• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گمراہ فرقوں کا مختصر تعارف: خوارج

محمد شعبان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 03، 2011
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
19
السلام و علیکم!
بھائی محمد شعبان، آپ کے جواب کا بے حد مشکور ہوں، اور دخل اندازی کی کوئی بات نہیں ہے۔
والسلام و علیکم
بہت شکریہ!
السلام و علیکم!
اس کا فیصلہ تو علماء اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ کب ان کے غیر شرعی امور کا تعین کیا جاتا ہے اور ان پر قانون کا اطلاق کب اور کیسے کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے عوام کو خود سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز کرنا چاہیئے۔
والسلام و علیکم
حضرت کون سے علماء اور کون سی عدالتیں؟؟؟؟
السلام و علیکم!
میں نے کوئی ’’ایسا کام‘‘ نہ تو تجویز کیا ہے، نہ ہی اس کا ارادہ کیا اور نہ ہی کسی ’’ایسے کام‘‘ کو کوئی مطالبہ یا اس کی جانب کوئی اشارہ اپنے مراسلے میں کیا ہے۔تو یہ قیاس یا خیال آپ نے میرے بارے میں کیسے اخذ کر لیا؟
والسلام و علیکم
میں نے استفسار کیا تھا!!!

السلام و علیکم!
بہت خوب۔ سیدی بوش و اوباما بھی القاعدہ اور طالبان کے بارے میں ایسے ہی خیالات رکھتے ہیں۔
والسلام و علیکم
یہ اوباما اور بش کب سے آپ کے سرداروں میں سے ہو گئے؟؟؟

اوبا و بش کے کہنے یا نہ کہنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔۔
بات ان لوگوں کے عمل کی ہے ہم تو ظاہر کو دیکھیں گے۔ ۔۔۔۔۔ اب یہ عالمی طاقتوں کی سازش ہے یا کچھ اور بہرحال یہ لوگ ان کا ہتھیار بنے ہیں۔۔۔
السلام و علیکم!
اگر ایک سوال پوچھ سکوں تو عنایتِ مزید ہو گی۔ گورنر پنچاب کے قتل بارے آپ کیا کہیں گے؟ کیا ان کے قاتل کو خوارج میں شمار کیا جائے گا؟ کیونکہ اس نے از خود گورنر پنجاب کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا؟
بہت شکریہ
والسلام و علیکم
ممتاز قادری معاملہ دیگر است۔۔۔۔۔
ممتاز قادری نے جس وجہ کو بنیاد بنا کر قانون ہاتھ میں لیا وہ اور وجہ تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طالبان اور اس ایک شخص کے ذاتی عمل میں صر ف ایک مطابقت ہے اور وہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح تو ملک میں کئی لوگ قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں!!!!
کیا کہتے ہیں؟
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ...
باقی تو پتا نہیں ، مگر مجھے لگتا ہے میں ضرور دخل اندازی کر رہا ہوں!

میرا درمیان میں کودنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم سب اپنے اپنے فہم کے مطابق تگ و دو کرنے میں مگن ہیں اور اس چیز کو یکسر پس پشت ڈال دیا ہے کہ جس دور سے گزر رہے ہیں وہ قرب قیامت کا دور بلکہ آخری ادوار میں سے ایک ہے.
اگر میں غلط نہیں تو غالبا ایسے ہی دور بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحتیں ہی خود پر غالب کر لی جائیں تو تمام مسائل کا حل نکل آئے گا..


فتنوں سے دور رہنا، جھانکنا نہیں، غیر متعلقہ مسئلہ میں رائے نہیں دینی، زبان کو روکنا کیوں کہ اس کی کاٹ تلوار کی طرح ہوگی، روبیضہ کلام کریں گے. حرج ہوگا، وھن ہوگا، حکمران بیل کی دموں جیسے چھانٹوں سے ہانکیں گے. فتنہ سے دور رہنا، گھر میں دبکے رہنا، اونٹوں میں چلے جانا، بکریوں میں چلے جانا، زمینوں کا رخ کرنا، جنگلوں اور پہاڑوں پر نکل جانا، رباط پر کھڑے ہوجانا، میدان قتال کا رخ کرنا، اپنا حق چھوڑ دینا ...... آگے نصیحتیں تو بہت ہیں مگر میں تھک گیا ہوں.....


اب ہمیں اپنا رویہ دیکھنا چاہیئے....
ہم کود پڑتے ہیں ، زبان تیز چلتی ہے، ہر غیر متعلقہ مسئلے میں ٹانگیں پھنساتے ہیں، ہر نئے فتنے میں جھانکتے ہیں.......نتیجہ...... ہمارا اٹھنا ، بیٹھنا، سوچنا، بولنا ....سب سے فتنوں کی ہی بو آنے لگتی ہے.. اس میں لبریز ، لتھڑے ہوئے، ڈوبے ہوئے..... کیا کہوں اور کیا کہوں!!!


رہا مسئلہ خروج کا، تو باوجود ایک خاص شکل(حکمران کے کفر بواح اور خروج کی شرائط کی موجودگی )میں اسکے جائز ہونے کہ جواز کے ،یہ کسی حالت میں بھی سلف صالحین کے ہاں قابل رشک عمل نہیں رہا...... مجھے کوئی بتا سکتا ہے کن کن اسلاف نے خروج کیا؟

جناب خروج نہ کبھی مسئلے کا حل تھا ، نہ سمجھا گیا، سیرت اسلاف تو اسی بات کی دعوت دیتی نظر آتی ہے......
اگر خروج واقعی ہی ایک لازمی ، فرض ، اور جنت و جہنم کے فیصلے والا عمل ہے تو جتنے اس کے جائز ہونے کہ دلائل امام احمدٌ کے دور میں تھے، شاید آج نہ ہوں، یا جتنے خلافت عثمانیہ کے دور میں تھے آج نہ ہوں!!.................. مگر ہم دیکھتے ہیں کہ دونوں اسلاف ، اما م احمد اور محمد بن عبد الوھاب ٌحکمرانوں کے خلاف خروج سے برات کرتے ہی نظر آتے ہیں......


بس جی اس کو آپ مداخلت سمجھیں یا التجاء.............. مگر میں یہ کرتا رہوں گا...
انشاء اللہ.. میں اس مسئلے کی نزاکت کو مزید نکھارنے کے لئے مضامین پوسٹ کرتا رہوں گا... جب تک سانس ہے اور توفیق ہے اور محدث فورم با قی ہے


جزاک اللہ خیرا...
وسلام :: عبدل
 

طاہر

مبتدی
شمولیت
جنوری 29، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
0
بہت شکریہ!

حضرت کون سے علماء اور کون سی عدالتیں؟؟؟؟

میں نے استفسار کیا تھا!!!


یہ اوباما اور بش کب سے آپ کے سرداروں میں سے ہو گئے؟؟؟

اوبا و بش کے کہنے یا نہ کہنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔۔
بات ان لوگوں کے عمل کی ہے ہم تو ظاہر کو دیکھیں گے۔ ۔۔۔۔۔ اب یہ عالمی طاقتوں کی سازش ہے یا کچھ اور بہرحال یہ لوگ ان کا ہتھیار بنے ہیں۔۔۔

ممتاز قادری معاملہ دیگر است۔۔۔۔۔
ممتاز قادری نے جس وجہ کو بنیاد بنا کر قانون ہاتھ میں لیا وہ اور وجہ تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طالبان اور اس ایک شخص کے ذاتی عمل میں صر ف ایک مطابقت ہے اور وہ قانون کو ہاتھ میں لینے کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح تو ملک میں کئی لوگ قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں!!!!
کیا کہتے ہیں؟
والسلام و علیکم
محترم!

جناب کے بالجواب کا ممنون احسان ہوں۔ معذرت ہے کہ اپنی کم فہمی کے باعث جناب کے جواب سے مستفید نہ ہو پایا۔ مزید مکالمہ سے دست برداری کی اجازت چاہتا ہوں۔ مشکور ہوں کہ جناب کو نا حق زحمت دی۔

والسلام و علیکم
 

طاہر

مبتدی
شمولیت
جنوری 29، 2012
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
0
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ...
باقی تو پتا نہیں ، مگر مجھے لگتا ہے میں ضرور دخل اندازی کر رہا ہوں!

میرا درمیان میں کودنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم سب اپنے اپنے فہم کے مطابق تگ و دو کرنے میں مگن ہیں اور اس چیز کو یکسر پس پشت ڈال دیا ہے کہ جس دور سے گزر رہے ہیں وہ قرب قیامت کا دور بلکہ آخری ادوار میں سے ایک ہے.
اگر میں غلط نہیں تو غالبا ایسے ہی دور بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحتیں ہی خود پر غالب کر لی جائیں تو تمام مسائل کا حل نکل آئے گا..


فتنوں سے دور رہنا، جھانکنا نہیں، غیر متعلقہ مسئلہ میں رائے نہیں دینی، زبان کو روکنا کیوں کہ اس کی کاٹ تلوار کی طرح ہوگی، روبیضہ کلام کریں گے. حرج ہوگا، وھن ہوگا، حکمران بیل کی دموں جیسے چھانٹوں سے ہانکیں گے. فتنہ سے دور رہنا، گھر میں دبکے رہنا، اونٹوں میں چلے جانا، بکریوں میں چلے جانا، زمینوں کا رخ کرنا، جنگلوں اور پہاڑوں پر نکل جانا، رباط پر کھڑے ہوجانا، میدان قتال کا رخ کرنا، اپنا حق چھوڑ دینا ...... آگے نصیحتیں تو بہت ہیں مگر میں تھک گیا ہوں.....


اب ہمیں اپنا رویہ دیکھنا چاہیئے....
ہم کود پڑتے ہیں ، زبان تیز چلتی ہے، ہر غیر متعلقہ مسئلے میں ٹانگیں پھنساتے ہیں، ہر نئے فتنے میں جھانکتے ہیں.......نتیجہ...... ہمارا اٹھنا ، بیٹھنا، سوچنا، بولنا ....سب سے فتنوں کی ہی بو آنے لگتی ہے.. اس میں لبریز ، لتھڑے ہوئے، ڈوبے ہوئے..... کیا کہوں اور کیا کہوں!!!


رہا مسئلہ خروج کا، تو باوجود ایک خاص شکل(حکمران کے کفر بواح اور خروج کی شرائط کی موجودگی )میں اسکے جائز ہونے کہ جواز کے ،یہ کسی حالت میں بھی سلف صالحین کے ہاں قابل رشک عمل نہیں رہا...... مجھے کوئی بتا سکتا ہے کن کن اسلاف نے خروج کیا؟

جناب خروج نہ کبھی مسئلے کا حل تھا ، نہ سمجھا گیا، سیرت اسلاف تو اسی بات کی دعوت دیتی نظر آتی ہے......
اگر خروج واقعی ہی ایک لازمی ، فرض ، اور جنت و جہنم کے فیصلے والا عمل ہے تو جتنے اس کے جائز ہونے کہ دلائل امام احمدٌ کے دور میں تھے، شاید آج نہ ہوں، یا جتنے خلافت عثمانیہ کے دور میں تھے آج نہ ہوں!!.................. مگر ہم دیکھتے ہیں کہ دونوں اسلاف ، اما م احمد اور محمد بن عبد الوھاب ٌحکمرانوں کے خلاف خروج سے برات کرتے ہی نظر آتے ہیں......


بس جی اس کو آپ مداخلت سمجھیں یا التجاء.............. مگر میں یہ کرتا رہوں گا...
انشاء اللہ.. میں اس مسئلے کی نزاکت کو مزید نکھارنے کے لئے مضامین پوسٹ کرتا رہوں گا... جب تک سانس ہے اور توفیق ہے اور محدث فورم با قی ہے


جزاک اللہ خیرا...
وسلام :: عبدل
السلام و علیکم برادر عبد اللہ عبدل

ستائش کرتا ہوں اور شکریہ قبول ہو کہ آپ امن و سلامتی کے لئے متفکر اور ہمہ تن کوشاں ہیں۔ اللہ آپ کی سعی کو قبول فرمائے آمین۔ گفت و شنید ظاہر کر رہی کہ خروج کا مسلہ جلیبی کی مانند سیدھا سادھا ہے۔ کاش اس سیدھی جلیبی کی طرح شیریں بھی ہوتا۔ ابتسامہ۔

آپ کے مراسلات و مضامین نہ صرف ایک مخصوص نکتہ فکر رکھتے ہیں بلکہ ایک افادہ کے حامل بھی ہیں اور ان کا جاری و ساری رکھنا اہمیت کا حامل ہے۔ امید اور دعا کہ کہ اسی طرح نوازتے رہا کریں گے اور ہمیں ممنون و دعا گو پاتے رہے گے۔

والسلام و علیکم
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
اسلام علیکم

طاہر بھائی آپ نے حکمران بارے جو بھی سوال رکھے انکا نتیجہ یا تو کفر اصغر یعنی کبیرہ گناہ کی صورت میں یا پھر کفر بواح ارتدادکی صورت میں نکلتا ہے اور ان دونوں صورتوں کا انحصار فاعل کی کیفیت و حالت پر ہے....

چاہے کفر اصغر ہو یا کفر اکبر...... خروج کے مسئلے پر سلف صالحین کا موقف واضح ہے اور اس بارے ابو الحسن بھائی بہت اعلی کاوش کی ہے، میں آپ تمام اھباب سے اس کے مطالعے کی استدعا کروں گا..

اس تحقیقی مضمون کا (یونیکوڈ اور پی ڈی ایف فارمیٹ)
@ابوالحسن علوی بھائی مجھے اس پوسٹ میں ذکر کردہ آپ کا مضمون درکار ہے، کیا آپ کے پاس موجود ہے؟

جزاک اللہ خیرا
 
Top