھر مال میں شامل ہے۔ سواری مال میں شامل ہے۔دکان 'زمین مال میں شامل ہے'سب کچھ جان کے علاوہ انسان کاکنٹرول جس چیزپربھی ہو'وہ اس کے ہاتھ میں استعمال کے لیے ہو'وہ سب کاسب مال کہلاتاہے۔
اللہ کہتاہے'ان دونوں چیزوں کاسودا میرے ساتھ کرو۔ نقد کرو'میں تمہارے ساتھ جنت کاادھار کرتاہوں۔ہاں ہوگیا سودا...! مان لیا یااللہ تورب ہے'ہم نقددے کر تیرے ادھار پر یقین رکھتے ہیں۔ توپھراب کرناکیاہے یااللہ؟سودا توہوگیا 'معاملہ تو طے ہوگیامگر اب کرناکیاہے؟
میرے بھائیو! یہاں ایک اور بات سمجھنے کی ہے۔یہ سب کچھ ہے توپھربھی اللہ کا ہے کوئی نہ بھی دے تو جب چاہے اللہ جان لے لے' جب چاہے اس پرموت طاری کردے۔ ہے توپھربھی اللہ کا۔ جومانتے ہیں'وہ بھی 'جونہیں مانتے وہ بھی'کنٹرول تو سارا اللہ کا ہے ناں؟ زندگی موت توسب اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن فرق یہ ہے کہ کافرسب کچھ مجبوری کے ساتھ کرتاہے اور مومن اپنے پورے اختیار سے دست بردار ہوکر اللہ کی ہربات کومان کر چلتاہے۔ ہے تو سب کچھ پھربھی اللہ کالیکن مومن کہتاہے یااللہ! میں اپنی خوشیاں بھی تیرے لیے 'اپنی راحتیں بھی تیرے لیے' یااللہ یہ تکلیفیں 'تنگیاں بھی تیرے لیے۔ اپنی دوستیاں بھی تیرے لیے' اپنی دشمنیاں بھی تیرے لیے 'اب میں اپنے لیے کچھ نہیںکروں گا۔میں سب کچھ تیرے لیے کروں گا'یہ ہے یہاں معاملہ۔ اس میں مومن کی رضا شامل ہوتی ہے اور اللہ یہی دیکھتاہے' یہی ہمارا امتحان ہے 'یہی آزمائش ہے۔
جان تواللہ جب چاہتاہے' جس کی چاہتاہے لے لیتاہے لیکن ایک آدمی خوشی سے اپنی جان اللہ کے لیے پیش کرتاہے اور پھر اس کی دلیل کیاہے؟ یادرکھو! ایمان کی دلیل ہمیشہ عمل ہے۔ کس عمل سے ثابت ہوگا؟ کہ اللہ سے سوداہوگیا ۔کس نے اپنی خوشی سے جان'مال اللہ کے لیے پیش کردیا۔ اب اللہ نے خود ہی وہ عمل بتایاہے جس عمل سے ثابت ہوگی یہ ساری بات کہ یہ بندہ سچاہے' کھرا ہے' کس بات سے پتہ چلے گا؟ اللہ فرماتے ہیں:
یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ
''یہ اللہ کی راہ میں جہادکرتے ہیں'یہ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں۔''سبحان اللہ
اس کی زندگی کالمحہ لمحہ اللہ کے لیے اوراس کی موت اللہ کے لیے ۔
میرے بھائیو! ویسے تونمازبھی ایک عمل ہے 'روزہ بھی ایک عمل ہے۔ کسی عمل میں وقت زیادہ استعمال ہوتاہے' کسی میں مال زیادہ استعمال ہوتاہے'کسی کے اندر بدنی صلاحیت زیادہ استعمال ہوتی ہیں۔مگرمعاملہ جہادسے کچھ مختلف ہے۔جیسے نماز پڑھی'گھر چلے گئے۔ دکان کی' یہ کیاوہ کیا... بندہ اپنااپنا سلسلہ کچھ وقت یہاں'کچھ وقت مسجد میں'کچھ باہر مگر جہاد وہ عمل ہے جب اللہ کاکوئی بندہ جہاد کرنے کے لیے میدان میں اترتاہے'اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا:
فَإِنَّ نَوْمَہُ وَنُبْہَہُ أَجْرٌ کُلُّہُ۔(ابوداؤد)
اللہ اکبر! اس کاسونابھی اللہ کے لیے'اس کاجاگنا بھی اللہ کے لیے...یہ سورہاہوتاہے پھربھی اجرملتاہے۔ایسا دنیا میں اور کوئی نہیں'نمازی'حاجی'کوئی بڑے سے بڑانہیں۔ نبیﷺ نے جہاد کی شان بیان کرتے ہوئے فرمایا:یہ سورہاہوتاہے۔ فرشتے اس کا اجرلکھ رہے ہوتے ہیں۔ اس کا سونابھی اللہ تعالیٰ اپنے کھاتے میں لکھوا رہاہے۔ اس کاجاگنا'اٹھنا'کھانا'اس کاپینا' سبحان اللہ! اس کا چلنا 'وادیوں میں سفرکرنا' ایک ایک چیزاللہ کی عبادت بنتی جارہی ہے۔
نبی اکرمﷺنے فرمایا:اس کاجوگھوڑاہے'اس کی جو سواری ہے۔یہ سواری پیشاب کرے گی'گھوڑے کی لید' پیشاب' سب کچھ اس کے میزان میں تلے گا۔ یہ شان صرف اللہ تعالیٰ نے اس بندے کی رکھی ہے جس نے اپنی جان مال کواللہ کے نام وقف کرکے اللہ سے سودا کرلیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ سودا کرلیا اور اس کو جہاد کی راہ دکھلادی۔ اب چل'چل میرانمائندہ بن کے' میرا یہ کام کرکے'میرے دشمنوں نے میری زمین پرقبضے جمارکھے ہیں۔میرے بندوں کوغلامی کی زنجیروں میں جکڑرکھاہے اور میری زمین کے وسائل پرقبضے جمارکھے ہیں۔
اب اے مجاہدبندے!تونے میری زمین کے قبضے چھڑانے ہیں۔ میرے بندوں کوآزادکراناہے۔ اللہ کے دشمن جب ان چیزوں پر قابض ہوتے ہیں اوران کے قبضوں کی وجہ سے دنیا میں جو ظلم ہوتے ہیں جوفساد ہوتے ہیں جوطبقات کی کشمکش ہوتی ہے جونظاموں کی تباہیاں پھیلتی ہیں'اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے سے کہتاہے 'اب تونے یہ کام کرنے ہیں۔سب سے بڑے کام ہیں' میری زمین کو بھی آزادکرواناہے'میرے بندوں کو بھی آزادکروانا ہے۔ میرے دیئے ہوئے وسائل ان دشمنوں کے ہاتھوں سے واپس لے کراللہ کے حکموں کے مطابق ان کواستعمال کرکے دنیا میں عدل وانصاف قائم کرناہے۔ اللہ کے دین کوقائم کرناہے۔ اللہ یہ کام سمجھارہاہے۔ اللہ ڈیوٹی بتارہاہے۔
بھائی ایک آدمی نوکر رکھ لیا'اب اس نوکرکاکام کیاہے؟ اس نے کرناکیاہے؟ اللہ تعالیٰ اسے یہ کام اپنے قرآن مجید کے اندر سمجھارہے ہیں۔
یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ
یہ فقط مجاہدانسان ہوتاہے جوہروقت اللہ کی راہ میں ہوتا ہے' ہروقت اللہ کے لیے ہوتاہے۔ لوگوں نے اس مفہوم کو نہیں جانا اور نہیں سمجھااس جہاد کو۔دشمنوں نے اس کی اہمیت جان لی۔ اسلام کے خلاف سازشیں کرنے والے یہودیوں نے اسلام کے خلاف نفرتیں پھیلانے والے صلیبیوں 'عیسائیوں اور ہندؤوں نے' ان سب نے جوظلم ڈھائے ہیں'اسلام کو نشانہ بنایا'انہوں نے کبھی رسول اللہﷺ کے خاکے بنائے' کبھی قرآن کی توہین کی' کبھی اسلام پرطعنہ زنی کی۔لیکن تمام چیزوں میں سب سے زیادہ کافروں نے نشانہ کس بات کوبنایا؟دشمنی کس کام سے کی؟
اوبھائیو!وہ قتال فی سبیل اللہ ہے۔ ہمیشہ اس کے خلاف نفرتیں پھیلانا'آج بھی میڈیا کے ذریعے جہاد کاجورنگ پیش کیا جاتا ہے۔ مجاہدین کو جس طرح دہشت گرد بناکر ثابت کیاجاتا ہے۔ یہ خونخواربھیڑیئے'یہ دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد 'یہ دنیاکے سب سے بڑے قاتل'ظالم آج دھوکہ دینے کے لیے مجاہدین کے خلاف ان کے پروپیگنڈے'دیکھو توسہی۔
اوبھائیو! ان کے پروپیگنڈوں کادکھ نہیں ہے۔ دشمن نے اپنے ہتھیار استعمال کرنے ہیں۔جب دشمن اپنی تدبیریں کرتا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ آج امت مسلمہ کے اکثر لوگوں نے بھی جہاد کونہیں سمجھا۔ ہمارے ٹیلی ویژن پر بیٹھنے والے' تبصرے کرنے والے' ہمارے اخباروں میں لکھنے والے' کتابیں چھاپنے والے'قوم کی رہنمائیاں کرنے والے'یہ سکولوں کالجوں' یونیورسٹیوں میں تعلیم وتربیت کے کام کرنے والے' اونچی اونچی ُکرسیوں میں بیٹھ کر حکمرانیاں کرنے والے... اسٹیبلشمنٹ کواپنے ہاتھ میں لے کرقوم کے فیصلے کرنے والے'اللہ گواہ ہے سب سے زیادہ یہ لوگ اپنے آپ کومسلمان کہلواتے ہیںلیکن سب سے زیادہ جہاد سے ناواقف ہیں۔ دنیاکے پروپیگنڈوں سے متاثر'دباؤ کا شکار ہیں۔
میرے بھائیو! سن لو! جب بندہ اللہ کے سامنے نہیں جھکتا تو ہرکسی کے سامنے جھکتاہے۔ جہاد وہ عمل ہے جو یہ بتاتاہے' جویہ تربیت کرتاہے کہ جھکناصرف اللہ کے سامنے ہے 'حکم مانناصرف اللہ کاہے'وہی رب ہے 'وہی بڑا ہے'اسی کے دین کواونچاکرنا ہے اور اللہ کے دشمنوں کے سامنے جھکنانہیں ہے'ان کے سامنے دبنا نہیں ہے۔ اللہ اکبر...
اللہ کہتاہے دیکھوجہاد کرنے والے میرے نبیﷺ میدانوں میں کھڑے ہونے والے اورمیرے نبیوں کے ساتھی دیکھو ذرا' کیا خوبیاں ان میں پیداہوتی ہیں۔ کیا تربیتیں جہادکی وجہ سے ہوتی ہیں۔
بڑی بڑی تکلیفیں 'بڑی بڑی مشکلیں پیش آتی ہیں لیکن ان کے اندر نہ بزدلی'نہ پژمردگی 'نہ مایوسی 'کوئی چیز ان کے اندر پیدا ہوتی ہی نہیں۔ حالات کچھ بھی ہوں 'یہ میدانوں میں ڈٹ کر اللہ کے سامنے کھڑے رہتے ہیں۔
ان میں وہن پیدانہیں ہوتا۔
نبی اکرمﷺسے پوچھاگیااے اللہ کے رسولﷺ! یہ وہن کیاہے؟ نبی ﷺنے فرمایا :میرے ساتھیو! ایک وقت آنے والا ہے جب مسلمان اس کمزور پوزیشن میں ہوں گے کہ کافر قومیں لقمے بنابناکر کھائیں گی 'جیسے دسترخواں پر پڑا ہوا کھانا ہوتاہے اور بھوکے نوچ نوچ کر کھارہے ہوتے ہیں۔فرمایا:میری امت پہ ایک وقت آنے والاہے کہ مسلمان'مسلمانوں کے اموال' مسلمانوں کے ملک'ان سب کی حالت کیاہوجائے گی؟
فرمایا:دسترخوان پرپڑے ہوئے کھانے کی مانند ہوگی اور کافر قومیں اللہ کے دشمن یہ بھوکے بھیڑیوں کی طرح نوچ نوچ کر لقمے لقمے بناکے کھائیںگے۔ کیاوجہ ہوگی؟
فرمایا:وجہ یہ ہوگی 'جس طرح سمندر کے اوپر جھاگ توبہت ہے لیکن اس کوہاتھ لگاؤ توبے جان ہوتی ہے یعنی مسلمانوں کی تعداد توبہت ہوگی' ملک بھی ان کے بہت ہوں گے 'حکومتیں بھی ان کی بہت ہوں گی 'سب کچھ ہوگا'مگرحالت یہ ہوگی جب قریب جاؤ تو پتہ چلے گا کہ سارے ہی سمندرکی جھاگ کی طرح بے جان ہیں ۔ ان کی حکومتیں بے جان اوران کے عوام بے جان'ان کے معاشرے 'ان کے ملکوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
نبی اکرمﷺ نے فرمایا:کہ یہ کیفیت وہن سے پیدا ہو گی۔ صحابہ کرامyنے پوچھا اے اللہ کے نبیﷺوہن کیا چیز ہوگی کہ جو اس امت کو اتنانقصان پہنچاجائے گی؟
یہ اللہ کے نبیﷺکی باتیں ہیں۔یہ باتیں آج ہم لوگوں کو بتارہے ہیں'سمجھارہے ہیں'اپنی بات نہیں کررہے۔ اللہ کے نبیﷺکی بات بتارہے ہیں اور یادرکھو! نبی اکرمﷺ کی بات بھی اپنی نہیں ہوتی 'وہ بات بھی اللہ کی بات ہوتی ہے اور سب سے قوت والی بات ہوتی ہی اللہ کی ہے۔ اللہ اکبر
نبی اکرمﷺنے فرمایا:میری امت میں جب دوچیزیں پیدا ہو جائیںگی توان کووہن کامرض لگ جائے گا۔ایک'' حب الدنیا'' دنیاکی محبت بہت بڑھ جائے گی اورذہنوں پر دنیاسوارہوگی' صبح وشام دنیاکے حصول کے لیے ساری محنتیں'منصوبے'سب دنیا کے پیچھے پڑجائیں گے اور دوسری بات یہ کہ وہ موت جواللہ کی راہ میں آئے گی جو جہاد کے رستے میں آتی ہے'جس کانام شہادت ہے' میری امت اس شہادت سے بھاگے گی۔جہاد کے رستے سے اور جہاد کی موت سے پیچھے ہٹ جائے گی۔دنیا کی محبت ان کے اندر بڑھ جائے گی 'اس کی وجہ سے وہ وہن پیداہوگا جس کے ساتھ حکومتیں بزدل ہوجاتی ہیں'قومیں بزدل ہوجاتی ہیںاور وسائل ' قوتیں رکھنے کے باوجود بے اثرہوجاتی ہیں اورمنڈی کامال بن جاتی ہیں۔دستراخوان پرپڑے ہوئے کھانے کی مانند ہوجاتی ہیں اور دشمن نوچ نوچ کے ان کوکھاجاتے ہیں۔
میرے محترم بھائیو! اللہ کے لیے سوچو!کیا آج بالکل یہ کیفیت مسلمانوں کی نہیں ہے۔ کیا بالکل آج یہی کیفیت ہمارے حکمرانوں کی نہیں ہے؟ ہے کوئی اثر 'کوئی دشمنوں کے اوپر ان کا رعب؟
نبی اکرمﷺفرمارہے ہیں اللہ تعالیٰ نے مجھے جو امتیازات عطافرمائے ہیں'وہ امتیازات 'خصوصیات میں سے ایک چیز یہ ہے :
نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ۔(بخاری)
ایک مہینے کے فاصلے پربیٹھاہوا میرادشمن تھرتھرکانپ رہا ہوتا ہے۔ جب میرانام اس کے سامنے آجائے ۔
یہ اللہ کے نبیﷺ کی پہچان ہے... لوگوں نے جب سیرت کے جلسے کیے توصرف حلیہ مبارک بیان کیا۔ نبیﷺکے ہونٹ ایسے تھے'نبیﷺکے رخسار ایسے تھے'نبیﷺکی آنکھیں ایسی تھیں...لوگ کیاکیاباتیں کرتے ہیں'کیانقشے پیش کرتے ہیں۔
محمدﷺکی سیرت سنو! ذرا سمجھو۔دنیاکی سب سے بڑی طاقت قیصروروم'پوری دنیا پہ حکمرانی 'نبیﷺخط لکھ رہے ہیں'میرا نبیﷺا س وقت جہاد میں کھڑاہے۔ قبائل عرب سے ٹکر لگی ہوئی ہے۔ یہودیوں کی دشمنی انتہاپر پہنچی ہوئی ہے۔ بنوغطفان اوردیگر قبائل نجدو حجازمیرے نبیﷺپر باربارحملے کررہے ہیں۔ مدینہ خطرات کی زدمیں آیاہواہے۔ نبی اکرمﷺ ان خطرات میں خط لکھ رہے ہیں۔کسریٰ کو خط جارہاہے' قیصرِروم کوخط جارہاہے۔ یمن کے سربراہ کو مصرکی سلطنت کو'ان سب کومیرے نبیﷺ مدینے میں بیٹھ کے خط لکھ رہے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں میرے بارے۔ تم بولتے ہوتوپاکستان مصیبت میں آجاتاہے۔ ہمارے لیے بڑی پریشانیاں کھڑی ہوجاتی ہیں'تم خاموش رہاکرو۔تمہاری وجہ سے بڑے مسئلے بنتے ہیں ۔
اوبھائیو! کیاحالت ہے۔سبحان اللہ 'جہاد جاری ہے۔ میرے نبیﷺ نے بیٹھ کرخطوط لکھے۔نبی اکرمﷺ کا قیصر روم کے پاس خط پہنچتاہے۔کوئی لمبی چوڑی بات نہیں ہے۔سب سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھاہے۔ صحیح بخاری میں سارا خط'خط کے مندرجات والفاظ محفوظ ہیں۔
نبی اکرمﷺ اس خط میںسب سے پہلے بسم اللہ لکھتے ہیں اوربعدمیں لکھتے ہیں یہ اللہ کے سچے نبی محمدﷺ کی طرف سے پیغام ہے۔خط ہے''الیٰ عظیمِ روم''دنیاکا سب سے بڑا بادشاہ سمجھاجاتاہے۔ قیصرِ روم 'اس کے لیے ۔مسلمانوں کے آخری نبیﷺکایہ پیغام پہنچ رہاہے یہ لکھنے کے بعدکیافرمایا:
السَّلَامُ عَلَی مَنْ اتَّبَعَ الْہُدَی۔ (بخاری)
سلامتی ہے اس پرجوہدایت پرہے ۔
آگے لکھتے ہیں'ہم اسلام کی دعوت کے لیے کھڑے ہیں' ہم تمہیں اسلام کی دعوت دیتے ہیں' اسی میں ساری سلامتی ہے۔ اس دعوت میں' سلام قبول کرنے میں بچاؤ ہے۔ اسلام قبول کرلو' بچ جاؤ گے ۔تمہاراسب کچھ بچ جائے گا۔
نبی اکرمﷺکاسادہ ساخط ہے۔ توقیصر سارے وزیروں ' مشیروںکواکٹھاکرکے کہتاہے۔ بھئی یہ خط مدینے سے آیاہے۔ سارے غصے میں آگئے۔قیصرکے وزیر بھی' مشیر بھی' اس کی فوج کے جرنیل بھی'بڑے غصے میں آگئے۔ کہنے لگے ان لوگوں کوخط لکھنے کی جرأت کیسے ہوئی؟کیاحیثیت ہے ان کی؟
بادشاہ ہمیں ایک دفعہ حکم دے دیں ہم مدینہ کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔ہم نہیں برداشت کرتے کہ یہ خط ہمارے قیصر کو لکھاجائے اورلکھناوالامدینے کے اندر 'بیٹھنے والاایک شخص 'جن کو کھانے کے لیے روٹی تک نہیں ملتی 'جن کو پہننے کے لیے جوتا نہیں ملتا۔ جن کے پاس دنیا کی چیزیں نہیں ہیں'وہ ہمیں اس قسم کی باتیں کہیں'قیصرکہتاہے'اپنے وزیروں 'مشیروں سے' فوج کے جرنیلوں سے کہ تم اس خط کو سن کرغصے میں آگئے ہولیکن میں اس کوپڑھ کرکچھ اور دیکھ رہاہوں' مجھے تویہ نظرآرہاہے کہ بہت جلد وہ دن آنے والا ہے 'جس تخت پرآج میں بیٹھاہوں اورتم سے ہمکلام ہوں' محمدﷺ کے ساتھی آئیں گے'ساری زمین ہم سے کھینچ کے لے جائیں گے' نہ میرا تخت رہے گا'نہ یہ تخت کے نیچے کی زمین 'ہمارے ہاتھوں میں رہے گی'نہ تمہارے پاس یہ ملک رہے گا۔ کچھ بھی نہیں رہے گا۔ وہ مدینے میں بیٹھنے والاایک شخص 'اس کے ساتھی آنے والے ہیں ' کچھ بھی تمہارے پاس نہیں رہے گا۔ آج بھی اللہ جانتاہے 'مسئلہ یہی ہے۔ ماشاء اللہ جہاد جاری ہے۔ اس جہاد نے اللہ کے فضل سے روسیوں کامنہ توڑ کر رکھ دیا۔امریکہ کو اس کے اتحادیوں سمیت مشکلات سے دوچار کردیا' ساری ٹیکنالوجی کابھرم نکل گیا۔یہ میزائل اورسیٹلائٹ کچھ نہںک کرسکے' ساری ٹیکنالوجی فیل ہوگئی اور آج اس 21ویں صدی عیسوی اور15ویں صدی ہجری میں ٹیکنالوجی کے دورمیں کمپیوٹر کے دورمیں' ایٹمی قوتوں کے دورمیں' یہ بات آج میدانوں میں ثابت ہوئی کہ ہرچیز سے بڑی قوت ایمان کی قوت ہے۔ یہ میں صدیوں پرانی بات نہیں کررہا'میں تو آج کی بات کررہاہوں۔ آج میدانوں میں جوکچھ ہورہاہے آج کامسئلہ بھی جہادہے۔ دنیاکوسمجھ نہیں آرہی ہے۔دماغ خراب ہوگئے ہیں' ان امریکیوں کے۔ان کو سمجھ نہیں آرہی کریں گے کیا؟
اور جو ان کے ایجنٹ یہاں بیٹھے ہیں'ان کو بھی سمجھ نہیں آرہی۔ یہ تبصرے کرنے والے لوگوں کو بدھوسمجھتے ہیں کہ ٹیلی ویژن پہ آج امریکیوں کی حمایت کرنے والے'آج ان کوبڑی بڑی طاقتیں بیان کرنے والے' یہ سمجھ حقیقت میں ان کوبھی نہیںآرہی کہ امریکہ کے ساتھ بن کیاگیا۔ان 11,10سال کے اندرکیابن گیا'ان کے ساتھ؟
اوسن لو! تم کافروں کے نوکر' تم کافروں کے شاگرد 'صلیبیوں ' یہودیوں سے PHD کی ڈگریاں لے کے اوریہ پڑھ کر'لکھ کر' تربیت حاصل کرکے تم آئے ہو' اوتم نے یہ علم پڑھاہی نہیں ہے۔ آؤ ان سے پوچھو جنہوں نے اللہ کاقرآن پڑھاہے ۔جنہوں نے جہاد پڑھا ہے۔ جنہوں نے اپنے نبی ﷺسے سیکھاہے۔ نبیﷺکے صحابہ کرام y سے یہ عمل سمجھے ہیں۔ان سے سن لو! سمجھ لو! میں بتاتاہوں' اللہ کے فضل سے'کیاہوگیاہے 'ان کے ساتھ؟ اور پھر ہونے والا کیاہے؟ ان شاء اللہ ان کے ساتھ۔
مجھ سے سن لو'یہ جہادہے'جہاد میں بہت تھوڑا کردار انسانوں کاہوتاہے اوربہت زیادہ کردار آسمانوں کے اللہ کے فرشتوں کاہوتاہے ۔یہ تمہاری سوچ سمجھ سے بالاہے۔
وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوا سَبَقُوْا إِنَّہُمْ لَا یُعْجِزُوْنَ o(الانفال:59)
''اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ہر گز گمان نہ کریں کہ وہ (بچ کر) نکل گئے، بے شک وہ عاجز نہیں کریں گے۔''
یہ جہاد کی سورت ہے 'جب مسلمان کمزورحالت میں تھے' کافربڑی طاقت قوت میں تھے'اس موقع پر اترنے والی یہ آیت کیافرمارہی ہے'کیاسمجھارہی ہے؟قرآن کی اس آیت میںاللہ چیلنج کر رہے ہیں۔
وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ ......!
وہ کافر جنہوں نے بڑی تیاریاں کیں'بڑی قوتیں جمع کیں۔اللہ کہتاہے میراسب کوچیلنج ہے'جب تم اس جہاد کے مقابلے میں آؤگے 'تمہیں انسانوں سے نہیں'انسانوں کے رب سے لڑناپڑے گا۔
إِنَّہُمْ لَا یُعْجِزُوْنَ o(الانفال:59)
تمہاری ساری ٹیکنالوجی تمہارے سٹاروارکے پروگرام اور تمہارے سیٹلائٹ سسٹم 'تمہارے میزائل سسٹم' اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
یہ سب کچھ مل کے انسانوں کے رب کوشکست نہیں دے سکتے۔یہ قرآن ہے لیکن ماننے والے آج کہاں ہیں؟ کتنے ہیں جو اللہ کاکلام سمجھ کر آج کی دنیامیں 'آج کے حالات میں' اس کو تسلیم کریں'یہ بھی اللہ کی توفیق ہے جس کو اللہ توفیق دیتاہے'وہ مانتاہے' وہ سمجھتاہے' بصیرت کا دینا'صلاحیتوں کادینا'یہ بھی اللہ کاکام ہے۔ تو یہ سارا معاملہ 'افغانوں کا' نہ مجاہدوں کا' ٹھیک ہے تھوڑا بہت حصہ ہوگا'اگلی آیت میں بات اور واضح ہوتی ہے۔
وَأَعِدُّوْا لَہُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّۃٍ وَمِنْ رِبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہِ عَدُوَّ اللَّہِ وَعَدُوَّکُمْ وَآَخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ لَا تَعْلَمُوْنَہُمُ اللّٰہُ یَعْلَمُہُمْ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْئٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ یُوَفَّ إِلَیْکُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ۔(الانفال:60)
''اور ان کے (مقابلے کے) لیے قوت سے اور گھوڑے باندھنے سے تیاری کرو، جتنی کر سکو، جس کے ساتھ تم اللہ کے دشمن کو اور اپنے دشمن کو اور ان کے علاوہ کچھ دوسروں کو ڈرائو گے، جنھیں تم نہیں جانتے، اللہ انھیں جانتا ہے اور تم جو چیز بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے وہ تمھاری طرف پوری لوٹائی جائے گی اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔''
اللہ کہتاہے میرے بندو'او ایمان والو! میں نے تم پر جہادفرض کردیا'اپنے دشمنوں کے مقابلے میں کھڑا ہوکر تم نے کام کرناہے۔ تمہاراذمہ صرف اتناہے کہ جووسائل تمہارے پاس ممکن ہیں جوتم کرسکتے ہو وہ تم کروگے 'جوتم سے نہیں ہوگا'وہ تمہارا رب کرے گا۔ بس!یہ نہیں کہ برابر کی ٹیکنالوجی ہوگی توپھر ہم جہاد کریں گے۔ یہ بڑے بڑے دانشور سمجھدار لوگ'مخلص بھی 'میں غیرمخلص نہیں کہتالیکن ان کو پتہ نہیں ہے۔ان کے پاس قرآن کی بصیرت نہیں ہے۔
آج تعلیمی اداروں سے جو سبق ان کو ملے ہیں'جو ذہن ان کو ملے ہیں جو تربیتیں ان کو ملی ہیں'اس کی وجہ سے ان کے ذہنوں میں یہ اشکالات ہیں'سوالات ہیں۔
میرے بھائیو! اللہ نے اپنے مومن بندوں کے ذمہ صرف اتناکام لگایاہے کہ میرے بندو! جو تمہارے پاس ہوسکتاہے ' جو تیاری تم کرسکتے ہو'جوسواریاں تم جمع کرسکتے ہو' بس تم وہ کرلو' پھر اللہ تعالیٰ میدان خود سنبھال لے گا۔
تُرْہِبُوْنَ بِہِ عَدُوَّ اللَّہِ وَعَدُوَّکُمْ
اللہ کہتاہے تم اپنے وسائل میں رہ کر تیاری کرو گے ' اللہ تمہارا رعب دشمنوں کے دلوں میں ڈالے گا۔
وَآَخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ
کچھ دشمن توتمہیں سامنے نظرآئیں گے 'تم ان کے بارے میں پلاننگ بھی کرسکتے ہو'اپنے بچاؤ کی تدبیریں بھی کرسکتے ہو لیکن اللہ کہتاہے کچھ دشمن وہ ہوں گے جو تمہیں نظرنہیں آئیں گے۔ ان کی تدبیروں 'منصوبوں سے تم واقف نہیں ہوگے۔ اندر ہی اندر وہ تمہارے خلاف کیاپلان کررہے ہوں گے لیکن اللہ کہتاہے میرے بندو!پروا نہیں کرنی'پریشان نہیں ہونا'
وَآَخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِہِمْ
کیاہوا اگر تمہیں معلومات نہیں ہیں۔تم ان چھپے دشمنوں سے واقف نہیں ہو۔ان کی تدبیروں سے آگاہ نہیں ہو' پر تمہارا رب توسب کچھ جانتاہے۔
اللّٰہُ یَعْلَمُہُمْ
اللہ توجانتاہے۔ اللہ ضمانت دیتاہے کہ نہ خفیہ تدبیریں تمہیں نقصان پہنچائیں گی'نہ یہ سامنے کے دشمن تمہارا کچھ بگاڑ سکیں گے لیکن فائدہ یہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہادکرو اور پھر اللہ کی راہ میں جہادکیاہے؟
بھائی یہ نہیں ہے یہ کافر'یہ کافر' اس کومارو' اس کوقتل کرو' خودکش دھماکے' ملکوں کے اندر فلاں کو نشانہ نہ بناؤ...حکومتوں کو نشانہ بنالو' ایک یہودی مارنے کاثواب اورایک سعودی کو مارنے کا ثواب برابر ہے۔ ایک امریکی کومارنااوریہ پاکستان کے اندر جو لوگ بستے ہیں'ان کومارنا برابرہے۔
اومیرے بھائیو!
اللہ کے لیے یہ ذہن سازیاں بندکرو۔ بڑا نقصان پہنچ گیا جس نے جہادفی سبیل اللہ سمجھناہے'وہ آئے سیرت سے سمجھے۔ ہم نے ان شاء اللہ نمازبھی نبیﷺسے سیکھنی ہے' جہاد بھی نبیﷺسے سیکھنا ہے۔وہ جہاد کوئی جہادنہیں جو اللہ کے نبیﷺسے ثابت نہیں 'جہاد اسلام کا ایک عمل ہے جس طرح نماز اسلام کاعمل ہے'تم اپنی مرضی سے جیسے چاہو پڑھ لو'جیسے چاہو وقت تبدیل کرلونہیں'کچھ نہیں کرسکتے۔ ایسے ہی جہاد اپنی مرضی سے نہیں کرسکتے۔ اپنے طریقے اختیار نہیں کرسکتے۔ جیسے میرے نبیﷺنے جہادکیا' تم ویسے جہاد کروگے یہ ہے فی سبیل اللہ۔

اورکوئی جہاد 'جہادفی سبیل اللہ نہیں۔جونبی اکرمﷺکے طریقے پرنہیں۔نبی اکرمﷺنے مدینے میں جہاد کیاہے۔مدینے میں اس وقت یہودی بھی رہتے تھے'مدینے میں اوس خزرج کے مشرک کافربھی رہتے تھے'جوابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ عبداللہ بن ابی جیسے منافق بھی رہتے تھے۔ انہوں نے اللہ کے نبیﷺ کو' مدینہ طیبہ کو اوراسلام کو بڑا نقصان پہنچایاتھا۔ مگرنبی اکرمﷺ نے کیا طریقہ اختیار کیا'مدینے میں بیٹھ کر یہودیوں سے بھی معاہدہ کرلیا۔ اوس خزرج کے مشرکوں کافروں سے بھی مدینے کے دفاع کا عہدباندھ لیا اور عبداللہ بن ابی جیسے منافقوں کوبھی اپنی مشاورت میں شریک کرکے ان کی چال سے بچنے کے رستے اختیارکیے۔ مدینے میں نہ تلوار اٹھائی 'نہ کسی کواٹھانے کی اجازت دی اورمیرے نبی اکرمﷺنے جہاد کن کے خلاف شروع کیا؟وہ دشمن جنہوں نے گھروں سے نکالاتھا۔
قرآن خود بیان کرتاہے ۔
الَّذِیْنَ أُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِہِمْ بِغَیْرِ حَقٍّ۔(الحج:40)
جنہوں نے مسلمانوںسے گھر چھینے تھے'جنہوں نے مسلمانوں کے کاروبار چھینے تھے'جنہوں نے مسلمانوں پر ظلم ڈھائے تھے' جنہوں نے ان کو ہجرتوں پرمجبورکیاتھا'ان ظالموں کے خلاف میرے نبیﷺنے جہاد کیا۔
میرے بھائیو! سن لو'جہاد ہوتاہی ظلم کے خلاف ہے۔ پر کافر کے خلاف جہادنہیں اورصرف مرنا'مارنا'گولیاں چلانا اور صرف اسی کانام جہادنہیں۔ قرآن میں جہادکابھی طریقہ ہے'جہاد کے قواعد و ضوابط مقررہیں۔
اللہ کے نبیﷺ کی سیرت میں ان شاء اللہ ان سے سمجھنا ہے' اپنی مرضی سے کچھ نہیںکرنا' سن لو! آج ہماری دشمنی انتہا پہ کیوں پہنچی ہے؟
پاکستان میں لڑائیاں ہم نے نہیں لڑنی۔ پاکستان کے اندر جھگڑے کھڑے نہیں کرنے۔پاکستان کے اندر دشمنیاں نہیں پالنی۔ پاکستان کے اندر کفرکے فتوے لگاکر ہم نے یہ افراتفری کھڑی نہیں کرنی۔ پاکستان کے امن کو اس طرح محفوظ کرناہے جیسے میرے نبی ﷺ نے مدینے کے امن کومحفوظ کیاتھا۔
اوبھائیو! آج ما شاء اللہ میدانوں میں پارٹیاں' جماعتیں بہت ہیں۔ سب مخلص لوگ ہیں'میں کسی کاانکارنہیں کرتا۔ لیکن ہماری دشمنی انتہا پہ کیوں؟ یہ ہے مسئلہ... کہ ہم نے اللہ کے فضل وکرم سے کافروں کے لیے رستے نہیں چھوڑے۔اب ہم الحمدللہ اپنے اس دعوت وجہادکے ساتھ اللہ کے دشمنوں کے رستے بند کر رہے ہیں۔ان کی مداخلتوں کے رستے بند کررہے ہیں۔ان کی CIA کی پلاننگ ہم جانتے ہیں۔کیوں آیاتھاریمنڈڈیوس؟ کیا کیاانہوں نے 'کیانقصان پہنچایااس ملک کو؟
الحمدللہ ہم ان باتوں کوسمجھتے ہیں اورسب کوسمجھاتے ہیں۔ سب اکٹھے ہوجاؤ مسلمانو! تمہارے ملکوں میں جو ہندورہتے ہیں' وہ بھی آپ کے ساتھ عہد باندھ چکے ہیں 'کسی کافر کوبھی مسلمان ملک میںقتل کرنے کااس کے خلاف تلوار اٹھانے کا اللہ کی شریعت ' اجازت نہیں دیتی۔ اس ملک میں اقلیتیں رہتی ہیں' عیسائی رہتے ہیں۔ سبحان اللہ! جیسے میرے نبیﷺنے سب کو دفاع کے مسئلے پر باقاعدہ معاہدے کرکے 'میثاق کرکے مدینہ محفوظ کیا'ایساآج بھی کرناہے۔
پڑھو سیرت رسول کو' سیرت ابن ہشام کو'تاریخ طبری کو' پڑھو! آنکھیں بند نہ کرو۔آج یہ لائحہ عمل ہے ہمارا۔ہم سے انڈیا کو بڑی پریشانی ہے اور اس سے زیادہ امریکہ پریشان ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہم ان شاء اللہ خالص دین پر ہیں'جتنے یہ پریشان ہیں' جتنی یہ دشمنی کی انتہا پرہیں'ہمارا رب ان شاء اللہ اتناہی ہم سے خوش ہوگا۔ان کوتکلیف واقعی پہنچی ہے۔
اوبھائی! میری ذات کامسئلہ نہیںہے۔ الحمدللہ اصل عقیدہ ' اصل منہج ہے۔ ساری قوت اسلام میں'ساری طاقت اللہ کے نبیﷺکے طریقے میں۔اپنے بنائے ہوئے طور طریقے میں کوئی طاقت وقوت نہیں ہے'کوئی اثر تاثیر نہیں ہے۔ کوئی یہ دعوت تبلیغ نہیں ہے۔ توالحمدللہ وہ طریقہ جو محمدرسول اللہﷺ نے اختیارفرمایا آج ہم بھی دعوت کاوہی طریقہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ دعوت دلیل سے ہے'دعوت اخلاق سے ہے۔ہم توکہتے ہیں اوامریکیو! بھاگ جاؤ'ظالمو! نہ للچائی ہوئی نظروں سے دیکھو' نہ بلوچستان میں فوجیں اتارنے کی کوشش کرو اوربلوچستان کی علیحدگی کی تحریکیں نہ چلاؤ ۔گوادرپورٹ اورپھروسط ایشیا کے لیے رستے بنانے کی کوشش نہ کرو اور بلتستان 'گلگت'ہنزہ کے مسئلے کھڑے کرکے' کوہستان کے مسئلے کھڑے کرکے'سیاچن کی بلند چوٹیوں پر اڈے بنانے کے خواب دیکھنا چھوڑدو۔ پاکستان چین کے رستے منقطع کرنے کے لیے تم جوانڈیا کے ساتھ مل کر پلاننگیں کررہے ہو' یہ منصوبے چھوڑ دو'جاؤبھاگ جاؤ... ان شاء اللہ تمہیں دعوت دیں گے' تمہاری بڑی مشنریاں ہمارے ملکوں میں آئیں۔NGO's کے ذریعے تم نے اپناسب کچھ پیش کرکے دیکھ لیا۔
اب ان شاء اللہ باری ہماری ہے۔کوئی لڑائی جھگڑے کامسئلہ نہیں کھڑاکرناچاہتے۔ہم ان شاء اللہ اپنے نبیﷺکے طریقے پردعوت دیں گے۔کافروں کو بھی ان شاء اللہ دعوت دیں گے اور دعوت دلیل سے ہے'دعوت اخلاق سے ہے۔ دعوت نرم رویوں سے ہے'دعوت گولی سے نہیں ہوتی'دعوت تلوار سے نہیں ہوتی'دعوت خون بہانے سے نہیں ہوتی' دعوت کے میدان میں صبر کرنا ہوتاہے۔ یہ باتیں ہم نے اپنے نبیﷺ سے سیکھیں ہیں' یہ دعوت ہم نے اپنے سلف سے سیکھیں ہیں۔
انبیائp کامنہج جو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بیان کرکے دعوت سمجھائی ہے'ہم نے اللہ کے قرآن سے یہ سیکھاہے تو جاؤ نئے منصوبے بند کرو۔افغانستان میں تم نے ظلم ڈھائے ۔سات لاکھ مسلمانوںکوشہید کیا۔اللہ تعالیٰ نے تمہیں ذلت ورسوائی اور شکست سے دوچارکیا۔اب پاکستان پرللچائی نظریں رکھنابند کرکے واپس جاؤ۔ ان شاء اللہ دعوت کے لیے آئیں گے اور اگر بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک اٹھاؤگے اوران سرداروں پر دباؤ ڈال کے بین الاقوامی سطح کے اوپر سازشیں کرکے بلوچوں کے حقوق کے مسئلے کھڑے کر کے تم نے سازش کرنے کی کوشش کی اوراپنے فوجی بلوچستان کے اندر اتارنے کی کوشش کی توپھرصاف اورکھری بات ہے۔پھر ہر ایک کو اپنے ملک کے دفاع کا حق حاصل ہے۔افغانستان میں تمہیں شکست ہوئی تھی۔ ان شاء اللہ اس خطے میں تمہارے پرزے بھی اڑیں گے اور تمہارے صوبے بکھرجائیں گے۔دنیااس مسئلے کو دیکھے گی ۔
اوبھائی! میں یہ کہتاہوں اس لیے مجھ سے بڑی پریشانی ہے' بڑی تکلیف ہے ۔کیاخیال ہے 'ان کی بدمعاشیوں سے کوئی تکلیف نہیں'ان کے ڈرون حملے ہوتے رہیں'ڈرون حملوں کے نتیجے میں خودکش حملے ہوتے رہیں کوئی تکلیف نہیں ؟ہمارا ملک تخریب کاری کی آماجگاہ بن جائے' دہشت گردی کی آماجگاہ بن جائے ہمیں کوئی تکلیف نہیں؟ تم بیٹھ کرجوپلاننگیں کرتے ہو' انڈیا کے ساتھ جوخفیہ معاہدے کرکے پاکستان کو انتقام کانشانہ بنانے کے لیے یہ جوکھیل کھلیتے ہو'کیاہمیں اس کی کوئی تکلیف نہیں؟ ٹھیک ہے میدان ہے'ان شاء اللہ کھلامیدان ہے' بھائیو! اللہ کے حکم پر چلیں گے'ا ن شاء اللہ میرا رب کل بھی مدد کرتاتھا'آج بھی مدد اسی کی ہے۔ اللہ گواہ ہے کہ امریکہ اتناذلیل ہوا 'اتناذلیل ہوا ' رات میں وہ منظر دیکھ رہاتھا۔واشنگٹن میں امریکہ کے وزارت خارجہ کا ترجمان میرانام لے کے سب صحافیوں کے سامنے کہ جی ہم نے سر کی قیمت اس لیے مقرر کی ہے کہ ہم تواس کے خلاف ثبوت جمع کر رہے ہیں اورہم لالچ دے رہے ہیں لوگوں کوکہ کوئی لالچ میں آکر اس کے خلاف ثبوت ہمارے پاس لے آئے۔ صحافیوں نے پوچھااس کامطلب ہے تمہارے پاس ثبوت ہے ہی نہیں۔
واللہ! اس کے الفاظ سن لو۔ جیونے بھی یہ کلپ چلایا'پھر ترجمان ایسابوکھلایا ...میرے بھائی سب کچھ اللہ کی طرف سے ہوتاہے۔ آگے سے کیاجواب دیتاہے۔ کہتاہے اس میں کوئی شک نہیں حافظ سعید کے خلاف ہمارے پاس کوئی ایسا ثبوت نہیں ہے کہ جس کے ساتھ ہم اس کو اس قدر سخت سزا دیں' اپنی عدالتوں میں اس کے خلاف مقدمہ درج کرسکیں۔ ہم توچاہتے ہیں لوگ ہمیں ثبوت لالاکر دیں تولوگوں نے کہاجب تمہارے پاس ثبوت نہیں ہے توتم نے قیمت کیوں مقرر کردی اور تم نے ان پر دہشت گردی کاالزام لگاکے ساری دنیامیں یہ شور کیوں مچادیا؟
سبحان اللہ! آگے اس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ الحمدللہ! بھائی یہ میدان ہے۔ مدد اللہ کی ہے۔ ہم کوئی چھپے بیٹھے نہیں ہیں۔ ہم جہادکے ساتھ دعوت کے میدان میں ہیں۔ اگر دعوت اوپن ہوتی ہے توالحمدللہ ہمارا ایک منہج ہے۔نبیﷺوالا یہ طریقہ ہے ۔ وہی رسول اللہﷺوالا'الحمدللہ اس کے اوپر اللہ کے فضل و کرم سے کھڑے ہیں۔مدد ساری آسمانوں سے اللہ کے نبیﷺ کے طریقے پرآتی ہے اور ہم اپنے اللہ کی مدد کو اس وقت دیکھ رہے ہیں۔ امریکہ ذلیل ہواہے۔ ان شاء اللہ اورہوگا۔ انڈیااس سے زیادہ ذلیل ہواہے اورہوگا ۔
اللہ کے فضل وکرم سے وقت قریب ہے'مسئلہ میری ذات کا نہیں ہے۔ مسئلہ اسلام کاہے اور وہ جانتے ہیں کہ اس خطے سے شکست کھاکر امریکہ اوراس کے اتحادی جب واپس پلٹیں گے تو ان شاء اللہ خلیج میںرک سکیں گے نہ مشرق وسطیٰ پر رک سکیں گے'نہ یہ تیل پر قابض رہ سکیں گے'نہ معدنیات ان کے قبضے میں رہ سکیں گی اور وسط ایشیاء کے خواب بکھر چکے ہیں۔ خلیج سے ان کو نکلناپڑے گا۔ یہ سوچ رہے ہیں 'یہ دیکھ رہے ہیں'اس وقت ان کی شکست صرف امریکہ کی شکست نہیں 'پورے کفر کی شکست ہے۔سارے مغرب کی شکست ہے۔الحمدللہ!
تومیرے محترم بھائیو! ان شاء اللہ اس کانتیجہ کیا ہوگا؟ اللہ کا دین چمکے گا'اسلام کی دعوت کے حقیقی رستے کھلیں گے۔ مسلمانوں کا اتحاد اورکام کرنے کے طریقے ہر مسلمان کو ان شاء اللہ نظر آئیں گے 'نہ ان کے نظام رہیں گے'نہ ان کے ڈھانچے رہیں گے' روس گیا تو اس کاکیمونزم چلاگیا۔ امریکہ جائے گا تواس کا سرمایہ دارانہ نظام'اس کے سیاسی معاشی نظام'طورطریقے اور برطانیہ ' فرانس اورجرمنی کے نظام' معاشی 'سیاسی نظام ان شاء اللہ سب ختم ہوں گے۔ اللہ کی زمین پر اللہ کا دین اسلام قائم ہوگا۔ یہی ہمارا کام ہے۔اس کے اوپر اللہ کے فضل سے جماعتوں کو جمع کر رہے ہیں' لوگوں کو اکٹھا کررہے ہیں اور یہ منہج رسولﷺہے۔
الحمدللہ ہمارے لیے اللہ کی مددبہت زیادہ ہے۔ تومیرے محترم بھائیو! ہمیں اپنے اللہ کاشکرادا کرناچاہیے۔ سچی بات ہے کہ اپنے دین پہ قائم ہوجاؤ۔میرے عزیز بھائیو! میں اللہ کے لیے نصیحت کرتاہوں'اپنے آپ کو بھی اور آپ سب کو' اصل چیز اسلام ہے' اصل اللہ کاقرآن 'نبیﷺکی سیرت ہے۔ ساری قوت اللہ کے دین میں ہے'انسانوں میں کچھ نہیں'ہتھیاروں میں قوت نہیں۔ساری طاقت اللہ کے سچے دین میں ہے۔ اس دین کواپنا اوڑھنا بچھونا بنالو۔ آج اتنی بڑی تعداد میں جمعہ پڑھنے کے لیے آنے والو! خبریں سن کر متاثر ہونے والو! میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں'آؤ اللہ کے دین پرقائم ہوجاؤ'اپنے گھروں میں اللہ کادین قائم کرلو۔عورتوںکوپردے کرواؤ'گھر سے بے حیائی کے سلسلے نکالو۔اولادوں کی تربیت اسلام پرکرو۔ تمہارے گھر میں قرآن کی آواز گونجنی چاہئے... اورتمہارے گھروں میں یہ گانے بجانے' یہ کھیل تماشے 'یہ شیطانی آوازیں نہیں ہونی چاہئیں'قرآن رحمانی آواز کا نام ہے۔ اللہ کے کلام کانام ہے۔ اپنے گھروں کے نقشے بدلو' اپنے گھروں کے کام تبدیل کرو' اپنی دکانوں کوخالص اسلامی رنگ میں لاؤ۔اپنے کاروبار اللہ کے دین کے مطابق کرو۔ یہ میری نصیحت ہے اور اس مال سے اپنے لیے رکھو'باقی یہ مال اللہ کے لیے پیش کرو' اس کے ساتھ ان شاء اللہ تم نے سودا کرناہے اللہ کی جنت کا۔ہاں اللہ کے لیے پیش کرنا۔ان شاء اللہ
اؤبھائیو! گھروں پرکروڑوں کی رقمیں خرچ نہیں کرنی' جہاد کا دورشروع ہوچکاہے۔ کفرکے ساتھ مقابلے کادور شروع ہو چکاہے۔اب یہ زیبانہیں ہے کہ مسلمانوں کے لیے کہ دولتوں کو اپنے ذاتی مصارف میں'کروڑوں اپنے گھروں کے بنانے' کروڑوں اپنے گھروں کوچلانے اور یہ عیاشیاں کرنے میں مال خرچ نہ کرو' اس مال کو اپنے لیے ضرورت کے مطابق رکھو اورباقی اللہ کے دین کے لیے خرچ کرو۔یہ دعوت ہے محمدرسول اللہﷺ کی یہ تربیت کی ہے' اللہ کے نبیﷺنے صحابہ کرامy کی ۔اگرچاہتے ہو میرے مسلمان بھائیو! کہ تم بھی نبیﷺکے صحابہ کرامy کے ساتھ ہوجاؤ 'تمہاراحشربھی نبیﷺکے صحابہ کرامy کے ساتھ ہو جائے۔توتم آج اس پندرہویں صدی میں نبیﷺکی جماعت کے افراد بن کر زندہ رہو اور قیامت کے دن نبیﷺکے ساتھ مل کر جنت میں جاؤ۔
اگریہ چاہتے ہوتواللہ کے لیے وہی طریقہ اختیار کرلو' انداز صحابہy والے اختیارکرلو' اپنی زندگیوں کوخالص اللہ کے دین کے لیے اختیارکرلو' یہ رسم ور واجوں سے بچ جاؤ۔لاکھوں کا خرچ کرناختم کردو' سادگی اختیار کرو'اسلامی زندگی اختیارکرو اور اپنے بچوں کوبچاؤ گندے کلچر سے ہر چیز میں اللہ کے دین کو بلند کرو' ان شاء اللہ جب ہماری راتوں'جب ہمارے گھروں میں' ہمارے خاندانوں میں'نام اونچاہوجائے گا 'ہمارے بچے اسلام کارنگ پیش کریں گے۔ہمارے گھر اسلام کی سچی تصویر پیش کریں گے' پھر اللہ توفیق دے گا'اللہ پوری دنیامیں اسلام کوغالب کروا دے گا۔ اللہ کردار کوپسندکرتاہے'اللہ عمل کوپسندکرتاہے۔ اللہ زبانی دعوؤں کوپسند نہیںکرتا۔یہ جھوٹے نعروںکواللہ پسندنہیں کرتا۔
چونکہ وہ رب ہے'وہ کسی دھوکے میں نہیں آتا' توآؤ میری یہ نصیحت جان لوبھائیو! اسلام اصل ہے'اللہ کادین ہے۔ ہم نے ان شاء اللہ اپنی جانوں' مالوں کو اللہ کے لیے پیش کرناہے۔ ہم نے زندہ رہناہے' اللہ کے لیے مرناہے تواللہ کے لیے... اورپھر ان شاء اللہ کیا قیمتیں لگاتے ہیں یہ ظالم؟
بھائیو! ہماری قیمتیں ہمارے رب کے پاس ہیں۔سب کچھ ہماراہے ہی اس کے لیے۔
اللہ نے فرمایا کہ یہ بات میں نے تورات'انجیل اور قرآن میں لوگوں کوسمجھادی۔
اورہم سے سودے کرنے والو! خوش ہوجاؤ...تم نے گھاٹے کاسودا نہیں کیا۔بڑی کامیابی اسی میں ہے...اور ماشاء اللہ ہم دیکھ رہے ہیں 'جتنی کامیابیاں ہمیں اس وقت نظرآرہی ہیں وہ حقیقی جہاد کی ہیں اور جتنے نقصانات نظر آرہے ہیں'وہ ہماری غلطیاں ہیں۔ لوگوں کی غلطیاں 'حکومتوں کی غلطیاں'وہ نقصان نظرآرہے ہیں اور جتنا صحیح کام اللہ اور اس کے رسولﷺکے طریقے کے مطابق جہاد کا دعوت کاکام کیاہے ۔الحمدللہ اس کی کامیابیاں ہمیں مل رہی ہیں۔ تواللہ تعالیٰ سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔ اللہ زندہ رکھے اسلام پر'موت دے شہادت کی 'اپنے دین پر'اللہ ہم سب سے راضی ہوجائے 'اپنے دین کودنیامیں غالب فرمادے اورہمارا سب کچھ اپنے رستے میں قبول کرے۔ آمین
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
جماعۃ الدعوۃ کا دوسرا روپ۔ایک بہن کے قلم سے
جماعۃ الدعوۃ کا دوسراچہرہ۔ایک بہن کی تحریر
شام میں جہاد کے بارے۔۔۔جماعۃ الدعوۃ کابدلتاہوا منہج :: از مفتی مبشرربانی کی ویڈیو کا پوسٹ مارٹم
مجھے ایک بہن نے یہ لنک بھیجاہےا ور کہا ہےکہ جماعۃ الدعوۃ نے شیعہ اور شام کے بارے میں اپناموقف تبدیل کرلیا ہے اور اب صحیح موقف جماعت کا یہ ہے کہ شیعہ کافر ہیں اور شام کے سنی مسلمانوں کی بشار اسد، حزب اللہ اور ایران کیخلاف حمایت کرتے ہیں۔
میں نے اس ویڈیو کو دیکھا ہے اور اس میں بہت کچھ ہے، مگر مختصر تبصرہ کیا ہے۔
میرا فیس بک کا کوئی اکاؤئنٹ موجود نہیں ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ کوئی اسے فیس بک پر اس صفحے کے کمنٹ میں نشر کردے۔
جزاک اللہ خیرا
میں نے مفتی مبشر ربانی کی ویڈیو کو سنا تو مجھے حیرت ہوئی کہ مفتی مبشرربانی اور ان کی جماعۃ الدعوۃ عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں ۔
پھر مفتی مبشر ربانی کی ساری باتیں خود ان پر صادق آرہی ہے اور صاف واضح ہے کہ وہ ایسا جھوٹ بول رہے ہیں کہ جوکوئی بیوقوف کے ہاں بھی قابل قبول نہیں ہے۔
اس ویڈیو میں خود مبشر ربانی نے کہا کہ فرد واحد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کو جماعت کا موقف نہ سمجھا جائے اور جماعت الدعوۃ کا موقف وہی معتبر ہے جو جماعت کا امیر حافظ سعید یا جماعت کے مفتیان اور علماء متفقہ طور پر جاری کریں۔
اب مفتی مبشر ربانی کی ویڈیو خود بقول ان کے جماعۃ الدعوۃ کی ترجمانی نہیں کرتی ہے کیونکہ یہ فرد واحد کی طرف سے جاری ہے نہ کہ جماعت کے تمام متفقہ علماء اور اس کے امیر حافظ سعید کی طرف سے ۔
اس لیے مفتی مبشرربانی کی یہ ویڈیو بھی قابل اعتماد نہیں ہے،یہ ان کا اپناذاتی موقف ہے ، جماعت کا نہیں جیساکہ وہ خود ویڈیو میں بار بار یہ الفاظ استعمال کررہے ہیں سمجھتا ہوں۔ میرے نزدیک یہ ہے کہ ۔۔۔۔
اس لیے جب تک یہ جماعت کے تمام مفتیان اکھٹے ہوکر ویڈیومیں نمودارہوکر فتوی نہ دیں یاپھر تحریری طور پر لکھ کر اپنے دستخط کے ساتھ فتوی نہ دیں یا پھرجماعت کا امیر حافظ سعید خود اپنی زبان یا دستخط سے شام اور شیعہ کے حوالے سے موقف بیان نہ کریں ؛ اس وقت تک جماعۃ الدعوۃ کا موقف شام اور شیعہ وایران سے متعلق سابق موقف ہی سمجھا جائے گا۔
مجھے نہات افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ اہل سنت کی اس وقت سب سے بے ثابت قدم ایسی جماعت ہے کہ جس کا کوئی چہرہ اور کوئی رخ نہیں ہے۔ یہ حالات کے ساتھ بدلتی ہے اور اس کا دین وایمان بھی حالات کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔ اسی وجہ سے میں نے اس جماعت کو چھوڑا ہے کیونکہ اس جماعت میں کوئی کچھ کہتا ہے اور کوئی کچھ۔
ابھی تک ان کا القاعدۃ وطالبان اور ٹی ٹی پی کے بارے میں موقف دورخی اور مبہم ہے۔ حکومتوں کو کبھی یہ مسلمان اور کبھی یہ مرتد ومنافق سمجھتے ہیں۔ کبھی کسی حاکم کیخلاف خروج کو جائز قراردیتے ہیں اور کبھی حرام۔
اب اس ویڈیو کو ہی دیکھ لیں :
کل تک جماعۃ الدعوۃ شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ لگاتی تھی اور اپنے اسٹیجوں پر شیعہ رہنماؤں کو بڑے فخر سے بلاتی اور اپنے اسٹیجوں پر یاعلی مدد کے نعروں کوخاموشی سے سنتی تھی۔
آج شام کے مبارک جہاد نے شیعوں اور ان کے سنی دوستوں کوننگاکیا تو یہی جماعۃ الدعوۃ اپنے آپ کو بچانے کے لیے اب شیعہ کافر کافر کا نعرہ لگارہی ہے۔
جماعۃ الدعوۃ آج تک شیعہ کے بارے میں جوکچھ کرتی آئی ہے، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
مفتی مبشر ربانی صاحب لوگوں نے تو بیوقوف نہیں بننا ہے۔ آپ بھی اپنے آپ کو بیوقوف مت بناؤں۔ اگر تمہارے پاس کچھ عقل ہے تو غور وفکرکرو ں اور کچھ کہنے سے پہلے سوچ لیا کروں۔
کیا تمہارے اتنی عقل بھی کام نہیں کررہی ہے کہ تمہیں یہ بھی یاد نہیں ہے کہ جماعت کے امیر حافظ سعید کی طرف سے ایران جاکر شیعہ کی کانفرنسوں میں جماعۃ الدعوۃ کی نمائندگی کرنے والے امیرحمزۃ کے جماعت الدعوۃ کے ہفت روزہ اخبار غزوہ اور اب جرار میں شیعہ کی حمایت وتائید اور انہیں مسلمان ثابت کرنے والے مضامین اور اداریے فخریہ انداز میں لکھے گئے تھے ۔
امیرحمزۃ نے تو ایرانی اور شیعہ کی تعریف میں اتنا مواد جماعۃ الدعوۃ کے پلیٹ فارم سے لکھ دیا ہے اور شیعہ کو برابھلاکہنے والوں کے بارے میں زبان درازی کرتے ہوئے ان کو تکفیری اور تخریب کار کیا کچھ بکواسات لکھ دی ہے کہ جماعت الدعوۃ اور حافظ سعید کے پاس اب اپنی غلطی تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
مفتی مبشر ربانی صاحب لگتا ہےکہ آپ نیند سے بیدار ہوکر آئے ہیں،تب ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ شیعوں کے حق میں دیئے جانے والے بیانات فردواحد کی طرف سے ہے اوروہ جماعت کا موقف نہیں ہے۔ جماعت روافضہ کوکافرسمجھتی ہے۔
آپ کو یہ بات کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے ۔
اس بات سے تو لگتا ہے کہ آپ اور آپ کے امیر حافظ سعید صاحب گونگے، بہرے اور اندھے ہیں۔
تب ہی توآپ لوگوں کو اپنے اسٹیجوں پرآنے والے کافر شیعہ رہنما دکھائی نہیں دیئے۔
تب ہی تو آپ لوگوں کو جماعت کی اخبارات اور میگزین میں شیعوں کی حمایت ونصرت میں شائع ہونے والے مضامین اور لٹریچر نظر نہیں آیا۔؎
تب ہی تو آپ لوگوں کو امیر حمزۃ کے مضامین اورآرٹیکل میں لکھے جانے والے یہ الفاظ نظر نہیں آئے کہ میں ایران کے دورے پر جماعۃ الدعوۃ کی ترجمانی کرنے کے لیے امیر محترم حافظ محمدسعید کے حکم پر گیا تھا اور وہاں جاکر میں نے شیعوں کا دل جیت لیا اور ان کے حق میں ایسی تقریرکہ کہ وہ مجھے داددیئے نہیں رہ سکے۔
تب ہی تو آپ لوگوں کو یہ دکھائی نہیں دیا کہ امیر حمزۃ سمیت جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما عبدالرحمن مکی، قاری یعقوب شیخ اور دیگرحضرات ایران کے قونصل خانوں اور ان کے ذیلی دفاتر کے چکرلگاتے اور ان کی دعوتیں کھاتے ہوئے ان کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کا عزم اپنی تقاریرمیں برملا کرتے ۔
تب ہی تو آپ کو امیر حمزۃ سمیت جماعت کے مرکزی رہنماؤں کے وہ بیانات دکھائی اور سنائی نہیں دیتے ہیں ، جن میں شیعوں کی مجالس میں جاکریا انہیں اپنے اسٹیجوں پر بلاکر جماعت کے مرکزی رہنما شیعوں اور ایران کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دینے، ہم ایران کے سپاہی ہیں ، شیعوں کے دشمن ہمارے دشمن ہیں، اور ہم سب ایک ہیں، جیسے خیالات کا اظہار کرتے تھے۔
جماعت الدعوۃ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مرکزی مسؤل کرنل ریٹائرڈ نذیر احمدنے شامی مجاہدین کیخلاف مئی 2013ء میں جو بیان دیا، وہ جماعۃ الدعوۃ کی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے اور اسی طرح کے بیانات امیر حمزۃ اور حافظ سعید میڈیا والوں کو دیتے آئے ہیں اور اب تک دے رہے ہیں۔
http://im32.gulfup.com/EpX6G.png
کرنل نذیر کا یہ انٹرویو اور شیعی میڈیا کودیئے جانے والے امیر حمزۃ کے بیانات جماعۃ الدعوۃ کی سوچ اور منہج کی ترجمانی نہیں کرتے ہیں توپھر ان کو جماعت کا تعلقات عامہ کا مسئول اور میڈیاکنوینیئراوراخبارات کا چیف ایڈیٹر کیوں بنارکھا ہے۔
کیا یہ لوگ جماعۃ الدعوۃ کے ترجمان نہیں ہیں اوران کو مکمل آزادی حاصل ہیں کہ یہ جماعۃ الدعوۃ کے نام پر جو مرضی بکتے اور کرتے رہیں؟
کیاجماعت کا امیر حافظ سعید اندھا، بہرا اورگونگا ہے کہ اسے کچھ معلوم ہی نہیں ہے کہ جماعت کے مرکزی رہنما کیا کررہے ہیں اور ان کی طرف سے کس طرح کے بیانات جاری ہورہے ہیں، جن کی اس نے تردید تک کرنا کبھی ضروری نہیں سمجھا ہے۔
کیا جماعۃ الدعوۃ کا میڈیا سیل کے افراد انٹرنیٹ پرپوسٹرز بناکر شام جہاد کے بارے میں جب زہر اگل رہا تھا ، تب حافظ سعید اورتم مفتی مبشراحمد ربانی بہرے اوراندھے ہوکر سورہے تھے۔ کیا تمہیں جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی میڈیا ذمہ داران کی طرف سے جاری ہونے والا یہ پوسٹر دکھائی نہیں دیا؟
http://sphotos-e.ak.fbcdn.net/hphoto...53927789_n.jpg
یہ سب کچھ ہوتا رہا اور تم گدھے کی طرح سوتے رہے ہوں اور اب اچانک جاگ کریہ کہہ رہے ہوں کہ یہ سب فرد واحد کا کام تھا۔ جماعت تو شیعوں کوکافر اور اسلام کا دشمن سمجھتی ہے۔ شام کے جہاد کی حمایت کرتی ہے۔
مفتی مبشر ربانی صاحب! اللہ سے ڈرو۔ نفاق کی آخری حدوں کومت چھوں۔
یاد رکھو! سچ بولنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اس لیے اعتراف کرلوں کہ جماعت کی شیعوں کو اپنے اسٹیجوں پر بلانے اور ان کی وایران کی حمایت کرنے کی پالیسی انتہائی غلط تھی۔ اب ہم اس پالیسی سے رجوع کررہے ہیں اور یہ نعرہ لگارہے ہیں کہ شیعہ کافر ہیں۔
افسوسناک بات تو یہ ہے کہ مفتی مبشر ربانی صاحب آپ کابیان نہ تو جماعۃ الدعوۃ کی ترجمانی کررہا ہے اور نہ ہی کسی مسلمان کی سوچ کا۔
آپ کی ویڈیو دیکھ کر میرے دل میں یہ خواہش ابھری کہ کاش کہ آپ حنفی ہوتے نہ کہ اہل حدیث۔ اس وجہ سے کہ حنفی مسلمان امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کے دعویدار ہیں، جو اس دنیا سے جاچکے ہیں اوران کی طرف منسوب باتوں میں ردوبدل نہیں ہوسکتا۔
مگر آپ اہل حدیث کہلانے کے باوجود ایسے اندھے مقلد ہیں کہ جو سعودی کبارعلماء کمیٹی کی تقلید کرنے کے دعویدار ہیں،جو آپ کی طرح قلابازیاں کھاتے رہتے ہیں اور ان کا بھی کوئی پختہ عقیدہ وسوچ نہیں ہے۔ رات کو کچھ ہوتے ہیں اور دن کو کچھ۔
مفتی مبشر ربانی صاحب آپ نے یہ تو بتادیاکہ ہم سعودی حکومت کی بنائی ہوئی کبارعلماء کمیٹی کی تقلیدکرتے ہیں اور ان کی طرف سے جو فتوی جاری ہوتا ہے، ہم اس کو مانتے اور اپنا موقف سمجھتے ہیں۔ لیکن آپ نے ان سعودی کبار علماء کے نام نہیں بتائے، جن کی بنیاد پر جماعۃ الدعوۃ اپنی پالیسی تبدیل کرتی اور بناتی ہے۔
مفتی مبشر ربانی صاحب !آپ کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے لیے آپ کو چیلنج ہے کہ آپ سعودی کبار علماء کمیٹی کا کوئی ایک فتوی لاکردکھادیں ، جس میں وہ شام جہاد اور شامی مجاہدین کی حمایت کررہے ہوں۔
ایسا کوئی فتوی موجود نہیں ہے بلکہ یہ فتاوی ضرور موجود ہے، جیساکہ مفتی سعودیہ اور شیخ صالح الفوزان نے فتوی دیا کہ شامی جہاد میں سعودی مسلمانوں کی شرکت حرام ہے۔شامی جہاد کوچندہ ولی امرشاہ عبداللہ کی اجازت کے بغیر دینا گناہ اور حرام ہے۔ شام میں جہاد کرنے والے تکفیری اور خارجی ہیں۔
سعودیہ میں ایسا کچھ نہیں ہوا ہے، جوآپ نے اپنی ویڈیو بیان میں بتایا ہے۔
لگتاہے کہ آپ کے پاس عقل نہیں ہے۔ تب ہی آپ کو شامی عوام سے اظہار یکجہتی کرنے اور شامی جہاد کی حمایت کرنے کے درمیان موجودفرق کا علم ہے۔
سعودیہ میں جوکچھ آپ حج کے موقع پر دیکھ کرآئے ہیں، وہ شامی عوام سے اسی طرح اظہاریکجہتی کرنا ہے، جس طرح امریکہ شامی عوام سے انسانیت کے ناطے کرتا ہے اور اپنی رفاہی عالمی اداروں کو شامی مہاجرین کی مدد اور ان تک ریلیف پہنچانے پر ابھارتے ہوئے لاکھوں ڈالرز دینے کا اعلان کرتاہے۔
یہی کام سعودیہ نے کیا۔ بلکہ سعودیہ نے تو شامی مہاجرین کے لیے اپنے دروازے نہیں کھولے ہیں اور نہ ہی شام کے اندرجاکر شامی عوام کی مدد کرنے کا کام انجام دیا ہے۔
دراصل اس نے بھی شامی عوام سے اظہار یکجہتی کا ڈرامہ رچاکر سعودی مسلم عوام کا چندہ مجاہدین تک پہنچنے سے روکنے کےلیے خود ہی اسے جمع کرکے شام وترکی سرحدوں پرموجودکمبل اور غذائی اشیاء خریدکر شامی مہاجرین کے کیمپوں میں تقسیم کیا ہے۔لیکن ایک روپیہ بھی کسی جہادی جماعت کو نہیں دیا۔
سعودیہ کا شامی جہاد کی حمایت کرنا توبہت دور کی بات ہے۔سعودیہ کے حکومتی کبارعلماء میں سے کسی نے اب تک شامی اسلامی جہادی جماعتوں میں سے کسی ایک کی حمایت کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ہاں !البتہ عام سعودی علماء جو کبارعلماء یا فتوی کمیٹی میں شامل نہیں ہیں، ان کی طرف سے انفرادی طورپردبے الفاظ میں شامی جہاد کی عمومی تائید میں بیانات موجود ہیں۔
ان تمام حقائق کے بعد جماعۃ الدعوۃ کا یہ کہنا کہ اس نے سعودی کبار علماء کے فتوی کی وجہ سے شیعوں کو مسلمان سے کافر ہونے کا فتوی جاری کیا ہے، تو یہ سراسرجھوٹ ہے۔
جماعۃ الدعوۃ کے مفتی نے اپنا موقف اس وجہ سے بدلا ہے کہ اب شیعہ سنی بھائی بھائی کے نعرے سے اس کا دم گھٹنے والا تھا اور اب جماعت کے لوگ اسے چھوڑکرجارہے تھے، اس وجہ سے اپنی ساکھ بچانے کے لیے مفتی مبشرربانی کی یہ ویڈیو جاری کی گئی جوخود ان کیخلاف دلیل بن کر کھڑی ہوچکی ہے۔
مفتی صاحب! پاکستان میں شیعوں کیخلاف لڑنے کی طرف آپ کو کوئی نہیں بلارہا ہے۔ آپ نے کہا کہ اگرعلماء شام کی طرح متفقہ فتوی دیں تو ہم پاکستان کی حکومت میں موجود شیعوں کومارنا شروع کردینگے ۔
آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیساکہ جماعۃ الدعوۃ علماء کے فتاوی کی اندھی تقلید کرتی ہے اور ان پر عمل پیراں ہونے میں ذرا سی بھی دیر نہیں کرتی ہے۔
آپ کایہ جھوٹ بھی اس طرح واضح ہوجاتا ہے کہ سعودیہ کے کبارعلماء شروع سے شیعوں کاکافرکہتے آئے ہیں جبکہ جماعۃ الدعوۃ نے پہلی مرتبہ اس ویڈیو میں شیعوں کوکافر اوراسلام کادشمن قرار دیاہے۔
تو کیا جماعۃ الدعوۃ نے سعودی کبار علماء کمیٹی کی تقلید کرنے کا عمل آج سے شروع کیا ہے اور اپنا کوئی نیا عقیدہ ومنہج اندھی تقلید کے حوالے سے مرتب کیا ہے۔
ویڈیو بیان میں سعودیہ اور اس کے علماء کی بات ماننے کا بیان دیکر آپ نے اندھی تقلید کی مثال قائم کردی ہے۔
کیا آپ کے نزدیک امریکیوں اور بلیک واٹر یہاں تک کے بھارت کے ہندوؤں کو مارنے کے لیے علماء کے متفقہ فتاوی نہیں پہنچے ہیں؟
تو پھر کیاوجہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے ہاتھوں اب تک ایک امریکی فوجی یا ایک ہندو بھارتی ایجنٹ پاکستان میں نہیں مرا ؟ کیا ڈرون طیارے کو گرانے اور افغانستان کے مسلمانوں کا قتل عام کے لیے جانے والی نیٹو سپلائی کا کوئی ایک ٹرک نذرآتش نہیں ہوا؟
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تمہارا جہاد بھی جمہوریت والا جہاد بن چکا ہے کہ جو صرف چیخنے چلانے، دہرنے ،مظاہرے ، عدالتی مقدمے اور میڈیا بیانات دینے تک محدود رہ گیا ہے۔
عملی طور پر تم اخوانیوں سے بھی بہت پیچھے ہوں، جواسلام کے لیے پانی کی طرح اپنا خون مصر میں بہارہے ہیں۔
جبکہ تم جیسے اہلحدیث اور تمہارے امام سعودی کبار علماء کمیٹی ان کیخلاف فتوی دینے اور مصری فوج کی حمایت کرنے میں مصروف ہیں۔
آخری بات یہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ کوئی ایک راہ کا انتخاب کرکے اپنی جامع پالیسی بنائیں اور اس کا اعلان کریں تاکہ کل کو کوئی اور مرکزی رہنما اپنے امیر کی پالیسی کیخلاف بیان مت دیں اور جماعۃ الدعوۃ کی جگ ہنسائی مت ہو۔
نیزجماعت کے امیر کے زبانی یا جماعت کے مفتیان کے متفقہ بیان کی ویڈیو جاری کرکے شام جہاد اور شیعوں کے بارے میں اپنے موقف کی وضاحت کریں کیونکہ مفتی مبشرربانی نے خود ہی ویڈیو میں جماعت الدعوۃ کا یہ اصول بتایا ہے کہ فرد واحد کا بیان کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے اور اسے معتبر نہیں سمجھا جائے گا ، جب تک وہ جماعت کے امیر حافظ سعید خود مت دیں یا جماعت کے تمام مفتیان متفقہ طور پر بیان نہ دیں۔
اس لیے اب حافظ سعید کی ویڈیو کا انتظار ہے کہ وہ اپنی ویڈیو میں مفتی مبشرربانی کے بیان کی تصدیق کرتے ہیں اورجماعت کی شیعوں اور ایران سے متعلق سابقہ پالیسی سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہیں یا پھر پہلے کی طرح رنگ بدلتے ہوئے شیعوں اور ایران کی حمایت کو دبے لفظوں میں جاری رکھتے ہوئے ان سے اپنی دوستی کو برقراررکھتے ہوئے مسلمانوں کو بیوقوف بناتے ہیں جیساکہ انہوں نے اس سے پہلے جہادی جماعتوں القاعدۃ وطالبان کی ظاہری حمایت اور پس پشت خنجرگھونپنے کی گھناؤنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کا کام انجام دیا۔
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
جماعۃ الدعوۃ کا دوسرا روپ۔ایک بہن کے قلم سے
جماعۃ الدعوۃ کا دوسراچہرہ۔ایک بہن کی تحریر
شام میں جہاد کے بارے۔۔۔جماعۃ الدعوۃ کابدلتاہوا منہج :: از مفتی مبشرربانی کی ویڈیو کا پوسٹ مارٹم
مجھے ایک بہن نے یہ لنک بھیجاہےا ور کہا ہےکہ جماعۃ الدعوۃ نے شیعہ اور شام کے بارے میں اپناموقف تبدیل کرلیا ہے اور اب صحیح موقف جماعت کا یہ ہے کہ شیعہ کافر ہیں اور شام کے سنی مسلمانوں کی بشار اسد، حزب اللہ اور ایران کیخلاف حمایت کرتے ہیں۔
میں نے اس ویڈیو کو دیکھا ہے اور اس میں بہت کچھ ہے، مگر مختصر تبصرہ کیا ہے۔
میرا فیس بک کا کوئی اکاؤئنٹ موجود نہیں ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ کوئی اسے فیس بک پر اس صفحے کے کمنٹ میں نشر کردے۔
جزاک اللہ خیرا
میں نے مفتی مبشر ربانی کی ویڈیو کو سنا تو مجھے حیرت ہوئی کہ مفتی مبشرربانی اور ان کی جماعۃ الدعوۃ عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں ۔
پھر مفتی مبشر ربانی کی ساری باتیں خود ان پر صادق آرہی ہے اور صاف واضح ہے کہ وہ ایسا جھوٹ بول رہے ہیں کہ جوکوئی بیوقوف کے ہاں بھی قابل قبول نہیں ہے۔
اس ویڈیو میں خود مبشر ربانی نے کہا کہ فرد واحد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کو جماعت کا موقف نہ سمجھا جائے اور جماعت الدعوۃ کا موقف وہی معتبر ہے جو جماعت کا امیر حافظ سعید یا جماعت کے مفتیان اور علماء متفقہ طور پر جاری کریں۔
اب مفتی مبشر ربانی کی ویڈیو خود بقول ان کے جماعۃ الدعوۃ کی ترجمانی نہیں کرتی ہے کیونکہ یہ فرد واحد کی طرف سے جاری ہے نہ کہ جماعت کے تمام متفقہ علماء اور اس کے امیر حافظ سعید کی طرف سے ۔
اس لیے مفتی مبشرربانی کی یہ ویڈیو بھی قابل اعتماد نہیں ہے،یہ ان کا اپناذاتی موقف ہے ، جماعت کا نہیں جیساکہ وہ خود ویڈیو میں بار بار یہ الفاظ استعمال کررہے ہیں سمجھتا ہوں۔ میرے نزدیک یہ ہے کہ ۔۔۔۔
اس لیے جب تک یہ جماعت کے تمام مفتیان اکھٹے ہوکر ویڈیومیں نمودارہوکر فتوی نہ دیں یاپھر تحریری طور پر لکھ کر اپنے دستخط کے ساتھ فتوی نہ دیں یا پھرجماعت کا امیر حافظ سعید خود اپنی زبان یا دستخط سے شام اور شیعہ کے حوالے سے موقف بیان نہ کریں ؛ اس وقت تک جماعۃ الدعوۃ کا موقف شام اور شیعہ وایران سے متعلق سابق موقف ہی سمجھا جائے گا۔
مجھے نہات افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ اہل سنت کی اس وقت سب سے بے ثابت قدم ایسی جماعت ہے کہ جس کا کوئی چہرہ اور کوئی رخ نہیں ہے۔ یہ حالات کے ساتھ بدلتی ہے اور اس کا دین وایمان بھی حالات کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔ اسی وجہ سے میں نے اس جماعت کو چھوڑا ہے کیونکہ اس جماعت میں کوئی کچھ کہتا ہے اور کوئی کچھ۔
ابھی تک ان کا القاعدۃ وطالبان اور ٹی ٹی پی کے بارے میں موقف دورخی اور مبہم ہے۔ حکومتوں کو کبھی یہ مسلمان اور کبھی یہ مرتد ومنافق سمجھتے ہیں۔ کبھی کسی حاکم کیخلاف خروج کو جائز قراردیتے ہیں اور کبھی حرام۔
اب اس ویڈیو کو ہی دیکھ لیں :
کل تک جماعۃ الدعوۃ شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ لگاتی تھی اور اپنے اسٹیجوں پر شیعہ رہنماؤں کو بڑے فخر سے بلاتی اور اپنے اسٹیجوں پر یاعلی مدد کے نعروں کوخاموشی سے سنتی تھی۔
آج شام کے مبارک جہاد نے شیعوں اور ان کے سنی دوستوں کوننگاکیا تو یہی جماعۃ الدعوۃ اپنے آپ کو بچانے کے لیے اب شیعہ کافر کافر کا نعرہ لگارہی ہے۔
جماعۃ الدعوۃ آج تک شیعہ کے بارے میں جوکچھ کرتی آئی ہے، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
مفتی مبشر ربانی صاحب لوگوں نے تو بیوقوف نہیں بننا ہے۔ آپ بھی اپنے آپ کو بیوقوف مت بناؤں۔ اگر تمہارے پاس کچھ عقل ہے تو غور وفکرکرو ں اور کچھ کہنے سے پہلے سوچ لیا کروں۔
کیا تمہارے اتنی عقل بھی کام نہیں کررہی ہے کہ تمہیں یہ بھی یاد نہیں ہے کہ جماعت کے امیر حافظ سعید کی طرف سے ایران جاکر شیعہ کی کانفرنسوں میں جماعۃ الدعوۃ کی نمائندگی کرنے والے امیرحمزۃ کے جماعت الدعوۃ کے ہفت روزہ اخبار غزوہ اور اب جرار میں شیعہ کی حمایت وتائید اور انہیں مسلمان ثابت کرنے والے مضامین اور اداریے فخریہ انداز میں لکھے گئے تھے ۔
امیرحمزۃ نے تو ایرانی اور شیعہ کی تعریف میں اتنا مواد جماعۃ الدعوۃ کے پلیٹ فارم سے لکھ دیا ہے اور شیعہ کو برابھلاکہنے والوں کے بارے میں زبان درازی کرتے ہوئے ان کو تکفیری اور تخریب کار کیا کچھ بکواسات لکھ دی ہے کہ جماعت الدعوۃ اور حافظ سعید کے پاس اب اپنی غلطی تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
مفتی مبشر ربانی صاحب لگتا ہےکہ آپ نیند سے بیدار ہوکر آئے ہیں،تب ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ شیعوں کے حق میں دیئے جانے والے بیانات فردواحد کی طرف سے ہے اوروہ جماعت کا موقف نہیں ہے۔ جماعت روافضہ کوکافرسمجھتی ہے۔
آپ کو یہ بات کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے ۔
اس بات سے تو لگتا ہے کہ آپ اور آپ کے امیر حافظ سعید صاحب گونگے، بہرے اور اندھے ہیں۔
تب ہی توآپ لوگوں کو اپنے اسٹیجوں پرآنے والے کافر شیعہ رہنما دکھائی نہیں دیئے۔
تب ہی تو آپ لوگوں کو جماعت کی اخبارات اور میگزین میں شیعوں کی حمایت ونصرت میں شائع ہونے والے مضامین اور لٹریچر نظر نہیں آیا۔؎
تب ہی تو آپ لوگوں کو امیر حمزۃ کے مضامین اورآرٹیکل میں لکھے جانے والے یہ الفاظ نظر نہیں آئے کہ میں ایران کے دورے پر جماعۃ الدعوۃ کی ترجمانی کرنے کے لیے امیر محترم حافظ محمدسعید کے حکم پر گیا تھا اور وہاں جاکر میں نے شیعوں کا دل جیت لیا اور ان کے حق میں ایسی تقریرکہ کہ وہ مجھے داددیئے نہیں رہ سکے۔
تب ہی تو آپ لوگوں کو یہ دکھائی نہیں دیا کہ امیر حمزۃ سمیت جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما عبدالرحمن مکی، قاری یعقوب شیخ اور دیگرحضرات ایران کے قونصل خانوں اور ان کے ذیلی دفاتر کے چکرلگاتے اور ان کی دعوتیں کھاتے ہوئے ان کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کا عزم اپنی تقاریرمیں برملا کرتے ۔
تب ہی تو آپ کو امیر حمزۃ سمیت جماعت کے مرکزی رہنماؤں کے وہ بیانات دکھائی اور سنائی نہیں دیتے ہیں ، جن میں شیعوں کی مجالس میں جاکریا انہیں اپنے اسٹیجوں پر بلاکر جماعت کے مرکزی رہنما شیعوں اور ایران کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دینے، ہم ایران کے سپاہی ہیں ، شیعوں کے دشمن ہمارے دشمن ہیں، اور ہم سب ایک ہیں، جیسے خیالات کا اظہار کرتے تھے۔
جماعت الدعوۃ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مرکزی مسؤل کرنل ریٹائرڈ نذیر احمدنے شامی مجاہدین کیخلاف مئی 2013ء میں جو بیان دیا، وہ جماعۃ الدعوۃ کی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے اور اسی طرح کے بیانات امیر حمزۃ اور حافظ سعید میڈیا والوں کو دیتے آئے ہیں اور اب تک دے رہے ہیں۔
http://im32.gulfup.com/EpX6G.png
کرنل نذیر کا یہ انٹرویو اور شیعی میڈیا کودیئے جانے والے امیر حمزۃ کے بیانات جماعۃ الدعوۃ کی سوچ اور منہج کی ترجمانی نہیں کرتے ہیں توپھر ان کو جماعت کا تعلقات عامہ کا مسئول اور میڈیاکنوینیئراوراخبارات کا چیف ایڈیٹر کیوں بنارکھا ہے۔
کیا یہ لوگ جماعۃ الدعوۃ کے ترجمان نہیں ہیں اوران کو مکمل آزادی حاصل ہیں کہ یہ جماعۃ الدعوۃ کے نام پر جو مرضی بکتے اور کرتے رہیں؟
کیاجماعت کا امیر حافظ سعید اندھا، بہرا اورگونگا ہے کہ اسے کچھ معلوم ہی نہیں ہے کہ جماعت کے مرکزی رہنما کیا کررہے ہیں اور ان کی طرف سے کس طرح کے بیانات جاری ہورہے ہیں، جن کی اس نے تردید تک کرنا کبھی ضروری نہیں سمجھا ہے۔
کیا جماعۃ الدعوۃ کا میڈیا سیل کے افراد انٹرنیٹ پرپوسٹرز بناکر شام جہاد کے بارے میں جب زہر اگل رہا تھا ، تب حافظ سعید اورتم مفتی مبشراحمد ربانی بہرے اوراندھے ہوکر سورہے تھے۔ کیا تمہیں جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی میڈیا ذمہ داران کی طرف سے جاری ہونے والا یہ پوسٹر دکھائی نہیں دیا؟
http://sphotos-e.ak.fbcdn.net/hphoto...53927789_n.jpg
یہ سب کچھ ہوتا رہا اور تم گدھے کی طرح سوتے رہے ہوں اور اب اچانک جاگ کریہ کہہ رہے ہوں کہ یہ سب فرد واحد کا کام تھا۔ جماعت تو شیعوں کوکافر اور اسلام کا دشمن سمجھتی ہے۔ شام کے جہاد کی حمایت کرتی ہے۔
مفتی مبشر ربانی صاحب! اللہ سے ڈرو۔ نفاق کی آخری حدوں کومت چھوں۔
یاد رکھو! سچ بولنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اس لیے اعتراف کرلوں کہ جماعت کی شیعوں کو اپنے اسٹیجوں پر بلانے اور ان کی وایران کی حمایت کرنے کی پالیسی انتہائی غلط تھی۔ اب ہم اس پالیسی سے رجوع کررہے ہیں اور یہ نعرہ لگارہے ہیں کہ شیعہ کافر ہیں۔
افسوسناک بات تو یہ ہے کہ مفتی مبشر ربانی صاحب آپ کابیان نہ تو جماعۃ الدعوۃ کی ترجمانی کررہا ہے اور نہ ہی کسی مسلمان کی سوچ کا۔
آپ کی ویڈیو دیکھ کر میرے دل میں یہ خواہش ابھری کہ کاش کہ آپ حنفی ہوتے نہ کہ اہل حدیث۔ اس وجہ سے کہ حنفی مسلمان امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کے دعویدار ہیں، جو اس دنیا سے جاچکے ہیں اوران کی طرف منسوب باتوں میں ردوبدل نہیں ہوسکتا۔
مگر آپ اہل حدیث کہلانے کے باوجود ایسے اندھے مقلد ہیں کہ جو سعودی کبارعلماء کمیٹی کی تقلید کرنے کے دعویدار ہیں،جو آپ کی طرح قلابازیاں کھاتے رہتے ہیں اور ان کا بھی کوئی پختہ عقیدہ وسوچ نہیں ہے۔ رات کو کچھ ہوتے ہیں اور دن کو کچھ۔
مفتی مبشر ربانی صاحب آپ نے یہ تو بتادیاکہ ہم سعودی حکومت کی بنائی ہوئی کبارعلماء کمیٹی کی تقلیدکرتے ہیں اور ان کی طرف سے جو فتوی جاری ہوتا ہے، ہم اس کو مانتے اور اپنا موقف سمجھتے ہیں۔ لیکن آپ نے ان سعودی کبار علماء کے نام نہیں بتائے، جن کی بنیاد پر جماعۃ الدعوۃ اپنی پالیسی تبدیل کرتی اور بناتی ہے۔
مفتی مبشر ربانی صاحب !آپ کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے لیے آپ کو چیلنج ہے کہ آپ سعودی کبار علماء کمیٹی کا کوئی ایک فتوی لاکردکھادیں ، جس میں وہ شام جہاد اور شامی مجاہدین کی حمایت کررہے ہوں۔
ایسا کوئی فتوی موجود نہیں ہے بلکہ یہ فتاوی ضرور موجود ہے، جیساکہ مفتی سعودیہ اور شیخ صالح الفوزان نے فتوی دیا کہ شامی جہاد میں سعودی مسلمانوں کی شرکت حرام ہے۔شامی جہاد کوچندہ ولی امرشاہ عبداللہ کی اجازت کے بغیر دینا گناہ اور حرام ہے۔ شام میں جہاد کرنے والے تکفیری اور خارجی ہیں۔
سعودیہ میں ایسا کچھ نہیں ہوا ہے، جوآپ نے اپنی ویڈیو بیان میں بتایا ہے۔
لگتاہے کہ آپ کے پاس عقل نہیں ہے۔ تب ہی آپ کو شامی عوام سے اظہار یکجہتی کرنے اور شامی جہاد کی حمایت کرنے کے درمیان موجودفرق کا علم ہے۔
سعودیہ میں جوکچھ آپ حج کے موقع پر دیکھ کرآئے ہیں، وہ شامی عوام سے اسی طرح اظہاریکجہتی کرنا ہے، جس طرح امریکہ شامی عوام سے انسانیت کے ناطے کرتا ہے اور اپنی رفاہی عالمی اداروں کو شامی مہاجرین کی مدد اور ان تک ریلیف پہنچانے پر ابھارتے ہوئے لاکھوں ڈالرز دینے کا اعلان کرتاہے۔
یہی کام سعودیہ نے کیا۔ بلکہ سعودیہ نے تو شامی مہاجرین کے لیے اپنے دروازے نہیں کھولے ہیں اور نہ ہی شام کے اندرجاکر شامی عوام کی مدد کرنے کا کام انجام دیا ہے۔
دراصل اس نے بھی شامی عوام سے اظہار یکجہتی کا ڈرامہ رچاکر سعودی مسلم عوام کا چندہ مجاہدین تک پہنچنے سے روکنے کےلیے خود ہی اسے جمع کرکے شام وترکی سرحدوں پرموجودکمبل اور غذائی اشیاء خریدکر شامی مہاجرین کے کیمپوں میں تقسیم کیا ہے۔لیکن ایک روپیہ بھی کسی جہادی جماعت کو نہیں دیا۔
سعودیہ کا شامی جہاد کی حمایت کرنا توبہت دور کی بات ہے۔سعودیہ کے حکومتی کبارعلماء میں سے کسی نے اب تک شامی اسلامی جہادی جماعتوں میں سے کسی ایک کی حمایت کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ہاں !البتہ عام سعودی علماء جو کبارعلماء یا فتوی کمیٹی میں شامل نہیں ہیں، ان کی طرف سے انفرادی طورپردبے الفاظ میں شامی جہاد کی عمومی تائید میں بیانات موجود ہیں۔
ان تمام حقائق کے بعد جماعۃ الدعوۃ کا یہ کہنا کہ اس نے سعودی کبار علماء کے فتوی کی وجہ سے شیعوں کو مسلمان سے کافر ہونے کا فتوی جاری کیا ہے، تو یہ سراسرجھوٹ ہے۔
جماعۃ الدعوۃ کے مفتی نے اپنا موقف اس وجہ سے بدلا ہے کہ اب شیعہ سنی بھائی بھائی کے نعرے سے اس کا دم گھٹنے والا تھا اور اب جماعت کے لوگ اسے چھوڑکرجارہے تھے، اس وجہ سے اپنی ساکھ بچانے کے لیے مفتی مبشرربانی کی یہ ویڈیو جاری کی گئی جوخود ان کیخلاف دلیل بن کر کھڑی ہوچکی ہے۔
مفتی صاحب! پاکستان میں شیعوں کیخلاف لڑنے کی طرف آپ کو کوئی نہیں بلارہا ہے۔ آپ نے کہا کہ اگرعلماء شام کی طرح متفقہ فتوی دیں تو ہم پاکستان کی حکومت میں موجود شیعوں کومارنا شروع کردینگے ۔
آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیساکہ جماعۃ الدعوۃ علماء کے فتاوی کی اندھی تقلید کرتی ہے اور ان پر عمل پیراں ہونے میں ذرا سی بھی دیر نہیں کرتی ہے۔
آپ کایہ جھوٹ بھی اس طرح واضح ہوجاتا ہے کہ سعودیہ کے کبارعلماء شروع سے شیعوں کاکافرکہتے آئے ہیں جبکہ جماعۃ الدعوۃ نے پہلی مرتبہ اس ویڈیو میں شیعوں کوکافر اوراسلام کادشمن قرار دیاہے۔
تو کیا جماعۃ الدعوۃ نے سعودی کبار علماء کمیٹی کی تقلید کرنے کا عمل آج سے شروع کیا ہے اور اپنا کوئی نیا عقیدہ ومنہج اندھی تقلید کے حوالے سے مرتب کیا ہے۔
ویڈیو بیان میں سعودیہ اور اس کے علماء کی بات ماننے کا بیان دیکر آپ نے اندھی تقلید کی مثال قائم کردی ہے۔
کیا آپ کے نزدیک امریکیوں اور بلیک واٹر یہاں تک کے بھارت کے ہندوؤں کو مارنے کے لیے علماء کے متفقہ فتاوی نہیں پہنچے ہیں؟
تو پھر کیاوجہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے ہاتھوں اب تک ایک امریکی فوجی یا ایک ہندو بھارتی ایجنٹ پاکستان میں نہیں مرا ؟ کیا ڈرون طیارے کو گرانے اور افغانستان کے مسلمانوں کا قتل عام کے لیے جانے والی نیٹو سپلائی کا کوئی ایک ٹرک نذرآتش نہیں ہوا؟
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ تمہارا جہاد بھی جمہوریت والا جہاد بن چکا ہے کہ جو صرف چیخنے چلانے، دہرنے ،مظاہرے ، عدالتی مقدمے اور میڈیا بیانات دینے تک محدود رہ گیا ہے۔
عملی طور پر تم اخوانیوں سے بھی بہت پیچھے ہوں، جواسلام کے لیے پانی کی طرح اپنا خون مصر میں بہارہے ہیں۔
جبکہ تم جیسے اہلحدیث اور تمہارے امام سعودی کبار علماء کمیٹی ان کیخلاف فتوی دینے اور مصری فوج کی حمایت کرنے میں مصروف ہیں۔
آخری بات یہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کی بھلائی اسی میں ہے کہ وہ کوئی ایک راہ کا انتخاب کرکے اپنی جامع پالیسی بنائیں اور اس کا اعلان کریں تاکہ کل کو کوئی اور مرکزی رہنما اپنے امیر کی پالیسی کیخلاف بیان مت دیں اور جماعۃ الدعوۃ کی جگ ہنسائی مت ہو۔
نیزجماعت کے امیر کے زبانی یا جماعت کے مفتیان کے متفقہ بیان کی ویڈیو جاری کرکے شام جہاد اور شیعوں کے بارے میں اپنے موقف کی وضاحت کریں کیونکہ مفتی مبشرربانی نے خود ہی ویڈیو میں جماعت الدعوۃ کا یہ اصول بتایا ہے کہ فرد واحد کا بیان کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے اور اسے معتبر نہیں سمجھا جائے گا ، جب تک وہ جماعت کے امیر حافظ سعید خود مت دیں یا جماعت کے تمام مفتیان متفقہ طور پر بیان نہ دیں۔
اس لیے اب حافظ سعید کی ویڈیو کا انتظار ہے کہ وہ اپنی ویڈیو میں مفتی مبشرربانی کے بیان کی تصدیق کرتے ہیں اورجماعت کی شیعوں اور ایران سے متعلق سابقہ پالیسی سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہیں یا پھر پہلے کی طرح رنگ بدلتے ہوئے شیعوں اور ایران کی حمایت کو دبے لفظوں میں جاری رکھتے ہوئے ان سے اپنی دوستی کو برقراررکھتے ہوئے مسلمانوں کو بیوقوف بناتے ہیں جیساکہ انہوں نے اس سے پہلے جہادی جماعتوں القاعدۃ وطالبان کی ظاہری حمایت اور پس پشت خنجرگھونپنے کی گھناؤنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کا کام انجام دیا۔
جماعت الدعوہ جماعت الدعوہ جماعت الدعوہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس آپ کا جہاد یہاں ختم ہو جاتا ہے ۔ ربانی صاحب جماعت کے مفتی ہیں ان کا فتویٰ تھا - اگر ایسی ہی بات ہے کہ اگر کسی نے غلط بات کہہ دی ہو تو کیا جماعت اس کی ذمہ دار ہے ۔ اگر ایسی ہی بات ہے تو پھر حنفی وحید الزمان ، نواب صدیق الحسن ، دیگر کی جو باتیں پیش کرتے ہین تو وہ بھی اہل حدیث کا مؤقف ہو گا اس وقت تو ہمیں یہی یاد ہوتا ہے کہ ہم مقلد نہیں جب جماعت کو کوئی فرد غلطی کر لےتو کیا کیا بکواس کی جاتی ہے یہ تحریر پڑھ کر اندازہ ہورہا ہے ۔محترمہ کی گھٹیا زبان دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ وہ حنفی نسل سے ہیں ۔ جناب ہم شیعہ کے ساتھ ویسا ہی اتحاد کرتے تھے جیسا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا یہودیوں کے ساتھ تھا ۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
جماعت الدعوہ جماعت الدعوہ جماعت الدعوہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس آپ کا جہاد یہاں ختم ہو جاتا ہے ۔ ربانی صاحب جماعت کے مفتی ہیں ان کا فتویٰ تھا - اگر ایسی ہی بات ہے کہ اگر کسی نے غلط بات کہہ دی ہو تو کیا جماعت اس کی ذمہ دار ہے ۔ اگر ایسی ہی بات ہے تو پھر حنفی وحید الزمان ، نواب صدیق الحسن ، دیگر کی جو باتیں پیش کرتے ہین تو وہ بھی اہل حدیث کا مؤقف ہو گا اس وقت تو ہمیں یہی یاد ہوتا ہے کہ ہم مقلد نہیں جب جماعت کو کوئی فرد غلطی کر لےتو کیا کیا بکواس کی جاتی ہے یہ تحریر پڑھ کر اندازہ ہورہا ہے ۔محترمہ کی گھٹیا زبان دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ وہ حنفی نسل سے ہیں ۔ جناب ہم شیعہ کے ساتھ ویسا ہی اتحاد کرتے تھے جیسا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا یہودیوں کے ساتھ تھا ۔
ابومحمد صاحب آپ مخبوط الحواس ہونے کی بجائے اپنے موقف پر مبنی دلائل دیں تاکہ لوگ انہیں پڑھیں ۔ اس طرح اپنا سر مت دھنیں۔ورنہ جگ ہنسائی ہوگی ۔ ہمیں آپ کی حالت زار پر رحم آرہا ہے۔اگر آپ دلائل دینے سے قاصر ہیں تو کسی سے بھی مدد حاصل کرسکتے ہیں ۔ اس میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔بس نیت یہ رکھیں کہ میں حق کا متلاشی ہو اور حق کی تلاش میں نکلا ہوں۔آپ نے جس طرح مفتی مبشراحمد ربانی صاحب سے متعلق بات کی ہے وہ ان کے شایان شان نہیں ہے۔ مفتی صاحب جماعۃ الدعوۃ کے چوٹی کے علماء میں شمار ہوتے ہیں ۔یہ ایک الگ بات ہے کہ مفتی مبشراحمد ربانی صاحب ابھی تک ادارہ الموحدین کی شائع کردہ کتاب مرجئۃ العصر کی تلبیسات کا علمی محاکمہ کا ابھی تک جواب دینے سے قاصر ہیں۔اور دوسری بات یہ کہ آپ نے مفتی مبشر احمد ربانی صاحب کی غلطی کو تسلیم کرلیا ہے۔ان شاء اللہ باقی غلطیوں کو جلد ہی آپ تسلیم کرلیں گے۔نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ اور وحیدالزماں صاحب اہل الحدیث تھے ۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کے نظریات میں کچھ انفراد تھا۔لیکن دونوں بہرحال اہل حدیثوں کے ممتاز عالم تھے۔ایک بات یاد رکھ لیں کہ اہل حدیث کسی خاص فقہ کے پابند نہیں ہیں وہ صرف قرآن وسنت سے حاصل شدہ علم کے پابند ہیں ۔ ہم جو اہل حدیث علماء کی غلط باتوں پر اعتراض کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تنہاء اس فرد کی غلطیوں کا احاطہ کرنا نہ کہ تمام اہل حدیثوں کو اس عالم کی غلطیوں کے ساتھ شامل کرلینا۔آپ یقیناً نماز روزہ وغیرہ کے سلسلے میں مقلد نہ ہوں لیکن اسلام کے سیاسی امور میں آپ جماعۃ الدعوۃ اور ان کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید اور ان کی ٹیم کی آراء کے اندھے مقلد ہیں ۔ آپ کی آنکھوں پر جماعۃ الدعوۃ کی دی ہوئی عینک چڑھی ہوئی ہے ۔ اسی عینک کے ذریعے سے آپ حالات حاضرہ میں مجاہدین اور صلیبیوں کے متعلق معلومات حاصل کرتے ہیں۔ پس جو چیز جماعۃ الدعوۃ کے منشور کے مطابق ہوتی ہے اسے آپ لے لیتے ہیں ۔ اور باقی کو رد کردیتے ہیں خواہ وہ حق ہو ۔اور جو آپ نے لیا ہے وہ باطل ہو۔کون کس نسل سے ہے یہ تو اس سے معلوم کرکے ہی بتایا جاسکتا ہے۔لیکن آپ کے پچھلے پوسٹ میں ہم نے آپ کی نسل پاکستان آرمی معلوم کرلی ہے۔الحمد للہ آپ جماعۃ الدعوۃ کے کارکن کی حیثیت سے پوری ذمہ داری سے اس بات کا اعلان کررہے ہیں آپ کا شیعوں سے اتحاد ہے۔یہ بات اس فورم کے قارئین کے لئے کسی نعمت مترقبہ سے کم نہ ہوگی کہ جماعۃ الدعوۃ سے تعلق
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
مبشراحمد ربانی صاحب کی ویڈیو کے بعد جماعۃ الدعوۃ کے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کی ویڈیو کا انتظار ہے کہ وہ شام کے بارے میں جماعۃ الدعوۃ کے موقف کا اظہار کریں اور شام کے جہاد کے بارے میں جماعۃ الدعوۃ کی پالیسی کو بیان کریں۔
میں نے مفتی مبشر ربانی کی ویڈیو کو سنا تو مجھے حیرت ہوئی کہ مفتی مبشرربانی اور ان کی جماعۃ الدعوۃ عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں ۔
پھر مفتی مبشر ربانی کی ساری باتیں خود ان پر صادق آرہی ہے اور صاف واضح ہے کہ وہ ایسا جھوٹ بول رہے ہیں کہ جوکوئی بیوقوف کے ہاں بھی قابل قبول نہیں ہے۔
اس ویڈیو میں خود مبشر ربانی نے کہا کہ فرد واحد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کو جماعت کا موقف نہ سمجھا جائے اور جماعت الدعوۃ کا موقف وہی معتبر ہے جو جماعت کا امیر حافظ سعید یا جماعت کے مفتیان اور علماء متفقہ طور پر جاری کریں۔​
اب مفتی مبشر ربانی کی ویڈیو خود بقول ان کے جماعۃ الدعوۃ کی ترجمانی نہیں کرتی ہے کیونکہ یہ فرد واحد کی طرف سے جاری ہے نہ کہ جماعت کے تمام متفقہ علماء اور اس کے امیر حافظ سعید کی طرف سے ۔
اس لیے مفتی مبشرربانی کی یہ ویڈیو بھی قابل اعتماد نہیں ہے،یہ ان کا اپناذاتی موقف ہے ، جماعت کا نہیں جیساکہ وہ خود ویڈیو میں بار بار یہ الفاظ استعمال کررہے ہیں سمجھتا ہوں۔ میرے نزدیک یہ ہے کہ ۔۔۔۔
اس لیے جب تک یہ جماعت کے تمام مفتیان اکھٹے ہوکر ویڈیومیں نمودارہوکر فتوی نہ دیں یاپھر تحریری طور پر لکھ کر اپنے دستخط کے ساتھ فتوی نہ دیں یا پھرجماعت کا امیر حافظ سعید خود اپنی زبان یا دستخط سے شام اور شیعہ کے حوالے سے موقف بیان نہ کریں ؛ اس وقت تک جماعۃ الدعوۃ کا موقف شام اور شیعہ وایران سے متعلق سابق موقف ہی سمجھا جائے گا۔
مجھے نہات افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جماعۃ الدعوۃ اہل سنت کی اس وقت سب سے بے ثابت قدم ایسی جماعت ہے کہ جس کا کوئی چہرہ اور کوئی رخ نہیں ہے۔ یہ حالات کے ساتھ بدلتی ہے اور اس کا دین وایمان بھی حالات کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔ اسی وجہ سے میں نے اس جماعت کو چھوڑا ہے کیونکہ اس جماعت میں کوئی کچھ کہتا ہے اور کوئی کچھ۔
ابھی تک ان کا القاعدۃ وطالبان اور ٹی ٹی پی کے بارے میں موقف دورخی اور مبہم ہے۔ حکومتوں کو کبھی یہ مسلمان اور کبھی یہ مرتد ومنافق سمجھتے ہیں۔ کبھی کسی حاکم کیخلاف خروج کو جائز قراردیتے ہیں اور کبھی حرام۔​
جماعۃ الدعوۃ کے کارکنان اپنے امام جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب کو مجبور کریں کہ وہ شام میں ہونے والے جہاد جو کہ مرتد روافض نصیریوں اور اہل السنۃ والجماعۃ کے مابین برپا ہے اس کے بارے میں جماعۃ الدعوۃ کی پالیسی صاف طور پر وضاحت کے ساتھ مسلمانوں کو آگاہ کریں۔​
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
ابو زینب:اس کا مطلب ہے کہ آپ حافظ صاحب کے خطبے سے تو متفق ہیں جو ایک نیا چوہا چھوڑنا پڑا آپکو۔۔
اب آتے ہیں آپ کے اس پروپیگنڈے پر مشتمل چوہے پر۔

میں نے مفتی مبشر ربانی کی ویڈیو کو سنا تو مجھے حیرت ہوئی کہ مفتی مبشرربانی اور ان کی جماعۃ الدعوۃ عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں
جناب ہم عوام کو بےوقوف نہیں سمجھتے،بلکہ بےوقوف خود بتاتے ہیں کہ ہم انہیں بےوقوف سمجھتے ہیں۔چلیں یہ ایک نئی چیز دریافت ہوئی ہے،ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔
اس ویڈیو میں خود مبشر ربانی نے کہا کہ فرد واحد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کو جماعت کا موقف نہ سمجھا جائے اور جماعت الدعوۃ کا موقف وہی معتبر ہے جو جماعت کا امیر حافظ سعید یا جماعت کے مفتیان اور علماء متفقہ طور پر جاری کریں۔
اب مفتی مبشر ربانی کی ویڈیو خود بقول ان کے جماعۃ الدعوۃ کی ترجمانی نہیں کرتی ہے کیونکہ یہ فرد واحد کی طرف سے جاری ہے نہ کہ جماعت کے تمام متفقہ علماء اور اس کے امیر حافظ سعید کی طرف سے
اسے کہتے ہیں،شیخ چیلی کا فہم رکھنے والی سرکار۔
جناب فرد واحد کی وضاحت ویڈیو میں ہی موجود ہے،کہ بعض لوگ انٹرنیٹ پر جماعت کے بارے اپنے فہم کے مطابق بہت کچھ کہہ دیتے ہیں،اور بعض اوقات وہ جماعت کے منہج کے خلاف ہوتاہے،اس لیے ایسا کوئی بھی معاملہ ہو،اس پر جماعت کے امیر،مفتیان کرام اور علماء کے فیصلے کو ہی جماعت کا منہج سمجھا جائے،نہ کہ فرد واحد(انٹرنیٹ یوزر یا عامی)فرد واحد سے مراد مفتی واحد،یا امیر واحد نہیں۔۔۔۔اللہ آپکو بھی فہم دے۔
یاد رہے:مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ جماعت کے مفتی اعظم ہیں،ان کی بات سے ہی جماعت کا منہج عیاں ہوتا ہے،کیونکہ وہ راہنمائی کرتے ہیں۔اس لیے آپ کی فضول بھاگ دوڑ کا فائدہ نہ ہے۔

تمہیں یہ بھی یاد نہیں ہے کہ جماعت کے امیر حافظ سعید کی طرف سے ایران جاکر شیعہ کی کانفرنسوں میں جماعۃ الدعوۃ کی نمائندگی کرنے والے امیرحمزۃ کے جماعت الدعوۃ کے ہفت روزہ اخبار غزوہ اور اب جرار میں شیعہ کی حمایت وتائید اور انہیں مسلمان ثابت کرنے والے مضامین اور اداریے فخریہ انداز میں لکھے گئے تھے
کاش آپ نے سیرت النبی ﷺ پڑھی ہوتی تو یہ جھاگ نہ بہاتے۔
وہی یہودی ہیں،جن کے بارے نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں،اور وہی یہودی تھے جن کے ساتھ نبی ﷺ امن اور دفاع کے معاہدے کررتے ہوئے اپنے آپکو نبی بھی نہیں لکھتے،کیا فرماؤ کے سیرت النبیﷺ کے اس روشن پہلو پر؟
یا یہ بھی دھوکہ ہے؟کیا یہ بھی مسلمانوں کو بے وقوف بنانا ہے؟(استغفراللہ)
زرا یاد کرو اپنے طارق جمیل کا بیان ۔۔۔کہ اگر کوئی شعیہ تمام صحابہ کرام کو کافر کہہ دے تب بھی ہم اس شیعہ کو کافر نہیں کہتے۔۔۔۔یاد کرو عامر صدیق(لال مسجد کا نائب خطیب) کا خمینی کی قبر پر نماز پڑھنا۔۔۔
سب بھول گئے؟
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ یوں فریاد ہم کرتے​
نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں ہوتیں۔​

شیعہ کو برابھلاکہنے والوں کے بارے میں زبان درازی کرتے ہوئے ان کو تکفیری اور تخریب کار کیا کچھ بکواسات لکھ دی ہے
جناب ہم تمہیں تکفیری اس وجہ سے نہیں کہتے کہ تم شیعوں کو برا بھلا کہتے ہو۔۔کیونکہ جو گند شعیوں میں ہے اس سے بڑھ کر حنفیوں میں ہے۔اس لیے ہم ایک حمام میں سب کو ننگا سمجھتے ہیں۔تمہیں تکفیری اس وجہ سے کہتے ہیں کہ تم میں تکفیریوں اور خوارجیوں اور روافض والی صفات موجود ہیں۔
کرنل نذیر کا یہ انٹرویو اور شیعی میڈیا کودیئے جانے والے امیر حمزۃ کے بیانات جماعۃ الدعوۃ کی سوچ اور منہج کی ترجمانی نہیں کرتے ہیں
کرنل نذیر کی غلطی تھی،جس کی جماعت کے مفتی اعظم نے وضاحت کردی۔


یاد رکھو! سچ بولنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اس لیے اعتراف کرلوں کہ جماعت کی شیعوں کو اپنے اسٹیجوں پر بلانے اور ان کی وایران کی حمایت کرنے کی پالیسی انتہائی غلط تھی۔ اب ہم اس پالیسی سے رجوع کررہے ہیں اور یہ نعرہ لگارہے ہیں کہ شیعہ کافر ہیں۔
اس کی وضاحت سیرت النبیﷺ سے کردی ہے۔دونوں معاملات اپنی جگہ درست ہیں۔اور روافض کے بارے ہمارا شروع سے یہی موقف ہے،جو کہ اہل السنہ کا موقف ہے۔ہم ان کو اس لیے نہیں بلاتے کہ وہ مسلمان ہیں بلکہ اس لیے بلاتے ہیں کہ اللہ کے نبیﷺ کی سیرت سے ثابت ہے۔

ایسا کوئی فتوی موجود نہیں ہے بلکہ یہ فتاوی ضرور موجود ہے، جیساکہ مفتی سعودیہ اور شیخ صالح الفوزان نے فتوی دیا کہ شامی جہاد میں سعودی مسلمانوں کی شرکت حرام ہے۔شامی جہاد کوچندہ ولی امرشاہ عبداللہ کی اجازت کے بغیر دینا گناہ اور حرام ہے۔ شام میں جہاد کرنے والے تکفیری اور خارجی ہیں۔
سعودیہ میں ایسا کچھ نہیں ہوا ہے، جوآپ نے اپنی ویڈیو بیان میں بتایا ہے۔
لو آپ ہی اپنے دام میں صیاد آگیا۔
جناب زرا وہ فتوی دوبارہ سنو،اور تقلید کا پردہ ہٹا کر پھر سنو،تاکہ کھوپڑی میں کچھ پڑے۔
انہوں نے پرائیوٹ گروپوں کی جانے سے ممانعت کی ہے،ہاں جس نے کرنی ہے اس وہ سعودی ولی امر شاہ عبداللہ کی طرف سے جائے،اور جس نے ان کی کسی بھی قسم کی مدد کرنی ہے وہ بھی حکومت کی طرف سے کرے،اس میں کیا قباحت ہے جی؟(اس امر کی وجہ سے کہ عام عوام القائدہ کے ہتھے نہ لگ جائے،جو بجائے کفار پر حملے کرنے کے سنی مجاہدین پر ہی حملوں کو جہاد سمجھتے ہیں،)
اس کے علاوہ عبدالعزیز آل شیخ سعودی علماء کمیٹی کے چیئرمین کا فتوی بھی زرا پیش کردو،انہوں نے شام کے جہاد کے بارے کیا فرمایا ہے،تاکہ آپ کا منہ بھی ادھر ہی بند ہو جائے۔اور مزید جھاگ نہ نکلے۔
آپ نے کہا شام میں ایسا کچھ نہیں ہوا،جو ربانی صاحب نے بیان کیا ہے(جناب اگر یہ سب کچھ ثابت کر دیا تو فورم میں سب کے سامنے توبہ کرے گا؟؟؟)
سعودیہ میں جوکچھ آپ حج کے موقع پر دیکھ کرآئے ہیں، وہ شامی عوام سے اسی طرح اظہاریکجہتی کرنا ہے، جس طرح امریکہ شامی عوام سے انسانیت کے ناطے کرتا ہے اور اپنی رفاہی عالمی اداروں کو شامی مہاجرین کی مدد اور ان تک ریلیف پہنچانے پر ابھارتے ہوئے لاکھوں ڈالرز دینے کا اعلان کرتاہے۔
وائے اندھے کو اندھیرے میں گمراہی ہی سوجھی۔۔۔
جناب جی۔۔۔سعودیہ نے جیش الحر کا سارا خرچہ اٹھایا ہوا ہے،جاؤ جاکر اپنا نالج اپگریڈ کرو،
کیا امریکہ بھی قنوت کرتا ہے؟نمازوں میں دعائیں کرتا ہے؟؟؟ابتسامہ۔۔
مفتی صاحب! پاکستان میں شیعوں کیخلاف لڑنے کی طرف آپ کو کوئی نہیں بلارہا ہے۔ آپ نے کہا کہ اگرعلماء شام کی طرح متفقہ فتوی دیں تو ہم پاکستان کی حکومت میں موجود شیعوں کومارنا شروع کردینگے ۔
آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیساکہ جماعۃ الدعوۃ علماء کے فتاوی کی اندھی تقلید کرتی ہے اور ان پر عمل پیراں ہونے میں ذرا سی بھی دیر نہیں کرتی ہے۔
ھاھاھاھاھا
اسے کہتے ہیں جہالت کی انتہائی حدوں کو پار کرجانا۔
جناب علماء کرام اگر متفقہ طور پر کسی چیز پر فتوی دیں تب ہی یہ جائز ہوگا،ہم خوارج کی طرز پر نہیں کہ جو بھی جس بات کو بھی حق سمجھے وہ جیکٹ پہن کر آجائے،اور اسے جہاد کہنا شروع کر دے،چاہے پوری امت مسلمہ اس کو فساد ہی کہے۔۔۔۔سمجھ آئی بات؟؟کسی جگہ پر جب جہاد کرنا ہوتا ہے تو علماء کی رہنمائی ہی لازم ہوتا ہے۔
سعودیہ کا شامی جہاد کی حمایت کرنا توبہت دور کی بات ہے۔سعودیہ کے حکومتی کبارعلماء میں سے کسی نے اب تک شامی اسلامی جہادی جماعتوں میں سے کسی ایک کی حمایت کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ہاں !البتہ عام سعودی علماء جو کبارعلماء یا فتوی کمیٹی میں شامل نہیں ہیں، ان کی طرف سے انفرادی طورپردبے الفاظ میں شامی جہاد کی عمومی تائید میں بیانات موجود ہیں
سعودی کبار علماء کمیٹی کے چئیرمین آل شیخ عبدالعزیز کے علاوہ باقی علماء کے فتاویٰ جات سن۔اور اپنا نالج اپگریڈ کر،اگر نہیں مل رہے تو بتاؤمیں آپ کے دماغ میں وہ فتوی ٹھونس دیتا ہوں۔
تو پھر کیاوجہ ہے کہ جماعۃ الدعوۃ کے ہاتھوں اب تک ایک امریکی فوجی یا ایک ہندو بھارتی ایجنٹ پاکستان میں نہیں مرا ؟ کیا ڈرون طیارے کو گرانے اور افغانستان کے مسلمانوں کا قتل عام کے لیے جانے والی نیٹو سپلائی کا کوئی ایک ٹرک نذرآتش نہیں ہوا؟
ھاھاھاھا
جاہل صاحب۔۔۔۔ان کو پاکستان میں مارنا ضروری ہے؟
ہم اپنے گھر کو آگ نہیں لگاتے۔وہ اور ہوتے ہیں جو جس برتن کھاتے ہیں ادھر ہی پیشاب کرتے ہیں۔
اس لیے اب حافظ سعید کی ویڈیو کا انتظار ہے
ھاھاھاھ۔۔۔۔جناب حافظ صآحب کی ویڈیو کا انتظار مت کرو۔۔۔۔بلکہ قادسیہ میں جمعہ پڑھ لو۔۔۔آنکھیں کھل جائیں گیں۔اور باچھیں بند ہو جائیں گے۔
ان شاء اللہ
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ابو زینب:اس کا مطلب ہے کہ آپ حافظ صاحب کے خطبے سے تو متفق ہیں جو ایک نیا چوہا چھوڑنا پڑا آپکو۔۔
اب آتے ہیں آپ کے اس پروپیگنڈے پر مشتمل چوہے پر۔
جناب ہم عوام کو بےوقوف نہیں سمجھتے،بلکہ بےوقوف خود بتاتے ہیں کہ ہم انہیں بےوقوف سمجھتے ہیں۔چلیں یہ ایک نئی چیز دریافت ہوئی ہے،ان شاء اللہ فائدہ ہوگا۔
اسے کہتے ہیں،شیخ چیلی کا فہم رکھنے والی سرکار۔
اب چوہے اور بلی والا کھیل اختتام پذیر سمجھو القول السدید ۔اب تمہارا کھیل ختم ہوچکا ہے جاؤجاکر کوئی نیا مشغلہ تلاش کرو تازہ ترین خبر تو پڑھ لو:
پشاور: حکومت نے گرفتار 6 طالبان قیدیوں کو رہا کردیا جب کہ طالبان نے بھی اس کے بدلے 2 مغوی ایف سی اہلکاروں کو چھوڑ دیا تاہم پاک فوج نے طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی تردید کی ہے
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت اور طالبان میں ممکنہ مذاکرات کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں حکومت نے گرفتار 6 طالبان قیدیوں کو رہا کردیا۔ سرکاری ذرائع نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رہا کیے جانےوالے تمام افراد جنوبی وزیرستان پہنچ گئے ہیں جب کہ 6 افراد کی رہائی کے بعد طالبان نے بھی خیرسگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12 مارچ 2012 کو بلوچستان سے اغوا کیے گئے 2 ایف اسی اہلکاروں کو بھی رہا کردیا ہے۔
طالبان نے حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی تصدیقی کی تاہم آئی ایس پی آر کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ کسی بھی قیدی کا تبادلہ نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کی شوریٰ کے اجلاس میں ملک کی دیگر جیلوں میں قید دیگر طالبان کی فہرست بھی تیار کرلی گئی ہے اور یہ فہرست حکومت کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات میں پیش کی جائے گی۔
ویسے اچھا کیا جو آپ نے عوام الناس کے متعلق اپنے خیالات کا اظہارکردیا ۔آپ نے عوام الناس کو بے وقوف قرار دے کر مزید اپنے آپ کو بدحال کرلیا ہے۔
جناب فرد واحد کی وضاحت ویڈیو میں ہی موجود ہے،کہ بعض لوگ انٹرنیٹ پر جماعت کے بارے اپنے فہم کے مطابق بہت کچھ کہہ دیتے ہیں،اور بعض اوقات وہ جماعت کے منہج کے خلاف ہوتاہے،اس لیے ایسا کوئی بھی معاملہ ہو،اس پر جماعت کے امیر،مفتیان کرام اور علماء کے فیصلے کو ہی جماعت کا منہج سمجھا جائے،نہ کہ فرد واحد(انٹرنیٹ یوزر یا عامی)فرد واحد سے مراد مفتی واحد،یا امیر واحد نہیں۔۔۔۔اللہ آپکو بھی فہم دے۔
یاد رہے:مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ جماعت کے مفتی اعظم ہیں،ان کی بات سے ہی جماعت کا منہج عیاں ہوتا ہے،کیونکہ وہ راہنمائی کرتے ہیں۔اس لیے آپ کی فضول بھاگ دوڑ کا فائدہ نہ ہے۔
فرد واحد کی وضاحت کو آپ جماعۃ الدعوۃ کی وضاحت کیسے قرار دے سکتے ہیں۔ویڈیومیں صاف طور پر بیان کیا گیا ہے کہ یہ وضاحت ان کی انفرادی حیثیت سے ہے نہ کہ جماعۃ الدعوۃ کے مفتی کی حیثیت سے ہے۔بلکہ ان سے جو سوال پوچھا گیا وہ ان کی انفرادی حیثیت سے پوچھا گیا نہ تو سوال پوچھنے والے اس بات کا ذکر کیا کہ میں یہ سوال جو پوچھ رہا ہوں وہ جماعۃ الدعوۃ کے مفتی اعظم سے پوچھ رہا ہوں نہ ہی مبشر احمد ربانی نے یہ باور کرایا ہے کہ وہ جماعۃ الدعوۃ کے مفتی اعظم کی حیثیت سے یہ بیان دے رہے ہیں۔اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ دھوکہ دینے کی کوشش نہ کریں۔حقائق کو صحیح طور پر تسلیم کرلیں۔
کاش آپ نے سیرت النبی ﷺ پڑھی ہوتی تو یہ جھاگ نہ بہاتے۔
وہی یہودی ہیں،جن کے بارے نبی ﷺ نے فرمایا کہ یہ مسلمانوں کے بدترین دشمن ہیں،اور وہی یہودی تھے جن کے ساتھ نبی ﷺ امن اور دفاع کے معاہدے کررتے ہوئے اپنے آپکو نبی بھی نہیں لکھتے،کیا فرماؤ کے سیرت النبیﷺ کے اس روشن پہلو پر؟
یا یہ بھی دھوکہ ہے؟کیا یہ بھی مسلمانوں کو بے وقوف بنانا ہے؟(استغفراللہ)
یہاں نہ امن معاہدوں کی بات ہورہی ہے نہ ہی دفاعی معاہدوں کی بات ہورہی ہے۔یہ بات ہی آپ نے موضوع سے ہٹ کر کردی ہے ۔جب بات موضوع کے مطابق ہوگی تو اس بات پر بھی تبصرہ ہوگا۔فی الحال اس پر تبصرہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
زرا یاد کرو اپنے طارق جمیل کا بیان ۔۔۔کہ اگر کوئی شعیہ تمام صحابہ کرام کو کافر کہہ دے تب بھی ہم اس شیعہ کو کافر نہیں کہتے۔۔۔۔یاد کرو عامر صدیق(لال مسجد کا نائب خطیب) کا خمینی کی قبر پر نماز پڑھنا۔۔۔سب بھول گئے؟
طارق جمیل سےمیرا کسی قسم کاکوئی تعلق نہیں ہے۔نہ میں نے ان کی تقاریر سنی ہیں اور نہ ہی مجھے ان کی تقاریر سننے کا شوق ہے ۔یہ الزامی جواب آپ ان لوگوں کو دیں جو موصوف کو آپ کے مقابلے پر نقل کرتے ہوں۔میں طارق جمیل اور ان کے بیانات سے مبراء ہوں ۔اگر کسی نے ملعون خمینی کی قبر پر نماز پڑھی ہے تو وہ بھی خمینی ہی کی طرح ملعون ہوگا۔عامر صدیق کے کسی فعل کا نہ تو میں ذمہ دار ہوں اور نہ ہی جواب دار ہوں۔اس لئے میری براءت اس عمل سے بھی ۔
جناب ہم تمہیں تکفیری اس وجہ سے نہیں کہتے کہ تم شیعوں کو برا بھلا کہتے ہو۔۔کیونکہ جو گند شعیوں میں ہے اس سے بڑھ کر حنفیوں میں ہے۔اس لیے ہم ایک حمام میں سب کو ننگا سمجھتے ہیں۔تمہیں تکفیری اس وجہ سے کہتے ہیں کہ تم میں تکفیریوں اور خوارجیوں اور روافض والی صفات موجود ہیں۔
آپ کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید آپ کے بقول گند کے پیچھے نماز یں پڑھتے رہے ۔ اسی گند کو اپنے اسٹیجوں کی زینت بناتے رہے ۔اسی گند کو لے کر چھ ستمبر کو کاروان دفاع پاکستان لے کر پورے اسلام آباد میں پھیلاتے رہے۔اسی گندی فوج کی خدمات انجام دیتے رہے۔کس کو دھوکہ دے رہے ہو محدث فورم والوں کو یا اپنے آپ کو ؟انہی احناف کے چندوں سے تم نے اپنے آشیانے تعمیر کئے ہیں۔جب احناف گند ہیں تو تمہارا امام اس گند کو لئے کیوں پھرتا رہتاہے ۔ کیوں اس گند کے پیچھے نماز ادا کرتا ہے۔اور تمہارا امیر حمزہ گند کے مرکز جامعہ نعیمیہ میں کرنے گیا تھا۔کچھ تو جھوٹ بولنے میں شرم وحیاء کرلو ۔ کیوں اس فورم پر آنے والوں کو اور مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہو۔ابھی تو تم نے احناف کو گند کہا ہے بلکہ شیعوں سے بھی بدتر گند کہا ہے۔آگے نہ جانے تم کیا کیا کہو گے کیوں کہ جن کو تم گند کا خطاب دے رہے ہو اسی گند کو تم کھاتے رہے ہو اور کھارہے ہو۔
حافظ سعید کی ٹیم اس وقت 16دسمبر کے مارچ اور تحریک آگاہی و بیداری انتظامات کے لئے مصروف عمل تھی۔ مسجد شہداءلاہور سے واہگہ بارڈر تک مارچ کے انتظام و انصرام کو آخری شکل دی جا رہی تھی۔ اس میں جماعت اسلامی، مولانا سمیع الحق، جنرل (ر) حمید گل، صاحبزادہ ابوالخیر وغیرہ بھی شریک ہیں۔
ہم نے تمہیں حافظ سعید کا گند سمیت مسجد شہداء سے واہگہ بارڈر تک گند اٹھا کر لے جانے کا ایک ہلکا سا نمونہ پیش کیا ہے۔اس گند کو اٹھا کر تمہارا امیر کہاں تک لے جارہا ہے۔تم نے تو پاکستانی عوام کو بے وقوف قرار دے دیا ہے۔اب اسی وجہ سے الٹی سیدھی باتیں الاپ رہے ہو ۔اس لنک کو ملاحظہ کرو یہ تو تمہارا پنا صفحہ ہے اس میں دیکھو تمہارے امام کو گند اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے:http://jamatdawa.net/2013/09/جماعة-الدعوة-پاکستان-کے-زیراہتمام-دفا/
اس لنک کو ملاحظہ کرو اور اپنا سر دھنوکتنی بڑی گند اٹھائے تمہارا امیر انجینئرحافظ محمد سعید بھاگا چلا جارہا ہے:http://www.dailyausaf.com/2012/07/دفاع-پاکستان-کونسل-کا-لانگ-مارچ-چل-پڑا،/
کرنل نذیر کی غلطی تھی،جس کی جماعت کے مفتی اعظم نے وضاحت کردی۔
جھوٹ بول رہے ہو ، کرنل نذیر کی غلطی نہیں تھی بلکہ یہ جماعۃ الدعوۃ کا موقف تھا ۔جس میں جماعۃ الدعوۃ نے منافقانہ طور پر یو ٹرن لیا ہے ۔محض علامتی طور پر مبشر احمد ربانی کی ویڈیو نشر ہونے کے بعد سے اب تک جماعۃ الدعوۃ نے اپنے عمل سے کوئی احتجاج تک کیا اور نہ ہی کھل کر بشار الاسد لعنہ اللہ کی مخالفت میں کوئی روڈوں پر جلوس نکالا نہ ہی میڈیا پر آکر اپنے موقف کی تبدیلی کو بیان کیا۔کیوں جھوٹ بول رہے ہو۔
اس کی وضاحت سیرت النبیﷺ سے کردی ہے۔دونوں معاملات اپنی جگہ درست ہیں۔اور روافض کے بارے ہمارا شروع سے یہی موقف ہے،جو کہ اہل السنہ کا موقف ہے۔ہم ان کو اس لیے نہیں بلاتے کہ وہ مسلمان ہیں بلکہ اس لیے بلاتے ہیں کہ اللہ کے نبیﷺ کی سیرت سے ثابت ہے۔
پھر دھوکہ دے رہے ہو مسلمانوں کو دجل اور فریب سے کام لے رہے ہو تم نے تو منافقت کی انتہاء کردی عبداللہ بن ابی السلول سے بھی زیادہ بڑے منافق ثابت ہوئے ہو ۔تم کہتے ہو کہ روافض کے بارے میں تمہارا شروع سے یہ موقف ہے جو اہل السنہ کا موقف ہے ۔ہم ان کو اس لیے نہیں بلاتے کہ وہ مسلمان ہیں۔جھوٹے ہو فریب کار ہو ۔اگر شیعہ کو تم مسلمان نہیں سمجھتے تو میڈیا پر کھل کر بیان دو کہ جماعۃ الدعوۃ شیعوں کو کافر گردانتی ہے ۔اور جماعۃ الدعوۃ کا عقیدہ ہے کہ شیعہ کافر ہیں۔تم مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہو تم شیعوں کومسلمان گردانتے ہو اور یہاں اس فورم پر جھوٹ بول رہے ہو پڑھو یہ اعلامیہ :
[/quote]- پاکستانی علماءکا موقف
پاکستان بھرکے ممتاز علمائ،مذہبی سکالرز اوراہل علم ودانش شروع دن سے انتہاپسندی اوردہشت گردی کے خلاف رہے ہیں ۔انھوں نے اپنی تحریر وتقریر میں اسے ہمیشہ خلاف اسلام قرار دیا ہے اور مسلمانوں سے تقاضا کیا ہے کہ وہ آپس میں متحد ہوکراسلام اورملک کے خلاف ہونے والی اس سازش کا مقابلہ کریں۔انھوں نے ہمیشہ عوام کو اسلامی اخوت کی تعلیمات یاد دلائی ہیں۔خودکش حملوں کے سلسلے نے پاکستان کے پورے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ملک کے دلسوز علماءکو اس صورت حال کی سنگینی کا شدت سے احساس ہے۔انھیں اس امر کا بھی احساس ہے کہ دہشت گردی کو ناروا طور پر اسلام سے منسوب کیا جارہا ہے۔اس سلسلے میں علماءکے مختلف اجتماعات بھی منعقد ہوئے ہیں اور اجتماعی فتوے بھی سامنے آئے ہیں۔ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمِ اسلام کے دیگر علماءکی طرح پاکستان کے علماءبھی دہشت گردی اور خود کش حملے کو خلاف اسلام سمجھتے ہیں۔ذیل میں ہم اس سلسلے میں پاکستان کے علماءکے دو اہم اجتماعی فتووں اورچند ممتاز علماءکے افکار کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔
متحدہ علماءکونسل کا اعلامیہ لاہور 14 اکتوبر 2008ئ
متحدہ علماءکونسل کاایک اجلاس 14اکتوبر 2008 کو جامعہ نعیمیہ لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اہل سنت، اہل حدیث اوراہل تشیع کے نمائندہ علماءشریک ہوئے۔ ان میں 23 مذہبی جماعتوں کے قائدین ،جید علماءکرام اورشیوخ الحدیث شامل تھے۔ ان میں مندرجہ ذیل شخصیات نمایاں تھیں:
مولانا زاہد الراشدی، مولانا عبدالمالک، مولانا فضل الرحیم، حافظ محمد سعید، مولانا عبدالرﺅف ملک، حافظ عاکف سعید،ڈاکٹر فرید پراچہ، انجینئر سلیم اللہ خان، مفتی غلام سرور قادری،علامہ زبیر احمد ظہیر، قاری عبدالرحمن نورانی، مولانا امیرحمزہ، پیر سیف اللہ خالد، قاضی سیدنیاز حسین نقوی، پیر اطہر القادری، مولانا خلیل الرحمن حقانی، مفتی محمد خان، مولانا منظوراحمد،مجیب الرحمن انقلابی، نصرت شاہانی اورمحب النبی۔
اجلاس میں ایک متفقہ اعلامیہ کی منظوری دی گئی جسے بعدازاں کونسل کے سربراہ مولانا ڈاکٹر سرفراز نعیمی نے لاہورمیں ایک پریس کانفرنس میں پڑھ کر سنایا۔ اس کے مطابق، پاکستان میں خود کش حملوں کو حرام اورناجائز قراردیا گیا۔
ڈاکٹر سرفراز نعیمی نے کہا کہ پیغمبر اسلام نے غیر مسلم اقلیتوں اور غیرمسلموں کے احترام کی تاکید کی ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جس نے غیرمسلم اوراقلیتوں کا خیال نہیں رکھا اُسے جنت کی خوشبو نصیب نہیں ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ کوئی مسلمان خود کش حملہ کر سکتا ہے۔
اس موقع پرمفتی محمد خان کا کہنا تھا کہ اسلام سلامتی کا دین ہے اوراس میں دہشت گردی اورخود کش حملوں کی اجازت نہیں۔http://www.albasirah.com/ur/payam/10-جنوری/detail/102-جنوری.html?tmpl=component[/quote]
کیا تم اس اعلامیہ سے انکاری جو کہ اس شیعہ ویب سائٹ نے جاری کیا ہے جس اعلامیہ میں تمہارا امیر انجینئر حافظ محمد سعید بھی شامل ہے۔
ماہنامہ تجزیات اسلام آباد کا تبصرہ تو تمہارے منہ پر طمانچہ ہے اسے پڑھواور اپنا سر دھنو!
حال ہی میں پاکستان میں جاری خودکش حملوں کے خلاف تمام مسالک کی طرف سے اجتماعی فتوے کا اہتمام بھی جماعت الدعوة نے ہی کیاتھا۔ جماعت کے اہم مذہبی، سیاسی امور اور اتحادی سیاست پر نوابزادہ نصراللہ خان اور مولانا سمیع الحق کی طرزِ سیاست کی گہری چھاپ نظر آتی ہے۔ جماعت الدعوة کے قومی سیاسی امور میں بڑھتے ہوئے کردار کے باعث اس کا فرقہ ورانہ تصور (Image) بہتر ہوا ہے۔ جماعت کے ابتدائی سالوں میں اس کا فرقہ ورانہ کردار زیادہ نمایاں تھا۔ نہ صرف شیعہ بلکہ بریلوی اور دیوبندی مکاتبِ فکر کے بارے میں انتہائی سخت نقطۂ نظر کی حامل تھی لیکن سیاسی دھارے میں شمولیت کے بعد جماعت نے اپنے اتحادوں میں بریلوی، دیوبندی، شیعہ مسالک کے علاوہ مرکزی دھارے کی چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کو بھی ساتھ ملانے کی کوشش کی ہے۔
جماعۃ الدعوۃ کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید کی دشمنی اگر کسی سے ہے تو وہ صرف مجاہدین القاعدہ اور مجاہدین تحریک طالبان سے ہے ۔جس کا ثبوت ہم فراہم کررہے ہیں۔
صدائے مظلومین نیٹ ورک: تفصیلات کے مطابق جماعۃ الدعوہ اور لشکر طیبہ کے امیر حافظ سعید نے کہا ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کے جہاد سے متفق نہیں ہے اور نہ ہی خود کش حملوں کو جہاد تصور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اسامہ بن لادن کی حمایت سے اظہار بیزاری کرتے ہوئے کہاکہ میں خود کش حملوں کو جہاد تصور نہیں کرتا۔http://ur.smnetwork.com.pk/?p=5841
انہوں نے پرائیوٹ گروپوں کی جانے سے ممانعت کی ہے،ہاں جس نے کرنی ہے اس وہ سعودی ولی امر شاہ عبداللہ کی طرف سے جائے،اور جس نے ان کی کسی بھی قسم کی مدد کرنی ہے وہ بھی حکومت کی طرف سے کرے،اس میں کیا قباحت ہے جی؟(اس امر کی وجہ سے کہ عام عوام القائدہ کے ہتھے نہ لگ جائے،جو بجائے کفار پر حملے کرنے کے سنی مجاہدین پر ہی حملوں کو جہاد سمجھتے ہیں،)
القول السدید اورجماعۃ الدعوۃ کے سعودی ولی امر شاہ عبداللہ کس کے حمایتی ہیں وہ امریکی اور فرانسیسی پٹھو جنرل سلیم ادریس کے حمایتی ہیں ۔جوکہ شام میں امریکی مفادات کے نگران ہیں اور مجاہدین کے خلاف ہیں جس کا ثبوت ہم وضاحت کے ساتھ اپنے پوسٹوں میں شام میں ہونے والے جہاد کے حوالےسے دے چکے ہیں۔امریکی ایجنٹ سلیم ادریس کو مجاہد قرار دینی والی تنظیم جماعۃ الدعوۃ ہی ہے ۔اور جو امریکہ کے اور اس کے ایجنٹوں کے دشمن ہیں وہ مجاہدین القاعدہ ہیں۔جس کو القول السدید مجاہدین کی جماعت قرار دے رہے ہیں ان کی دشمنی نصیریوں سے نہیں ہے۔ اس کابھی ثبوت ہم فراہم کرچکے ہیں اسی متذکرہ بالا پوسٹ میں ۔القول السدید جھوٹ بولنے میں اس قدر محو ہے کہ اس کو یہ نظر ہی نہیں آرہا ہے کہ القاعدہ ہی ہے جو بشار الاسد کے کافر گروہ کے اوپر سب سے زیادہ حملے کررہی ہے اور اس کی افواج کو واصل جہنم کررہی ہے۔اس حقیقت کو دنیا جانتی ہے لیکن القول السدید مجاہدین دشمنی میں اس قدر غرق ہے کہ اس کو یہ نظر ہی نہیں آرہا ہے۔
اس کے علاوہ عبدالعزیز آل شیخ سعودی علماء کمیٹی کے چیئرمین کا فتوی بھی زرا پیش کردو،انہوں نے شام کے جہاد کے بارے کیا فرمایا ہے،تاکہ آپ کا منہ بھی ادھر ہی بند ہو جائے۔اور مزید جھاگ نہ نکلے۔
آپ نے کہا شام میں ایسا کچھ نہیں ہوا،جو ربانی صاحب نے بیان کیا ہے(جناب اگر یہ سب کچھ ثابت کر دیا تو فورم میں سب کے سامنے توبہ کرے گا؟؟؟)
وائے اندھے کو اندھیرے میں گمراہی ہی سوجھی۔۔۔
جناب جی۔۔۔سعودیہ نے جیش الحر کا سارا خرچہ اٹھایا ہوا ہے،جاؤ جاکر اپنا نالج اپگریڈ کرو،
کیا امریکہ بھی قنوت کرتا ہے؟نمازوں میں دعائیں کرتا ہے؟؟؟ابتسامہ۔۔
ھاھاھاھاھا
اسے کہتے ہیں جہالت کی انتہائی حدوں کو پار کرجانا۔
سعودی کبار علماء کمیٹی کے چئیرمین آل شیخ عبدالعزیز کے علاوہ باقی علماء کے فتاویٰ جات سن۔اور اپنا نالج اپگریڈ کر،اگر نہیں مل رہے تو بتاؤمیں آپ کے دماغ میں وہ فتوی ٹھونس دیتا ہوں۔
ھاھاھاھا
جاہل صاحب۔۔۔۔ان کو پاکستان میں مارنا ضروری ہے؟
ہم اپنے گھر کو آگ نہیں لگاتے۔وہ اور ہوتے ہیں جو جس برتن کھاتے ہیں ادھر ہی پیشاب کرتے ہیں۔
ھاھاھاھ۔۔۔۔جناب حافظ صآحب کی ویڈیو کا انتظار مت کرو۔۔۔۔بلکہ قادسیہ میں جمعہ پڑھ لو۔۔۔آنکھیں کھل جائیں گیں۔اور باچھیں بند ہو جائیں گے۔
ان شاء اللہ
باقی اس پیراگراف کی تمام باتوں کا جواب اوپر کی پوسٹ میں موجود ہے جس کو حاجت ہو وہ اس کو پڑھ کر اندازہ لگالے کہ القول السدید اپنے قول میں کتنا سچا ہے؟اس نے اس پیراگراف میں سوائے ھاھاھا کے کچھ نہیں کیا ہے جو کہ اس ذہنی پسماندگی کو ظاہر کررہا ہے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
163387_10151393655229258_1154400557_n.jpg
آج کل یہ تصویر کافی گردش میں ہے سیلاب زدگان جن کی مدد جےٹی کررہے ہیں۔۔۔
 
Top