• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گناہوں کی بخشش کا آسان نسخہ......خطبہ جمعہ حرم مدنی

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
گناہوں کی بخشش کا آسان نسخہ...... 23 محرم 1434ھ

خطیب: عبدالمحسن القاسم
خطبہ جمعہ حرم مدنی
پہلا خطبہ
إن الحمد لله، نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهدِه الله فلا مُضِلَّ له، ومن يُضلِل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله، صلَّى الله عليه وعلى آله وأصحابه وسلَّم تسليمًا كثيرًا.
أما بعد
اللہ کے بندو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، بے شبہ تقویٰ مینارہ ہدایت اور تقویٰ سے اعراض حقیقی بدقسمتی ہے۔
اے مسلمانو!
اللہ تعالیٰ نے دونوں جہانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا جنت اور جو اس کی نافرمانی کرے اس کے لیے دردناک عذاب کا وعدہ ہے۔ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کو معمولی سے معمولی اعمال کا حساب بھی دینا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ [الزلزلة: 8]
’’ اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔ ‘‘
لوگوں کے گناہ بہت زیادہ ہیں ان میں سے کچھ تو پہاڑوں جتنے بھی ہوتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
«يجِيءُ يوم القيامة ناسٌ من المُسلمين بذنوبٍ أمثال الجبال»؛ رواه مسلم
’’روز قیامت کچھ مسلمان پہاڑوں کی مانند گناہوں کے ساتھ آئیں گے۔‘‘
اور کچھ لوگوں کے گناہ سمندر کی جھاگ جتنے ہوتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے:
«.. حُطَّت خطاياه وإن كانت مثلَ زَبَد البحر»
کچھ گناہ قلبی ہوتے ہیں جیسے یہ اعتقاد رکھنا کے اللہ کے علاوہ بھی کوئی ذات نفع یا نقصان دے سکتی ہے، یا اللہ پر کامل توکل کا نہ ہونا یا تکبر و حسد وغیرہ۔
اسی طرح کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جن کا تعلق قول کے ساتھ ہوتا ہے۔ جیسا کے غیر اللہ کو پکارنا، غیر اللہ کی قسم اٹھانا اور جھوٹ و غیبت وغیرہ۔
اور بعض گناہوں کا تعلق عمل کےساتھ ہوتا ہے، جیسا کہ قبروں کا طواف کرنا، قتل،چوری اور زنا وغیرہ۔
شرک ایک ایسا گناہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ توبہ کے بغیر معاف نہیں کریں گے۔ اور شرک کرنے والا ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔ علاوہ بریں کبیرہ گناہ بھی توبہ کیے بغیر معاف نہیں ہوتے البتہ بعض اوقات صدقِ دل کےساتھ کیے جانے والے اعمال صالحہ کے باوصف کبیرہ گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ ایک نافرمان نے کتے کو پانی پلایا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے گئے۔ کبیرہ گناہ کرنے والا اگر توبہ کیے بغیر مر جائے تو اللہ کی مشیت کےتحت ہے، اللہ چاہے تو اس کو عذاب دے اور چاہے تو معاف فرما دے۔
اگر کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے تو اللہ تعالیٰ صغیرہ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا [النساء: 31]
’’ اگر تم اُن بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے رہو جن سے تمہیں منع کیا جا رہا ہے تو تمہاری چھوٹی موٹی برائیوں کو ہم تمہارے حساب سے ساقط کر دیں گے اور تم کو عزت کی جگہ داخل کریں گے۔ ‘‘
ابن کثیرؒاس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
’’یعنی جب تم ان بڑے گناہوں سے اجتناب کرو گے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہوں کو مٹا دیں گے اور تمھیں جنت میں داخل کریں گے۔‘‘
صغیرہ گناہوں کو مٹانے کے لیے تین چیزیں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں: صحیح عقیدہ، قول اور اعمال صالحہ۔
اللہ تعالیٰ بہت معاف کرنے والا ہے وہ اپنا ہاتھ دن کو دراز کرتا ہے کہ رات کو گناہ کرنے والا دن کو توبہ کر لے اور رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کو گناہ کرنے والا رات کے اندھیرے میں اس کی طرف لوٹ آئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَاللَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْكُمْ [النساء: 27]
’’ ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے۔ ‘‘
ابن آدم کے گناہ بہت زیادہ ہیں، لیکن وہ جس قدر بھی بڑھ جائیں اللہ کا فضل ان سے بہت وسیع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کو اس لیے مشروع کیا ہے تاکہ اس کے ساتھ اللہ لوگوں کے گناہوں کو مٹا دے۔ صدق و یقین کے ساتھ متصف توحید خالص گناہوں کو مٹا ڈالتی ہے۔ حدیث قدسی میں ہے:
«.. ومن لقيَني بقُراب الأرض خطيئةً لا يُشرِكُ بي شيئًا لقيتُه بمثلها مغفرةً»؛ رواه مسلم
’’ اور جو کوئی مجھے پوری زمین کے مثل خطاؤں کے ساتھ ملے لیکن اس نے میرے ساتھ شرک نہ کیا ہو تو میں اس کو اسی کے بقدر مغفرت کے ساتھ ملوں گا۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے ہاں توحید کی عظمت بہت زیادہ ہے۔ ہفتے میں دو دن ایسے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ ہر اس مسلمان کو معاف کر دیتے ہیں جس نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’سوموار اور جمعرات کو جنت کے دروازےکھول دئیے جاتے ہیں ان دو دنوں میں ہر اس شخص کو بخش دیا جاتا ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو، سوائے اس شخص کے جس کی اپنی مسلمان بھائی کے ساتھ ناراضی ہو۔ کہاجاتا ہے: ان کا معاملہ ایسے ہی رکھو جب تک یہ صلح نہ کر لیں۔‘‘
نماز کی بہت زیادہ فضیلت و اہمیت کی وجہ سے اس سےمتعلقہ افعال و اقوال کرنے سے گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ دیکھیے اذان ایک قولی عبادت ہے جس کے باوصف اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کے گناہ مٹا دیتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
جب کوئی شخص اذان سن کر یہ الفاظ پڑھے:
أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له . وأن محمدا عبده ورسوله . رضيت بالله ربا وبمحمد رسولا وبالإسلام دينا
تو اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ [صحیح مسلم]
اسی طرح اچھی طرح وضو کرنے سے وضو کے پانی کے ساتھ بھی گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ اور اگر نمازی نماز کے لیے کھڑا ہو اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے اور جس کا وہ اہل ہے اس طرح اس کی بزرگی بیان کرے اور اپنے دل کو اللہ کے لیے فارغ کر لے تو وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسے اس کی ولادت آج ہی ہوئی ہو۔ [صحیح مسلم]
ایک حدیث کے الفاظ ہیں:
«ولا يتوضَّأُ رجلٌ مسلمٌ فيُحسِنُ الوضوءَ فيُصلِّي صلاةً، إلا غفَرَ الله له ما بينَه وبينَ الصلاة التي تلِيها»؛ متفق عليه.
’’جو مسلمان اچھی طرح وضو کر کے نماز ادا کرتا ہے تو اس کے ایک نماز سے دوسری نماز کے درمیان میں ہونے والے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔‘‘
اور جب نمازی نماز کی غرض سے مسجد میں جاتا ہے تو اس کے ایک قدم سے ایک برائی مٹادی جاتی ہے اور دوسرا قدم اٹھانے پر اس کا ایک درجہ بلند ہو جاتا ہےاسی طرح مکمل وضو کرنااور نماز کے بعد اگلی نماز کا انتظار کرنا غلطیوں کے مٹنے اور درجات کی بلندی کا سبب ہے۔
جو شخص مسجد میں آتا ہے اور نماز کا انتظار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو فرشتوں کی اس کے لیے دعائے مغفرت و رحمت کی صورت میں تحفہ عطا کرتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’جب تک نمازی نماز کے بعد باوضو حالت میں اپنی جگہ پر بیٹھا رہے فرشتے اس پر درود پڑھتے رہتے ہیں اور اس کےلیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔‘‘ [صحیح البخاری]
ابن بطالؒ کہتے ہیں:
’’جس کے گناہ زیادہ ہوں اور وہ ان کو معاف کروانے کا خواہاں ہو تواسے چاہیے کہ وہ نماز کے بعد اپنی جگہ پر بیٹھا رہے تاکہ فرشتے اس کے لیے زیادہ سے زیادہ دعا و استغفار کریں۔‘‘
جب امام اور مقتدی فاتحہ کے بعد آمین کہتے ہیں اس سے بھی ان کے گناہ جاتے رہتے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے کہ اگر ان کی آمین فرشتوں کی آمین کے ساتھ مل جائے تو ان کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ [صحیح بخاری]
اسی طرح ایک حدیث میں ہے:
’’جب امام سمع للہ من حمدہ کہے اور مقتدی اللهم ربنا لك الحمد كہے تو جس کی یہ دعا فرشتوں کی دعا کے ساتھ مل جائے اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔‘‘ [متفق علیہ]
نماز کے بعد بھی کچھ ایسے اذکار ہیں جو گناہوں کی بخشش کا باعث ہیں۔ صحیح مسلم میں ہے:
جو شخص ہر نماز کے بعد33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمد للہ اور 33 مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے:
لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملكُ وله الحمدُ وهو على كل شيءٍ قدير،
تو اگر اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں تو بخش دئیے جاتے ہیں۔ [صحیح مسلم]
پانچ نمازیں بھی گناہوں کے مٹنے کا سبب ہیں۔ نبی کریمﷺنے صحابہ کرام سے پوچھا:
’’اگر تمھارے گھر کے آگے سے نہر گزرتی ہو اور تم اس میں ہر روز پانچ بار نہاؤ تو تمھارے جسم پر کوئی میل رہے گی؟‘‘ صحابہ کرام نے کہا میل کا نام و ونشان بھی نہ ہوگا۔ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’پانچ نمازوں کا بھی یہی معاملہ ہے، ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا ڈالتے ہیں۔‘‘ [متفق علیہ]
پورے ہفتے میں کچھ ایسی عبادات ہیں جو صغیرہ گناہوں کو مٹا دیتی ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح سے پاکی حاصل کرے اور تیل استعمال کرے یا گھر میں جو خوشبو میسر ہو استعمال کرے پھر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور مسجد میں پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے، پھر مشروع نماز پڑھے اور جب امام خطبہ شروع کرے تو خاموش سنتا رہے تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ [صحیح بخاری]
رمضان میں کیے جانے والے اعمال بھی گناہوں کو ختم کر دیتے ہیں۔صحیح بخاری میں ہے:
جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کا قیام کیا اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔[صحیح بخاری]
عرفہ کا روزہ سالِ ماضی اور ایک آنے والے سال کے گناہوں کو کفارہ بن جاتا ہے۔ اور عاشورا کا روزہ گزشتہ سال کے کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
اسی نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
’’صدقہ گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو ختم کر دیتا ہے۔‘‘ [سنن ترمذی]
حج بھی گناہوں کی بخشش کا سبب ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:
’’جس نے حج کیا اور اس میں کوئی فحش کام اور گناہ نہ کیا تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔‘‘
یہ اللہ تعالیٰ کا مؤمنین پر فضل ہے کہ وہ مؤمنین کے اقوال و اعمال ، چاہے وہ تھوڑے ہی ہوں، کےساتھ گناہوں کو مٹاتا رہتا ہے۔ اسی طرح اگر مؤمن کو کوئی تکلیف یا پریشانی بھی پہنچے تو اللہ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا:
’’جب کسی مسلمان کو کوئی حزن و ملال یا تکلیف و پریشانی لاحق ہو اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کر دیتے ہیں۔‘‘ [متفق علیہ]
’’بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا، نماز، صدقہ اور روزہ انسان کو اہل، مال اور اولاد کے فتنہ سے محفوظ رکھتا ہے۔‘‘
مختلف نوع کے اعمال صالحہ جیسے تلاوت قرآن، والدین کی اطاعت اور صلح رحمی وغیرہ سے بھی گناہ جاتے رہتے ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ [هود: 114]
’’بے شک نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں۔‘‘
نبی کریمﷺ کا بھی فرمان ہے:
’’برائی کے بعد نیکی کر وہ اس کو مٹا دے گی۔‘‘ [سنن ترمذی]
بہت سارے اذکار ایسے ہیں جو گناہوں کو دھو ڈالتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’جو شخص سو مرتبہ ’سبحان اللہ‘ کہے اس کے لیے ایک ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کے ایک ہزار گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔‘‘ [صحیح مسلم]
ایک حدیث میں ہے:
’’جس نے دن میں سو مرتبہ سبحان الله وبحمده پڑھا اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے بھی برابر ہوں۔‘‘ [متفق علیہ]
بہت سے مشروع افعال ایسے ہیں جو کسی وقت کے ساتھ مقید نہیں ہیں اور گناہوں کی بخشش کا سبب بن جاتے ہیں۔ مخلوق خدا پر احسان گناہوں کے مٹنے کا سبب ہے۔ ایک حدیث میں ہے
ایک پیاسا کتا کنویں کے گرد چکر لگا رہا تھا، قریب تھا کہ وہ پیاس سے مر جاتا۔ بنی اسرائیل کے ایک نافرمان شخص نے یہ دیکھا تو اپنا موزا اتار کر کنویں سے پانی نکالا اور کتے کو پلا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی نیکی کی وجہ سے اسے معاف کر دیا۔ [متفق علیہ]
اسی طرح عفو و درگزر بھی گناہوں کی بخشش کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ [النور: 22]
’’ انہیں معاف کر دینا چاہیے اور درگزر کرنا چاہیے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کرے؟ ‘‘
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر یہ احسان بھی کیا ہے کہ جب وہ اپنی مجالس ختم کرنے کے بعد مخصوص کلمات پڑھتے ہیں تو ان کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’ جو کسی ایسی مجلس میں بیٹھے جس میں فضول گفتگو ہوئی ہو، وہ مجلس کے خاتمے پر یہ کلمات کہے:
سبحانك ربَّنا وبحمدِك، لا إله إلا أنت، أستغفِرُك وأتوبُ إليك
تو یہ مجلس کا کفارہ بن جاتے ہیں۔‘‘ [سنن نسائی]
کھانا جہاں جسم کے لیے مفید اور باعث قوت ہے وہیں اگر مسلمان کھانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کرے تو اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کھانا کھانے کے بعد یہ کلماتے کہے:
الحمدُ لله الذي أطعمَني هذا ورزَقنيه من غير حولٍ مني ولا قوةٍ
اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘ [ابو داؤد]
بندوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ملاحظہ کیجئے کہ انسان کو کسی قسم کی کوئی تکلیف یا رنج و غم کا سامنا ہو تو اس سے بھی گناہ مٹ جاتے ہیں۔نبی مکرمﷺ نے فرمایا:
’’ مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج وملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔‘‘ [متفق علیہ]
اسی طرح مرض بھی مریض کے گناہوں کا سبب ہو جاتی ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’کسی مسلمان کو بھی جب کسی مرض کی تکلیف یا اور کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے گناہ کو اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتوں کو جھاڑ تا ہے۔‘‘ [متفق علیہ]
مجالس ذکر بھی گناہوں کے مٹنے کا سبب ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کی یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پالیتے ہیں کہ جو اللہ کا ذکر کرتے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہو گیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں۔ پھر ختم پر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں۔ پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے .... حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے .... کہ میرے بندے کیا کہتے تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے، تیری کبریائی بیان کرتے تھے، تیری حمد کرتے تھے اور تیری بڑائی کرتے تھے......... اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی مغفرت کی۔
رات کا تیسرا حصہ بھی گناہ معاف کروانے کا بہت اچھا وقت ہے۔ جس وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر تشریف لے آتے ہیں۔ اور کہتے ہیں:
کون ہے جو مجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے میں اس کو معاف کر دوں۔‘‘ [متفق علیہ]
صدق دل سے توبہ گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا [الزمر: 53]
’’ یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ ‘‘
انسان کی زندگی کا سب سے بہترین دن اس کی توبہ کی قبولیت کا دن ہے۔ جب صحابی رسول حضرت کعب بن مالک کی توبہ قبول ہوئی تو نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’اس کو زندگی کے سب سے بہترین دن کی خوشخبری دے دو۔‘‘
جب بندہ توبہ کر لیتا ہے تو اس کی غلطی کا مؤاخذہ نہیں ہوتا۔ آپﷺ نے فرمایا:
’’جو کوئی سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے قبل توبہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو معاف کر دے گا۔‘‘ [صحیح مسلم]
ابن ابی العز فرماتے ہیں:
’’توبہ گناہوں کی بخشش کا سبب اور مؤاخذہ سے بری کر دیتی ہے۔ اس میں امت کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘
مسلمانان گرامی!
گناہوں کے جسم، مال اور اولاد پر بہت گہرے اثرات ہوتے ہیں۔ انسان کو ضرورت ہے کہ اس کی غلطیاں شب و روز مٹائی جاتی رہیں۔ نعمتیں گناہوں کی وجہ سے جاتی رہتی ہیں چھوٹی سی تکلیف سے بھی بندے کے گناہ ختم ہو جاتے ہیں۔
ایک حدیث میں ہے:
حجر اسود جنت سے آیا تھا اور وہ دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا، جس کو ابن آدم کی خطاؤں نے سیاہ کر دیا۔‘‘ [سنن ترمذی]
اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے، اس نے اپنے بندوں کے گناہ معاف کرنے کے بہت سے طریقے بتلا دئیے ہیں۔ تاکہ اس کے بندے گناہ کے بعد اس سے معافی کے طلبگار ہوں۔ بے شبہ اس کی طرف وہی رجوع کرتا ہے جو اس کے قریب ہو، اور خوش بخت وہ ہے جو شب و روز اپنی مغفرت کا طلبگار رہے۔
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم: وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى [طه: 82]
بارك الله لي ولكم في القرآن العظيم، ونفعني الله وإياكم بما فيه من الآياتِ والذكرِ الحكيم.

دوسرا خطبہ
الحمد لله على إحسانه، والشكرُ له على توفيقِهِ وامتِنانه، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له تعظيمًا لشأنه، وأشهد أن نبيَّنا محمدًا عبدُه ورسولُه، صلَّى الله عليه وعلى آله وأصحابه وسلَّم تسليمًا مزيدًا.
مسلمانان گرامی!
گناہ کرنا بری بات ہے اور اس سے زیادہ بری بات گناہ کے بعد توبہ و استغفار نہ کرنا ہے۔ جو کوئی توبہ کے رستے پر چلے گا اس دروازے کو کھلا ہوا پائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی صفا ت میں سے بخشش کرنے والا، معاف کرنے والا اور پردہ پوشی کرنے والا بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں۔ اور ایسے بندے کی خطاؤں کو نیکیوں میں بدل دیتے ہیں۔ گناہوں کو چھوڑ دینا توبہ کرنے سے زیادہ آسان ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کے گناہوں کو دوسروں سے چھپا لیتا ہے لیکن ان گناہوں کے اثرات غموں اور پریشانیوں کی صورت میں انسانی زندگی پر بہت گہرے ہوتے ہیں۔
ثم اعلموا أن الله أمركم بالصلاةِ والسلامِ على نبيِّه، فقال في مُحكَم التنزيل: إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الذِيْنَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيْمًا [الأحزاب: 56].
اللهم صلِّ وسلِّم على نبيِّنا محمدٍ، وارضَ اللهم عن خلفائه الراشدين الذين قضَوا بالحق وبه كانوا يعدِلون: أبي بكرٍ، وعمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن سائر الصحابةِ أجمعين، وعنَّا معهم بجُودِك وكرمِك يا أكرم الأكرمين.
اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، وأذِلَّ الشرك والمشركين، ودمِّر أعداء الدين، واجعل اللهم هذا البلد آمِنًا مُطمئنًّا وسائر بلاد المسلمين يا رب العالمين.
اللهم أصلِح أحوالَ المُسلمين في كل مكان، اللهم اصرِف عنهم الفتنَ ما ظهرَ منها وما بطَن، اللهم احقِن دماءَهم، واحفَظ أعراضَهم وأموالَهم، اللهم اصرِف عنهم شرَّ شِرارهم وكيدَ فُجَّارهم، ووحِّد كلمتَهم على الحق والتقوى والتوحيد يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم من أرادَ الإسلامَ أو المُسلمينَ بسُوءٍ فاجعل كيدَه في نحره، وألقِ الرُّعبَ في قلبه، ودمِّره تدميرًا يا قوي يا عزيزُ.
اللهم وفِّق إمامنا لهُداك، ومُنَّ عليه بالعافية والشفاء يا ربَّ العالمين، ووفِّق جميعَ ولاة أمور المسلمين للعملِ بكتابك، وتحكيمِ شرعك يا ذا الجلال والإكرام.
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [البقرة: 201].
اللهم أنت الله لا إله إلا أنت، أنت الغنيُّ ونحن الفقراء، أنزِل علينا الغيثَ ولا تجعَلنا من القانِطين، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا.
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ [الأعراف: 23].
عباد الله:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [النحل: 90].
فاذكروا الله العظيم الجليل يذكركم، واشكروه على آلائه ونعمه يزِدكم، ولذكر الله أكبر، والله يعلم ما تصنعون.


لنک
 
شمولیت
اپریل 28، 2018
پیغامات
41
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
36
گناہوں کی بخشش کا آسان نسخہ...... 23 محرم 1434ھ

خطیب: عبدالمحسن القاسم
خطبہ جمعہ حرم مدنی
پہلا خطبہ
إن الحمد لله، نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهدِه الله فلا مُضِلَّ له، ومن يُضلِل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله، صلَّى الله عليه وعلى آله وأصحابه وسلَّم تسليمًا كثيرًا.
أما بعد
اللہ کے بندو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، بے شبہ تقویٰ مینارہ ہدایت اور تقویٰ سے اعراض حقیقی بدقسمتی ہے۔
اے مسلمانو!
اللہ تعالیٰ نے دونوں جہانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کے لیے اللہ تعالیٰ کا جنت اور جو اس کی نافرمانی کرے اس کے لیے دردناک عذاب کا وعدہ ہے۔ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کو معمولی سے معمولی اعمال کا حساب بھی دینا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ [الزلزلة: 8]

لوگوں کے گناہ بہت زیادہ ہیں ان میں سے کچھ تو پہاڑوں جتنے بھی ہوتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
«يجِيءُ يوم القيامة ناسٌ من المُسلمين بذنوبٍ أمثال الجبال»؛ رواه مسلم

اور کچھ لوگوں کے گناہ سمندر کی جھاگ جتنے ہوتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے:
«.. حُطَّت خطاياه وإن كانت مثلَ زَبَد البحر»
کچھ گناہ قلبی ہوتے ہیں جیسے یہ اعتقاد رکھنا کے اللہ کے علاوہ بھی کوئی ذات نفع یا نقصان دے سکتی ہے، یا اللہ پر کامل توکل کا نہ ہونا یا تکبر و حسد وغیرہ۔
اسی طرح کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جن کا تعلق قول کے ساتھ ہوتا ہے۔ جیسا کے غیر اللہ کو پکارنا، غیر اللہ کی قسم اٹھانا اور جھوٹ و غیبت وغیرہ۔
اور بعض گناہوں کا تعلق عمل کےساتھ ہوتا ہے، جیسا کہ قبروں کا طواف کرنا، قتل،چوری اور زنا وغیرہ۔
شرک ایک ایسا گناہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ توبہ کے بغیر معاف نہیں کریں گے۔ اور شرک کرنے والا ہمیشہ ہمیش جہنم میں رہے گا۔ علاوہ بریں کبیرہ گناہ بھی توبہ کیے بغیر معاف نہیں ہوتے البتہ بعض اوقات صدقِ دل کےساتھ کیے جانے والے اعمال صالحہ کے باوصف کبیرہ گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ ایک نافرمان نے کتے کو پانی پلایا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے گئے۔ کبیرہ گناہ کرنے والا اگر توبہ کیے بغیر مر جائے تو اللہ کی مشیت کےتحت ہے، اللہ چاہے تو اس کو عذاب دے اور چاہے تو معاف فرما دے۔
اگر کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے تو اللہ تعالیٰ صغیرہ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا [النساء: 31]

ابن کثیرؒاس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

صغیرہ گناہوں کو مٹانے کے لیے تین چیزیں بنیاد کی حیثیت رکھتی ہیں: صحیح عقیدہ، قول اور اعمال صالحہ۔
اللہ تعالیٰ بہت معاف کرنے والا ہے وہ اپنا ہاتھ دن کو دراز کرتا ہے کہ رات کو گناہ کرنے والا دن کو توبہ کر لے اور رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کو گناہ کرنے والا رات کے اندھیرے میں اس کی طرف لوٹ آئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَاللَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْكُمْ [النساء: 27]

ابن آدم کے گناہ بہت زیادہ ہیں، لیکن وہ جس قدر بھی بڑھ جائیں اللہ کا فضل ان سے بہت وسیع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کو اس لیے مشروع کیا ہے تاکہ اس کے ساتھ اللہ لوگوں کے گناہوں کو مٹا دے۔ صدق و یقین کے ساتھ متصف توحید خالص گناہوں کو مٹا ڈالتی ہے۔ حدیث قدسی میں ہے:
«.. ومن لقيَني بقُراب الأرض خطيئةً لا يُشرِكُ بي شيئًا لقيتُه بمثلها مغفرةً»؛ رواه مسلم

اللہ تعالیٰ کے ہاں توحید کی عظمت بہت زیادہ ہے۔ ہفتے میں دو دن ایسے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ ہر اس مسلمان کو معاف کر دیتے ہیں جس نے اللہ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا:

نماز کی بہت زیادہ فضیلت و اہمیت کی وجہ سے اس سےمتعلقہ افعال و اقوال کرنے سے گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں۔ دیکھیے اذان ایک قولی عبادت ہے جس کے باوصف اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کے گناہ مٹا دیتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:


ایک حدیث کے الفاظ ہیں:
«ولا يتوضَّأُ رجلٌ مسلمٌ فيُحسِنُ الوضوءَ فيُصلِّي صلاةً، إلا غفَرَ الله له ما بينَه وبينَ الصلاة التي تلِيها»؛ متفق عليه.

اور جب نمازی نماز کی غرض سے مسجد میں جاتا ہے تو اس کے ایک قدم سے ایک برائی مٹادی جاتی ہے اور دوسرا قدم اٹھانے پر اس کا ایک درجہ بلند ہو جاتا ہےاسی طرح مکمل وضو کرنااور نماز کے بعد اگلی نماز کا انتظار کرنا غلطیوں کے مٹنے اور درجات کی بلندی کا سبب ہے۔
جو شخص مسجد میں آتا ہے اور نماز کا انتظار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو فرشتوں کی اس کے لیے دعائے مغفرت و رحمت کی صورت میں تحفہ عطا کرتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

ابن بطالؒ کہتے ہیں:


اسی طرح ایک حدیث میں ہے:

نماز کے بعد بھی کچھ ایسے اذکار ہیں جو گناہوں کی بخشش کا باعث ہیں۔ صحیح مسلم میں ہے:

پانچ نمازیں بھی گناہوں کے مٹنے کا سبب ہیں۔ نبی کریمﷺنے صحابہ کرام سے پوچھا:

پورے ہفتے میں کچھ ایسی عبادات ہیں جو صغیرہ گناہوں کو مٹا دیتی ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

رمضان میں کیے جانے والے اعمال بھی گناہوں کو ختم کر دیتے ہیں۔صحیح بخاری میں ہے:

عرفہ کا روزہ سالِ ماضی اور ایک آنے والے سال کے گناہوں کو کفارہ بن جاتا ہے۔ اور عاشورا کا روزہ گزشتہ سال کے کے گناہوں کا کفارہ ہے۔
اسی نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:

حج بھی گناہوں کی بخشش کا سبب ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:

یہ اللہ تعالیٰ کا مؤمنین پر فضل ہے کہ وہ مؤمنین کے اقوال و اعمال ، چاہے وہ تھوڑے ہی ہوں، کےساتھ گناہوں کو مٹاتا رہتا ہے۔ اسی طرح اگر مؤمن کو کوئی تکلیف یا پریشانی بھی پہنچے تو اللہ گناہوں کو مٹا دیتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا:


مختلف نوع کے اعمال صالحہ جیسے تلاوت قرآن، والدین کی اطاعت اور صلح رحمی وغیرہ سے بھی گناہ جاتے رہتے ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ [هود: 114]

نبی کریمﷺ کا بھی فرمان ہے:

بہت سارے اذکار ایسے ہیں جو گناہوں کو دھو ڈالتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

ایک حدیث میں ہے:

بہت سے مشروع افعال ایسے ہیں جو کسی وقت کے ساتھ مقید نہیں ہیں اور گناہوں کی بخشش کا سبب بن جاتے ہیں۔ مخلوق خدا پر احسان گناہوں کے مٹنے کا سبب ہے۔ ایک حدیث میں ہے

اسی طرح عفو و درگزر بھی گناہوں کی بخشش کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ [النور: 22]

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر یہ احسان بھی کیا ہے کہ جب وہ اپنی مجالس ختم کرنے کے بعد مخصوص کلمات پڑھتے ہیں تو ان کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

کھانا جہاں جسم کے لیے مفید اور باعث قوت ہے وہیں اگر مسلمان کھانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کرے تو اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کھانا کھانے کے بعد یہ کلماتے کہے:
الحمدُ لله الذي أطعمَني هذا ورزَقنيه من غير حولٍ مني ولا قوةٍ

بندوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ملاحظہ کیجئے کہ انسان کو کسی قسم کی کوئی تکلیف یا رنج و غم کا سامنا ہو تو اس سے بھی گناہ مٹ جاتے ہیں۔نبی مکرمﷺ نے فرمایا:

اسی طرح مرض بھی مریض کے گناہوں کا سبب ہو جاتی ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

مجالس ذکر بھی گناہوں کے مٹنے کا سبب ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

رات کا تیسرا حصہ بھی گناہ معاف کروانے کا بہت اچھا وقت ہے۔ جس وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر تشریف لے آتے ہیں۔ اور کہتے ہیں:

صدق دل سے توبہ گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا [الزمر: 53]


جب بندہ توبہ کر لیتا ہے تو اس کی غلطی کا مؤاخذہ نہیں ہوتا۔ آپﷺ نے فرمایا:

ابن ابی العز فرماتے ہیں:

مسلمانان گرامی!
گناہوں کے جسم، مال اور اولاد پر بہت گہرے اثرات ہوتے ہیں۔ انسان کو ضرورت ہے کہ اس کی غلطیاں شب و روز مٹائی جاتی رہیں۔ نعمتیں گناہوں کی وجہ سے جاتی رہتی ہیں چھوٹی سی تکلیف سے بھی بندے کے گناہ ختم ہو جاتے ہیں۔
ایک حدیث میں ہے:

اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے، اس نے اپنے بندوں کے گناہ معاف کرنے کے بہت سے طریقے بتلا دئیے ہیں۔ تاکہ اس کے بندے گناہ کے بعد اس سے معافی کے طلبگار ہوں۔ بے شبہ اس کی طرف وہی رجوع کرتا ہے جو اس کے قریب ہو، اور خوش بخت وہ ہے جو شب و روز اپنی مغفرت کا طلبگار رہے۔
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم: وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى [طه: 82]
بارك الله لي ولكم في القرآن العظيم، ونفعني الله وإياكم بما فيه من الآياتِ والذكرِ الحكيم.

دوسرا خطبہ
الحمد لله على إحسانه، والشكرُ له على توفيقِهِ وامتِنانه، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له تعظيمًا لشأنه، وأشهد أن نبيَّنا محمدًا عبدُه ورسولُه، صلَّى الله عليه وعلى آله وأصحابه وسلَّم تسليمًا مزيدًا.
مسلمانان گرامی!

ثم اعلموا أن الله أمركم بالصلاةِ والسلامِ على نبيِّه، فقال في مُحكَم التنزيل: إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الذِيْنَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيْمًا [الأحزاب: 56].
اللهم صلِّ وسلِّم على نبيِّنا محمدٍ، وارضَ اللهم عن خلفائه الراشدين الذين قضَوا بالحق وبه كانوا يعدِلون: أبي بكرٍ، وعمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن سائر الصحابةِ أجمعين، وعنَّا معهم بجُودِك وكرمِك يا أكرم الأكرمين.
اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، وأذِلَّ الشرك والمشركين، ودمِّر أعداء الدين، واجعل اللهم هذا البلد آمِنًا مُطمئنًّا وسائر بلاد المسلمين يا رب العالمين.
اللهم أصلِح أحوالَ المُسلمين في كل مكان، اللهم اصرِف عنهم الفتنَ ما ظهرَ منها وما بطَن، اللهم احقِن دماءَهم، واحفَظ أعراضَهم وأموالَهم، اللهم اصرِف عنهم شرَّ شِرارهم وكيدَ فُجَّارهم، ووحِّد كلمتَهم على الحق والتقوى والتوحيد يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم من أرادَ الإسلامَ أو المُسلمينَ بسُوءٍ فاجعل كيدَه في نحره، وألقِ الرُّعبَ في قلبه، ودمِّره تدميرًا يا قوي يا عزيزُ.
اللهم وفِّق إمامنا لهُداك، ومُنَّ عليه بالعافية والشفاء يا ربَّ العالمين، ووفِّق جميعَ ولاة أمور المسلمين للعملِ بكتابك، وتحكيمِ شرعك يا ذا الجلال والإكرام.
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [البقرة: 201].
اللهم أنت الله لا إله إلا أنت، أنت الغنيُّ ونحن الفقراء، أنزِل علينا الغيثَ ولا تجعَلنا من القانِطين، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا.
رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ [الأعراف: 23].
عباد الله:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [النحل: 90].
فاذكروا الله العظيم الجليل يذكركم، واشكروه على آلائه ونعمه يزِدكم، ولذكر الله أكبر، والله يعلم ما تصنعون.


لنک
 
Top