• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گوبر بطور ایندھن استعمال کرنے کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
469
پوائنٹ
209
زمانے سے گاؤں دیہات میں گوبر کا استعمال متعدد کاموں میں کیا جاتا رہاہے ۔ کھانا پکانے اور لپائی پوتائی میں اس کا استعمال عام ہے ۔سردیوں میں اس کی آگ مزے کی ہوتی ہے ۔ زراعت میں کھاد کے طور پر اور بیماریوں میں دوا کے طور پہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ وبر نام کا ایک جانور پایاجاتاہے جس کے گوبر سے متعدد بیماریوں میں علاج کیا جاتا ہے ۔ اور آج سائنسی زمانے نے بھی اس کے متعدد فوائد کو تلاش کرلیاہے ۔اسے گیس کے علاوہ گاڑیوں اور بسوں میں ایندھن کے طور پہ استعمال کیاجاسکتاہے ۔گویا سائنس نے بھی گوبر کی توانائی کا لوہا مانا ہے ۔
یہاں کچھ لوگوں کے ذہن میں ایک سوال کھٹکتا ہے کہ گوبر کا کیا حکم ہے ؟ مندرجہ بالا کاموں کے لئے اس کا استعمال کرنا کیسا ہے ؟
ماکول اللحم کا جیسے پیشاب پاک ہے ویسے ہی اس کا گوبر بھی پاک ہے ۔ اس کی بہت ساری دلیلیں ہیں ۔ ایک دلیل تو یہ ہے کہ نبی ﷺ نے بکری رہنے کی جگہ میں نماز پڑھنے کا حکم دیا۔
سُئل رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ عنِ الصلاةِ في مباركِ الإبلِ فقال لا تُصلوا في مباركِ الإبلِ فإنها منَ الشياطينِ وسئل عنِ الصلاةِ في مرابضِ الغنمِ فقال صلوا فيها فإنها بركةٌ( صحيح أبي داود:493)
ترجمہ: نبی ﷺ سے سوال کیا گیا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ پر نماز پڑھنے کے بارے میں تو فرمایا اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ پر نماز مت پڑھوکیونکہ وہ شیطانوں کی جگہ ہے اور دریافت کیا گیا بکریوں کے رہنے کی جگہ پر نماز پڑھنے کے بارے میں تو فرمایا وہاں نماز پڑھ لو کیونکہ وہ برکت کی جگہ ہے۔
اگر پیشاب اور گوبر پاک نہ ہوتا تو آپ ﷺبکری کے رہنے کی جگہ نماز پڑھنے کا حکم نہ دیتے ۔ اونٹ باندھنے کی جگہ نماز پڑھنے کی ممانعت میں ناپاکی سبب نہیں بلکہ اونٹ سے خدشہ ہے۔
اسی طرح صحیح حدیث میں مذکور ہے کہ نبی ﷺ نے قبیلہ عرینہ اور عکل کے کچھ لوگوں کو اونٹ کا پیشاب پینے کا حکم دیا تھا ۔
عن أنس أن ناسًا اجتَوَوا في المدينةِ، فأمَرهمُ النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم أن يَلحَقوا براعِيْه، يعني الإبلَ، فيَشرَبوا من ألبانِها وأبوالِها، فلَحِقوا براعِيْه، فشَرِبوا من ألبانِها وأبوالِها، حتى صلَحَتْ أبدانُهم.(صحیح بخاری: 5686 )
ترجمہ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ مدینے کی آب وہوا موافق نہ آنے پر وہ لوگ بیمار ہوگئے ۔(ان کو استسقاء یعنی پیٹ میں یا پھیپھڑوں میں پانی بھرنے والی بیماری ہوگئی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اونٹنی کے دودھ اور پیشاب کو ملاکر پینے کی دوا تجویز فرمائی ۔یہاں تک کہ اسے پی کروہ لوگ تندرست ہوگئے ۔
اس حدیث کی روشنی میں علماء نے ماکول اللحم جانور کا پیشاب وگوبر پاک قرار دیا ہے ۔لہذا گوبر کو بطور ایندھن، گیس، کھاد، علاج اورلپائی پوتائی استعمال کرنا جائز ہے ۔ جہاں یہ چیز ہو اس جگہ نماز پڑھنا درست ہے اور اسی طرح کپڑے میں لگ جائے تو بغیر دھوئے نماز پڑھ سکتے ہیں ، کوئی طبعا دھولے تو بہتر ہے ورنہ شرعا کوئی قباحت نہیں ۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ
مقبول احمد سلفی

 
شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
جزاک اللہ خیرا
محترم شیخ ازراہ توضیح صحیح البخاری کی اس روایت کی تشریح فرمادیں ,کیونکہ اس روایت میں گوبر کی نجاست کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔



حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: - لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ - وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ: «أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الغَائِطَ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلاَثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ، وَالتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ، فَأَخَذْتُ رَوْثَةً فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَأَخَذَ الحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ» وَقَالَ: «هَذَا رِكْسٌ»

Sent from my ASUS_Z010D using Tapatalk
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
469
پوائنٹ
209
جزاک اللہ خیرا
محترم شیخ ازراہ توضیح صحیح البخاری کی اس روایت کی تشریح فرمادیں ,کیونکہ اس روایت میں گوبر کی نجاست کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔



حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: - لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ - وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ: «أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الغَائِطَ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلاَثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ، وَالتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ، فَأَخَذْتُ رَوْثَةً فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَأَخَذَ الحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ» وَقَالَ: «هَذَا رِكْسٌ»

Sent from my ASUS_Z010D using Tapatalk
رکس کا لفظ یہاں پر نجاست کے معنی میں نہیں ہے ۔اور عربی زبان میں یہ لفظ نجاست کے لئے استعمال بھی نہیں ہوتا۔ قرآن میں بھی یہ لفظ وارد ہے لوٹانے کے معنی میں ۔ بعض اہل علم نے اس کا معنی نجاست لکھا ہے مگر یہ صحیح نہیں ہے ۔ نسائی کی روایت میں رکس کو طعام الجن (جنات کا کھانا) کہا ہے ۔ رکس کی بابت راحج یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کا معنی لوٹانے کے ہے جوکہ قرآن میں بھی مذکور ہے اور لغت کے بھی موافق ہے ۔ تو حدیث میں گوبر کو لوٹانا اس وجہ سے نہیں ہے کہ نجس ہے بلکہ جنات کا کھانا ہونے کے سبب ہے ۔
 
شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
رکس کا لفظ یہاں پر نجاست کے معنی میں نہیں ہے ۔اور عربی زبان میں یہ لفظ نجاست کے لئے استعمال بھی نہیں ہوتا۔ قرآن میں بھی یہ لفظ وارد ہے لوٹانے کے معنی میں ۔ بعض اہل علم نے اس کا معنی نجاست لکھا ہے مگر یہ صحیح نہیں ہے ۔ نسائی کی روایت میں رکس کو طعام الجن (جنات کا کھانا) کہا ہے ۔ رکس کی بابت راحج یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کا معنی لوٹانے کے ہے جوکہ قرآن میں بھی مذکور ہے اور لغت کے بھی موافق ہے ۔ تو حدیث میں گوبر کو لوٹانا اس وجہ سے نہیں ہے کہ نجس ہے بلکہ جنات کا کھانا ہونے کے سبب ہے ۔
جزاك الله خيرا
 
شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
قرآن میں بھی یہ لفظ وارد ہے لوٹانے کے معنی میں ۔ بعض اہل علم نے اس کا معنی نجاست لکھا ہے مگر یہ صحیح نہیں ہے ۔ نسائی کی روایت میں رکس کو طعام الجن (جنات کا کھانا) کہا ہے

براہ کرم مذکورہ آیت اور حدیث کا مکمل حوالہ ذکر فرما دیں۔



Sent from my ASUS_Z010D using Tapatalk
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
حدیث کا مکمل حوالہ ذکر فرما دیں۔
صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ لاَ يُسْتَنْجَى بِرَوْثٍ)
صحیح بخاری: کتاب: وضو کے بیان میں (باب: ہڈی اور گوبر سے استنجاء نہ کرے)

156 . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: - لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ - وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ: «أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الغَائِطَ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلاَثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ، وَالتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ، فَأَخَذْتُ رَوْثَةً فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَأَخَذَ الحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ» وَقَالَ: «هَذَا رِكْسٌ» وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ
حکم : صحیح
156 . ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے ابواسحاق کے واسطے سے نقل کیا، ابواسحاق کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابوعبیدہ نے ذکر نہیں کیا۔ لیکن عبدالرحمن بن الاسود نے اپنے باپ سے ذکر کیا، انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے گئے۔ تو آپ نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھر تلاش کر کے آپ کے پاس لاؤں۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا۔ اس کو لے کر آپ کے پاس آ گیا۔ آپ نے پتھر ( تو ) لے لیے ( مگر ) گوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ خود ناپاک ہے۔ ( اور یہ حدیث ) ابراہم بن یوسف نے اپنے باپ سے بیان کی۔ انھوں نے ابواسحاق سے سنا، ان سے عبدالرحمن نے بیان کیا۔



سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ الْفِطْرَةِ (بَابُ الرُّخْصَةُ فِي الِاسْتِطَابَةِ بِحَجَرَيْنِ)
سنن نسائی: کتاب: امور فطرت کا بیان (باب: (بحالت مجبوری)دو ڈھیلوں سے صفائی کرنے کی رخصت)

42 . أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَائِطَ وَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ وَالْتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ فَأَخَذْتُ رَوْثَةً فَأَتَيْتُ بِهِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ وَقَالَ هَذِهِ رِكْسٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ الرِّكْسُ طَعَامُ الْجِنِّ
حکم : صحیح
42 . حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ک نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کو گئے اور مجھے حکم دیا کہ میں تین ڈھیلے لاؤں۔ مجھے دو ڈھیلے تو مل گئے تیسرا تلاش کیا مگر نہ ملا۔ سو میں نے لید کا ٹکڑا اٹھا لیا اور انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ آپ نے ڈھیلے تو لے لیے، جب کہ لید پھنک دی اور فرمایا ’’یہ تو پلید ہے۔‘‘ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ نے فرمایا: [رکس] کے معنی ’’جنوں کی خوراک‘‘ ہے۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
469
پوائنٹ
209
براہ کرم مذکورہ آیت اور حدیث کا مکمل حوالہ ذکر فرما دیں۔
كُلَّ مَا رُدُّوا إِلَى الْفِتْنَةِ أُرْكِسُوا فِيهَا ۚ (النساء : 91)
ترجمہ: جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اوندھے منہ اس میں ڈال دئے جاتے ہیں ۔

 
شمولیت
جنوری 23، 2015
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
79
كُلَّ مَا رُدُّوا إِلَى الْفِتْنَةِ أُرْكِسُوا فِيهَا ۚ (النساء : 91)
ترجمہ: جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اوندھے منہ اس میں ڈال دئے جاتے ہیں ۔

صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ لاَ يُسْتَنْجَى بِرَوْثٍ)
صحیح بخاری: کتاب: وضو کے بیان میں (باب: ہڈی اور گوبر سے استنجاء نہ کرے)

156 . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: - لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ - وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ: «أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الغَائِطَ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلاَثَةِ أَحْجَارٍ، فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ، وَالتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ، فَأَخَذْتُ رَوْثَةً فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَأَخَذَ الحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ» وَقَالَ: «هَذَا رِكْسٌ» وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ
حکم : صحیح
156 . ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے ابواسحاق کے واسطے سے نقل کیا، ابواسحاق کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ابوعبیدہ نے ذکر نہیں کیا۔ لیکن عبدالرحمن بن الاسود نے اپنے باپ سے ذکر کیا، انھوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے گئے۔ تو آپ نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھر تلاش کر کے آپ کے پاس لاؤں۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا۔ اس کو لے کر آپ کے پاس آ گیا۔ آپ نے پتھر ( تو ) لے لیے ( مگر ) گوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ خود ناپاک ہے۔ ( اور یہ حدیث ) ابراہم بن یوسف نے اپنے باپ سے بیان کی۔ انھوں نے ابواسحاق سے سنا، ان سے عبدالرحمن نے بیان کیا۔



سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ الْفِطْرَةِ (بَابُ الرُّخْصَةُ فِي الِاسْتِطَابَةِ بِحَجَرَيْنِ)
سنن نسائی: کتاب: امور فطرت کا بیان (باب: (بحالت مجبوری)دو ڈھیلوں سے صفائی کرنے کی رخصت)

42 . أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ عَنْ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ لَيْسَ أَبُو عُبَيْدَةَ ذَكَرَهُ وَلَكِنْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُ أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَائِطَ وَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ فَوَجَدْتُ حَجَرَيْنِ وَالْتَمَسْتُ الثَّالِثَ فَلَمْ أَجِدْهُ فَأَخَذْتُ رَوْثَةً فَأَتَيْتُ بِهِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ وَقَالَ هَذِهِ رِكْسٌ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ الرِّكْسُ طَعَامُ الْجِنِّ
حکم : صحیح
42 . حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ک نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کو گئے اور مجھے حکم دیا کہ میں تین ڈھیلے لاؤں۔ مجھے دو ڈھیلے تو مل گئے تیسرا تلاش کیا مگر نہ ملا۔ سو میں نے لید کا ٹکڑا اٹھا لیا اور انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ آپ نے ڈھیلے تو لے لیے، جب کہ لید پھنک دی اور فرمایا ’’یہ تو پلید ہے۔‘‘ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ نے فرمایا: [رکس] کے معنی ’’جنوں کی خوراک‘‘ ہے۔


جزاكما الله خيرا و أحسن الجزاء.
Sent from my ASUS_Z010D using Tapatalk
 
Top