مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 469
- پوائنٹ
- 209
زمانے سے گاؤں دیہات میں گوبر کا استعمال متعدد کاموں میں کیا جاتا رہاہے ۔ کھانا پکانے اور لپائی پوتائی میں اس کا استعمال عام ہے ۔سردیوں میں اس کی آگ مزے کی ہوتی ہے ۔ زراعت میں کھاد کے طور پر اور بیماریوں میں دوا کے طور پہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ وبر نام کا ایک جانور پایاجاتاہے جس کے گوبر سے متعدد بیماریوں میں علاج کیا جاتا ہے ۔ اور آج سائنسی زمانے نے بھی اس کے متعدد فوائد کو تلاش کرلیاہے ۔اسے گیس کے علاوہ گاڑیوں اور بسوں میں ایندھن کے طور پہ استعمال کیاجاسکتاہے ۔گویا سائنس نے بھی گوبر کی توانائی کا لوہا مانا ہے ۔
یہاں کچھ لوگوں کے ذہن میں ایک سوال کھٹکتا ہے کہ گوبر کا کیا حکم ہے ؟ مندرجہ بالا کاموں کے لئے اس کا استعمال کرنا کیسا ہے ؟
ماکول اللحم کا جیسے پیشاب پاک ہے ویسے ہی اس کا گوبر بھی پاک ہے ۔ اس کی بہت ساری دلیلیں ہیں ۔ ایک دلیل تو یہ ہے کہ نبی ﷺ نے بکری رہنے کی جگہ میں نماز پڑھنے کا حکم دیا۔
سُئل رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ عنِ الصلاةِ في مباركِ الإبلِ فقال لا تُصلوا في مباركِ الإبلِ فإنها منَ الشياطينِ وسئل عنِ الصلاةِ في مرابضِ الغنمِ فقال صلوا فيها فإنها بركةٌ( صحيح أبي داود:493)
ترجمہ: نبی ﷺ سے سوال کیا گیا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ پر نماز پڑھنے کے بارے میں تو فرمایا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ پر نماز مت پڑھوکیونکہ وہ شیطانوں کی جگہ ہے اور دریافت کیا گیا بکریوں کے رہنے کی جگہ پر نماز پڑھنے کے بارے میں تو فرمایا وہاں نماز پڑھ لو کیونکہ وہ برکت کی جگہ ہے۔
اگر پیشاب اور گوبر پاک نہ ہوتا تو آپ ﷺبکری کے رہنے کی جگہ نماز پڑھنے کا حکم نہ دیتے ۔ اونٹ باندھنے کی جگہ نماز پڑھنے کی ممانعت میں ناپاکی سبب نہیں بلکہ اونٹ سے خدشہ ہے۔
اسی طرح صحیح حدیث میں مذکور ہے کہ نبی ﷺ نے قبیلہ عرینہ اور عکل کے کچھ لوگوں کو اونٹ کا پیشاب پینے کا حکم دیا تھا ۔
عن أنس أن ناسًا اجتَوَوا في المدينةِ، فأمَرهمُ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أن يَلحَقوا براعِيْه، يعني الإبلَ، فيَشرَبوا من ألبانِها وأبوالِها، فلَحِقوا براعِيْه، فشَرِبوا من ألبانِها وأبوالِها، حتى صلَحَتْ أبدانُهم.(صحیح بخاری: 5686 )
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ مدینے کی آب وہوا موافق نہ آنے پر وہ لوگ بیمار ہوگئے ۔(ان کو استسقاء یعنی پیٹ میں یا پھیپھڑوں میں پانی بھرنے والی بیماری ہوگئی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اونٹنی کے دودھ اور پیشاب کو ملاکر پینے کی دوا تجویز فرمائی ۔یہاں تک کہ اسے پی کروہ لوگ تندرست ہوگئے ۔
اس حدیث کی روشنی میں علماء نے ماکول اللحم جانور کا پیشاب وگوبر پاک قرار دیا ہے ۔لہذا گوبر کو بطور ایندھن، گیس، کھاد، علاج اورلپائی پوتائی استعمال کرنا جائز ہے ۔ جہاں یہ چیز ہو اس جگہ نماز پڑھنا درست ہے اور اسی طرح کپڑے میں لگ جائے تو بغیر دھوئے نماز پڑھ سکتے ہیں ، کوئی طبعا دھولے تو بہتر ہے ورنہ شرعا کوئی قباحت نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
یہاں کچھ لوگوں کے ذہن میں ایک سوال کھٹکتا ہے کہ گوبر کا کیا حکم ہے ؟ مندرجہ بالا کاموں کے لئے اس کا استعمال کرنا کیسا ہے ؟
ماکول اللحم کا جیسے پیشاب پاک ہے ویسے ہی اس کا گوبر بھی پاک ہے ۔ اس کی بہت ساری دلیلیں ہیں ۔ ایک دلیل تو یہ ہے کہ نبی ﷺ نے بکری رہنے کی جگہ میں نماز پڑھنے کا حکم دیا۔
سُئل رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ عنِ الصلاةِ في مباركِ الإبلِ فقال لا تُصلوا في مباركِ الإبلِ فإنها منَ الشياطينِ وسئل عنِ الصلاةِ في مرابضِ الغنمِ فقال صلوا فيها فإنها بركةٌ( صحيح أبي داود:493)
ترجمہ: نبی ﷺ سے سوال کیا گیا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ پر نماز پڑھنے کے بارے میں تو فرمایا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ پر نماز مت پڑھوکیونکہ وہ شیطانوں کی جگہ ہے اور دریافت کیا گیا بکریوں کے رہنے کی جگہ پر نماز پڑھنے کے بارے میں تو فرمایا وہاں نماز پڑھ لو کیونکہ وہ برکت کی جگہ ہے۔
اگر پیشاب اور گوبر پاک نہ ہوتا تو آپ ﷺبکری کے رہنے کی جگہ نماز پڑھنے کا حکم نہ دیتے ۔ اونٹ باندھنے کی جگہ نماز پڑھنے کی ممانعت میں ناپاکی سبب نہیں بلکہ اونٹ سے خدشہ ہے۔
اسی طرح صحیح حدیث میں مذکور ہے کہ نبی ﷺ نے قبیلہ عرینہ اور عکل کے کچھ لوگوں کو اونٹ کا پیشاب پینے کا حکم دیا تھا ۔
عن أنس أن ناسًا اجتَوَوا في المدينةِ، فأمَرهمُ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أن يَلحَقوا براعِيْه، يعني الإبلَ، فيَشرَبوا من ألبانِها وأبوالِها، فلَحِقوا براعِيْه، فشَرِبوا من ألبانِها وأبوالِها، حتى صلَحَتْ أبدانُهم.(صحیح بخاری: 5686 )
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ مدینے کی آب وہوا موافق نہ آنے پر وہ لوگ بیمار ہوگئے ۔(ان کو استسقاء یعنی پیٹ میں یا پھیپھڑوں میں پانی بھرنے والی بیماری ہوگئی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اونٹنی کے دودھ اور پیشاب کو ملاکر پینے کی دوا تجویز فرمائی ۔یہاں تک کہ اسے پی کروہ لوگ تندرست ہوگئے ۔
اس حدیث کی روشنی میں علماء نے ماکول اللحم جانور کا پیشاب وگوبر پاک قرار دیا ہے ۔لہذا گوبر کو بطور ایندھن، گیس، کھاد، علاج اورلپائی پوتائی استعمال کرنا جائز ہے ۔ جہاں یہ چیز ہو اس جگہ نماز پڑھنا درست ہے اور اسی طرح کپڑے میں لگ جائے تو بغیر دھوئے نماز پڑھ سکتے ہیں ، کوئی طبعا دھولے تو بہتر ہے ورنہ شرعا کوئی قباحت نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی